عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
شکایات کے ازالے کا وقت 45 دن سے کم کر کے 30 دن کر دیا گیا
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ عوامی شکایات کے موثر نفاذ کے لیے وزیر اعظم کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے عوامی شکایات کے حل کا وقت 45 دن سے کم کر کے 30 دن کر دیا گیا ہے
وزیر موصوف نے کہا کہ ڈی اے آر پی جی کے ذریعہ جاری کردہ او ایم مینڈیٹ دیتا ہے کہ کسی شہری کی جانب سے موصول ہونے والی شکایت کو اس وقت تک بند نہیں کیا جائے گا جب تک کہ اس کی دائر کی گئی اپیل کو نمٹا نہیں دیا جاتا
سی پی جی آر اے ایم ایس 7.0 ڈیجیٹل ڈیش بورڈز کا استعمال کرتے ہوئے ڈیٹا کے بہتر تجزیہ کے ساتھ شکایات کے آخری افسران تک شکایات کی خودکار روٹنگ کے قابل بناتا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
31 JUL 2022 4:39PM by PIB Delhi
عوامی شکایات کے ازالے کا وقت 45 دن سے کم کر کے 30 دن کر دیا گیا ہے۔
آج یہاں یہ بتاتے ہوئے سائنس و ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ، ارضیاتی سائنسیز کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت، عملے، عوامی شکایات ، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، یہ فیصلہ عوامی شکایات کے ازالے کے طریقہ کار کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے پر زور دیتے ہوئے شکایت کنندہ کے زیادہ سے زیادہ ممکنہ اطمینان کے ساتھ کم سے کم ممکنہ وقت کے اندر شکایات کا ازالہ کرنے کی وزیراعظم نریندرمودی کی تاکید کے عین مطابق ہے ۔
وزیر موصوف نے کہا، انتظامی اصلاحات اور عوامی شکایات کے محکمے (ڈی اے آر پی جی) کی طرف سے جاری کردہ ایک او ایم میں بھی کہا گیا ہے کہ کسی شہری کی طرف سے موصول ہونے والی شکایت کو اس وقت تک بند نہیں کیا جائے گا جب تک اس کے خلاف دائر کی گئی اپیل کو نمٹا نہیں دیا جاتا۔ پچھلے سال، ڈی اے آر پی جی نے عوامی شکایات کے حل کے لیے زیادہ سے زیادہ میعاد کو 60 دن سے کم کر کے 45 دن کر دیا تھا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان میں ایک موثر عوامی شکایات کے ازالے کے نظام کو نافذ کرنے اور لوگوں میں اطمینان کو فروغ دینے کے لیے عالمی معیار کے مطابق انتظامی اصلاحات کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ وزیر موصوف نے یہ بھی واضح کیا کہ مختلف ماہانہ ’’ پراگتی‘‘ (پرو ایکٹو گورننس اور بروقت نفاذ) جائزہ میٹنگوں میں، وزیر اعظم بذات خود عوامی شکایات کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ لوگوں کے اطمینان اور شکایات کے بروقت ازالہ کے دو عوامل کی وجہ سے 2014 میں اس حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد سے عوامی شکایات کے معاملات میں تقریباً 10 گنا اضافہ ہوا ہے اور یہ شہریوں کے حکومت پر اعتماد کی بھی عکاسی کرتا ہے ۔ عوامی شکایات 2014 میں 2 لاکھ سے بڑھ کر اس وقت 22 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہیں جن میں 95 فیصد سے زیادہ کیسز نمٹائے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا اصل منتر یہ ہے کہ آخری قطار میں کھڑے آخری آدمی تک فلاحی اسکیموں کے تمام فوائد پہنچائے جائیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ تازہ ترین حکم میں کہا گیا ہے کہ سی پی جی آر اے ایم ایس پر موصول ہونے والی شکایات کو موصول ہوتے ہی فوری طور پر حل کیا جائے گا لیکن زیادہ سے زیادہ 30 دنوں کے اندر اور اگر زیر سماعت معاملات/پالیسی کے مسائل وغیرہ جیسے حالات کی وجہ سے مقررہ مدت کے اندر اس کا ازالہ ممکن نہیں ہے تو شہری کو ایک عبوری/مناسب جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا، یہ اقدام شہریوں پر مرکوز طرز حکمرانی کو آگے بڑھانے میں اہم ثابت ہونگے ، کیونکہ حکومت اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ شکایات کو جلد سے جلد دور کیا جائے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا سی پی جی آر اے ایم ایس 7.0نے ڈیجیٹل ڈیش بورڈز کا استعمال کرتے ہوئے ڈیٹا کے بہتر تجزیہ کے ساتھ شکایات کے آخری افسران تک شکایات کی خودکار روٹنگ کے قابل بنایا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2021 میں 30,23,894 شکایات موصول ہوئی تھیں (جن میں سے 21,35,923 کو نمٹا دیا گیا تھا)، 2020 میں 33,42,873 (23,19,569 کو نمٹا دیا گیا تھا) اور 27,11,455 کو 2019 میں نمٹا دیا گیا تھا )۔
اپنے تازہ ترین حکم میں،ڈی اے آر پی جی نے تمام محکموں سے کہا ہے کہ وہ شکایات حل کرنے والے نوڈل افسران کا تقرر کریں اور انہیں عوامی شکایات کے حل کے لیے مناسب طور پر بااختیار بنائیں۔ وہ شکایات حل کرنے والے نوڈل افسر کی مجموعی نگرانی میں موصول ہونے والی عوامی شکایات کی تعداد کی بنیاد پر زیادہ سے زیادہ جی آر اوز کی تقرری کر سکتے ہیں۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ شکایت کے معاملہ کے بند ہونے کے بعد، شہریوں کے پاس اپنی رائے جمع کرانے اور اپیل دائر کرنے اور شکایت کے نمٹانے کے معیار پر رائے حاصل کرنے کا اختیار ہے، ایک آؤٹ باؤنڈ کال سینٹر شروع کر دیا گیا ہے۔ تمام شہریوں کی رائے حاصل کرنے کے لیے کال سینٹر کے ذریعہ رابطہ کیا جائے گا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کو اپیل دائر کرنے کا اختیار فراہم کیا جائے گا اگر وہ شکایت کے ازالے سے مطمئن نہیں ہیں اور کال سینٹر کے ذریعے شہریوں سے موصول ہونے والی آراء کو وزارتوں یا محکموں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا جن کی فیڈ بیک پر کام کرنے اور نظام کو بہتر بنانے کی ذمہ داری ہوگی ۔
ڈی اے آر پی جی نے کہا کہ شکایات کے حل کے طریقہ کار کو ادارہ جاتی بنانے اور معیاری طریقہ سے نمٹانے کو یقینی بنانے کے لیے، وزارت/محکمہ کے سکریٹری سینئر افسران کی میٹنگوں میں نمٹانے کے عمل کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، وزارتیں/محکمے پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا میں اٹھائی جانے والی شکایات کی بھی نگرانی کر سکتے ہیں۔
************
ش ح ۔ ف ا ۔ م ص
(U: 8440)
(Release ID: 1846846)
Visitor Counter : 181