محنت اور روزگار کی وزارت

لیبر اور روزگار کے مرکزی وزیر، جناب بھوپندر یادو نے  آل انڈیا کوارٹرلی اسٹیبلشمنٹ  پر مبنی روزگار سروے  (اے کیو ای ای ایس) کے حصہ، سہ ماہی روزگار کے سروے (کیو ای ایس) کے چوتھے راؤنڈ (جنوری-مارچ، 2022) سے متعلق رپورٹ جاری کی

Posted On: 27 SEP 2022 5:37PM by PIB Delhi

لیبر اور روزگار کے مرکزی وزیر، جناب بھوپندر یادو نے  آل انڈیا کوارٹرلی اسٹیبلشمنٹ  پر مبنی روزگار سروے  (اے کیو ای ای ایس) کے حصہ، سہ ماہی روزگار کے سروے (کیو ای ایس) کے چوتھے راؤنڈ (جنوری-مارچ، 2022) سے متعلق رپورٹ جاری کی۔

لیبر بیورو نے  نو (9) منتخب شعبوں کے منظم اور غیر منظم دونوں ہی حصوں میں ملازمتوں اور  اداروں کے متعلقہ متغیرات کے بارے میں سہ ماہی تخمینہ فراہم کرنے کے لیے اے کیو ای ای ایس کی ذمہ داری لی ہے؛ یہی وہ غیر زرعی ادارے ہیں جن میں سب سے زیادہ روزگار پایا جاتا ہے۔ منتخب کیے گئے یہ نو شعبے ہیں- مینوفیکچرنگ، تعمیرات، تجارت، نقل و حمل، تعلیم، رہائش اور ریستوراں، آئی ٹی / بی پی او اور مالیاتی خدمات۔

آل انڈیا کوارٹرلی اسٹیبلشمنٹ پر مبنی روزگار سروے (اے کی ای ای ایس) کے دو حصے ہیں – اول، ’’سہ ماہی روزگار کا سروے (کیو ای ایس)‘‘ اور دوئم، ’’ایریا فریم اسٹیبلشمنٹ سروے (اے ایف ای ایس)‘‘۔ اول الذکر کا تعلق اُن اداروں سے ہے جہاں پر 10 یا اس سے زیادہ کارکنوں کو کام پر رکھا گیا ہے، جب کہ آخر الذکر کا تعلق ان اداروں سے ہے جہاں پر 9 یا اس سے کم کارکنوں کو روزگار دیا گیا ہے۔

اے کیو ای ای ایس کے حصہ کے طور پر کیو ای ایس اپریل 2021 میں شروع کیا گیا تھا، تاکہ معیشت کے منظم شعبہ میں روزگار اور متعلقہ متغیرات کے معاملے میں اہم معلومات جمع کی جا سکیں۔ ہر سہ ماہی میں تقریباً 12000 اداروں سے معلومات جمع کی جاتی ہیں۔ اپریل-جون، 2021 کے لیے اس قسم کی پہلی رپورٹ ستمبر 2021 میں جاری کی گئی تھی۔

چوتھی سہ ماہی کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ معیشت کے منتخب شعبوں میں روزگار کے رجحان میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ تیسری سہ ماہی (ستمبر-دسمبر، 2021) کا تخمینی روزگار جو کہ 3.14 کروڑ تھا وہ چوتھی سہ ماہی (جنوری-مارچ، 2022) میں بڑھ کر 3.18 کروڑ ہو گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ چھٹویں اقتصادی مردم شماری (14-2013) میں مجموعی طور پر ان 9 منتخب شعبوں  کا کل روزگار 2.37 کروڑ بتایا گیا تھا۔

سہ ماہی روزگار کے سروے کی رپورٹ ڈیمانڈ سائڈ سروے کے ساتھ ساتھ سپلائی سائڈ سروے بھی ہے،  یعنی پیریاڈک لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس) ملک میں روزگار سے متعلق ڈیٹا کے فرق کو ختم کرے گا۔

چوتھی سہ ماہی کے روزگار سروے کی رپورٹ کے کلیدی نکات درج ذیل ہیں:

  • تیری سہ ماہی  کے کل 3.14 کروڑ کے مقابلے، چوتھے راؤنڈ کے دوران 5.31 لاکھ اداروں میں تخمینی طور پر کل 3.18 کروڑ کارکن کام کر رہے تھے۔

 

  • کارکنوں کی تعداد کا سب سے زیادہ فیصد مینوفیکچرنگ شعبے میں ہے (38.5 فیصد)، اس کے بعد  21.7 فیصد کے ساتھ تعلیمی شعبہ ہے، پھر 12 فیصد کے ساتھ آئی ٹی/بی پی او سیکٹر اور 10.6 فیصد کے ساتھ صحت کا شعبہ ہے۔
  • اداروں کے سائز (کارکنوں کی تعداد) پر اگر نظر دوڑائی جائے، تو تقریباً 80 فیصد اداروں میں 10 سے 99 کارکن کام کرتے ہیں۔ اگر ہم خود کو 10 یا اس سے زیادہ  کارکنوں والے اداروں تک محدود کریں، تو  یہ تعداد بڑھ کر 88 فیصد ہو جاتی ہے۔ تقریباً 12 فیصد اداروں میں 10 سے کم کارکن کام کرتے ہیں۔
  • صرف 1.4 فیصد ادارے ایسے ہیں جہاں کم از کم 500 کارکن ہیں۔ اس قسم کے بڑے ادارے زیادہ تر آئی ٹی/ بی پی او سیکٹر اور صحت کے شعبے میں ہیں۔
  • خواتین کارکنوں کی شرکت  تیسری سہ ماہی میں 31.6 فیصد بتائی گئی تھی، جس میں معمولی اضافہ ہوا ہے اور چوتھی سہ ماہی میں ان کی یہ تعداد 31.8 فیصد ہو چکی ہے۔ تاہم، صحت کے شعبے میں خواتین کارکنوں کی تعداد تقریباً 52 فیصد ہے،  تعلیمی شعبہ میں 44 فیصد، مالیاتی خدمات میں 41 فیصد اور آئی ٹی / بی پی او سیکٹر میں 36 فیصد ہے۔ قابل ذکر ہے کہ مالیاتی خدمات میں، ذاتی طور پر با روزگار افراد کے درمیان مردوں کے مقابلے عورتوں کی تعداد زیادہ ہے۔

******

 

 



(Release ID: 1862611) Visitor Counter : 164