وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
بائیسواں قومی ماہی کسان دن منایا گیا
ماہی پروری ،مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر ڈاکٹر سنجیوکمار بالیان اور ڈاکٹر ایل مروگن نے تقریب سے خطاب کیا
وزراء نے گھریلو ماہی کھپت اور پائیدار پیداواری سے متعلق پوسٹرز جاری کئے
پی ایم ایم ایس وائی اسکیم کے تحت ترقی کرنے والے ماہی کسانوں کے ساتھ بات چیت کا انعقاد کیا گیا
تیس(30) ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے شرکت کی
Posted On:
10 JUL 2022 7:40PM by PIB Delhi
ماہی پروری ، مویشی پروری اور ڈیری کی مرکزی وزارت کے قومی ماہی پروری ترقی بورڈ نے آج این ایف ڈی بی حیدرآبادمیں ہائبرڈ موڈ میں 22 واں ماہی کسان دن منایا ۔
اس پروگرام کو ماہی پروری ، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر سنجیو کمار بالیان اور ماہی پروری ، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر ایل مروگن نے رونق بخشی ۔
پورے ملک سے ایک ہزار سے زیادہ ماہی کسان ،ایکوا پرینیور اور ماہی فاکس ، پیشہ ور افراد،عہدے داران اور سائنٹسٹوں نے پروگرام میں شرکت کی ۔پروگرام کے دوران گھریلو ماہی کھپت اور پائیدارپیداوار ی سے متعلق چار پوسٹرز جاری کئے گئے ۔ ‘‘ماہی برائے مادریت ’’ اور ‘‘ماہی غذائی اجزا اور ان کی صحت کے فوائد ’’ کے بارے میں پوسٹرز ڈاکٹر سنجیو کمار بالیان کے ذریعہ جاری کئے گئے اور ‘‘ پائیدار ماہی گیری کے طریقے ’’ اور ‘‘ ہندوستان کی ماہیوں کی ریاست ’’ سے متعلق پوسٹرز ڈاکٹر ایل مروگن کے ذریعہ جاری کئے گئے ۔
پروگرا م سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ایل مروگن نے کہا کہ ملک ایکواکلچر کے ذریعہ ماہی کی پیداواری میں دوسرے نمبر پر ہے ۔ یہ اس تعاون کی وجہ سے ہے کہ جسے ماہرین سائنس نے مختلف مچھلیوں کے انواع اور بہتر مچھلیوں کی اقسام کی بریڈنگ ٹکنالوجیوں کی ترقی کے ذریعہ پیش کیا ہے۔انہوں نے مزیدکہا کہ وزیراعظم لوکل فار ووکل کو فروغ دے رہے ہیں۔حکومت کے ذریعہ مختلف اقدامات کے نتیجے میں یہاں تک کہ کووڈ وبائی مرض کے دوران بھی ملک کی مچھلیوں کی برآمدات متاثر نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے پاس بڑی وسیع بروئے کار نہ لائی جانے مچھلیوں کی صلاحیت موجود ہے ۔ماہی پروری کے شعبے کی صلاحیت کو محسوس کرتے ہوئے حکومت نے ملک میں ماہی گیروں اور ماہی پروروں کے فائدے کے لئے پی ایم ایم ایس وائی ، ایف آئی ڈی ایف اور کے سی سی اسکیموں کا آغاز کیا ہے۔وزیر موصوف نے اس بات کو اجاگر کیا کہ سی ویڈ کلٹی ویشن کوفروغ دینے کے لئے حکومت ہند نے تمل ناڈو میں سی ویڈ پارک کی منظوری دی ہے اور پورے ملک میں ماہی گیری کی بندرگاہوں کی جدید کاری کی جارہی ہے۔
ڈاکٹر سنجیوکمار بالیان نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت، ملک میں ماہی گیروں اورماہی پروروں کے فائدے کے لئے سب سے اعلیٰ تخمینہ جاتی 20050 کروڑروپوں کے ساتھ پی ایم ایم ایس وائی اسکیم نافذ کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کسانوں کو اس اسکیم سے فائدہ اٹھانا چاہئے اور مچھلی کی پروڈکشن اور پیداوار ی میں اضافہ کرنا چاہئے اور اپنی سماجی -اقتصادی حیثیت بہتر کرنی چاہئے ۔اس بات کی ضرورت ہے کہ صارفین میں مچھلیوں کی صحت سے متعلق فوائد کے بارے میں بیداری میں اضافہ کیا جائے اور این ایف ڈی بی نے اس سلسلے میں اچھے پوسٹرز تیار کئے ہیں۔
محکمہ ماہی پروری کےسکریٹری جناب جتیندراناتھ سوائیں نے ‘‘مچھلی اورایکوافیڈس میں غذائی اجزاء اور بقایا آلودہ پروفائلنگ کے ساتھ مائیکرو آرگینز م جرثومے کی تشخیص ’’ سے متعلق این ایف ڈی بی لیب پروجیکٹ کا آغازکیا ۔ اس موقع پر این ایف ڈی بی اور اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے ایف آئی ڈی ایف اور انٹر پرینیور ماڈلس اسکیم کی سہولیات کے لئے یادداشتِ مفاہمت پردستخط کئے ۔
(اندرون ملک ماہی پروری) کے جوائنٹ سکریٹری جناب ساگر مہرہ نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ملک کی جی ڈی پی میں ماہی پروری کے حصے میں زبردست اضافہ ہے۔ملک میں تقریباََ 2.8 کروڑلوگ ماہی پروری پر انحصار کرتے ہیں ۔ پروگرام کے دوران مشہور شخصیات نے پی ایم ایم ایس وائی اسکیم کے تحت ترقی کرکے ماہی کسانوں کے ساتھ بات چیت کی ۔ ماہی کسانوں نے این ایف ایف بی بی سے معیاری بیج حاصل کرتے ہوئے بہتر بیج کی اقسام کی نمو کی کارکردگی کے بارے میں اپنی آراء کا اظہار کیا۔شمال مشرق ماہی کسانوں نے ماہی پروری کے شعبے میں اپنے امکانات شئیر کئے ۔
تقریباََ تیس ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے 500سے زیادہ شرکاء کے ساتھ ورچوئل طورپر گروپس میں شرکت کی ۔قومی ماہی کسان دن ہرسال 10 جولائی کو پورے ملک میں ماہی پرور کمیونٹی ماہی کسانوں اور متعلقہ شراکتداروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے منایاجاتا ہے۔ ہرسال یہ سالانہ تقریب پروفیسر ڈاکٹر ہیرالال چودھری اور ان کے ساتھی ڈاکٹر علی کنہی کی یادگار منانے کے لئے منعقد کی جاتی ہے۔ اسلئے کہ انہوں نے ملک میں پہلی بار اوڈیشہ کے انگل میں 10 جولائی 1957 کو اہم فصلوں کی کامیاب حوصلہ افزا بریڈنگ حاصل کی تھی اور یہ حصولیابی پچویٹری ہارمونس کے ماخوذات کو اہم فصلوں کی بریڈنگ میں لگاکر حاصل ہوئی تھی ۔پورے ملک میں اس ٹکنالوجی کو بعد میں معیاری بنایا گیا اور معیاری سیڈ پروڈکشن کے لئے سنتھیٹک ہارمون کو بہتر انداز میں ترقی دی گئی ۔سالوں کے دوران انڈیوز بریڈنگ کے اس علمبردارعمل نے ایکواکلچر شعبے کی ترقی کو روایتی سے زبردست ایکواکلچر طریقوں میں بدل دیا اور جدید ایکواکلچر صنعت کی کامیابی کا سبب بنا۔
حکومت ہند ماہی پروری کے شعبے کی تبدیلی اور ملک میں نیلے انقلاب کے ذریعہ اقتصادی انقلاب لانے میں پیش پیش ہے ۔اس شعبے کا تصور یہ ہے کہ پروڈکشن اور پیداوار کو بڑھاکر کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کیا جائے اور معیار ک بہتر بنایا جائے اور فضلے کو کم کیا جائے ۔
مرکزی طورپر اسپانسر شدہ اسکیم ‘‘نیلا انقلاب ’’ – ماہی پروری کی مربوط ترقی اور بندوبست ،جسے 2016 میں شروع کیا گیا تھا، نے شعبے کی ترقی میں زبردست تعاون پیش کیا تھا اور 2020 کے دوران عزت مآب وزیراعظم نے ‘‘پردھان منتری متس سمپدا یوجنا’’( پی ایم ایم ایس وائی )نے پانچ سال کی مدت کے لئے 20050کروڑروپے سے زیادہ بجٹ کے ساتھ شروع کیا تھا ۔ پی ایم ایم ایس وائی کا مقصد 25-2024 تک موجودہ 13.76 ایم ایم ٹی سے 22 ایم ایم ٹی مچھلی کے پروڈکشن کو حاصل کرنا ہے اور اس سیکٹر کے ذریعہ تقریباََ 55 لاکھ لوگوں کے لئے اضافی روز گار کے مواقع پیداکرنا ہے۔ مزیدبرآں یہ اسکیم ماہی پروری اور ایکواکلچر کے میدان میں ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور نجی شعبوں کی شرکت کے لئے ، انٹر پرینیورشپ کی ترقی ، بزنس ماڈلس ،آسان تجارت کو فروغ دینے ،اختراعات اور نئی پروجیکٹ سرگرمیوں ،جس میں اسٹارٹ اپس ، انکیو بیٹرس وغیرہ شامل ہیں، کوفروغ دیتی ہے۔
ماہی پروری اور ایکواکلچر بنیادی ڈھانچہ ترقی فنڈ ( ایف آئی ڈی ایف ) اسکیم 7522.48 کروڑروپے کے بجٹ کے ساتھ 19-2018 میں شروع کی گئی تھی، جو اب بھی جاری ہے۔ایف آئی ڈی ایف خاص طور پر دونوں جگہ بحری اور زمینی ماہی پروری شعبوں میں ماہی گیری کے بنیادی ڈھانچہ کی سہولیات بہم پہنچائے گی تاکہ ماہی کے پروڈکشن کو بڑھایا جاسکے اورمطلوبہ ہدف کو حاصل کیا جاسکے ۔ایف آئی ڈی ایف کے تحت منصوبے اندازہ شد ہ / حقیقی منصوبے کی لاگت کے 80فیصد قرض کے لئے اہل ہیں۔
********
ش ح۔ا ک۔رم
U-7437
(Release ID: 1840713)
Visitor Counter : 196