امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
مرکز نے تلنگانہ میں چاول کی خریداری کے عمل کو بحال کیا
مرکز، غریبوں اور کسانوں کے بارے میں پر عزم اور فکر مند ہے، انہیں اُن کا حق ملنا چاہئے: جناب گوئل
مرکز کا مقصد، اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کوئی بھی غریب اپنے حق سے محروم نہ رہے اور اسے پورا حق ملے: جناب گوئل
Posted On:
21 JUL 2022 11:39AM by PIB Delhi
مرکز نے تلنگانہ میں مرکزی پول میں (ڈی سی پی کے تحت ایف سی آئی اور ریاستوں کے ذریعہ) چاول کی خریداری کے عمل کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بات صارفین کے امور، خوراک اور عوامی نظام تقسیم نیز کامرس اور صنعت اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج یہاں میڈیا کے افراد سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
جناب گوئل نے تلنگانہ حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت نے مرکز کی طرف سے بار بار یاد دہانی کے باوجود پردھان منتری غریب کلیان اَن یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی) کے تحت اپریل اور مئی کے مہینے میں غریبوں میں راشن تقسیم نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مرکز غریبوں اور کسانوں کے لئے پرعزم اور فکرمند ہے۔ جناب گوئل نے مزید کہا کہ پی ایم جی کے اے وائی کے ذریعے مرکزی حکومت اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ کوئی بھی غریب اپنے حق سے محروم نہ رہے اور اسے اس کا پورا حق ملے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ تلنگانہ سرکار نے پہلے ہی اپریل اور مئی 2022 مہینوں کے دوران ڈی سی پی ذخیرے سے کافی مقدار میں اناج (1.90 لاکھ میٹرک ٹن) اٹھا لیا ہے، لیکن اسے تقسیم نہیں کیا گیا ہے ،اس طرح مرکزی اسکیم کے مستفیدین کو فوائد سے محروم کردیا گیا ہے۔
انہوں نے دھان کی فزیکل ویری فکیشن (پی وی) کے دوران مرکزی ٹیم کی طرف سے کئے گئے مشاہدات کو بھی ساجھا کیا۔ انہوں نے کہا کہ 31 مارچ 2022 کو ڈیفالٹر مل مالکان کی ایک فہرست جہاں کمی پائی گئی تھی، تلنگانہ ریاستی حکومت کو فوری طور پر سخت کارروائی کرنے کے لئے نوٹیفائی کیا گیا تھا ،کیونکہ 40 ملوں میں 4,53,896 تھیلوں کی کمی پائی گئی تھی۔21مئی 2022 کو دوبارہ، ریاست کو دیگر مشاہدات سے آگاہ کیا گیا۔ 63 ملوں میں کل 1,37,872 تھیلوں کی کمی دیکھی گئی، یعنی 21-2020 خریف مارکیٹنگ سیزن (ربیع) کی 12 ملوں اور خریف مارکیٹنگ سیزن 22-2021 (خریف) کی 51 ملوں اور اور 593 ملوں یعنی خریف مارکیٹنگ سیزن 21-2020 (ربیع) کی 101 ملوں اور خریف مارکیٹنگ سیزن 2021-22 (خریف) کی 492 ملوں میں دھان کو قابلِ شمار حالت میں ذخیرہ نہیں کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے دھان کے ذخیرہ کی پی وی مکمل نہیں ہو سکی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ سول سپلائیز کے کمشنر اور بہ اعتبار عہدہ سکریٹری، حکومت تلنگانہ نے 4 اکتوبر 2021 کو خط کے ذریعے یقین دہانی کرائی تھی کہ خریف مارکیٹنگ سیزن (کے ایم ایس) 21-2020 کے دوران دھان/چاول کی فزیکل تصدیق ( پی وی) کے دوران درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے کو ریاست کے ذریعہ یقینی بنایا جائے گا اور اسٹاک کو ہمیشہ قابل شمار پوزیشن میں رکھا جائے گا اور اس کے لیے مناسب بک کیپنگ اور معیاری طریقہ کار (ایس او پی) پر عمل کیا جائے گا۔تاہم، آج تک ریاستی حکومت کی جانب سے کمی پائے جانے والے ڈیفالٹر مل مالکان کے خلاف کوئی ٹھوس سخت کارروائی نہیں کی گئی ہے ۔
جناب گوئل نے بتایا کہ تلنگانہ کو 20 فیصد تک ایتھنول کی ملاوٹ کے لیے 36 کروڑ لیٹر اضافی سالانہ صلاحیت کی ضرورت ہے، لیکن ریاستی حکومت نے اس پر بھی عمل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایتھنول کی پروسیسنگ سے کسانوں کی مدد ہو سکتی تھی، نوجوانوں کے لیے نوکریاں پیدا ہو سکتی تھیں اور سرمایہ کاری بھی ہو سکتی تھی۔ اس سے پٹرولیم کی درآمد کو کم کرنے میں بھی مدد ملتی اور اس طرح زرمبادلہ کی بچت ہوتی۔
جناب گوئل نے تلنگانہ حکومت پر زور دیا کہ وہ غریبوں کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا کرے تاکہ مستحقین تک ان کا حق پہنچ جائے۔
تلنگانہ ریاست نے خریداری کے لامرکزی نظام کو اپنایا ہے ،جس میں ریاستی حکومت مرکز کی جانب سے دھان کی خریداری کرتی ہے۔ بھارت کی ریاست اپنی ایجنسیوں کے ذریعے کسانوں سے دھان خریدتی ہے۔ نتیجے میں چاول کو مل میں صاف ہونے کے بعد، این ایف ایس اے / او ڈبلیو ایس کے تحت اپنی کھپت کے لیے ریاست اپنے پاس رکھتا ہے اور مرکزی پول کے تحت ایف سی آئی کو صرف اضافی چاول کا ذخیرہ فراہم کیا جاتا ہے۔ مرکزی اسکیموں کی خریداری اور تقسیم کے تمام اخراجات مرکزی حکومت برداشت کرتی ہے۔
ایک طریقہ کار کے طور پر، ریاستی حکومت اور ایف سی آئی کی مشترکہ ٹیموں کے ذریعے دھان اور چاول کی دستیابی کا پتہ لگانے کے لیے دھان کے ذخیرے کی فزیکل تصدیق ریاستی حکومت کے اعلان کے مطابق کی گئی تھی۔ فزیکل تصدیق کے دوران مختلف ملوں میں دھان کا ذخیرہ کم پایا گیا۔ اس کے مطابق، ریاستی حکومت سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ ڈیفالٹر مل مالکان کے خلاف کارروائی شروع کریں، جہاں پی وی مشقوں کے دوران دھان کی کمی پائی گئی۔ تاہم جون کے مہینے تک ریاستی حکومت کی طرف سے کوئی ٹھوس کارروائی شروع نہیں کی گئی۔
حکومت تلنگانہ کے سول سپلائی کے محکمہ نے اپریل 2022 سے شروع ہونے والی پردھان منتری غریب کلیان ان یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی) مرحلہ – VI اسکیم کے تحت تقسیم کے لیے کچے چاول اٹھا لیے تھے، جہاں حکومت کی طرف سے مفت اناج فراہم کیا جا تا ہے۔ تاہم تلنگانہ سرکار کے ذریعہ کووڈ- 19 وباکی وجہ سے عوام کو درپیش مشکلات کو کم کرنے کے لئے جون کے مہینے کے آغاز تک اسے مستحقین میں تقسیم نہیں کیا گیا تھا۔ مزید برآں، ریاستی حکومت ایتھنول کی تیاری کے لیے ریاست میں ڈسٹلریز کے قیام کے لیے درخواستوں پر کارروائی میں بھی سرگرم طریقے سے کارروائی نہیں کر رہی تھی۔
مندرجہ بالا امور پر ریاستی حکومت کی جانب سے سر گرم شرکت نہ ہونے کی وجہ سے، تلنگانہ میں 7 جون سے مرکزی پول میں چاول کی ترسیل کو ریاستی حکومت کی جانب سے کوئی ٹھوس کارروائی شروع کرنے تک روکنے کا فیصلہ کیا گیا۔
حکومت تلنگانہ نے اب مطلع کیا ہے کہ انہوں نے ڈیفالٹر مل مالکان کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے اور تمام ڈیفالٹر مل مالکان کے خلاف ضروری کارروائی مکمل کی جائے گی۔ مزیدبرآں، تلنگانہ کے چیف سکریٹری نے مطلع کیا ہے کہ پی ایم جی کے اے وائی مرحلہ - VI اسکیم کے تحت خام چاول کی تقسیم شروع کردی گئی ہے اور قومی غذائی تحفظ ایکٹ (این ایف ایس اے )کے ساتھ پوری مختص مقدار کو تقسیم کرنے کا یقین دلایا ہے۔ مزید برآں، ریاستی حکومت نے ایتھنول کی تیاری کے لیے ڈسٹلریز کے قیام کے لیے موصول ہونے والی درخواستوں پر بھی کارروائی کرنے کے لیے ہدایات جاری کرتے ہوئے اقدامات کیے ہیں۔
ریاستی حکومت کی یقین دہانیوں اور آگے کی کارروائیوں کے پیش نظر نیز کسانوں اور مل انڈسٹری کے مفادات کا تحفظ کرنے کے لئے حکومت ہند نے اب مرکزی پول کے تحت چاول کی خریداری کو بحال کر دیا ہے۔ حکومت ہند،ہمیشہ کسانوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے عہد بستہ ہے اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ ریاستی حکومت کو یہ بھی مشورہ دیا جاتا ہے کہ مندرجہ بالا مسائل پر یقین دہانیوں کو سچے طریقے سے پورا کیا جائے ،جو کسانوں اور مل صنعت کے مفاد سے متعلق ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۰۰۰۰۰۰۰۰
(ش ح- م ع- ق ر)
U-7881
(Release ID: 1843371)