خصوصی سروس اور فیچرس
آر بی آئی نے ریپو ریٹ میں مزید 50 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرکے 5.9 فی صد کیا
23-2022 ء کے لئے جی ڈی پی میں 7.0 فی صد اضافے کا امکان
علاقائی دیہی بینکوں کے صارفین کے لئے انٹرنیٹ بینکنگ کی سہولت شروع کی جائے گی
آف لائن ادائیگی کرنے والوں کے لئے ضابطے تجویز کئے گئے
Posted On:
30 SEP 2022 12:55PM by PIB Delhi
ریپو ریٹ بڑھا کر 5.90 فی صد کی گئی
ریپو ریٹ میں ، جس پر آر بی آئی تجارتی بینکوں کو رقم قرض دیتا ہے، پھر سے 50 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا ہے۔ موجودہ منفی عالمی ماحول، گھریلو اقتصادی سرگرمیوں میں لچک، غیر اطمینان بخش افراط زر کی زیادہ شرح کو دیکھتے ہوئے، آر بی آئی نے پالیسی ریپو ریٹ میں ، جو 5.40 فی صد تھی ، 50 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا ہے۔
اس کے نتیجے میں ، اسٹینڈنگ ڈپازٹ فیسیلٹی ( ایس ڈی ایف ) کی شرح 5.65 فی صد ہو گئی ہے اور مارجنل اسٹینڈنگ فیسیلٹی ( ایم ایس ایف ) کی شرح اور بینک کی شرح 6.15 فی صد ہو گئی ہے ۔ آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرحوں کو واپس لینے پر توجہ مرکوز ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ افراط زر میں اضافہ مقررہ حد کے اندر رہے ، جب کہ اس سے معاشی ترقی میں بھی مدد حاصل ہو ۔
گورنر کا خطاب یہاں دیکھا جا سکتا ہے: https://youtu.be/cb1it7TU8bk
اضافی اقدامات:
گورنر نے چار اضافی اقدامات کی ایک سیریز کا اعلان کیا ہے ، جو مندرجہ ذیل ہے :
1 ۔ بینکوں کے ذریعے قرض کے نقصان کی فراہمی کے لئے جاری کئے جانے والے متوقع نقصان پر مبنی طریقۂ کار پر بحث کا مقالہ
بینک سر دست ہونے والے نقصان پر مبنی طریقۂ کار کی پیروی کرتے ہیں، جہاں دباؤ کے حقیقت میں پورا ہونے کے بعد بندوبست کئے جاتے ہیں، اس کی جگہ ایک زیادہ محتاط انداز اختیار کیا جانا چاہیے ، جس کے لئے بینکوں کو ممکنہ نقصانات کے تخمینے کی بنیاد پر بندوبست کرنے کی ضرورت ہے۔
2۔ اسٹریسڈ ایسٹس فریم ورک ( ایس ایس اے ایف ) کو تمسکات میں بدلنے پر بحث کا مقالہ جاری کیا جائے گا۔
دباؤ والے اثاثوں کو تمسکات میں تبدیل کرنے کا نظر ثانی شدہ فریم ورک ستمبر ، 2021 ء میں جاری کیا گیا تھا ۔ اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ دباؤ والے اثاثوں کو تمسکات میں بدلنے کے لئے ایک فریم ورک متعارف کرایا جائے ، جو موجودہ اے آر سی روٹ کے علاوہ این پی اے کو تمسکات میں تبدیل کرنے کے لئے متبادل طریقہ کار فراہم کرے گا۔
3۔ علاقائی دیہی بینکوں کے صارفین کے لئے انٹرنیٹ بینکنگ کی سہولت
دیہی علاقوں میں ڈیجیٹل بینکنگ کو پھیلانے کی خاطر کچھ پیمانوں کو پورا کرنے کی شرط کے ساتھ آر آر بیز ( ریجنل رورل بینک ) کو اپنے صارفین کو انٹر نیٹ بینکنگ فراہم کرنے کی سر دست اجازت دی گئی ہے ، ان پیمانوں کو معقول بنایا جا رہا ہے اور ان کے لئے نظر ثانی شدہ رہنما خطوط علیحدہ جاری کئے جائیں گے ۔
4۔ آف لائن ادائیگی جمع کرنے والوں کے لئے ضابطہ
آن لائن پیمنٹ ایگریگیٹرز ( پی ایز ) کو مارچ ، 2020 ء سے آر بی آئی کے ضوابط کے دائرے میں لایا گیا ہے۔ اب ان ضوابط کو آف لائن پی ایز تک توسیع دینے کی تجویز ہے، جو قربت/ دو بدو لین دین کرتے ہیں ۔ اس اقدام سے اعداد و شمار کے معیارات پر ریگولیٹری ہم آہنگی لانے کی امید ہے۔
ترقی کا تخمینہ – 23-2022 ء کے لئے 7.0 فی صد
گورنر موصوف نے بتایا کہ 23-2022 ء کے لئے بھارتی معیشت کے لئے مرکزی بینک کی ترقی کا تخمینہ 7.0 فی صد لگایا گیا ہے ، جس میں دوسری سہ ماہی کی شرح ترقی 6.3 فی صد ؛ تیسری سہ ماہی کی شرح ترقی 4.6 فی صد ؛ اور چوتھی سہ ماہی کی شرح ترقی 4.6 فی صد رہنے کا امکان ہے ، جس میں رِسک کو وسیع طور پر متوازن بنایا گیا ہے ۔
24-2023 ء کی پہلی سہ ماہی کے لئے شرح نمو 7.2 فی صد کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
آر بی آئی کے گورنر نے کہا کہ موجودہ عالمی چیلنج کے ماحول کے بر خلاف، بھارت میں اقتصادی سرگرمیاں مستحکم ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ اگر چہ اس سال کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح توقعات سے کم رہی لیکن شاید یہ بڑی عالمی معیشتوں میں اب بھی سب سے زیادہ ہے ۔ ‘‘
افراطِ زر
آر بی آئی کے گورنر نے کہا کہ جولائی میں افراط ِ زر کی شرح 6.7 فی صد تھی ، جو اگست میں بڑھ کر 7.0 فی صد ہو گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی جغرافیائی سیاسی پیش رفت گھریلو افراط زر کی رفتار پر بہت زیادہ اثر انداز ہو رہی ہیں ۔
آر بی آئی کے گورنر نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کو پالیسی کی شرحوں اور نقد رقم کی صورتِ حال کے بارے میں اپنی مخصوص کارروائی کو آگے بڑھانا ہوتا ہے ، جو افراط زر کی شرح کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے چوکنا رہنا چاہیئے ۔
Read the full statement of the Governor here; Statement on Development and Regulatory Policies here; and Monetary Policy Statement here.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا )
U. No. 10901
(Release ID: 1864017)
Visitor Counter : 176