امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

گوامیں دی شوگرٹکنالوجسٹ ایسوسی ایشن آف انڈیا کی 80 ویں سالانہ تقسیم اسناد کی تقریب کااہتمام


’’ ہم نہ صرف چینی میں اب آتم نربھر ہوگئے ہیں بلکہ اسے دوسرے ملکوں کو بھی برآمد کررہے ہیں ‘‘ صارفین کے اموراور عوامی نظام تقسیم کی وزیرمملکت سادھوی نرنجن جیوتی کا بیان

ہمیں  شکر کی محدود ضروریات اور دیگر ضروریات کی تکمیل کو یقینی بنانے کےلئے ایک از خود ہمہ گیر ماڈل وضع کرنا ہوگا، ساتھ ہی ساتھ 20 فیصد کے بقدر ایتھنول کی آمیزش کابھی خیال رکھنا ہوگا :خوراک اور عوامی نظام تقسیم کےسکریٹری کا بیان

Posted On: 29 JUL 2022 3:10PM by PIB Delhi

گوا کے ڈاکٹر شیاما  پرساد مکھرجی انڈور اسٹیڈیم   میں  28 اور 29 جولائی 2022  کو دی شوگر ٹیکنولوجسٹ ایسوسی ایشن آف انڈیا کی 80ویں سالانہ تقسیم اسناد کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

اپنے خطاب میں صارفین کے امور، خوراک اور عوامی نظام تقسیم اور دیہی ترقی کی مرکزی وزیر مملکت ، سادھوی نرنجن جیوتی نے حکومت ہند کی پالیسیوں کو آگے بڑھانے میں چینی صنعت کی کوششوں کی تعریف کی جس کے نتیجے میں پٹرول میں ایتھنول کی  10 فیصد آمیزش کا ہدف حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم شکر میں نہ صرف "آتم  نر بھر" ہیں بلکہ اسے دوسرے ممالک کو بھی برآمد کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ  ہمیں پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے کھیت سے فیکٹری تک کام کرنا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ فوائد ہرشراکت دار تک پہنچیں۔

 

 

خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے سکریٹری جناب سدھانشو پانڈے نے تجویز پیش کی کہ ہندوستانی شکر کی صنعت کو گنے کی پوری ویلیو چین کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے پیداوار کو فروغ دینے کے لئے آگے بڑھنا چاہیے۔ شوگر صنعت کی ذیلی مصنوعات سے، بہت سی دیگر ویلیو ایڈڈ مصنوعات بنائی جا سکتی ہیں اور صنعت کو مستقبل میں ترقی کے لیے نئی ٹیکنالوجیز پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ آمدنی حاصل کی جاسکے اور شکر سے حاصل ہونے والی آمدنی پر انحصار کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں شکر کی محدود ضروریات  اور دیگر ضروریات کو پورا کرنے کے لئے از خود ہمہ گیر ماڈل وضع کرنا ہوگا اور ساتھ ہی ساتھ 20 فیصد کے بقدر ایتھنول کی آمیزش کابھی خیال رکھنا ہوگا۔۔

خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے سکریٹری  جناب سدھانشو پانڈے نے کہا کہ حکومت ہند 2047 @ ہندوستان کے لیے ایک بلیو پرنٹ پر کام کر رہی ہے، جو ملک کو دنیا کی چوٹی کی تین معیشتوں میں سے ایک بنانے اور اس کی آزادی کے 100 ویں سال تک اسے ترقی یافتہ ملک کی حیثیت کے قریب لانے کا ایک منصوبہ ہے۔ یہ منصوبہ مختلف اقتصادی شعبوں کے لیے مخصوص اہداف طے کرے گا اور اس طرح شوگرصنعت  کا ایک کردار ہے جس کے لیے ایک وژن پلان بنانے کی ضرورت ہے۔

 

 

تقسیم  اسناد کی تقریب ملک و بیرون ملک کے 1000 سے زیادہ مندوبین نے بھی شرکت کی ۔ شکر کمپنیاں شکر اورایتھنول پلانٹ مشینری  تیار کرنے میں  مصروف ہیں ۔ گنے کی کاشت کے لئے آلات اورٹکنالوجی فراہم کرنے والے بھی اس تقریب میں شرکت کررہے ہیں ۔ ایتھنول کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے ایک اجلاس  اس بات کے لئے مخصوص کیا گیا کہ بھارتی شوگر صنعت کو بایو اینرجی کے ایک ہب کے طور پر تبدیل کرنے کے لئے طور طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جائے۔

اپنے خطاب میں افتتاحی اجلاس کے دوران گوا کے وزیراعلی نے گوا میں کنوینشن کااہتمام کرنے میں دی شوگر ٹکنالوجسٹ ایسوسی ایشن آف انڈیا کی ستائش کی جو خطے کے گناکسانوں کو تحریک دے گا اور پرانے شوگر پلانٹ کو پھر سے زندہ کرسکے گا۔ ا نہوں نے کافی حد تک شکر کی صنعت میں جدت پیدا کرنے اوراسے تبدیل کرنے میں سا ئنسدانوں کے رول کی تعریف کی ۔ انہو ں نے کہاکہ ٹکنالوجی کئی مسائل کاحل ثابت ہوسکتی ہے اور شکر کی صنعت کو نئے طریقہ کار کے ساتھ آگے آنا چاہئے ۔

کنونشن سے نیشنل شوگر  انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر نریندر موہن اور دی شوگرٹکنالوجسٹ ایسوسی ایشین کے صدر جناب سنجے اوستھی نے بھی خطاب کیا ۔ کمپنیوں اور  افراد کو انڈسٹری ایکسیلنٹ ایوارڈ ، نوئل ڈیر گولڈ میڈل، آئی ایس جی ای سی گولڈ میڈل، ایس ٹی اے آئی سلور میڈل اور پرواسی بھارتی ایوار ڈ بھی عطا کئے گئے۔ یہ ایوارڈ بھارتی شوگر سیکٹر کو کئی لحاظ سے آگے لے جانے میں اس کی مثالی خدمات کی وجہ سے دیئے گئے ہیں ۔

 

*************

 

ش ح ۔ ح ا ۔ ف ر

U. No.10043


(Release ID: 1857763)
Read this release in: English , Marathi , Hindi