سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ہندوستان نئی صنعتوں کے ماحولیاتی نظام اور ایک بلین ڈالر والی صنعتوں کی تعداد کے لحاظ سے بھی عالمی سطح پر تیسرا مقام رکھتا ہے : ڈاکٹر جتیندر سنگھ


مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ 30-2021 کی دہائی ہندوستانی سائنس، ٹیکنالوجی اور جدت طرازی (ایس ٹی آئی) کے لئے انقلاب آفریں رہے گی

ڈی ایس ٹی اسٹارٹ اپ اتسو میں اپنے کلیدی خطبے میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان نے پچھلے کچھ برسوں میں تحقیق و ترقی (جی ای آر ڈی) پر مجموعی اخراجات میں تین گنا سے زیادہ اضافہ کیا ہے

وزیر موصوف کا کہنا ہے کہ آئی ٹی، زراعت، ہوا بازی، تعلیم، توانائی، صحت اور خلائی سیکٹر جیسے شعبوں میں سرگرمِ عمل 49 فیصد نئی صنعتیں دوسرے اور تیسرے درجے کے شہروں سے ہیں

Posted On: 12 AUG 2022 2:42PM by PIB Delhi

ہندوستان نئی صنعتوں کے ماحولیاتی نظام اور ایک بلین ڈالر والی صنعتوں کی تعداد کے لحاظ  میں  بھی عالمی سطح پر تیسرا مقام رکھتا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، اس وقت ایک بلین ڈالر والی صنعتوں کی تعداد 105 ہے۔ ان میں سے 44 صنعتیں 2021 میں اور 19 صنعتیں 2022 میں سامنے آئیں۔

سائنس اور ٹیکنالوجی اور ارضیاتی علوم کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور کے مملکتی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ یہاں ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر میں "ڈی ایس ٹی اسٹارٹ اپ اتسو" میں اپنے کلیدی خطبے میں یہ باتیں کہیں۔

وزیر موصوف نے کہا کہ توقع ہے کہ 30-2021 کی دہائی ہندوستانی سائنس، ٹیکنالوجی اور جدت طرازی (ایس ٹی آئی) کے لئے انقلاب آفریں رہے گی۔

image00120FK (1).jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان نے پچھلے کچھ برسوں میں تحقیق و ترقی (جی ای آر ڈی) پر مجموعی اخراجات میں تین گنا سے زیادہ اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، ہندوستان میں تحقیق و ترقی کے  5 لاکھ سے زیادہ  اہلکار ہیں۔ یہ پچھلے 8برسوں میں 40 تا 50 فیصد اضافہ ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ پچھلے 8 برسوں میں غیر معمولی تحقیق و ترقی میں خواتین کی شرکت بھی دوگنی ہو گئی ہے اور اب ہندوستان امریکہ اور چین کے بعد سائنس اور انجینئرنگ  میں پی ایچ ڈی کرنے والوں کی تعداد کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر ہے۔بدلتی ہوئی عالمی طاقتوں کے ساتھ جس میں ٹیکنالوجی بین اقوامی مصروفیات اور اصول سازی کا محور بنتی جارہی ہے، جناب مودی کی قیادت میں ہندوستان عالمی معیارات پر پورا اتر رہا ہے۔

وزیر اعظم مودی کی طرف سے 2015 میں لال قلعہ کی فصیل سے اسٹارٹ اپ انڈیا کے آغاز کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان اپنی آزادی کے 75 ویں سال میں اب 75,000 نئی صنعتوں کا گھر ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ سائنس، ٹیکنالوجی اور جدت طرازی پر جناب مودی کی خصوصی توجہ نے ملک کے نوجوانوں میں اختراع  اور نئے آئیڈیاز کے ساتھ مسائل کو حل کرنے کے تصور کو جِلا بخشا ہے۔

انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ آج ہندوستان کی نئی صنعتیں صرف میٹرویا بڑے شہروں تک محدود نہیں ہیں، 49 فیصد نئی صنعتوں کا تعلق  دوسرے اور تیسرے درجے کے شہروں سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس آئی ٹی، زراعت، ہوا بازی، تعلیم، توانائی، صحت اور خلائی سیکٹر جیسے شعبوں میں نئی صنعتیں سامنے آ رہی ہیں۔

image002N9NB.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نیدھی کے مختلف اجزاء کے تحت امید افزا نئی صنعتوں سے متعلق 4 اشاعتیں بھی جاری کیں جن میں ٹیکنالوجی بزنس انکیوبیٹر (ٹی بی آئی) کا اہمیت کا حامل پروگرام اور 51 سی اے ڈبلیو اے سی ایچ  کے فنڈ والی نئی صنعتوں کی ایک کافی ٹیبل بک شامل ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان دنیا میں ٹیکنالوجی کے لین دین کے لئے سرمایہ کاری کے سب سے پرکشش مقامات میں تیسرے نمبر پر ہے کیونکہ اس کی سائنس اور ٹیکنالوجی پر بہت زیادہ توجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان سائنسی تحقیق کے میدان میں دنیا کے سرفہرست ممالک میں شامل ہے۔ ہندوستان خلائی تحقیق کے میدان میں سرفہرست پانچ ممالک میں سے ایک  ہے اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے کوانٹم ٹیکنالوجیز، مصنوعی ذہانت وغیرہ میں بھی سرگرم عمل ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا جب کوویڈ کا سامنا ہوا تو کوویڈ-19 ہیلتھ کرائسس کے ساتھ جنگ کا مرکز (سی اے ڈبلیو اے سی ایچ)پروگرام کو ڈی ایس ٹی کے ذریعہ ریکارڈ وقت میں تیار کیا گیا۔ یہ حکومت ہند کے کسی بھی محکمے کا پہلا پروگرام  تھا جس کا مقصد کووِڈ پروڈکٹس اور حل پر کام کرنے والی نئی صنعتوں کی اعانت تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر اختراعات اور کاروبار پر ڈی ایس ٹی کے پروگرام کے اثرات اور نتائج نمایاں رہے ہیں۔ ان میں 160 انکیوبیٹرز کو فروغ دینا، 12,000 اسٹارٹ اپس بشمول 1627 خواتین کی قیادت میں اسٹارٹ اپ کی پرورش کرنا، ملازمتوں کے 1,31,648 مواقع پیدا کرنا شامل ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ ہندوستان نے گلوبل انوویشن انڈیکس کی اپنی عالمی درجہ بندی میں سال 2015 میں 81 ویں سے 2021 میں دنیا کی 130 معیشتوں میں 46 ویں نمبر پر بڑی چھلانگ لگائی ہے۔ گلوبل انوویشن انڈیکس کے لحاظ سے ہندوستان 34 کم درمیانی آمدنی والی معیشتوں میں دوسرا اور 10 وسطی اور جنوبی ایشیائی معیشتوں میں پہلے نمبر پر ہے۔ وزیر نے مزید کہا کہ گلوبل انوویشن انڈیکس درجہ بندی میں مسلسل بہتری علم کے بے پناہ سرمائے، متحرک اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام اور سرکاری اور نجی تحقیقی تنظیموں کے ذریعہ کئے گئے کچھ شاندار کاموں کا نتیجہ ہے۔

سکریٹری، ڈی ایس ٹی، ڈاکٹر ایس چندر شیکھر نے کہا کہ  ہندوستان نے حالیہ 7-8 برسوں میں ایس ٹی آئی کے شعبوں میں کچھ بے مثال ترقی کی ہے اور متعدد اشاعتوں کے لحاظ سے ملک کی مجموعی کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ڈی ایس ٹی کے نیدھی پروگرام نے بزنس انکیوبیٹرز اور دیگر کاروباری معاونت فراہم کرنے والوں کے فعال تعاون کو متحرک کرتے ہوئے، اسٹارٹ اپس کے لئے انتہائی ناگزیر تعاون پر تیزی سے کارروائی کی ہے۔

مختلف شعبوں سے نیدھی کے تحت ملک بھر سے تعاون یافتہ 75 متاثر کن انکیوبیٹڈ اسٹارٹ اپس کو ڈی ایس ٹی اسٹارٹ اپ ایکسپو میں 50 فزیکل کے ساتھ ساتھ 25 ڈیجیٹل موڈ میں دکھایا گیا تھا (این ایم - آئی سی پی ایس ٹیکنالوجی انوویشن مراکز کے 5 اسٹارٹ اپ بھی اسٹارٹ اپس کے 50 اسٹالز کا حصہ تھے)۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے منتظمین، ٹیم ڈی ایس ٹی، ملک بھر سے جدت طرازی کے چیمپئنوں - نئی صنعتوں، انکیوبیٹرز، انکیوبیٹر ایسوسی ایشن آئی ایس بی اے کو مبارکباد دی اور ان کے لئے عظیم ملک کی ترقی کی کہانی کو متحرک کرنے اور ڈی ایس ٹی اسٹارٹ اپ اُتسو  کی بڑی کامیابی کے لئے جاری کوششوں کے حق میں  شاندار کامیابی کی تمنا ظاہر کی۔

****

 

U.No:9079

ش ح۔ر ف۔ س ا

 



(Release ID: 1851304) Visitor Counter : 142