سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت
چینی کی پیداوار کو کم کریں اور توانائی اور بجلی کے شعبوں میں زراعت کو متنوع بنائیں: مرکزی وزیر نتن گڈکری
Posted On:
27 AUG 2022 1:16PM by PIB Delhi
چینی کی زیادہ پیداوار معیشت کے لیے ایک مسئلہ ہے۔ ہم پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کے لیےسالانہ 15 لاکھ کروڑ روپے خرچ کرتے ہیں ، اس لیے ہمیں توانائی اور بجلی کے شعبوں میں زراعت کو متنوع بنانے کی ضرورت ہے۔ روڈ ٹرانسپورٹ اورشاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے آج 27 اگست 2022ممبئی میں نیشنل کوجنریشن ایوارڈ 2022 کے اعزازی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
وزیرموصوف نے صنعت کو مستقبل کی ٹیکنالوجی کی مدد سے متبادل ایندھن پر توجہ مرکوز کرنے کی اہم ضرورت کے بارے میں بتایا۔انہوں نے کہا ’’ہماری آبادی کا 65-70 فیصد آبادی زراعت پر منحصر ہے، وہیں ہماری زرعی ترقی کی شرح صرف 12سے13فیصد ہے؛ گنے کی صنعت اور کسان ہماری صنعت کے لیے ترقی کا انجن ہیں۔ہمارا اگلا قدم چینی سے آمدنی پیدا کرنے کے لیے مشترکہ پیداوار کی سمت میں ہونا چاہیے۔ مستقبل کی ٹیکنالوجی کے وژن کو قبول کرتے ہوئے اور جانکاری کو دولت میں تبدیل کر نے کے لیے قیادت کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے صنعت کو چینی کی پیداوار کم کرنی چاہیے اور ضمنی مصنوعات کی پیداوار زیادہ کرنی چاہیے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ نہ صرف کسانوں کو خوراک کی پیداوار بلکہ توانائی پیدا کرنے والے بھی بننے کے قابل بنائے گا۔
وزیرموصوف نے کہا کہ اس سال جہاں ہماری ضرورت 280 لاکھ ٹن چینی تھی، پیداوار 360 لاکھ ٹن سے زیادہ رہی۔ اس کا استعمال برازیل کی صورت حال کی طرح کیا جا سکتا ہے۔ جناب گڈکری نے کہا کہ حالانکہ ہمیں پیداوار کو ایتھنول کی طرف موڑنے کی ضرورت ہے کیونکہ ایتھنول کی ضرورت بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا ، ’’گزشتہ سال کی گنجائش 400 کروڑ لیٹر ایتھنول تھی؛ ہم نے ایتھنول کی پیداوار بڑھانے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ صنعت ایتھنول کے ذریعہ چلنے والی بجلی کی پیداوار جیسی ٹکنالوجیوں کا استعمال کر کے ایتھنول کی مانگ بڑھانے کی منصوبہ بندی کریں۔‘‘
وزیر موصوف نے صنعت کو بتایا کہ حکومت نے ہندوستان میں فلیکس انجن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’’بجاج، ہیرو اور ٹی وی ایس پہلے ہی فلیکس انجن بنا رہے ہیں، بہت سے کار مینوفیکچرر نے بھی اپنے ماڈل فلیکس انجنوں پر لانچ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔‘‘
وزیر موصوف نے بتایا کہ روس کے محققین کے ساتھ بات چیت میں ایتھنول کی کیلوری قدر سے متعلق ایک اہم مسئلہ کو کیسے حل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ایتھنول کیلوری قدر کم تھی ، 1 لیٹر پیٹرول 1.3 لیٹر ایتھنول کے برابر تھا، لیکن روسی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے، ہم نے ایتھنول کی کیلوری قدر کو پیٹرول کے برابر کرنے کا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے۔‘‘
وزیر موصوف نے بتایا کہ آٹو رکشہ بھی بایو ایتھنول پر چلائے جا سکتے ہیں۔ تعمیراتی آلات کی صنعت میں بھی متبادل ایندھن کا استعمال کیا جا سکتا ہے، اسی طرح جرمنی نے بایو ایتھنول پر ٹرینیں چلانے کی ٹیکنالوجی ثابت کر دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایتھنول کا انتہائی صاف شدہ ورژن ہوا بازی کی صنعت میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایروناٹیکل سیکٹر اس کی تحقیق کر رہا ہے کہ یہ کیسے کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’بایو-سی این جی، سی این جی کے مقابلے بہت سستی ہے اور اسے چاول کے بھوسے سے اور یہاں تک کہ میونسپل کے نامیاتی فضلے سے بھی بنایا جا سکتا ہے، جو اسے معاشی طور پر پرکشش بناتا ہے۔‘‘
وزیر موصوف نے صنعت کو یاد دلایا کہ گنے کی کٹائی کے لیے کٹائی کی ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی گنجائش موجود ہے۔انہوں نے کہا ، ’’کٹائی کی مشینیں ایتھنول کو بطور ایندھن استعمال کر سکتی ہیں، جس سے سرکلر اکانومی ممکن ہو سکتی ہے۔‘‘
وزیر موصوف نے کہا کہ چینی کی صنعت کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے اور ہمیں بجلی کی خریداری کے نرخوں کو معقول بنانے کی ضرورت ہے۔ کچھ ریاستیں مرکزی حکومت کی پالیسی کے مطابق نرخ نہیں دے رہی ہیں، یہ ایک وجہ ہے کہ گنے کی صنعت اقتصادی طور پر قابل عمل نہیں ہے۔ انہوں نے صنعت سے اس معاملے کو مناسب فورم پر اٹھانے کو کہا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض ۔ ج ا (
9588
(Release ID: 1854854)
Visitor Counter : 169