امور داخلہ کی وزارت

ملک بھر میں بایاں بازو انتہا پسندی کے خلاف جاری جنگ میں سیکورٹی فورسیز نے ایک بڑی کامیابی حاصل کی


وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی بایاں بازو انتہا پسندی کے خلاف زیرو ٹولرینس پالیسی کے نتیجے میں پہلی بار چھتیس گڑھ و جھارکھنڈ کے سرحد کے ’بوڑھا پہاڑ‘اور بہار کے چکر بندھا اور بھیم باندھ کے انتہائی دشوار گزار علاقوں میں داخل ہوکر ماؤنوازوں کو اُن کے قلعے سے کامیابی کے ساتھ باہر نکال کر وہاں حفاظتی دستوں کے مستقل کیمپ قائم کئے گئے ہیں

یہ تمام علاقے اعلیٰ ترین ماؤنوازوں کے مرکز تھے اور اِن مقامات پر حفاظتی دستوں کے ذریعے بھاری تعداد میں ہتھیار، گولہ بارود، غیر ملکی دستی بم، ایرو بم اور آئی ای ڈی برآمد کیا گیا

وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی قیادت میں اِس فیصلہ کن کامیابی کے لئے مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے سی آر پی ایف اور ریاستی سکورٹی فورسیز کو مبارکباد دی اور کہا کہ وزارت داخلہ بایاں بازو انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹولرینس کی پالیسی جاری رکھے گی، ساتھ ہی یہ لڑائی مزید تیز ہوگی

اِس مہم کے آخری مرحلے میں پہنچنا اس با ت سے ثابت ہوتا ہے کہ 2018ء کے مقابلے 2022ء میں ماؤنواز انتہاپسندی سے متعلق تشدد کے واقعات میں 39فیصد کی کمی آئی ہے، حفاظتی دستوں کی قربانیوں کی تعداد میں 26فیصد کی کمی آئی ہے، شہری ہلاکتوں کی تعداد میں 44فیصد کی کمی آئی ہے، تشدد کی رپورٹ کرنے والے اضلاع کی تعداد میں 24فیصد کی کمی آئی ہے اور اِن اضلاع کی تعداد 2022ء میں سمٹ کر محض 39رہ گئی ہے

یہ کامیابی اور اہم اس لئے بھی ہوجاتی ہے کیونکہ اِن میں سے مارے گئے کئی ماؤنوازوں کے سر لاکھوں –کروڑوں کے انعام تھے، جیسے متھلیش مہتو پر ایک کروڑ کا انعام تھا

اِس مہم کے آخری مرحلے میں پہنچنا اس با ت سے ثابت ہوتا ہے کہ 2018ء کے مقابلے 2022ء میں ماؤنواز انتہاپسندی سے متعلق تشدد کے واقعات میں 39فیصد کی کمی آئی ہے، حفاظتی دستوں کی قربانیوں کی تعداد میں 26فیصد کی کمی آئی ہے، شہری ہلاکتوں کی تعداد میں 44فیصد کی کمی آئی ہے، تشدد کی رپورٹ کرنے والے اضلاع کی تعداد میں 24فیصد کی کمی آئی ہے اور اِن اضلاع کی تعداد 2022ء میں سمٹ کر محض 39رہ گئی ہے

Posted On: 21 SEP 2022 7:06PM by PIB Delhi

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001YZ1P.png

                     

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0022AXX.png

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0030NJ6.png

 

وزیر جناب نریندر مودی جی کے بایاں بازو انتہاپسندی سے آزاد ہندوستان کے خواب کو پورا کرنے اور مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ کی انتہاپسندی کے خلاف زیرو ٹولرینس کی پالیسی کے تحت وزارت داخلہ ملک بھر میں بایاں بازو انتہاپسندی کے خلاف فیصلہ کن لڑائی کے آخری مرحلے میں پہنچ گئی ہے۔بایاں بازو انتہاپسندی کے خلاف جاری لڑائی میں آج حفاظتی دستوں نے فیصلہ کن کامیابی حاصل کی۔

وزیراعظم جناب نریندرمودی جی کی بایاں بازو انتہا پسندی کے خلاف زیرو ٹولرینس پالیسی کے نتیجے میں پہلی بارچھتیس گڑھ و جھارکھنڈ کےسرحد کے’بوڑھا پہاڑ‘اوربہارکےچکربندھااوربھیم باندھ کے انتہائی دشوارگزار علاقوں میں داخل ہوکر ماؤنوازوں کو اُن کےقلعے سےکامیابی کےساتھ باہر نکال کروہاں حفاظتی دستوں کےمستقل کیمپ قائم کئے گئے ہیں۔یہ تمام علاقے اعلیٰ ترین ماؤنوازوں کے مرکز تھے اوراِن مقامات پر حفاظتی دستوں کے ذریعے بھاری تعداد میں ہتھیار،گولہ بارود،غیر ملکی دستی بم،ایرو بم اورآئی ای ڈی برآمد کیا گیا۔

سال 2019ء سے بایاں بازو انتہاپسندی کے خلاف ایک خصوصی حکمت عملی اپنائی جارہی ہے۔مرکزی اور ریاستوں کے حفاظتی دستوں اور متعلقہ ایجنسیوں کی مشترکہ کوششوں اور چلائی گئی مہموں سے بایاں بازو انتہاپسندی کے خلاف لڑائی میں غیر متوقع کامیابی ملی ہے۔

اس فیصلہ کن کامیابی پرمرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ  نے سی آر پی ایف اورریاستی سکورٹی فورسیزکو مبارکباددی اورکہا کہ وزارت داخلہ بایاں بازوانتہاپسندی اوردہشت گردی کےخلاف زیرو ٹولرینس کی پالیسی جاری رکھے گی،ساتھ ہی یہ لڑائی مزیدتیز ہوگی۔سال 2022ء میں بایاں بازو انتہاپسندوں کے خلاف لڑائی میں حفاظتی دستوں کوآپریشن آکٹوپس،آپریشن ڈبل بُل،آپریشن چکربندھا میں غیرمتوقع کامیابی حاصل ہوئی ہے،چھتیس گڑھ میں 7ماؤنواز مارے گئےاور 436کی گرفتاری؍خود سپردگی ہوئی ہے، جھارکھنڈمیں4ماؤنواز مارے گئے اور 120کی گرفتاری ؍خود سپردگی ہوئی،بہارمیں 36ماؤنواز کی گرفتاری ؍خودسپردگی ہوئی،اسی طرح مدھیہ پردیش میں 3ماؤنوازوں کو حفاظتی دستوں کے ذریعے مار گرایا گیا ہے۔یہ کامیابی اوراہم اس لئےبھی ہوجاتی ہے،کیونکہ اِن میں سے مارے گئے کئی ماؤنوازوں کے سر لاکھوں –کروڑوں کے انعام تھے،جیسے متھلیش مہتو پر ایک کروڑ کا انعام تھا۔

مرکزی وزارت داخلہ کے ذریعے اِن مہموں میں تیزی لانے کی کوششوں کے نتیجے میں بہار سے حفاظتی بحران کو ختم کرنے میں کامیابی ملی ہے۔جھارکھنڈ اور اُڈیشہ میں بھی سیکورٹی ویکیوم کو ختم کرنے میں بہت حد تک کامیاب ہوئے ہیں اور اِن ریاستوں میں بایاں بازوں انتہاپسندوں کے قلعوں کو مسمار کرتے ہوئے سیکورٹی ویکیوم کو مکمل طو رسے بھر لیا جائے گا۔اسی حکمت عملی کو اپناتے ہوئے دیگر ریاستوں میں سیکورٹی ویکیوم کو بھرنے کا منصوبہ ہے۔تشدد کے واقعات اور اس کی جغرافیائی پھیلاؤ دونوں میں مسلسل گراوٹ آئی ہے۔اِس مہم کےآخری مرحلے میں پہنچنا اس با ت سےثابت ہوتا ہے کہ 2018ءکے مقابلے 2022ء میں ماؤنواز انتہاپسندی سے متعلق تشدد کے واقعات میں 39فیصد کی کمی آئی ہے،حفاظتی دستوں کی قربانیوں کی تعداد میں 26فیصد کی کمی آئی ہے،شہری ہلاکتوں کی تعداد میں 44فیصد کی کمی آئی ہے، تشددکی رپورٹ کرنے والے اضلاع کی تعداد میں 24فیصدکی کمی آئی ہےاوراِن اضلاع کی تعداد 2022ء میں سمٹ کرمحض 39رہ گئی ہے۔

اگر سال 2014ء سے پہلے کا تقابل کریں تو بایاں بازو انتہاپسندی سے متعلق تشدد کے واقعات میں 77فیصد کی کمی آئی ہے۔ 2009ء میں تشدد کے واقعات 2258 کی اعلیٰ سطح سے گھٹ کر سال 2021ء میں 509رہ گئی۔ تشدد میں ہونے والی اموات کی شرح میں بھی 85فیصد کمی آئی ہے۔سال 2010ء میں یہ 1005کی اعلیٰ سطح پر تھی، جبکہ سال 2021ء میں مرنے والوں کی تعداد گھٹ کر 147رہ گئی اور اِن کے متاثرہ علاقوں میں  بھی خاصی کمی آئی۔ اس کے ساتھ ہی ماؤنوازوں کے اثرات والےعلاقے میں بھی کمی آئی ہے اور سال 2010ء میں 96اضلاع سے کم ہو کر 2022ء میں ماؤنوازوں کے اثر والے اضلاع کی تعداد محض 39رہ گئی۔

Detailed information on operations of security forces against Left Wing Extremism

********

 

ش ح-ج ق–ن ع

U. No.10532



(Release ID: 1861315) Visitor Counter : 156


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Odia