جل شکتی وزارت
تمل ناڈو کے پپن کجھی گاؤں میں آلودہ پانی کی انتظام کاری 100 فیصد مکمل
Posted On:
15 JUL 2022 4:47PM by PIB Delhi
کامیابی کی داستان
کمیونٹی اراکین اور سرکاری افسران کی ٹھوس کوششوں سےتمل ناڈو کے کانچی پورم ضلع کے پپن کجھی گرام پنچایت میں آلودہ پانی انتظام کاری نظام کامیابی کے ساتھ نافذ کیا جا چکا ہے۔ اس نظام کے تحت گھریلو پانی جمع کرنے والے گڈھے اور کمیونٹی پانی جمع کرنے والے گڈھے افقی یا عمودی فلٹر کے ساتھ بنے گڈھے شامل ہیں۔ گاؤں میں روزانہ خارج ہونے والے 42000 لیٹر آلودہ پانی کو کارگر طریقہ سے صاف کیا جاتا ہے۔ یہ پہل قدمی سووَچھ بھارت مشن گرامین(ایس بی ایم۔جی) مرحلہ- II کا حصہ ہے ، اور گرے واٹر مینجمنٹ اس کا ایک اٹوٹ حصہ ہے۔
کمیونٹی قیادت: یہ سووَچھا گرہی محترمہ اے سرلا دیوی ہی تھیں، جنہوں نے ٹھوس اور رقیق فضلہ انتظام کاری کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور گاؤں میں گرے واٹر (آلودہ پانی)کی انتظام کاری کی ضرورت پر زور دیا۔ لوگوں کو یہ بتایا گیا کہ گرے واٹر کیاہوتا ہے اور گرے واٹر کی غلط طریقہ سے کی گئی انتظام کاری کے کیا نقصانات ہیں۔ اس کے بعد گاؤں کے صدر جناب گنیشن اور پنچایت سکریٹری نے آلودہ پانی انتظام کاری کی اہمیت کے بارے میں لوگوں کو سمجھانے میں اہم کردار ادا کیا اور نومبر 2021 میں پپن کجھی میں ایک نظام قائم کرنے کے لیے ضروری سرمائے کی تخصیص کی۔ ایک جانب جہاں پنچایت نے اس سسٹم کے رکھ رکھاؤ اور آپریشن پر توجہ مرکوز کی ، تو دوسری جانب کمیونٹی کو بہتر نظام کی یقین دہانی کے لیے کچھ خصوصی احتیاط برتنے کے لیے ترغیب فراہم کی گئی۔ اس میں اس امر کو یقینی بنانا شامل تھا کہ فضلہ ڈرینج چینلوں میں نہ پھینکا جائے۔ آلودہ پانی کا بہاؤ نہ رکے ، اسکے لیے کیچڑ نکالی گئی اور طوفانی بارش کے لیے بنائی گئی نالیوں کی باقاعدہ طور سے صفائی کی گئی۔
گاؤں کا پس منظر: کانچی پورم ضلع کے شری پیرومبدور بلاک میں واقع پپن کجھی دو بستیوں سے مل کر بنا ہے۔ پپن کجھی گاؤں اور پپن کجھی کالونی کے 474 گھروں کی مجموعی آبادی 1016 ہے۔ گاؤں میں فی 30000 لیٹر صلاحیت کے حامل دو اووَر ہیڈ ٹینک ہیں۔ یہ کنبے روزانہ تقریباً 60000 لیٹر پانی کی کھپت کرتے ہیں۔ ان میں سے 70 فیصد پانی بہہ جاتا ہے جس سے روزانہ تقریباً 42000 لیٹر آلودہ پانی بنتا ہے۔
اس سے قبل، جب اس طرح کا نظام نہیں تھا، تب سڑکوں پر گندا پانی بہتے ہوئے نظرآنا ایک عام بات تھی۔ اس سے کثافت میں اضافہ ہوتا تھا اور پانی ٹھہرتا رہتا تھا، اور یہ پانی مچھروں، جراثیم اور دیگر حشرات کی نشو ونما کا ٹھکانہ بن جاتا تھا اور نتیجتاً ڈینگو، ملیریا جیسے امراض پیدا ہوتے تھے۔ صورتحال کی سنگینی میں مزید اضافہ کرنے کے لیے پانی کے ذخائر میں کوڑا کرکٹ پھینکا جاتا تھا جس سے پانی کی اعلیٰ سطح والے علاقوں میں سطح اور زیر زمین پانی دونوں آلودہ ہوجاتے تھے۔ کمیونٹی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ صاف کیے گئے آلودہ پانی کا استعمال شدید آبی تناؤ سے نجات دلانے کے لیے کیا جاسکتا ہے۔
گرے واٹر کیا ہے: گرے واٹر ایک قسم کا آلودہ پانی ہے جس میں پاخانہ یا پیشاب نہیں ملا ہوتا ہے۔ اس میں نہانے، برتن دھونے، کپڑے دھونے کے کام میں استعمال پانی شامل ہے۔
مؤثر جی ڈبلیو ایم کے لیے اپنائے گئے ساک پٹ ماڈل: گھر کی سطح پر گھروں میں پانی جمع کرنے کے گڈھے 93 گھروں میں بنائے گئے۔ ان میں سے ہر ایک پر 93000 روپئے خرچ ہوئے۔ اس کے علاوہ ڈرینج سسٹم کے نکاسی کے پوائنٹس پر دو کروڑ کی لاگت سے افقی فلٹر کے ساتھ دو کمیونٹی پانی جمع کرنے کے گڈھے بنائے گئے۔ اس میں سے ہر ایک پر 133000 روپئے خرچ ہوئے۔ پانی جمع کرنے کے ایسے گڈھے اونچی زمینی سطح کے کلسٹروں کے لیے مناسب ہوتے ہیں اور صاف کیے گئے پانی کا استعمال زرعی مقامصد کے لیے کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ 127000 روپئے کی لاگت سے ڈرینج سسٹم کے نکاسی کے پوائنٹس پر ایک عمودی فلٹر کے ساتھ کمیونٹی پانی جمع کرنے کا گڈھا بنایا گیا ہے جو نچلی سطح کے پانی والے کلسٹروں کے لیے مناسب ہے۔
نجی گھریلو پانی جمع کرنے کے گڈھے کو مقامی سطح پر دستیاب سازو سان سے تیار کرنا آسان ہے۔ اس نظام کے تحت آلودہ پانی کو وسیلے کے مقام پر ہی صاف کیا جا سکتا ہے تاکہ گاؤں کے راستوں، کھلی زمین یا نچلے حصوں میں گندے پانی کے بہاؤ کو روکا جا سکے۔پپن کجھی گاؤں میں 93 گھر ڈرینج چینل سے مربوط نہیں تھے اور اس لیے انہیں آلودہ پانی انتظام کاری کے لیے نجی گھر میں پانی جمع کرنے کے گڈھے فراہم کیے گئے۔
نجی گھریلو پانی جمع کرنے کے گڈھے کے حصوں میں ایک کلکشن پائپ یا پلیٹ فارم شامل ہوتا ہے جہاں گھروں سے نکلے آلودہ پانی کو جمع کیا جاتا ہے، ایک انسپکشن چیمبر ہوتا ہے جہاں آلودہ پانی میں تیرتی ہوئی ٹھوس اور دیگر اشیاء کو فلٹر کیا جاتا ہے، اور پانی جمع کرنے کا گڈھا جس میں ایک کنکریٹ ٹب ہوتا ہے ، اسے اندر رکھا جاتاہے۔ یہیں تیرتے ہوئے ذرات جمع رہتے ہیں جس سے آلودہ پانی فلٹر میڈیا میں بہہ کر فلٹر ہو جاتا ہے اور محفوظ طریقہ سے زمین میں رِس جاتا ہے۔
افقی اور عمودی فلٹر کے ساتھ کمیونٹی پانی جمع کرنے کا گڈھا: افقی اور عمودی فلٹر پانی جمع کرنےکے گڈھے دونوں ہی جگہ کی قلت والے گھروں سے نکلے آلودہ پانی کو صاف کرنے میں ماہر ہیں۔ وہ عام طور پر ڈرینج سسٹم کے بہاؤ والے پوائنٹس پر بنے ہوتے ہیں۔
پپن کجھی گاؤں میں ڈرینج سسٹم آلودہ پانی کے نکاسی کے پوائنٹس تک بنا ہے۔یہ دیکھتے ہوئے کہ افقی ساک پٹ پانی کی اونچی سطح کے لیے مناسب ہیں جہاں صاف کیے گئے پانی کو ازسر نو حاصل کیا جا سکتا ہے اور زرعی سرگرمیوں کے لیے بروئے کا ر لایا جا سکتا ہے؛ پپن کجھی گاؤں میں ایسے دو ساک پٹ بنائے گئے تھے۔
دوسری جانب، پانی جمع کرنے کے عمودی ساک پٹس کو افقی ساک پٹس کے مقابلے میں کم زمین درکار ہوتی ہے۔ اسے کم پانی کی سطح والے علاقوں میں بنایا جاتا ہے جہاں صاف کیا گیا پانی گراؤنڈ واٹر کی سطح کو پُر کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔ پپن کجھی میں ایک عمودی گڈھا ہے جسے سیون کوئل اسٹریٹ کے نزدیک 127000 روپئے کی لاگت سے بنایا گیا ہے۔
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:7623
(Release ID: 1841949)
Visitor Counter : 160