سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آب و ہوا کے تحفظ کے لیے ہندوستان کا روڈ میپ شیئر کیا
وزیرموصوف کا کہناہےکہ، عالمی سطح پر اس مسئلے کو حل کرنے میں،وزیر اعظم نریندر مودی اہم کردار ادا کر رہے ہیں
وزیرموصوف نے نئی دہلی میں ’’مربوط پالیسی سازی کو فعال کرنے کے لیےنظاموں کے تجزیہ‘‘ پر بین الاقوامی کانفرنس میں افتتاحی خطاب کیا
ملائیشیا، سری لنکا، آسٹریا، امریکہ، چین، ایران، فلپائن، جاپان اور اردن کے شرکاء نظام تجزیہ کے ٹولز کی کثیر جہتی ایپلی کیشن کا استعمال کرتے ہوئے، حل تیار کر رہے ہیں
قدرتی آفات کے انتظامیہ میں ہندوستان ایک رہنما ہے، دنیا آب وہوا تبدیلی جیسے عالمی چیلنجوں کے لیے، ہماری جانب دیکھ رہی ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
10 AUG 2022 5:17PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹیکنالوجی کےمرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ؛ اراضی سائنسز کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آب و ہوا کے تحفظ کے لیے، ہندوستان کے روڈ میپ کا اشتراک کیا اور کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی عالمی سطح پر اس مسئلے کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، وزیر اعظم مودی کی قیادت میں، ہندوستان نے مشترکہ لیکن تفریق شدہ ذمہ داری (سی بی ڈی آر) کے اصول پر استوار کرتے ہوئے تخفیف کے اقدامات کے بارے میں دنیا کے سامنے ایک روڈ میپ پیش کیا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ہندوستان 2030 تک اپنے مجموعی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج (جی ایچ جیز) کو ایک بلین ٹن تک کم کرنے ، 2030 میں فوسل ایندھن پر اس کا انحصار کل کھپت کے 50 فیصد تک کم ہو جائے گا۔ کاربن سے جی ڈی پی کی شدت کو 2005 کی سطح سے 45 فیصد کم کرنا اور 2070 تک پورے ملک کو کاربن نیوٹرل بنانے کےتئیں پرعزم ہے۔
ٹیکنالوجی کی معلومات ، پیشگوئی اور اندازہ قدرکرنے کی کونسل (ٹی آئی ایف اے سی) کے زیر اہتمام ایک خودمختار ادارے،سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمہ (ڈی ایس ٹی) کے تحت، انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اپلائیڈ سسٹمز اینالیسس (آئی آئی اےایس اے) کے تعاون سے، اس کانفرنس میں تقریباً 1000 ماہرین تعلیم شرکت کر رہے ہیں۔ محققین، پریکٹیشنرز، حکومتی اہلکار، آئی آئی اےایس اے کے نمائندے، مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے پالیسی ساز، تین روزہ ایونٹ میں ایشیا بھر کے ممالک کے درمیان، وسیع پیمانے پر، آب و ہوا کی تبدیلی، آلودگی، صاف توانائی، معاش اور ڈیجیٹلائزیشن کے پیچیدہ مسائل کی مشترکہ طورپر نشاندہی کر رہے ہیں۔
ملائیشیا، سری لنکا، آسٹریا، امریکہ، چین، ایران، فلپائن، جاپان اور اردن کے شرکاء، مختلف شراکت داروں کے درمیان، وسیع تعامل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، نظام تجزیہ کے ٹولز کے کثیر جہتی اطلاق کا استعمال کرتے ہوئے، حل تیار کر رہے ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان، روایتی طور پر اپنی منفرد جغرافیائی آب و ہوا کے حالات کی وجہ سے، قدرتی آفات کا شکار رہا ہے۔ سیلاب، خشک سالی، طوفان، زلزلے، اور چٹانیں کھسکنا بار بار ہونے والا ایک رجحان رہا ہے، لیکن حالیہ واقعات ایک غیر متوقع تعدد اور شدت کے ساتھ بے ترتیب ہو گئے ہیں جن کی وجہ، آب و ہوا کی تبدیلی کو قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ہندوستان کےآفات سے نمٹنے میں ایک رہنما ہونے کے ناطے، دنیا، آب و ہوا کی تبدیلی جیسے عالمی چیلنجوں کے لیے ہماری جانب دیکھ رہی ہے۔
تاریخی تناظر میں ملحوظ خاطررکھتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ 20 ویں صدی کے آغاز کے بعد سے عالمی اوسط درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے، سطح سمندر میں اضافہ ہوا ہے، سمندر گرم ہو کر تیزابی ہو گئے ہیں، زمینی اور سمندری برف پگھل گئی ہےاور ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح میں اضافہ ہوا ہے. انہوں نے کہا کہ یہ بڑے پیمانے پر محسوس کیا جاتا ہے کہ انسانی سرگرمیاں، زیادہ تر موسمیاتی تبدیلی کی وجہ ہیں اور یہ خوراک کے عدم تحفظ اور پانی کی کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔ وزیر نے مزید کہا اسی طرح آفات اور آب و ہوا کی تبدیلی کے واقعات، بارش میں اضافہ یا کمی یا سیلاب یا جمود کا باعث بنے ہیں جس نے پانی کی فراہمی کو متاثر کیا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ آب و ہوا کی تبدیلی کے خلاف جنگ اکیلے نہیں لڑی جا سکتی اور سائنسی برادریوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) کے حصول کے مشترکہ مقصد کے لیے، ہم آہنگی کے ساتھ بات کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر موصوف نےآب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے، اجتماعی کوششوں کے ساتھ نظام کی تحقیق اور ڈیزائن پالیسی ہدایات کے لیے، مضبوط علاقائی تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اجتماع کو بتایا کہ کووڈ19-،موروثی لچک اور صلاحیتوں کو سامنے لایا ہے، جیسا کہ جب وباکا حملہ ہوا تو شاید ہی کوئی پی پی ای کٹس، مناسب ماسک یا علاج کا پروٹوکول موجود تھا، لیکن مودی کے ویژن کے تحت ہندوستان نے کامیابی کے ساتھ مختصر وقت میں 2مقامی طور پر تیار کردہ کوویکسین اور کوویشیلڈ ویکسینز تیار کیں اور اس کے بعد ڈی این اے ویکسین تیار کی گئی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آخیر میں کہا کہ سسٹمز کے تجزیہ پر اس انتہائی اہم کانفرنس کی میزبانی کرنا بھارت کے لیے واقعی ایک قابل فخر لمحہ ہے کیونکہ یہ ہندوستان کی آزادی کے 75 ویں سال کے موقع پر ہے، جسے آزادی کا امرت مہوتسو کے نام سے منایا جارہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی امید ظاہر کی کہ پینل مباحثے، مکمل اجلاسوں اور مذاکروں کی شکل میں ہونے والی بات چیت سے، سائنسی برادری، نظاموں کے تجزیہ کے مختلف شعبوں میں ہونے والے مباحثوں اور مزاکرات سےخود کو مزید تقویت بخشے گی اور پائیدار مستقبل کے لیے اجتماعی عزم کو مزید مستحکم گی۔
حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر اجے کے سود نے اس بات پر زور دیا کہ انسانیت کو درپیش بے مثال چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے، نئے مربوط طریقوں اور آلات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل کے چیلنجز جیسے آب و ہوا کی تبدیلی، خوراک کے تحفظ کے لیے ابھرتے ہوئے چیلنجوں کو کم کرنے اور دیرپا حلوں کے لیے اجتماعی مضبوط نظام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ ورکشاپ،ایک کم کمزور دنیا کے لیے نئے آئیڈیاز، نئے وژن لائے گی۔
اراضی سائنسز کی وزارت، وزارت ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت، جل شکتی کی وزارت اور دیگر کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے ڈویوشوگیسل شافٹ فار انٹرنیشنل جوسامینربیٹ (جی آئی زیڈ) جی ایم بی ایچ، اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی)، ورلڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ (ڈبلیو آرآئی) اور ایشین اینڈ پیسیفک سینٹر فار ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی (اے پی سی ٹی ٹی) جیسے سرکردہ اداروں کےنمائندے بھی کانفرنس کے مختلف موضوعات پر بصیرت فراہم کر رہے ہیں۔
*****
U.No.8978
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1850720)
Visitor Counter : 144