وزارت دفاع
حکومت سیکورٹی چیلنجوں سے نمٹنے کی خاطر ایک مضبوط اور خود انحصاری لاجسٹک نظام بنانے کے لئے پرعزم ہے۔ نئی دہلی میں اولین انڈین آرمی لاجسٹکس سیمینار میں وزیر دفاع کا اعلان
نظام کو مزید مضبوط بنانے اور مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لئے تیار رہنے کے لیے سول ملٹری اتحاد پر زور
مشترکہ لاجسٹک نوڈس کے قیام پر توجہ مرکوز کی جائے تاکہ ایک سروس کے وسائل دوسروں کو کسی رکاوٹ کے بغیر دستیاب ہوں: جناب راج ناتھ سنگھ
Posted On:
12 SEP 2022 1:12PM by PIB Delhi
حکومت سلامتی کے محاذ پرمستقبل کے چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نمٹنے اور ملک کو بلندیوں تک لے جانے کے لئے ایک مضبوط، محفوظ، تیز رفتار اور 'آتم نر بھر' لاجسٹک نظام تیار کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے 12 ستمبر 2022 کو نئی دہلی میں ’سمنجسیا سے شکتی‘ کے موضوع پر منعقدہ اولین انڈین آرمی لاجسٹک سیمینار میں یہ بات اپنے کلیدی خطاب کے دوران کہی۔
ہندوستان آج دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن چکا ہے۔ یہ تیزی سے 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کی طرف گامزن ہے۔ مستقبل میں چاہے میدان جنگ ہو یا سویلین سیکٹر رسد کی فراہمی کی حساسیت میں اضافہ ہونے والا ہے۔ ایسی صورت حال میں اکیسویں صدی کی ضروریات کے مطابق رسد کے نظام میں اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہے۔
لاجسٹک کے شعبے میں خود انحصاری ایک اہم جز ہے۔ اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے ہمیں ایک ’آتم نربھر‘ لاجسٹک سپلائی سسٹم کی ضرورت ہے، جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ حکومت کی طرف سے 2047 تک ’امرت کال‘ میں بھارت کو ایک سپر پاور بنانے کے لئے بنائے گئے فریم ورک کی وضاحت کرتے ہوئے اس خیال کا اظہار کیا۔
وزیر دفاع نے تینوں افواج کے درمیان اتحاد کو وزارت دفاع میں گزشتہ چند برسوں میں کی جانے والی بڑی پالیسی ساز تبدیلیوں میں سے ایک قرار دیا جس سے بورڈ کے متعدد شعبوں، خاص طور پر لاجسٹکس کو فائدہ پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مضبوط لاجسٹکس سسٹم کی بنیاد رکھی گئی ہے جو مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں کے لئے اہم ہے۔ یہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ صحیح اشیاء، صحیح معیار اور مقدار کے ساتھ، فوج کو صحیح وقت اور صحیح جگہ پر دستیاب ہوں۔ انہوں نے کہا کہ فوجی لاجسٹک ایک انتہائی اہم پہلو ہے جو یہ طے کرتا کہ جنگ کے نتائج کیا ہوں گے۔
واضح مثبت نتائج کی وضاحت کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ حکومت کی کوششوں کی وجہ سے شورشوں کے انسداد کے تقاضوں سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ آفاتِ سماوی آنے پر راحت رسانی، انسان رُخی امداد، غیر جنگی انخلاء، تلاش اور بچاؤ اور زخمیوں کا انخلاءمیں لگنے والا وقت نمایاں طور پر کم ہو گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ نیشن بلڈنگ کا ایک اہم پہلو ہے اور اس سلسلے میں تمام کوششیں کی جا رہی ہیں۔
لاجسٹک نظام کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر دفاع نے زور دے کر کہا کہ حکومت تینوں افواج کی ضروریات کے مطابق ملک میں مشترکہ لاجسٹک نوڈس قائم کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان نوڈس کے ذریعے، ایک سروس کے وسائل دوسروں کے لئے بغیر کسی رکاوٹ کے دستیاب ہوں گے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹکنالوجی (آئی سی ٹی) کے فن تعمیر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مؤثر لاجسٹکس کا ایک بڑا حصہ قرار دیا اور کہا کہ ’’تمام افواج نے اپنا آئی سی ٹی فن آرکیٹیچر قائم کیا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ تینوں افواج باہمی ہم کاری سے لیس ہوں تاکہ ہم اپنے وسائل کو بہترین طریقے سے استعمال کر سکیں۔‘‘
وزیر دفاع نے لاجسٹک نظام کو مزید مضبوط بنانے اور مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کی خاطر تیار رہنے کے لئے سول ملٹری اتحاد پر زور دیا اور کہا کہ مستقبل کی جنگوں میں لاجسٹکس کے لئے نہ صرف تینوں افواج کے درمیان بلکہ صنعتی بیک اپ، ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ، میٹریل سپورٹ، صنعت اور افرادی قوت کی شکل میں مختلف اداروں کے درمیان بھی اتحاد ضروری ہوگا۔ انہوں نے سول اور ملٹری عزم اور باہمی اعتماد کو بڑھانے کے لئے مضبوط پالیسیاں وضع کرنے پر زور دیا جو عوام کو مستقبل کے خطرات سے بچانے کے حکومت کے وژن کو نئی تقویت فراہم کریں گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سول ملٹری کوآرڈینیشن کی اعلیٰ ترین سطح تبھی حاصل کی جا سکتی ہے جب تمام اسٹیک ہولڈرز ایک مضبوط فریم ورک کے تحت اکٹھے ہوں مختلف ممالک کی پالیسیوں اور بہترین طریقوں سے سیکھنے کا مشورہ دیا۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے ملک میں لاجسٹکس کو مربوط کرنے اور اسے خود کفیل بنانے کے لئے حکومت کی طرف سے وضع کی گئی متعدد پالیسیوں پر بھی روشنی ڈالی۔ ان پالیسیوں میں نیشنل لاجسٹک پالیسی، پی ایم گتی شکتی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو یقینی بنانے کی دیگر کوششیں شامل ہیں۔
اپنے ابتدائی کلمات میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل منوج پانڈے نے ہندوستان کو دفاعی لاجسٹکس کا عالمی پاور ہاؤس بنانے کے لئے قوم کی کوششوں میں ہم آہنگی لانے پر زور دیا۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ جاری کوششوں سے نہ صرف ملکی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ دوست بیرونی ممالک کو بھی مدد ملے گی۔ اس موقع پرہندوستانی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل وی آر چودھری، بحریہ کے سربراہ ایڈمرل آر ہری کمار اور وزارت دفاع، ریلوے، سول ایوی ایشن، کامرس اینڈ انڈسٹری، نیم فوجی دستوں کے دیگر حکام اور تعلیمی و صنعت کے نمائندے موجود تھے۔
سیمینار کے تین اجلاس منعقد ہوئے۔ "ہول آف نیشن اپروچ ٹو لاجسٹکس" پر نامور مقررین اور موضوع کے ماہرین کے خیالات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزارت دفاع کے ماہرین اور کاروباری اور تعلیمی اداروں کے معروف کنسلٹنٹس نے ’’ملٹری لاجسٹکس میں تبدیلی کے لیے صنعت کار کے طور پر‘‘ کے موضوع پر گفتگو کی۔ نوجوان کاروباریوں اور ہندوستانی فوج کے سابق فوجیوں اور نوجوان افسروں نے 'ٹیکنالوجی کے ذریعے فوجی لاجسٹکس کے دوبارہ تصور' کے بارے میں اپنے نقطہ نظر پیش کئے۔ اس تقریب نے 230 افسران اور انڈین آرمی یوٹیوب چینل کے چھ لاکھ سے زیادہ ناظرین کو سیکھنے کا ایک حیرت انگیز تجربہ اور حوصلہ افزا گفتگو کا موقع فراہم کیا۔ شرکاء نے قومی اہمیت کے اس مسئلے پر رائے دینے کا موقع فراہم کرنے کی ستائش کی۔
****
U.No:10169
ش ح۔رف۔س ا
(Release ID: 1858784)
Visitor Counter : 166