صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

مرکز نے کووڈ کے معاملات میں اضافے کی رپورٹنگ کرنے والی ریاستوں پر زور دیا ہے کہ وہ نگرانی میں اضافہ کریں ؛ احتیاط اور چوکسی کا مشورہ دیا


معاملات کا جلد از جلد  پتہ لگانے اور رپورٹنگ کے لئے  مسلسل اور سرگرم تحفظاتی نگرانی پر توجہ

ریاستیں  ، اسپتال میں داخل کووڈ کے مریضوں کی طبی پروفائل کی سختی سے نگرانی کریں

کووڈ – 19 ٹیکے کی دوسری اور احتیاطی خوراکوں میں تیزی لانے پر توجہ دیں

اسٹریٹجک ٹیسٹنگ اور آر ٹی پی سی آر ٹسٹ میں اضافہ کریں

Posted On: 28 JUN 2022 6:12PM by PIB Delhi

مرکز نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کووڈ کیسوں میں اضافے کی اطلاع دینے والی ریاستوں کو احتیاط اور مسلسل چوکنا رہنے اور کووڈ کے خلاف چوکسی بڑھانے کا مشورہ دیا ہے۔  صحت کے مرکزی سکریٹری جناب راجیش بھوشن نے 14 ایسی ریاستوں کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس (وی سی ) کے ذریعے کووِڈ کی صورت حال کا جائزہ لیا  ، جو ہفتہ واری بنیاد پر کووڈ کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کی رپورٹنگ کر رہی ہیں اور  جہاں کووڈ کے ٹسٹ کی کم تعداد کے ساتھ مثبت پائے جانے والے مریضوں کی تعداد زیادہ ہے اور جہاں کووڈ کی ٹیکہ کاری اوسط سے کم ہے ۔  اس جائزہ میٹنگ میں نیتی  آیوگ کے رکن ( صحت ) ڈاکٹر ونود پال بھی موجود تھے۔

image00224EO.jpg

image0047KOC.jpg

 

ڈاکٹر وی کے پال نے  کووڈ کے معاملات میں اضافے کی اطلاع دینے والی ریاستوں سے عالمی وباء کی ابھرتی ہوئی صورتِ حال پر نظر رکھنے کا مشورہ دیا ۔  ’’ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کارروائی کا سب سے اہم نکتہ 9 جون ، 2022 ء کو مرکزی وزارتِ صحت کے ذریعے  جاری کردہ نظر ثانی شدہ نگرانی کی حکمت عملی کے مطابق سرگرم نگرانی کو مستحکم کرنے پر توجہ مرکوز کرنا ہے  ‘‘ ۔  انہوں نے کہا کہ ’’ مسلسل نگرانی ہمارے کووڈ کے اقدامات کے لئے ایک اسٹیل کے فریم جیسی ہے اور بندوبست کی حکمتِ عملی کو مسلسل اور پوری توجہ کے ساتھ جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ ‘‘ ۔ چار  رخی حکمت عملی  میں آنے والے بین الاقومی مسافروں کی نگرانی  ؛  سماج  پر  مبنی نگرانی ؛ تحفظاتی مقامات کی نگرانی ( حفظانِ صحت کی سہولیات پر مبنی نگرانی اور لیب پر مبنی نگرانی) ؛ اور مکمل جینوم کی سیکویئنسنگ شامل ہے ۔ ریاستوں کو  صلاح دی گئی ہے کہ وہ تمام اضلاع اسپتالوں، بڑے پرائیویٹ اسپتالوں اور تمام اضلاع میں میڈیکل کالجوں  میں تمام ایس اے آر آئی اور آئی ایل آئی  کے مریضوں کی اسکینگ کریں اور رپورٹ کریں اور ان جغرافیائی علاقوں پر قریبی نگاہ رکھیں ، جہاں ایسے کلسٹر ابھر رہے ہیں ۔

نگرانی کی حکمت عملی (https://www.mohfw.gov.in/pdf/OperationalGuidelinesforRevisedSurveillanceStrategyincontextofCOVID-19.pdf )  پر دیکھی جا سکتی ہے:

ریاستوں کو یہ بھی سختی سے ہدایت دی گئی ہے کہ وہ  اسپتالوں میں داخل  کووڈ کے مریضوں کی طبی پروفائل پر پوری طرح نظر رکھیں اور رینڈم یا اینسی ڈوٹل رپورٹنگ کے بجائے وزارت صحت کو  مسلسل رپورٹ کریں ۔   اس سے کسی غیر معمولی یا مختلف قسم کی طبی پروفائل کے مریضوں کی ابتدائی مرحلے میں ہی نشاندہی کرنے میں مدد ملے گی ۔

اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ وباء میں حالیہ اضاطے کی اطلاع دینے والی کئی ریاستوں میں ویکسین کی دوسری اور احتیاطی خوراک کم  لی گئی تھی ، انہیں مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ٹیکہ کاری میں تیزی سے اضافہ کریں ، خاص طور پر 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لئے دوسری خوراک کا اہتمام کریں  اور  12 سے 17 سال کی عمر  گروپ کو دوسری خوراک دینے میں اضافہ کریں ۔   اس بات اجاگرکیا گیا کہ ہر گھر دستک 2.0  کی جاری مہم کو کووڈ کی ٹیکہ کاری میں اضافہ کرنے کے لئے تیزی سے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ۔   اس بات  کو اجاگر کرتے ہوئے کہ کووڈ ویکسین کی کوئی کمی نہیں ہے، ریاستوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ پہلے ایکسپائر ہونے والی ویکسین کو پہلے  لگایا جائے اور اس طرح قومی وسائل کے برباد ہونے کو روکا جا سکے گا ۔

ڈاکٹر پال اور صحت  کے مرکزی سکریٹری دونوں نے ریاستوں میں کووڈ ٹیسٹنگ  میں کمی  اور آر ٹی پی سی آر  میں کمی کو اجاگر کیا ۔ ریاستوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ چند کلینکوں میں آنے والے مریضوں ، ایس اے آر آئی اور آئی ایل آئی کے مریضوں  اور  تمام اضلاع میں زیادہ مثبت رپورٹنگ کے علاقوں کے نئے کلسٹروں پر اسٹریٹیجک ٹسٹنگ پر توجہ مرکوز کریں ۔ اس کے علاوے ، ریاستوں  کو یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ وہ مرکزی وزارت صحت کی نظر ثانی شدہ نگرانی کی حکمت عملی کے مطابق ، جسے تمام ریاستوں کو بھیجا گیا ہے ، آئی این ایس اے سی او جی نیٹ ورک کی   لیبس کے ذریعے مکمل جینوم سیکوینسنگ  کرائیں  ۔

صحت کے سکریٹری نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ’پردھان منتری غریب کلیان پیکیج: کووڈ-19 سے لڑنے والے ہیلتھ ورکرز کے لئے  انشورنس اسکیم ‘ کے تحت دعووں پر تیزی سے کارروائی کریں تاکہ  اس بات کو یقینی بنایا جا سکے  کہ اُن  کمیونٹی ہیلتھ ورکروں سمیت ، جن کی کووڈ کی وجہ سے موت ہوئی ہے ،عوام کو حفظانِ صحت فراہم کرنےو الوں کو انشورنس کے واجبات جلد از جلد ادا کئے جا سکیں ۔

ریاستوں کو مشورہ دیا گیا  ہے کہ  وہ انفیکشن کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے  ، خاص طور پر کئی ریاستوں میں آنے والے تہواروں کے پیش نظر کووِڈ  سے متعلق مناسب رویے کے نفاذ پر توجہ دیں۔

میٹنگ میں آئی سی ایم آر کے ڈی جی ڈاکٹر بلرام بھارگو  ، نئی دلّی کے ایمس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلوریا ، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت میں اے ایس ڈاکٹر منوہر اگنانی، صحت اور خاندابی بہبود کی وزارت میں ایڈیشنل سکریٹری جناب گوپال کرشنن،  ڈی جیج ایچ ایس ڈاکٹر اتل گوئل،  جوائنٹ سکریٹری جناب لو اگروال،  این سی ڈی سی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سجیت سنگھ کے ساتھ آسام، دلّی، گوا، گجرات، ہریانہ، کرناٹک، کیرالہ، مہاراشٹر، میگھالیہ، میزورم، راجستھان، تلنگانہ اتر پردیش اور مغربی بنگال اور وزارت صحت کے پرنسپل سکریٹری ( صحت ) اور این ایچ ایم کے ڈائریکٹر صاحبان اور وزارتِ صحت کے سینئر  عہدیدار موجود تھے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا   ) 

U. No. 7002



(Release ID: 1837709) Visitor Counter : 104