بھاری صنعتوں کی وزارت
تین کمپنیوں نے جدید ترین کیمسٹری سیل (اے سی سی ) بیٹری کا ذخیرہ کرنے کی غرض سے، پی ایل آئی اسکیم کے تحت پروگرام کے سمجھوتے پر دستخظ کئے
پی ایل آئی پروگرام کے تحت ، ایم ایچ آئی کے ذریعہ مختص کردہ صلاحیتوں کے علاوہ ، نجی فریقوں کے 95 جی ڈبلیو ایچ تک کی بیٹری مینوفیکچر کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے کا امکان ہے
اس سے بھارت کی مینوفیکچرنگ سے متعلق صنعت میں ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔ کیونکہ ہم نے بیٹری مینوفیکچرنگ اور اس سن رائز کے شعبے میں دیگر ملکوں کے ساتھ عالمی طور پر مسابقت کے لئے ایک ویژن طے کیا ہے: جناب پانڈے
Posted On:
29 JUL 2022 12:04PM by PIB Delhi
تین منتخبہ بولیاں لگانے والوں نے یہاں 28 جولائی 2022 کو جدید ترین کیمسٹری سیل (اے سی سی ) بیٹری کا ذخیرہ کرنے کی غرض سے پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم (پی ایل آئی) کے تحت پروگرام کے سمجھوتے پر دستخط کئے ہیں۔
اے سی سی بیٹری اسٹوریج کے لئے پی ایل آئی اسکیم پر رائے زنی کرتے ہوئے ، بھاری صنعتوں کے مرکزی کابینہ وزیر ڈاکٹر مہندر ناتھ پانڈے نے کہا ہے کہ اس کے ساتھ ہی بھارت کی مینوفیکچرنگ کی صنعت میں ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔ کیونکہ ہم نے بیٹری کی مینوفیکچرنگ اور اس سن رائز شعبے میں دیگر ملکوں کے ساتھ عالمی پیمانے پر مقابلہ آرائی کی غرض سے ایک ویژن طے کیا ہے۔ یہ ای وی یعنی برقی موٹر گاڑیوں سے متعلق ایکو نظام اور توانائی کے ذریعہ کی مارکیٹ کے لئے سازگار اور موافق ہوگا۔ کیونکہ یہ اس شعبے میں برقی موٹر گاڑیوں اور قابل تجدید توانائی کی مانگ میں معاونت کرے گا اور اس شعبے میں سرمایہ کاری کو راغب کرے گا۔
آج بڑی بڑی کمپنیاں بیٹری مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کررہی ہیں۔ ہمیں ان کی معاونت کرنی چاہئے۔ اس کی بدولت ہمیں عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی جانب سے COP-26 میں دیئے گئے ’’پنج امرت‘‘ کے تئیں بھارت کے عزم کو پورا کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
یہ کمپنیاں ہیں، ریلائنس نیو انرجی لمیٹڈ، اولا الیکٹرک موبیلٹی پرائیویٹ لمیٹڈ اور راجیش ایکسپورٹ لمیٹڈ۔ یہ کمپنیاں بھارت کے 18100 کروڑ روپے کے بقدر پروگرام کے تحت ترغیبات حاصل کریں گی۔ پی ایل آئی پروگرام کے تحت بھاری صنعتوں کی وزارت کے ذریعہ مختص کردہ صلاحیتوں کے علاوہ ،نجی کمپنیوں اور فریقوں کے 95 جی ڈبلیو ایچ تک کی بیٹری مینوفیکچر کرنے کی صلاحیت تیار کرنے کا امکان ہے۔
اے سی سی بیٹری اسٹوریج کی پی ایل آئی اسکیم کے تحت 128 جی ڈبلیو ایچ مینوفیکچرنگ کی صلاحیت والی کمپینوں سے کل دس بولیاں موصول ہوئی تھیں۔ اے سی سی –پی ایل آئی پروگرام کے تحت، دو سالوں کی مدت کے اندر اندر مینوفیکچرنگ سے متعلق سہولتیں قائم کرنی ہوں گی۔ اس کے بعد بھارت میں تیار کی گئی بیٹریوں کی فروخت پر پانچ سال کی مدت کے دوران اس ترغیباتی رقم کی ادائیگی کی جائے گی۔
وزیر مملکت جناب کرشن پال نے بھی ان بولیاں لگانے والوں کو مبارکباد دی ہے جنھوں نے پروگرام سمجھوتے پر دستخط کئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ چند سالوں کے دوران، ملک میں برقی موٹر گاڑیوں ای وی کے ایکو نظام کو فروغ دینے کی غرض سے مسلسل پالیسی اور انضابطی مدد فراہم کی ہے جو آٹو اور آٹو کے کل پرزوں اور بیٹری مینوفیکچرنگ کے لئے ایف اے ایم ای ۔II پی ایل آئی اسکیم سے متعلق ہے۔
اس موقع پر بھاری صنعتوں کی وزارت کے سکریٹری جناب ارون گوئل نے کہا کہ ایم ایچ آئی نے 13 مہینے کی ریکارڈ مدت ہیں، پی ایل آئی- اے سی سی پروگرام پر دستخط کرنے کا عمل کامیابی سے مکمل کرلیا ہے۔ (گزٹ نوٹیفکیشن۔ جون 2021 اور جولائی 2021 کو دستخط کئے گئے پروگرام ایگریمنٹ)۔ تاکہ عالمی وبا کے دوران ملک میں بیٹری کی مینوفیکچرنگ کو فروغ دیا جاسکے۔ اب یہ نجی کمپنیوں اور فریقوں کے لئے موقع ہے کہ وہ آگے آئیں اور عالمی چمپئن بنیں اور توانائی کا ذخیرہ کرنے سے متعلق شعبے میں ملک کو ایک عالمی مرکز بھی بنائیں۔اور آگےکے سفر میں میری نیک خواہشات ان کے ساتھ ہیں۔
حکومت نے 18100 کروڑ روپے کے بجٹ تخمینہ کے ساتھ جدید ترین کیمسٹری سیل (اے سی سی) بیٹری اسٹوریج کےلئے پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم (پی ایل آئی) کو منظوری دی ہے۔ ایسا بھارت کی مینوفیکچرنگ سے متعلق صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کی غرض سے اے سی سی کے 50 گیگا واٹ فی گھنٹہ کی مینوفیکچرنگ کی صلاحت حاصل کرنے کی غرض سے کیا ہے۔ مذکورہ پہل کے تحت حکومت زیادہ گھریلو قدر میں اضافے کی حصولیابی پر زور دینے کے ساتھ ساتھ اسی دوران اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ بھارت میں مینوفیکچرکی گئی بیٹری کی محصول سمیت لاگت، عالمی طور پر مقابلہ جاتی ہو۔ پروگرام کے تحت سرمایہ کاری کئے جانے کا امکان ہے جس کی بدولت گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ حاصل ہوگا اور برقی موٹر گاڑیوں کے لئے بیٹریوں کے اسٹوریج کی مانگ میں اضافے میں سہولت پیدا ہوگی۔
جدید ترین کیمسٹری سیل اے سی اسی(18000 کروڑ روپے) کے لئے پی ایل آئی اسکیم کے ساتھ ساتھ موٹر گاڑیوں سے متعلق شعبے کے لئے پہلے سے ہی شروع کی گئی پی ایل آئی اسکیم (25938 کروڑ روپے) اور زیادہ تیزی سے برقی موٹر گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ کو اختیار کرنے ۔ایف اے ایم ای (10000 کروڑ روپے) کی بدولت بھارت، روایتی فوسل ایندھن پر مبنی موٹر گاڑیوں کے آمدورفت کے نظام سے لمبی چھلانگ لگا کر ماحولیات اور آب وہوا کے لئے سازگار، دیرپا، جدید ترین اورزیادہ کفایتی موٹر گاڑیوں (ای وی) پر مبنی نظام کی جانب پیش قدمی کرے گا۔
صنعت نے عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے آتم نربھر بھارت کے ہر روزر نعرے کی مطابقت کے ساتھ ایک عالمی معیار کے مینوفیکچرنگ مرکز کے طور پر بھارت کی شاندار ترقی میں ر ہنا اعتماد ظاہر کیا ہے۔
****
U.No: 8353
ش ح۔ع م۔س ا
(Release ID: 1846160)
Visitor Counter : 287