وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

جناب پرشوتم روپالا نے این ایف ڈی بی نویں جنرل باڈی میٹنگ کے دوران ’’متسیہ سیتو‘‘ ایپ  میں آن لائن مارکیٹ پلیس فیچر ’’ایکوا بازار‘‘ کا آغاز کیا

Posted On: 19 AUG 2022 3:06PM by PIB Delhi

ماہی گیری ، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے کل قومی ماہی گیری ترقیاتی بورڈ کی نویں جنرل باڈی کی میٹنگ کے دوران ’’متسیہ سیتو‘‘موبائل ایپ میں آن لائن مارکیٹ پلیس فیچر’’اِیکوا بازار‘‘کا آغاز کیا۔اس ایپ کو آئی سی اے آر  اور سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف فریش واٹر ایکواکلچر(آئی سی اے آر –سی آئی ایف اے)، بھوبنیشور کے ذریعے تیار کیا گیا ہے، جسے پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا(پی ایم ایم ایس وائی)کے توسط سے قومی  ماہی گیری ترقیاتی بورڈ (این ایف ڈی بی )حیدرآباد کے ذریعے مالی امداد مہیا کیا گیا ہے۔ آن لائن مارکیٹ پلیس ماہی گیر کسانوں اور اسٹیک ہولڈرز کو ماہی گیری ثقافت کے لئے ضروری خدمات اور مچھلی کے بیج، چارہ دواؤں جیسے اِن پُٹ کے حصول میں مدد کرے گا۔ ساتھ ہی ساتھ اس میں کسانوں کے ذریعے ٹیبل شکل مچھلی کو فہرست بند بھی کیا جاسکتا ہے۔ مارکیٹ پلیس کا مقصد آبی زرعی علاقے میں شامل مختلف اسٹیک ہولڈرز کو آپس میں جوڑنا ہے۔

عوامی کو جلسے کو خطاب کرتے ہوئے ماہی گیری ،  مویشی پروری اور ڈیری کے وزیر جناب پرشوتم روپالا نے کہا کہ مچھلی پالنے والوں کے لئے صلاحیت سازی کو اعلیٰ اولیت فراہم کی جانی چاہئے۔ وسیع تربیتی نصاب منعقد کئے جانے چاہئیں اور کسانوں کے لئے ایکسپوزر وزٹ کا بھی انعقاد کیا جانا چاہئے۔

ماہی گیری، مویشی پروری اور ڈیری کے وزیر مملکت جناب ایل موروگن  نے اپنے خطاب میں کہا کہ سرکار نے پہلی بار آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت ہدف شدہ مچھلی پیداوار حاصل کرنے کے لئے صنعت کاروں کے ذریعے اسٹارٹ اپ کو بڑھاوا دینا شروع کیا ہے۔

ماہی گیری ، مویشی پروری اور ڈیری کے وزیر مملکت جناب سنجیو بالیان نے زور دے کر کہا کہ نوجوان کاروباریوں کو ملک میں مچھلی کی بڑھتی ہوئی  مانگ کو پورا کرنے کے لئےآگے بڑھ کر آنا چاہئے۔

ملک میں میٹھے پانی کی آبی زراعت کی کامیابی ترقی کے لئے صحیح جگہ اور صحیح وقت پر معیاری اِن پُٹ کی دستیابی کے ضمن میں قابل اعتماد معلومات بہت ہی اہم ہے۔کبھی کبھی ماہی گیر کسانوں کو مچھلی پالن والے موسم میں اہم اور معیاری اِن پُٹ جیسے مچھلی کے بیج ، چارا ، چارا اشیاء ، کھاد ، تغذیاتی دوا اشیاء، ایڈیٹیوز، دوائیں وغیرہ حاصل کرنے میں پریشانیاں ہوتی ہیں۔ان کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں کسی بھی طرح کی تاخیر سے ان کے ماہی پروری کی پیداوار بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ کبھی کبھی کسانوں کو خدما ت کی بھی ضرورت ہوتی ہے، جیسے کہ کھیت کی تیاری، کرایہ کی خدمات، مچھلی پکڑنے کے لئے افرادی قوت وغیرہ۔اسی طرح کبھی کبھی مچھلی پالنے والوں کو بازار میں اپنی پیداوار فروخت کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا پھر وہ اپنے ذریعے پیدا کی گئی مچھلی کو فروخت کرنے کےلئے صرف کچھ خریداروں ؍ایجنٹوں پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔

ان مسائل کو حل کرنے کے لئے آئی سی اے آر-سی آئی ایف اے اور این ایف ڈی بی نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لئے اس ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو تیار کیا ہے۔ اس پلیٹ فارم کے توسط سے کوئی بھی رجسٹرڈ فروخت کار اپنی اِن پُٹ اشیاء کو فہرست بند کرسکتا ہے۔ایپ استعمال کنندگان کے لئے صحت  مند اشیاء کی نمائش ، ان کی جغرافیائی قربت کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ فہرست بند اشیاء کی زمرہ بندی درج ذیل اہم زمروں میں کی گئی ہے۔مچھلی کے بیج، اِن پُٹ اشیاء، خدمات، نوکریاں  اور ٹیبل مچھلی۔ ہر لسٹنگ میں فروخت کاروں کی رابطہ تفصیل ہونے کے ساتھ ساتھ پیدا وار، قیمت، دسیاب مقدار، سپلائی علاقہ کے بارے میں تفصیلی معلومات مہیا کی جائے گی۔

یہ فیچر مچھلی پالنے والوں کو مچھلی کی قیمتوں کے ساتھ دستیابی کی تاریخ درج کرنے کا متبادل دیتا ہے۔ ساتھ ہی فروخت کے لئے ٹیبل –شکل کی مچھلی ؍مچھلی کے بیج کو فہرست بند کرنے کی اجازت بھی مہیا کرتا ہے۔ مچھلی خریدنے کے خواہش رکھنے والے خریدار کسانوں سے رابطہ کریں اور انہیں قیمتوں کی پیشکش کریں گے۔ یقینی طور سے یہ کسانوں کو مچھلی خریداروں یا خریدار ایجنٹوں سے زیادہ کاروباری معلومات حاصل کرنے میں مدد کرے گا ، اس سے بازار کی صورتحال کے بارے میں بیداری پیدا کرنے اور کسانوں کی پیداوار کو بہتر قیمت مہیا کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔

اس موقع پر ڈاکٹر رمیش چند، نیتی آیوگ کے ممبر، مختلف ریاستوں کے مویشی پروری کے وزراء، مختلف مرکزی وزارتو ں کے سیکریٹری، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل (ماہری پروری)آئی سی اے آر ڈاکٹر جے کے جینا، جنرل باڈی ممبرز کے سیکریٹری جناب جے این سوئن، سیکریٹری مویشی پروری محکمہ حکومت ہند ، جنرل باڈی کے ممبر اور ماہی پروری کے اعلیٰ حکام موجود تھے۔

 

0002.jpg

 

************

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

 (U: 9330)



(Release ID: 1853217) Visitor Counter : 152