صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے میڈیکل سائنسز میں نیشنل بورڈ آف ایگزامینیشن کے 21ویں جلسہ تقسیم اسناد کی صدارت کی
’’ایک سمرِدھ بھارتک کے لئے ہمیں سوستھ بھارت کی ضرورت ہے اور سوستھ بھارت کے لئے ہمیں سوستھ ناگرک کی ضرورت ہے‘‘
ہماری توجہ بنیادی درمیانی اور تیسرے درجے کے صحت سسٹم کو مضبوط کرکے سستی و معیاری صحت خدمات تک اپنی رسائی بڑھانے پر ہونی چاہئے:منسکھ مانڈویہ
ہمارے وزیر اعظم کی قیادت میں مرکزی سرکار کا ہدف روک تھام والی صحت دیکھ بھال اور جدید طبی سہولتوں کے درمیان تال میل کے ساتھ صحت شعبے میں مجموعی طور سے کام کرنا ہے
Posted On:
20 JUN 2022 2:55PM by PIB Delhi
نئی دہلی:20؍جون2022:
صحت و خاندانہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے آج نئی دہلی کے ڈاکٹر امبیڈکر بین الاقوامی مرکز میں منعقد میڈیکل سائنسز نے نیشنل ایگزامینیشن بورڈ (این بی ای ایم ایس)کے 21ویں جلسہ تقسیم اسناد کی ورچوئل طورپر صدارت کی۔اس پروگرام میں صحت و خاندانی بہبود کی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار مہمان خصوصی تھیں۔ اس پروگرام میں دیگر باوقار شخصیات نے بھی حصہ لیا۔ جلسہ تقسیم اسناد کے دوران 17467ماہرین اور سپر اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کو ڈپلومیٹ آف نیشنل بورڈ، ڈاکٹریٹ آف نیشنل بورڈ اور فیلو آف نیشنل بورڈ کی ڈگریاں تقسیم کی گئیں۔ تقسیم اسناد کی اس تقریب میں اعلیٰ کارکردگی کھانے والے 210ڈاکٹروں کو ستائشی ایوارڈ سے نوازا گیا۔21ویں جلسہ تقسیم اسناد میں صدارتی تقریر کرتے ہوئے مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ نیو انڈیا کی تعمیر میں ڈاکٹروں کا بہت اہم رول ہےاور ان کا سچا عہد اور وقف اسے ممکن بنا سکتا ہے۔
ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے اس موقع پر اپنی موجودی پر مسرت کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر مانڈویہ ان تمام ڈاکٹروں اور ان کے والدین کو مبارک دی ، جنہیں میڈیکل سائنسز میں قومی امتحانی بورڈ کے 21ویں جلسہ تقسیم اسناد میں سب سے باوقار طبی اہلیت کے لئے نیشنل بورڈ کے ڈپلومیٹ (ڈی این بی)، نیشنل بورڈ کے ڈاکٹریٹ (ڈی آر این بی)اور نیشنل بورڈ کے فیلو (ایف این بی)سے آج سرفراز کیا گیا ہے۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے کہا کہ ملک ایک دستیاب ، سستی اور مریض کے موافق صحت سسٹم تیار کرنے کی سمت میں آگے آچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی سرکار کا ہدف روک تھام والی صحت دیکھ بھال اور جدید طبی سہولتوں کے درمیان تال میل کے ساتھ صحت کے شعبے میں جامع طور پر کام کرنا ہے۔ ہماری سرکار ’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس‘کے اپنے مثالے جملے کو حاصل کرنے کے لئے مسلسل کوشش کررہی ہے، جس میں ’انتودیہ‘جیسی فلاحی اسکیم کا تصور کیا گیا ہے۔ صحت اور ترقی آپس میں جڑے ہوئے ہیں اور ہماری سرکار صحت مند شہریوں کی قیمت کو سمجھتی ہے اور اس نے پہلے ہی پردھان منتری سرکشت ماترتو ابھیان (پی ایم ایس ایم اے)، پی ایم-آیوشمان بھارت یوجنا، پردھان منتری سوستھ سرکشا یوجنا(پی ایم ایس ایس وائی)، لکشیہ پروگرام اور پی ایم آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن(اے ڈی ایچ ایم) جیسے بہت سی پہلیں شروع کر رکھی ہیں۔ یہ تمام ایک قابل رسائی کفایتی اور مریض کے موافق صحت نظام کے نظریے کو پورا کرنے میں اہم حصولیابی ثابت ہوئی ہیں۔ اسی تصور کے سمت میں کام کرتے ہوئے ہم نے آل انڈیا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ-ایمس کی تعداد میں اضافہ کیا ہے اور ہر ضلع میں ایک میڈیکل کالج قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے آگے کہا کہ’’ دور دراز اور مشکل علاقوں اور خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اضلاع پر خصوصی توجہ دینے کے مقصد سے ہم ان تضادات کو دور کرنے کے لئے نئے اور پُرجوش جذبے سے بھرے ہوئے ہیں۔ ہم ایک صحت مند، زیادہ خوشحال ہندوستان کے اپنے ہدف کو حاصل کرنے کےلئے سب کی خدمت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔آج ہم نے حالانکہ کئی شعبوں میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے اور ہندوستان پہلے سے کہیں زیادہ صحت مند ہے۔ ہمیں ’’سب کے لئے صحت‘‘کے ہمارے عزت مآب وزیر اعظم کے وژن کو پورا کرنے کے لئے ایک طویل راستہ طے کرنے کی ضرورت ہے۔ہماری توجہ بنیادی ، درمیانی اور تیسرے فیس کے صحت نظام کو مضبوط کرکے ملک کے دور دراز کے علاقوں میں آباد ہمارے شہریوں کے لئے سستی اور معیاری صحت خدمت تک رسائی بڑھانے پر ہونی چاہئے۔ایک خوشحال ہندوستان کے لئے ہمیں ایک صحت مند ہندوستان کی ضرورت ہے اور صحت مند ہندوستان کے لئے صحت مند شہریوں کی ضرورت ہے۔‘‘
صحت دیکھ بھال کے سیکٹر میں خلل انداز ہونے والی ٹیکنالوجی کی آمد پر روشنی ڈالتے ہوئے مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ کووڈ-19وباء نے ہمیں دکھایا کہ ہمیں اس طرح کی عالمی وباء میں اضافے کے سبب آنےو الے سخت چیلنجز کا سامنا کرنے کے لئے صحت سیکٹر میں بہترین ٹیکنالوجی کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس لئے طبی تحقیق جو ڈاکڑوں کو یہ طے کرنے کی منظوری دیتی ہے کہ مریضوں کا بہترین علاج کیسے کیا جائے، بہت اہمیت رکھتی ہے۔یہ یقینی طور سے نئی دواؤں ، نئے عمل اور نئے آلات کی ترقی کو ممکن بناتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلینکل تحقیق کے بغیر ہم یہ طے نہیں کر پائیں گے کہ نیا علاج ہمارے موجودہ علاج سے بہتر ہے کہ نہیں۔اس لئے کلینکل تحقیق پر نئے انداز سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
صحت و خاندانی بہبود کی وزیر ملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے ، ڈاکٹروں کو مبارکباد دیتے ہوئے اور ان کے مستقبل کی کوششوں کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اہم موقع ہے ، کیونکہ ہم کسی شخص کی تعلیمی حصولیابیوں کا جشن منارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیکلٹی ، ملازمین اور طلباء وہ ان کے والدین کے لئے خوشی کا لمحہ ہے، کیونکہ ان کی سخت محنت، ایمانداری اور عہد بندی سے اسے ممکن بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالب علم ہونے کی آپ کی آزادی ختم ہوگئی ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ آپ پھر سے اپنی کمرکس لیں، کیونکہ طب کے عظیم پیشے میں داخل ہورہے ہیں۔ آج سے آپ بھگوان کی سب سے قیمتی تخلیق کے ساتھ کام کررہے ہوں گے اور پیشہ ور و انسان دونوں کے طورپر آپ کو اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ اپنی پوری صلاحیت اور طاقت سے آپ ہندوستان کو صحت خدمات میں سر فہرست بنانے میں تعاون دے سکتے ہیں۔
مرکزی صحت سیکریٹری جناب راجیش بھوشن نے کہا کہ یہ ہمارے نوجوان ڈاکٹروں ، ان کے اساتذہ اور والدین کی زندگی کا ایک اہم دن ہے۔ انہوں نے تمام ڈاکٹروں سے کسی مفاد کے بغیر پیشہ ورانہ راستے کے لئے وقف رہنے کی گزارش کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کلینکل علم جدید ترین تکنیک کے جیسا ہی اہم ہے، لیکن خدمت کے لئے بہتر رویہ اور مناسب دل سب سے اہم چیز ہے۔ یہ ہمیں ہمارے جیسے سماجی –اقتصادی طور سے تکسیریت والے ملک میں اپنے شہریوں کی اعلیٰ ترین صلاحیتوں کے ساتھ خدمت کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس طرح ہر مریض کے لئے ہمدردی اہم ہے۔
اپولو ہاسپٹل گروپ کے کارڈیو تھوریسک سرجن ڈاکٹر ایم آر گری ناتھ ، این بی ای ایم ایس کے سربراہ ڈاکٹر ابھیجت سیٹھ اورآنریری ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر این بی ای ایم ایس ڈاکٹر مینو باجپائی سمیت وزارت کے اعلیٰ حکام اس موقع پر موجود تھے۔
************
ش ح۔ج ق۔ن ع
(U: 6683)
(Release ID: 1835674)
Visitor Counter : 160