وزارت دفاع

جدید گولی بارود نئے دور کے جنگی ساز و سامان  کی حقیقت ہے؛  قومی سلامتی کے لئے  ایک اختراعی اور خود کفیل گولی بارود کی بنیاد قائم کرنا ضروری ہے: ’ امّو انڈیا ‘ میں وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ  کا بیان


وزیر دفاع نے نجی شعبے پر زور دیا کہ وہ بہتر تیاریوں کے پیش نظر مسلح افواج کی اسلحہ سازی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں

مقامی کوششوں اور غیر ملکی اشتراک کا بہتر امتزاج خود کفالت کی طرف بھارت کے سفر کا سنگ بنیاد ہے

Posted On: 27 JUL 2022 12:50PM by PIB Delhi

وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے اسلحہ سازی کے شعبے میں ایک مضبوط اور خود کفیل بنیاد بنانے کے لئے اختراعات پر زور دیا ہے تاکہ مسلح افواج مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار رہیں ۔ وہ 27 جولائی ، 2022 ء کو نئی دلّی میں  ’ میک اِن انڈیا مواقع اور چیلنجز‘ کے موضوع پر ملٹری ایمونیشن (امّو انڈیا ) کی دوسری کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ جدید اسلحہ نئے دور کی جنگ کی حقیقت ہے۔ علاقائی اور عالمی ضروریات اور دفاعی چیلنجوں کے پیش نظر یہ بھارت کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ کسی قوم کی سائنسی اور تکنیکی اور معاشی ترقی اس قوم کی ہتھیاروں اور  گولی بارود  کی صلاحیت سے ظاہر ہوتی ہے۔ گولی بارود کی ترقی نہ صرف سلامتی کے لئے ضروری ہے بلکہ ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے بھی ضروری ہے۔ بھارت کو عالمی قوت بنانے اور دفاعی پیداوار میں ممتاز ملکوں میں سے ایک بننے کے لئے ضروری ہے کہ ہم دیسی ساختہ ڈیزائن، ترقی اور ہتھیاروں کی تیاری کی طرف بڑھیں۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ حکومت اچھی طرح جانتی ہے کہ دفاعی شعبے کو مضبوط بنانے اور اسلحہ سازی کے شعبے میں اپنی شراکت بڑھانے میں نجی شعبہ اہم رول ادا کر سکتا ہے۔  اس لئے گولی بارود کے شعبے میں بہت سی رکاوٹوں کو ، جو پہلے موجود تھیں ، ہٹا دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بولی میں شریک ہونے والوں کے لئے حد مقرر کرنے ، مالی اہلیت کے معیار یا قرض کی ادائیگی کی صلاحیت کا اندازہ لگاتے ہوئے بہت زیادہ نرمی دی ہے۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے سرکاری اور نجی شعبوں، تحقیق و ترقی کے اداروں، اسٹارٹ اپس، اکیڈمیوں اور انفرادی اختراع کاروں سے ایک ایسی بنیاد بنانے کے لئے نئی راہیں تلاش کرنے پر زور دیا   ،جو ہماری مسلح افواج کی ضروریات کو پورا کر سکے اور ان کی تیاری کو بڑھا سکے۔

وزیر دفاع نے یہ کہتے ہوئے پریسیزن  گائیڈڈ گولی بارود کی اہمیت پر زور دیا کہ یہ مستقبل کی جنگوں میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہتھیاوں میں  ہمیشہ ترقی ہوتی رہتی ہے اور ان کی نئی شکل سامنے آتی رہتی ہے  ۔ انہوں نے کہاکہ پریسزن گائیڈڈ گولی بارود ’’ منتھو ڈھالو  ‘‘ نے 1999 ء کی کرگل جنگ میں بھارت کی فتح میں اہم رول ادا کیا تھا ۔  انہوں نے کہا کہ 2019 ء میں بالاکوٹ کے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ہتھیاروں کے عین مطابق حملوں نے اس آپریشن میں ہماری کامیابی کو یقینی بنایا تھا ۔ جدید محاذ  جنگ میں ہتھیار ایک نئے اوتار میں  سامنے آ رہے ہیں۔ ایک بار جب ، اُن میں پروگرام فیڈ کر دیا جاتا ہے ، اس کے بعد وہ خود معلومات لیتے ہیں، اصلاح کرتے ہیں اور صحیح وقت پر صحیح ہدف کو نشانہ بناتے ہیں۔ پہلے سارا زور بموں کی جسامت اور ان کے دھماکہ کرنے کی صلاحیت پر تھا لیکن اب ان کی  اسمارٹ نیس بھی اتنی ہی اہم ہو گئی ہے۔

اسمارٹ، درستگی اور خودکار ہتھیاروں کے نظام پر روشنی ڈالتے ہوئے ، جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ ہتھیار صرف مطلوبہ اہداف کو نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر دشمن کی پوزیشن کو تباہ کرنا ہے تو ایسی صورت حال میں درست ہتھیار ہدف کا تعین کرتا ہے اور  یہ شہری اہداف کو نشانہ نہیں بناتا۔ روایتی ہتھیاروں کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔ جنگیں دشمن ملک کی فوج سے لڑی جاتی  ہیں، اس کے عوام سے نہیں۔ درست ہتھیاروں سے شہری تنصیبات کی تباہی سے بچا جا سکتا ہے اور جنگ کے وقت بھی امن اور انسانیت کی اقدار کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔

حکومت کے  ’ دفاع میں آتم نربھرتا ‘ حاصل کرنے کے حکومت کے عزم کو دوہراتے ہوئے ، وزیر دفاع نے کہا کہ گھریلو صنعت کو بااختیار بنانے کی تمام کوششیں کی جا رہی ہیں ، جس سے مسلح افواج کو مقامی طور پر تیار کردہ عالمی معیار کے ہتھیاروں/نظاموں سے لیس کیا جا سکے گا ، جو ہماری قومی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لئے بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت دفاع نے  ملک میں سامان تیار کرنے والی تین مثبت فہرستوں کو نوٹیفائی کیا ہے ، جس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت اسلحہ کی ملک میں تیاری پر زور دیتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چاہے وہ ایڈوانس لائٹ ٹارپیڈو پیناکا کے لئے گائیڈڈ رینج کے راکٹ ہوں، تابکاری مخالف میزائل ہوں یا لاؤٹرنگ گولہ بارود، تیسری فہرست میں ایسے 43 ہتھیار  شامل ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم دفاعی شعبے میں خود کفالت کے حصول کے لئے پرعزم ہیں۔ یہ ہمارے اعتماد کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ ہماری مقامی دفاعی صنعت تحقیق، ترقی اور مینوفیکچرنگ کی صلاحیت رکھتی ہے۔ موجودہ ہتھیاروں کے نظام اور ہتھیاروں کی یہ فہرستیں ہماری صنعت کو نئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ایک تحریک فراہم کریں گی۔ یہ ان کی ترقی کو بھی یقینی بنائے گا۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے اس حقیقت کی  ستائش کی کہ سات میں سے چھ نئی دفاعی کمپنیوں نے، جو سابقہ ​​آرڈیننس فیکٹری بورڈ سے الگ کی گئی ہیں، اپنے قیام کے چھ ماہ کے اندر منافع درج کر ایا  ہے۔ مونیشن انڈیا لمیٹیڈ  نے 500  کروڑ روپئے کے برآمدات کے  آرڈر وصول  کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک کی آرڈیننس انڈسٹری کی وسیع صلاحیت  کو ظاہر کرتا ہے۔

وزیر دفاع نے ایسی تمام اصلاحات کی تفصیلات بتائیں، جو وزارت دفاع نے شروع کی ہیں۔ اس میں مالی سال 23-2022 ء میں بڑی خریداریوں کے بجٹ کا 68 فی صد  گھریلو صنعت کے لئے مختص کرنے اور  گھریلو بڑی خریداریوں کا 25 فی صد بجٹ پرائیویٹ صنعت ، ایم ایس ایم ای اور اسٹارٹ اپس کے لئے مختص کرنے سمیت وزارتِ دفاع کے ذریعے کی گئی بہت سی اصلاحات  شامل ہیں ۔   انہوں نے اس پالیسی پر بھی روشنی ڈالی، جس کے تحت ڈی آر ڈی او - انڈسٹری اسپیشل پرپز وہیکل  کو ضروری جدید دفاعی مصنوعات تیار کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دفاعی شعبے میں ایم ایس ایم ای اور سٹارٹ اپس کے کردار کو سمجھتی ہے، اس لئے ڈیفنس انوویشن اسٹارٹ اپس چیلنج اور ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ فنڈ کو بڑھایا گیا ہے تاکہ ان کے لئے مزید مواقع پیدا کئے جا سکیں۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وزارت دفاع ایک طرف تو خود  کفالت کے اصول پر توجہ مرکوز کر رہی ہے، وہیں دوسری طرف غیر ملکی اصل ساز و سامان بنانے والوں کو بھارت میں سرمایہ کاری کرنے، یہاں سے تیاری اور برآمد کرنے کی ترغیب دے رہی ہے۔ یہ کوشش وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ’میک ان انڈیا، میک فار دی ورلڈ ‘کے ویژن کے مطابق ہے۔ جناب سنگھ نے کہا کہ فوجی اخراجات کے لحاظ سے بھارت دنیا کے اعلیٰ ترین دس ملکوں میں شامل ہے، جو اسے دفاع کے لئے ایک بہت پرکشش مارکیٹ بناتا ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ خود کفالت کی طرف بھارت کا سفر مقامی کوششوں اور غیر ملکی اشتراک بہتر امتزاج کا سنگ بنیاد ہے۔ تعلیم یافتہ افرادی قوت، کم ترقیاتی اخراجات اور استعمال کی صلاحیت کے لحاظ سے بھارت اس کوشش میں سب سے آگے ہے۔ ہماری خود  کفالت عالمی صنعتوں کے ساتھ اشتراک ، تال میل اور ساجھیداری  پر مبنی ہے۔

وزیر دفاع نے اس موقع پر ایک نمائش کا بھی افتتاح کیا، جس میں بھارتی بحریہ، ڈی پی ایس یو اور نجی شعبے کی طرف سے تیار کردہ مصنوعات کی نمائش کی گئی ۔ انہوں نے کانفرنس میں ’نالج پیپر‘ بھی جاری کیا۔ کانفرنس میں وزارت دفاع کے اعلیٰ سول اور فوجی حکام اور اختراع کاروں کے ساتھ صنعت، اکیڈمی، اسٹارٹ اپس کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

دو روزہ کانفرنس کا اہتمام مشترکہ طور پر فکی اور سینٹر فار جوائنٹ وارفیئر اسٹڈیز  ( سی ای این جے او ڈبلیو ایس  ) نے کیا تھا۔ کانفرنس کے مختلف اجلاسوں میں ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کے لئے اسلحہ ؛ فیوزز سمیت توپ خانہ ؛ فضائی دفاع، فضائی  مونیشن ؛ ڈرونز کے ذریعے درست حملوں کے لئے گولی بارود ڈرون شکن نظام ، بحری اسلحہ اور چھوٹے ہتھیاروں کے لئے گولی بارود  اور بارودی سرنگیں شامل ہیں ۔  یہ صنعت، صارفین، ڈی آر ڈی او، اکیڈمیوں جیسے تمام فریقین کو ایک منفرد پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے ، جہاں وہ اسلحہ سازی میں خود کفالت حاصل کرنے اور دفاعی شعبے میں  ’ آتم نربھرتا ‘  کی طرف بڑھنے کے قابل ہوں گے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا   )

U. No. 8233



(Release ID: 1845650) Visitor Counter : 230