جل شکتی وزارت

این ایم سی جی کی ایگزیکٹو کمیٹی نے 1145 کروڑ روپے مالیت کے 14 پروجیکٹوں کو منظوری دی


ای سی نے اتر پردیش، اتراکھنڈ، بہار، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کے لیے 8 سیوریج مینجمنٹ پروجیکٹوں کو منظوری دی

چار سیوریج مینجمنٹ پروجیکٹس یو پی کے لیے منظور کئے گئے جن کی مالیت 308.09 کروڑ روپے ہے

اتر پردیش کے 4 اضلاع کے لیے 4 گنگا بائیو ڈائیورسٹی پارکس منظور کئے گئے

Posted On: 01 OCT 2022 11:29AM by PIB Delhi

نیشنل مشن فار کلین گنگا (این ایم سی جی) نے این ایم سی جی کے ڈائریکٹر جنرل جناب جی اشوک کمار کی صدارت میں ایگزیکٹو کمیٹی کی 45ویں میٹنگ  کا  انعقاد کیا۔ میٹنگ میں سیوریج مینجمنٹ، صنعتی آلودگی میں کمی، بائیو ڈائیورسٹی کنزرویشن، جنگلات کے فروغ، ریور فرنٹ ڈیولپمنٹ اور ڈی سینٹرلائزڈ ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ سے متعلق 14 پروجیکٹوں کی منظوری دی گئی جن کی کل تخمینہ لاگت تقریباً 1145 کروڑ ہے۔ ان میں گنگا کی طاس کی پانچ اہم ریاستوں - اتراکھنڈ، اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں سیوریج مینجمنٹ کے آٹھ پروجیکٹ شامل ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001D8SS.jpg

 

سیوریج کے انتظام کے لیے، اتر پردیش میں چار پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی تھی ان میں 55 ایم ایل ڈی سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ (ایس ٹی پی) کے ذریعے وارانسی میں اسی ڈرین کی ٹیپنگ اور 308.09 کروڑ  مالیت کے دیگر کام  شامل ہیں۔ اس پروجیکٹ کو تین ڈرین  - اسی، سنمی گھاٹ اور ناکھا سے ان ٹریٹیڈ ڈسچارج کو  پوری طرح ختم کرنے کے مقصد سے منظور کیا گیا۔ دیگر پروجیکٹوں میں 13 ایم ایل ڈی ایس ٹی پی کی تعمیر، ورنداون شہر میں موجودہ ڈھانچوں کی تزئین و آرائش وغیرہ جن کی مالیت  77.70 کروڑ روپے ہے، متھرا ضلع کے کوسی کلاں قصبے میں 12 ایم ایل ڈی ایس ٹی پی کی تعمیر، انٹرسیپشن اور ڈائیورژن (آئی اینڈ ڈی) نیٹ ورک بچھانا جس کی لاگت  66.59 کروڑ  ہے اورمتھرا ضلع کے چھٹا ٹاؤن میں  6 ایم ایل ڈی ایس ٹی پی، آئی اینڈ ڈی نیٹ ورک  بچھانا وغیرہ شامل ہے۔ متھرا-ورنداون میں مذکورہ پروجیکٹوں میں   بالترتیب 2، 1 اور 11 ڈرین  کو روکنا اور موڑنا شامل ہیں جوکہ  کوسی ڈرین میں گرتے ہیں اور بالآخر متھرا میں دریائے جمنا میں گرتے ہیں۔ مندرجہ بالا تمام پروجیکٹ 15 سال کے اثاثوں کے آپریشن اور مینٹیننس پر مشتمل ہیں۔

اتراکھنڈ، اتر پردیش، بہار اور جھارکھنڈ کے لیے سیوریج مینجمنٹ کا ایک ایک پروجیکٹ بھی منظور کیا گیا ہے جس میں 2 ایس ٹی پیز (17 ایم ایل ڈی اور 23 ایم ایل ڈی) بشمول رام گڑھ ٹاؤن، جھارکھنڈ میں  284.80 کروڑ روپے مالیت کے ضروری ذیلی انفراسٹرکچر، ایس سی اے ڈی اے اور آن لائن مانیٹرنگ سسٹم وغیرہ کی تعمیر ، مغربی بنگال کے کیوراپوکور میں 50 ایم ایل ڈی ایس ٹی پی کی تعمیر، موجودہ ڈھانچے کی تزئین و آرائش وغیرہ شامل ہیں جس کی مالیت  67.06 کروڑ روپے ہے۔ بہار میں 47.39 کروڑ  روپے کی تخمینہ لاگت کا پروجیکٹ 2 ایس ٹی پیز (دریائے ہربورہ پر 2.5 ایم ایل ڈی اور بیلوا ساٹھی نہر پر 4.5 ایم ایل ڈی)، آئی اینڈ ڈی نیٹ ورکس، انٹیک کنوئیں وغیرہ پر مشتمل ہے۔ 13 ایم ایل ڈی ایس ٹی پی کی تعمیر اور دیگر کاموں کا ایک پروجیکٹ بھی سپیرا بستی، دہرادون، اتراکھنڈ میں منظور کیا گیا جس کی لاگت 74.38 کروڑ روپے ہے۔ یہ پراجیکٹ ان  ٹریٹیڈ  سیوریج کو دریائے سشوا میں جانے  سے روکے گا۔

اتر پردیش کے چار اضلاع ہاپڑ، بلند شہر، بدایوں اور مرزا پور میں چار بائیو ڈائیورسٹی پارکس کے قیام کے ایک بڑے پروجیکٹ کو بھی منظوری دی گئی، جس کی  تخمینہ لاگت  24.97 کروڑ ہے۔ یہ  چاروں مقامات گنگا کے سیلابی میدانوں کے ساتھ واقع ہیں۔ مجوزہ پارک گنگا کے سیلابی میدانوں کے ساتھ ریزرو  فاریسٹ کا حصہ ہیں اور دریا کی بحالی اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ بائیو ڈائیورسٹی پارکس میں  مرزا پور میں موہن پور بائیو ڈائیورسٹی پارک، بلند شہر میں رام گھاٹ بائیو ڈائیورسٹی پارک، ہاپڑ میں عالمگیر پور بائیو ڈائیورسٹی پارک اور بدایوں میں اجھانی بائیو ڈائیورسٹی پارک شامل ہیں۔ یہ سائٹس پھولوں اور حیوانات کے تنوع سے مالا مال ہیں اور ان کا مسکن متنوع ہے۔ بحالی پر، حیاتیاتی تنوع کو بایو ماس، بہاؤ کے نظام، آب و ہوا کی لچک اور گنگا ندی کے طاس میں روزگار کے مواقع میں مزید اضافہ ہوگا۔ بائیو ڈائیورسٹی پارکس مقامی پودوں اور جانوروں کی نسلوں کے اجتماع کے ساتھ بیابان کا انوکھا منظر بھی فراہم کریں گے جو کسی خطے میں خود کو برقرار رکھنے والی حیاتیاتی برادریوں کی تشکیل کرےگا۔ گنگا بائیو ڈائیورسٹی پارکس کے مجموعی نتائج سےایکو سسٹم  خدمات، حیاتیاتی تنوع کو برقرار رکھنے اور دریائے گنگا کے طاس  کی صفائی ستھرائی کو رقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0020CQO.jpg

 

ریور فرنٹ ڈیولپمنٹ کے لیے، اتر پردیش کے جونپور ضلع میں ایک گھاٹ ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کو بھی منظوری دی گئی تھی جس کی تخمینہ لاگت  5.07 کروڑ روپے ہے۔ پروجیکٹ کا مقام ایک اہم تیرتھ استھان ہے جو تہواروں  کے موقع میں بہت سے لوگوں کو دریائے گنگا کی معاون ندی گومتی میں مقدس ڈبکی لگانے کے لیے راغب کرتا ہے۔ اس پروجیکٹ میں ہنومان گھاٹ کو سدبھاونا برج سے جوڑنے والے 4 میٹر چوڑے پیدل چلنے کے راستے گھاٹ کی سیڑھیوں ، زمین کی تزئین، ٹوائلٹ بلاکس وغیرہ کی تعمیر  شامل ہے۔ کالی گنج، مرشد آباد، مغربی بنگال میں برقی شمشان کی تعمیر کے لیے ایک اور پروجیکٹ بھی منظور کیا گیا ہے جس کی لاگت   4.14 کروڑ ہے۔

تجارتی امکانات کو بہتر بنانے کے لیے پانی پت ٹیکسٹائل کلسٹر کے  موثر  فضلہ کے انتظام اور آلودگی کی روک تھام کے لیے ایک پروجیکٹ کو بھی منظور کیا گیا ہے جس کی تخمینہ لاگت 18.95 کروڑ روپے ہے ۔ اس پروجیکٹ کا بنیادی مقصد ٹیکسٹائل کلسٹر سے خارج ہونے والے فضلے کو روک کر دریائے گنگا/دریائے یمنا میں ان ٹریٹیڈ  فضلے کو گرنے سے روک کر دریائے گنگا کے  اور  دریائے جمنا کے پانی کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد بہترین مینجمنٹ پریکٹس کو اپنا کر پانی کی کھپت (30 فیصد تک) کو کم کرنا، گرین ٹیکنالوجیز کے استعمال  کے ذریعے گندے پانی کے اخراج (آلودگی کا بوجھ) کو کم کرنا اور ان ہاؤس  کیمیکل مینجمنٹ سسٹم تیار کرنا (کیمیکلز کی کھپت میں 25 فیصد تک کمی)، ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس کے موثر کام کو فروغ دینا، ٹریٹیڈ ایفلوئنٹ  فضلے کے معیار کو بہتر بنانا ہے ۔

ای سی نے گنگا طاس کی اہم ریاستوں میں ڈی سینٹرلائزڈ  ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ سسٹم  کی تنصیب کے لیے 45 کروڑ روپے کے اشارتی فنڈز کو بھی منظوری دی۔ فنڈ  میں سے اتراکھنڈ، اتر پردیش، بہار اور مغربی بنگال کے لیے ہر ایک کو  10 کروڑ روپے اور جھارکھنڈ کو 5 کروڑ روپے دیئے جائیں گے۔ ڈی سینٹرلائزڈ  ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ کے لیے ملک میں کام کرنے والی کسی بھی  منظور  شدہ ٹیکنالوجی مثلاً  نیچر بیسڈ سولیوشن جوہکاسو وغیرہ کے تحت  پروجیکٹ  شروع کیے جا سکتے ہیں۔ ڈی سینٹرلائزڈ  ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ کے فوائد میں صنعتی فضلے کی بہتر نگرانی، نظام کی آسانی سے توسیع، موجودہ سینٹر کے  روز مرہ سے زیادہ بہاؤ کے بغیر نئے ٹریٹمنٹ سینٹر وں  کا اضافہ سیور پائپ لائنوں کے لیے کم سرمایہ کاری وغیرہ شامل ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U-10915

                          



(Release ID: 1864100) Visitor Counter : 131


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu