کامرس اور صنعت کی وزارتہ

جنیوا میں ڈبلیو ٹی او وزیروں کی بارہویں کانفرنس 12 جون 2022 سے شروع ہونے کی تیاری


جناب پیوش گوئل کی قیادت میں بھارتی وفد ملک اور ترقی پذیر دنیا کے لیے منصفانہ طریقۂ کار کی یقین دہانی کرائے گا

Posted On: 11 JUN 2022 12:19PM by PIB Delhi

نئی دہلی،11 جون، 2022/ تقریباً 5 سال کے واقفے کے بعد سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ڈبلیو ٹی او وزراء کی بارہویں کانفرنس  12 جون  2022 سے منعقد ہونے کی تیاریاں مکمل ہیں۔ اس سال کی کانفرنس میں مذاکرات اور بات چیت کے کلیدی میدانوں میں عالمی وبا کے تئیں ڈبلیو ٹی او کی کارروائی ماہی پروری کے لیے دی جانے والی سبسڈیز پر بات چیت ، سب کےلیے خوراک کی یقنی فراہمی کے لیے عوام کی شرکت سمیت زراعت کے معاملات ، ڈبلیو ٹی او اصلاحات اور الیکٹرانک ترسیل پر کسٹم ڈیوٹیز پر پابندی شامل ہیں۔

کانفرنس میں ایک مضبوط بھارتی وفد کی قیدت کامرس و صنعت ، صارفین کے امور ، خوراک اور تقسیم عامہ اور کپڑو ں کی صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل کر رہے ہیں۔ ملک اور ترقی پذیر نیز ان غریب ملکوں میں جو ڈبلیو ٹی او سمیت کثیر ملکی اصلاحات میں بھارت کی قیادت کی طرف دیکھ رہےہیں سبھی متعلقہ فریقوں کے مفادات کے تحفظ میں بھارت کا ایک اہم حصہ ہے۔

زراعت

زراعت کے شعبے میں مئی 2022 میں ڈی جی – ڈبلیو ٹی او نے زراعت ، تجارت و سب کے لیے خوراک کی فراہمی اور برآمدات کی پابندیوں سے عالمی خوراک پروگرام کے استثنیٰ ، متن کے تین مسودے مذاکرات کےلیے پیش کیے تھے۔ فیصلوں کے مسودے میں کچھ شقوں کے بارے میں بھارت کے کچھ تحفظات ہیں اور وہ موجودہ وزارتی ذمہ داریوں کو نقصان پہنچائے بغیر زراعت پر معاہدے کے تحت حقوق کا تحفظ کرنے کی خاطر مذاکرات اور بات چیت کے عمل میں سرگرم رہا ہے۔

ڈبلیو ٹی او میں مذاکرات کےتحت ایک اہم معاملہ بھارت کا کم سے کم امدادی قیمت پر  اناج کی سرکاری خرید کے پروگرام کے تحفظ سے متعلق ہے۔  اس طرح کے پروگراموں میں کنٹرول والی قیمتوں پر کسانوں سے سرکاری خرید بھی شامل ہے اور ملک میں کسانوں اور صارفین کے لیے ایک کلیدی مدد دی ہے۔ دبلیو ٹی او نے ایسی سبسڈی کو محدود کر رکھا ہے جسے ایسی اشیا کو فراہم کیا جاسکتا ہے جن کی سرکاری خرید کی جا رہی ہے۔ اس معاملے پر جی 33 کی طرف سے ڈبلیو ٹی او میں بات چیت کی جا رہی ہے جو ترقی پذیر  ملکوں کا ایک اتحاد ہے اور بھارت اس کا ایک کلیدی رکن ہے۔

مذاکرات میں ترقی پذیر ملکوں کی طرف سے بہتری کی خواہش کی جا رہی ہے ۔ یہ خواہش دسمبر 2013 میں بالی میں ڈبلیو ٹی او کی نئی وزارت کانفرنس میں منظور کیے گئے وزارتی فیصلے کے سلسلے میں کی جا رہی ہے جس میں ارکان نے دبلیو ٹی او کی گیارہویں وزارتی کانفرنس کی طرف سے سب کے لیے خوراک کی فراہمی سے متعلق عوامی فریق کے معاملے پر ایک مستقل حل پر بات چیت سے اتفاق کیا تھا۔ اس بات سے اتفاق کیا گیا تھا کہ عبوری طور پر جب تک کہ کوئی مستقل حل نہ نکل آئے ارکان 7 دسمبر 2013 سے پہلے مجوزہ سب کے لیے خوراک کی فراہمی کے لیے عوامی حصہ داری کے پروگراموں کے سلسلے میں تنازعات اٹھائے جانے میں صبر و تحمل برتیں گے  (جسے عام طور پر امن شق کہا جاتا ہے)، یہاں تک کہ  چاہے  ممالک اپنی قابل اجازت حدود سے تجاوز کر جائیں۔

مذاکرات میں ایک اور معاملہ زرعی مصنوعات پر برآمدات کی پابندیوں پر اضافی ڈسپلین کا ہے۔ برآمداتی پابندیوں کی تجویز پیش کرنے والے ممالک دو معاملات پر نتیجے کے منتظر ہیں۔   زراعت کے سلسلے میں جن دیگر معاملات پر بات چیت کی جائے گی ان کا تعلق مارکیٹ تک رسائی سے ہے، ترقی پذیر ملکوں کے لیے خصوصی تحفظاتی نظام ہے تاکہ ان کی گھریلو زرعی مصنوعات کا تحفظ ہو سکے۔

ماہی پروری  سے متعلق ڈبلیو ٹی او مذکرات

بھارت  آئندہ ایم سی – 12 میں ماہی پروری کے معاہدے کو قطعی شکل دینے کا متمنی ہے کیونکہ بہت سے ممالک غیرمعقول طریقے سے سبسڈیز دے رہے ہیں اور منظور شدہ مقدار سے زیادہ مچھلیاں پکڑ رہے ہیں جس سے بھارتی ماہی گیروں اور ان کی گزر بسر کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ بھارت کا مصمم یقین ہے کہ اسےاروگوے مرحلے دوران کی گئی یہ غلطی ایک بار پھر ہیں دوہرانی چاہیے ۔ جس  کے تحت کچھ ارکان کے ساتھ نابرابری ہوئی تھی اور زراعت میں تجارتی نقصانات ہوئے تھے۔

ماہی پروری انسانوں کےلیے روزی روٹی کا ایک عام وسیلہ ہے ۔ لہذا اس طرح کے وسائل کی حصہ داری مساویانہ اور منصفانہ ہونی چاہیے۔ اس سے متعلق معاہدے میں کسی بھی طرح کا عدم توازن ہمیں ماہی پروری کےموجودہ نظام کا پابند کرے گا جس سے ہر ایک ملک مستقبل کی ضروریات کو پورا نہیں کر سکے گا۔

بھارت جیسے ممالک سے امید نہیں کی جاسکتی کہ وہ اپنے مستقبل کی پالیسی کی قربانی دے گا کیونکہ کچھ ارکان نے ماہی گیری کے وسائل پر کافی زیادہ سبسڈیز فراہم کی ہوئی ہے ۔

ای-کامرس

1998 میں ڈبلیو ٹی او کی جنرل کونسل نے ای کامرس پر ورک پروگرام قائم کیا تھا ۔ تاکہ تجارت سے متعلق سبھی معاملات کا جامع جائزہ لیا جاسکے۔

بھارت ای کامرس میں ضابطوں اور ڈسپلین کے سلسلے میں بات چیت میں یقین رکھتا ہے ۔ ترقی پذیر ملکوں کی ضرورت ہے کہ وہ پالیسیوں پر عمل درآمد کے لیے لچکداری کو برقرر رکھیں تاکہ ڈیجیٹل میدان میں ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ برابری کی جا سکے۔

ڈبلیو ٹی او اصلاحات

بھارت اس بات پر  یقین رکھتا ہے کہ ڈبلیو ٹی او اصلاحات کے مذاکرات میں اس کے بنیادی اصولوں کو مستحکم کرنے پر توجہ دی جائے۔

اصلاحات کی تجاویز میں سب سے اہم معاملہ امریکہ – یوروپی یونین – جاپان سہ ملکی پہل کا ہے جس کا اعلان ایم سی – 11 میں کیا گیا تھا۔ امریکہ  - یوروپی یونین – جاپان سہ ملکی پہل ، 30 نومبر 2021 کو ایم سی – 12 کےالتوا کے فوراً بعد شروع کی گئی تھی جس کے لیے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا تھا تاکہ غیر مارکیٹنگ والے طور طریقوں سے متعلق تشویش کو دور کیا جاسکے۔

بھارت میں اس پہل  کی قیادت تھی تاکہ کسی ترقی پذیر ملک کی طرف سےاصلاح کی تجویز پیش کی جاسکے۔

عالمی وبا کے تئیں ڈبلیو ٹی او کی کاروائی

عالمی وبا کے تئیں ڈبلیو ٹی او کی کارروائی کا نتیجہ ایم سی 12 کے لیے ترجیحی نکات میں سے ایک ہے۔ جس میں ٹرپس کو ختم کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔ جون 2021 میں جی سی قیادت نے ایک سہولت کار کی قیادت والا عمل شروع کیا تھا جس میں نیوزی لینڈ کے سفارت کار ڈیوڈ واکر سفارت کار کی حیثیت سے مقرر تھے۔

بھارت مختلف ارکان اور گروپوں کے ساتھ فی الحال بات چیت کر رہا ہے تاکہ مذکورہ بالا سبھی معاملات پر ایک متوازن نتیجے پر اتفاق رائے قائم کیاجاسکے۔

   ۔۔۔

ش ح ۔ اس۔ ت ح ۔                                            

U –6373



(Release ID: 1833173) Visitor Counter : 164