سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
بھارت نے امریکہ کے شہر پینسلوینیا میں پٹسبرگ کے مقام پر منعقدہ ‘‘صاف ستھری توانائی سے متعلق اقدام کے عالمی فورم 2022 میں کئے گئے ،صاف ستھری توانائی سے متعلق اختراعات میں تیزی لاکر مستقبل میں، کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے اپنے عہد کو دوہرایا
پٹسبرگ میں مشترک وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کے سائنس و ٹکنالوجی کے وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ بھارت نے بایو معیشت کے لئے ایک خاکہ اور ایک حکمت عملی تیار کی ہے جس کے تحت اس معیشت کو 2025 تک 150 ارب ڈالر تک لے جانے کے لئے کام کیا جارہا ہے
سرکاری پرائیوٹ شراکت داری کے ذریعہ ‘‘صاف ستھری توانائی کے بین الاقوامی انکیوبیشن مرکز’’ کا نتیجہ صاف ستھری توانائی کے 20 سے زیادہ طریقہ کار کی شکل میں نکلا ہے جس سے ٹاٹا ٹرسٹ کی مدد سے الگ طرح کی تحقیق میں مدد ملے گی
وزیر موصوف نے کہاکہ دوسرا پی پی پی ماڈل ،بایو ٹکنالوجی کےمحکمے ڈی بی ٹی اور تیل مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سی کا ایک مشترکہ مرکز ہےجس کی وجہ سے 2جی ایتھنول ٹکنالوجی تیار ہوسکی ہے
بھارت ، مشن اختراع ایم آئی اور صاف ستھری توانائی کی وزارتی میٹنگ سی ای ایم دونوں کا ، ان کے آغاز سے ہی بانی اور سرگرم رکن رہا ہے اور اب وہ مختلف مشنوں اور پلیٹ فارموں کے ذریعہ ایم آئی.2 میں سرگرم ہے
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اعلان کیا کہ بھارت2023 میں اپنی صدارت کے ساتھ ساتھ ایم آئی اور سی ای ایم کی میزبانی کے فرائض انجام دے گا
Posted On:
24 SEP 2022 1:02PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے صاف ستھری توانائی سے متعلق اختراعات کو تیز رفتار بناکر مستقبل میں کاربن کے کم اخراج کے بھارت کے عہد کو دہرایا ہے۔ صاف ستھری توانائی کے بارے میں (سی ای ایم 13) اور مشن انوویشن ایم آئی 7 کے مشترکہ وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جس کا انعقاد امریکہ کے شہر پینسلوینیا کے پٹسبرگ کے علاقہ میں ‘‘صاف ستھری توانائی کے اقدام سے متعلق عالمی فورم 2022 میں بھارت کے سائنس و ٹکنالوجی کے وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارت ملک کی بڑے پیمانے پر توانائی کی مانگ پورا کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ غیر روایتی ایندھن کےوسائل سے 2030 تک 500 گیگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکے گی اور مضر صحت گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کاپروجیکٹ ایک ارب ٹن تک ہوجائے گا جبکہ اب یہ 2030 ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جو بجلی، نئی و قابل تجدید توانائی کی وزارت اور سائنس و ٹکنالوجی کی وزارت کے ایک مشترکہ اعلی سطح کے وزارتی وفد کی قیادت کررہےہیں، 30 ملکوں کے توانائی اور ماحولیات کے وزرا ء کو بتایا کہ بھارت کی توانائی کے امتزاج سے متعلق حکمت عملی میں صاف ستھری توانائی کے متبادل اختیار کرنا ، مینوفیکچرنگ کی صلاحیت میں اضافہ کرنا، توانائی کی بچت اور ہائیڈروجن کے استعمال میں اضافہ کرنے کی پالیسی شامل ہے۔ اس پالیسی میں ہائیڈروجن بنانے کے لئے ترغیبات بھی شامل ہیں۔وزیرموصوف نے خاص طور پر بتایا کہ اس کے علاوہ 2جی ایتھنول پائیلٹ ، استوائی خطوں کے لئے آب و ہوا سے متعلق کمفرٹ باکس ، ہائیڈروجن وادیوں، جیسی ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں پر بات چیت کی جارہی ہے۔
ڈاکٹر سنگھ نے کہاکہ بھارت نے بایوپر مبنی معیشت کے لئے ایک خاکہ اور ایک حکمت عملی تیار کی ہے ۔ جس کی وجہ سے بھارت میں 2025 تک یہ معیشت 150 ارب امریکی ڈالر مالیت کی ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے کاربن کے کم اخراج والی بایو پر مبنی مصنوعات کی، بایو مینوفیکچرنگ کے لئے بنیادی ڈھانچہ تعمیر کرنے میں آسانی ہوجائے گی۔ حال ہی میں بھارت نے صاف ماحول کے لئے ساز گار ہائیڈروجن کی پیداوار کو مقابلہ جاتی لاگت تک لانے کےلئے ہائیڈروجن توانائی کے قومی مشن کا بھی آغاز کیا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ حکومت ہند سرکاری پرائیوٹ شراکت داری کے ذریعہ ،صاف ستھری توانائی سے متعلق اقدامات کو رقوم کو یقینی بنارہی ہے، جیسا کہ اختراع کے مشن 2 میں کہاگیا ہے۔ وزیرموصوف نے سرکاری پرائیوٹ شراکت داری کی کامیابی کی دو مثالیں پیش کیں۔جس میں سے پہلی مثال ‘‘صاف ستھری توانائی کے انکیوبیشن سے متعلق بین الاقوامی مرکز کی تھی جو تحقیق اور اختراع کا ایک منفرد ماڈل پلیٹ فارم ہے، جو پرائیوٹ شراکت دار ٹاٹاٹرسٹ نے قائم کیاتھا۔ جس کا نتیجہ صاف ستھرئی توانائی والے 20 سے زیادہ طریقہ کار کی شکل میں نکلا۔ جس سے محقیقن کو اپنا کام نمایاں طور پر دکھانے میں مدد ملےگی جو ایک منفرد حصولیابی ہے۔ دوسری مثال بایو ٹکنالوجی کا محکمہ ڈی بی ٹی اور تیل کی مارکیٹنگ کی کمپنیوں کے ایک مشترکہ مرکز کی ہے جس کی وجہ سے 2جی ایتھنول ٹکنالوجی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے اعتراف کیا کہ صاف ستھری توانائی سے متعلق تنظیم ، بھارت کے لئے ایک منفرد موقع فراہم کرسکی ہے کہ وہ صاف ستھری توانائی کی ترقی میں قومی سطح پر اور بین الاقوامی سطح پر اپنے تعاون کو ظاہر کرسکے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پرزور طریقے سے کہا کہ بھارت مشن اختراع سے متعلق اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کی اشتراک پر مبنی کوششوں میں سرگرم ہے۔ انہوں نے کہاکہ میک ان انڈیا ، ڈیجیٹل انڈیا ،اسٹارٹ اپ انڈیا ، گرین انڈیا اوراسمارٹ سٹیز جیسے قومی مشن کے اقدامات سے پورےملک میں صاف ستھری توانائی کے مرکزوں کی حوصلہ افزائی ہوسکے ہے۔ وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کا ، کاربن کے کم اخراج والے متبادل کے تئیں تحقیق و ترقی کی پہل بھی کی ہے۔
امریکہ کے توانائی کے محکمہ کے وزرا اور سی ای او نیز مشن انوویٹیو رہبر کمیٹی (ایم آئی ایس سی) اور مشن انویشن سکیرٹریٹ ، ایم آئی ممبر ملکوں کے سکریٹریٹ کے سینئر نمائندگان اور شراکت دار تنظیموں کے نمائندگان سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ سے خاص طور پر کہا کہ بھارت مشن انوویٹیو ایم آئی اور صاف ستھری توانائی کی وزارتی تنظیم کا اس کے آغاز سے ہی سرگرم رکن ہے۔ اب وہ مختلف مشنوں اور پلیٹ فارموں کے ذریعہ ایم آئی دوئم کے ساتھ سرگرم ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وزرا اور مندوبین کو یادہانی کرائی کے وزیراعظم اور مندوبین نے نومبر 2021 میں برطانیہ کے شہر گلاسگو میں منعقدہ آب و ہوا میں تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کے فریقوں کی کانفرنس کے 26ویں اجلاس میں کہاتھا کہ وہ آب وہوا سے متعلق کارروائیوں میں شدت لائے گا۔
*****
ش ح۔ا س۔ ج
Uno10656
(Release ID: 1862224)
Visitor Counter : 142