سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندوستان کو 2030 تک 500 گیگا واٹ غیر فوسل توانائی کی صلاحیت حاصل کرنے میں مدد کرنے کے لئے "کاربن نیوٹرل" عمارت سازی میں نئے کاروبار کو فروغ دینے اور انہیں صنعت سے جوڑنے پر زور دیا


وزیر موصوف نے سولر ڈیکاتھلون انڈیا ایوارڈ کی تقریب میں جو موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہندوستان-امریکہ کی مشترکہ پہل ہے، مہمان خصوصی کی حیثیت سے خصوصی خطبہ پیش کیا


سولر ڈیکاتھلون انڈیا(ایس ڈی آئی) نئی نسل کے معماروں، انجینئروں اور کاروباریوں کو سامنے لانے میں مدد کر رہا ہے جو مُضر اخراج سے پاک توانائی والی تعمیرات فراہم کر سکتے ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

ایس ڈی آئی ہندوستان کے آب و ہوا سے متعلق اہم اہداف کے حق میں ہے اور امریکہ اور ہندستان کے مابین غیر مُضر توانائی کی حکمت عملی میں ساجھے داری کے اہداف کی طرف پیشرفت کی رفتار تیز کرنے میں مدد کرتا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 02 JUL 2022 2:56PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹیکنالوجی اور ارضیاتی علوم کےمرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور کے مملکتی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج ‘‘کاربن نیوٹرل’’ عمارت سازی میں نئے کاروبار کو فروغ دینے اور انہیں صنعت سے جوڑنے پر زور دیا تاکہ کوپ 26 اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے کئے جانے والے وعدے کے مطابق ہندوستان کو 2030 تک 500 گیگا واٹ غیر فوسل توانائی کی صلاحیت حاصل کرنے میں مدد ملے۔

 

سولر ڈیکاتھلون انڈیا ایوارڈ کی تقریب میں جو موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہندوستان-امریکہ کی مشترکہ پہل ہے، مہمان خصوصی کی حیثیت سے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نےخصوصی خطبہ پیش کیا اور رئیل اسٹیٹ ڈویلپروں، بلڈروں، صنعت، اور متعلقہ برادری پر زور دیا کہ وہ اختراعی، کم لاگت والے ایسے حل تلاش کریں جو کہ ہندوستان کے موسمی زون اور منفرد ضروریات کے کے مطابق ہوں اور  انتہائی موسمی واقعات سے نمٹنے اور جان و مال کے لیے خطرے کو کم کرتے ہوں۔ وزیر موصوف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وزیر اعظم مودی نے نئی صنعتوں کو مکمل تعاون فراہم کیا ہے اور ان سے ملک کو درپیش آزمائشوں بشمول آب و ہوا کے چیلنج سے نمٹنے کی اپیل بھی  کی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001OKPY.jpg

اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ ہندوستانی منظر نامے پر مُضر اخراج سے پاک نئی صنعتیں تیزی سے ابھرنا شروع ہو گئئ ہیں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ڈی ایس ٹی کی جانب  سے ہر طرح کی مالی مدد کا وعدہ کیا اور ساتھ ہی کاروباریوں پر زور دیا کہ وہ اس طرح کے منصوبے اپنانے کے لئے کھل کر آگے آئیں۔ انہوں نے صاف اور ماحول دوست تعمیرات کے علاوہ غیر آلودہ نقل و حمل، پانی کے شمسی پمپ اور شمسی توانائی سے چلنے والی ریفریجریشن پر زور دیا اور کہا کہ غیر مُضر گرڈ پاور، برقی گاڑیاں ہندوستان کے غیر مُضر ماحولیاتی نطام کے کچھ اہم شعبے ہیں۔

 

مُضر اخراج سے قطعی پاک توانائی اور صاف پانی کی فراہمی کے چیلنج کو تسلیم کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے شرکت کرنے والوں اور سولر ڈیکاتھلون انڈیا کے فاتحین کو حقیقی، عملی تعمیراتی منصوبے شروع کرنے اور اختراعی حل سامنے لانے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا، سولر ڈیکاتھلون انڈیا (ایس ڈی آئی) نئی نسل کے معماروں، انجینئروں اور کاروباریوں کو سامنے لانے میں مدد کر رہا ہے جو خالص غیر مُضرتعمیرات کر سکتے ہیں۔

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ایوارڈ تقسیم کئے اور پوسٹر سیشن کا معائنہ کیا اور جدّت طراز نوجوانوں  اور ان کے اساتذہ کے ساتھ بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں تعمیراتی شعبے کے لئے اختراعی، صاف توانائی اور موسمیاتی لچک والے حل تیار کر کے آب و ہوا میں تبدیلیسے نمٹنے کے لئے سولر ڈیکاتھلون انڈیا ہندوستانی کالجوں اور یونیورسٹیوں کے انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ طلباء کے لیے ایک منفرد، سالانہ چیلنج ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002JB67.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  ہندوستان نے آب و ہوا میں تبدیلی سے نمٹنے کے لئے ایک اہم منصوبہ بنایا ہے جو عالمی برادری کو درپیش سب سے بڑی آزمائشوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا، گلاسگو میں منعقدہ حالیہ کوپ 26 میٹنگ میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے پنچ امرت منصوبہ پیش کیا تھا جو کہ ہندوستان کا پانچ نکاتی ماحولیاتی ایکشن ایجنڈا ہے۔ ان میں 2030 تک 500 گیگا واٹ، 2030 تک توانائی کی ضروریات کا 50 فی صد قابل تجدید توانائی سے حصول، شامل ہیں، ابھی سے 2030 تک کل متوقع کاربن کے اخراج میں ایک بلین ٹن کمی، 2030 تک معیشتکی کاربن کی شدت میں 45 فیصد کمی اور 2005 کی سطح سے سے آگے بڑھتے ہوئے 2070 تک غیر مضر اخراج کا مکمل ہدف حاصل کرنا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ سولر ڈیکاتھلون انڈیا ہند- امریکہ سائنس اور تیکنالوجی مجلس اور امریکی محکمہ توانائی کے درمیان ایک مفاہمت نامے کے تحت ایک اشتراک عمل ہے اور اس کا انعقاد الائنس فار این انرجی ایفیشینٹ اکانومی (اے ای ای ای) اور انڈین انسٹی ٹیوٹ فار ہیومن سیٹلمنٹس (آئی آئی ایچ ایس) کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ سولر ڈیکاتھلون انڈیا کو محکمہ سائنس اور ٹکنالوجی (ڈی ایس ٹی) سے تعاون حاصل ہے۔

 

وزیر موصوف نے کہا کہ سولر ڈیکاتھلون انڈیا ایک منفرد پہل ہے جو نوجوان پیشہ وروں کا ایک نیٹ ورک تیار کر رہا ہے جو آب و ہوا میں تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے لچک کے ساتھ  قطعی غیر مضر توانائی والی تعمیرات کا اختراع  کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں فیکلٹی انسٹرکٹرز کا ایک نیٹ ورک  اختراعات کی رہنمائی کر سکتا ہے۔ اپنے دوسرے ہی سال میں ہندوستان بھر کے 42 مختلف شہروں سے 109 اداروں کی نمائندگی کرنے والے 1200 طلباء نے سولر ڈیکاتھلون انڈیا پروگرام میں حصہ لیا۔

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  ڈی ایس ٹی مشن انوویشن پروگرام میں بھی فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ اس نے  25 ممالک کے ساتھ کلین انرجی میں مشترکہ تحقیق کے لئے راستے کھولے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سولر ڈیکاتھلون انڈیا کی ٹیمیں بلڈروں اور ڈیولپروں کے ساتھ شراکت داری میں ڈی ایس ٹی کے تحقیق و ترقی کے کام  کو آگے بڑھا سکتی ہیں اور انہیں حقیقی تعمیراتی منصوبوں پر لاگو کر سکتی ہیں۔

 

آب و ہوا میں  تبدیلی اور نیٹ زیرو: بلڈنگ سیکٹر کے لیے چیلنجز کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ عالمی سطح پر تعمیرات اور عمارتوں کے کام کاج کا توانائی سے متعلق سی او 2 کے مجموعی اخراج میں 38 فی صد حصہ ہے جو گلوبل وارمنگ کا سبب بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان تعمیرات میں تیزی کے دور سے گزر رہا ہے اور 2050 تک ہندوستان کا تقریباً 70 فیصد فلور ایریا اگلے 28 برسوں میں نئی​​تعمیر والا ہو گا۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ یہ تبدیلی نئی ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھا کر اور مقامی، پائیدار تعمیراتی مواد کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرکے 70 فی صد عمارتوں کی غیر مُضر تعمیر کا ایک بہت بڑا موقع فراہم کرتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003VT92.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مجمع کو بتایا کہ مُضر اخراج سے قطعی پاک توانائی سامنے لانا اور نیٹ-زیرو واٹرعمارتیں تیار کرنا آسان نہیں ہے۔ اس کے لئے جدید، کم لاگت والا حل تلاش کرنے کے لئے جو منفرد ضروریات کے مطابق ہو ریئل اسٹیٹ ڈویلپروں، بلڈروں، صنعت اور متعلقہ برادری کو اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر موصوف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہمیں اپنے طلباء اور مستقبل کے کاروباریوں میں اختراع کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے فن تعمیر اور انجینئرنگ کے اداروں کو ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اپنے  نصاب اور تربیت کو اپنانے کی ترغیب دیں۔

 

ڈاکٹر ایس چندر شیکھر، سکریٹری، محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی نے کہا کہ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کاربن کی گرفت اور اس کے استعمال کے لئے ڈی ایس ٹی کو مکمل اختیار دیا۔انہوں نے توانائی کی کارکردگی میں ڈی ایس ٹی کے قائدانہ کردار پر روشنی ڈالی ۔

 

پرساد ویدیا، ڈائرکٹر، سولر ڈیکاتھلون انڈیا نے کہا کہ "5,00,000 سے زیادہ طلباء سالانہ تعمیراتی شعبے کے کورسز سے فارغ  ہوتے ہیں اور اب سے 2050 تک 40 بلین مربع میٹر سے زیادہ عمارتیں تعمیر کی جائیں گی۔ ہندوستان کے پاس اس نئی تعمیر کو جارحانہ انداز میں کاربن سے پاک کرنے کا ایک منفرد موقع ہے۔سولر ڈیکاتھلون انڈیامرکز ہے جہاں رئیل اسٹیٹ انڈسٹری کے لئے طلباء اور فیکلٹی کے ساتھ آب و ہوا میں تبدیلی کا حل تلاش کرنے اور اپنے منصوبوں پر انتہائی قابل عمل ٹیکنالوجی اور ڈیزائن کی اختراعات کا اطلاق کرنے کا یہ موقع  ایک ساتھ آتا ہے۔

 

 

ڈاکٹر نندنی کنن، ایگزیکٹو ڈائریکٹر، انڈو-یو ایس۔ سائنس اور ٹیکنالوجی فورم نے سولر ڈیکاتھلون انڈیا پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے آب و ہوا اور صاف توانائی کے اہم اہداف کو حاصل کرنے کے لئے عالمی سطح پر تربیتیافتہ افرادی قوت کے فروغ کی ضرورت ہوگی جو جدید اور مؤثر حل سامنے لانے کے لئے ٹیکنالوجی اور جدید تحقیق و ترقی کا فائدہ اٹھا سکے۔

***

ش ح۔ ع س۔ ک ا

 



(Release ID: 1838863) Visitor Counter : 140