صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

صدر  جمہوریہ ہند نے وزیٹرس کانفرنس 2022 کا افتتاح کیا


صدر جمہوریہ کے ہاتھوں وزیٹرس ایوارڈ2022کی تقسیم

اعلیٰ تعلیمی اداروں کی سب سے بڑی ذمہ داری متاثر کن نوجوانوں کو تبدیل کرنے کی ہے:صدرجمہوریہ کووند

Posted On: 07 JUN 2022 6:31PM by PIB Delhi

صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج (7جون 2022)راشٹر پتی بھون میں سینٹرل یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر اور قومی اہمیت کے اداروں کے ڈائریکٹروں کی دو روزہ کانفرنس کا افتتاح کیا۔

 

 

صدر  جمہوریہ  اعلیٰ تعلیم کے 161مرکزی اداروں کے وزیٹرہیں۔اِن 161اداروں میں سے 53 جسمانی طورپر کانفرنس  میں شرکت کر رہے  ہیں، جبکہ باقی ماندہ ادارے ورچوئلی طورپر کانفرنس میں شریک ہیں۔

مختلف سیشن میں کانفرنس کے دوران مختلف موضوعات پر جیسے آزادی کا امرت مہوتسو میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کا رول اور ذمہ داریاں، اعلیٰ تعلیمی اداروں کی بین الاقوامی رینکنگ ، اکیڈمک-صنعت اور پالیسی سازوں کے درمیان تعاون ، اسکول ، اعلیٰ اور کاروباری تعلیم کا انضمام ، اُبھرتی اورخلل انداز ہونے والی ٹیکنالوجی میں تعلیم و تحقیق پر  غورو خوض ہوگا۔

 

 

افتتاحی سیشن کو خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمارے بڑے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے معیار میں  بہتری لانا انتہائی اہم ہے۔ ہمیں دنیا میں بہترین کے لئے معیار کرنے چاہئیں۔انہیں یہ جان کر یہ مسرت ہوئی کہ اس سال 35ہندوستانی اداروں کو کیو ایس رینکنگ میں جگہ دی گئی ہے، جبکہ پچھلے سال 29کو جگہ دی گئی تھی۔اعلیٰ 300میں  اس سال 6ادارے شامل ہیں، جبکہ پچھلے سال 4ادارے تھے۔مجھے یہ جان کر خاص طور پر بے حد خوشی ہورہی ہے کہ  انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس نے ’تحقیق ‘پیمانے پر 100کا مکمل اسکور حاصل کیا ہے اور پرنسٹن ، ہارورڈ، ایم آئی ٹی اور کیلٹیک سمیت دنیا کے 8اعلیٰ باوقار اداروں کے ساتھ یہ امتیاز ساجھاکرتا ہے۔ میں اِس حصولیابی کےلئے آئی آئی ایس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر گوندن رنگا راجن اور اُن کی ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔

 

 

 

مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ ہندوستان کی تحریک آزادی کی باوقار تاریخ کو یاد کرنے والے ’آزادی کا اَمرت مہوتسو‘کو افتتاحی سیشن میں جگہ ملی ہے۔ہمارے اعلیٰ تعلیمی ادارے اس کے مرکز میں ہیں، کیونکہ ہمارے نوجوان شہری نہ صرف ماضی کے وارث ہیں،بلکہ وہ لوگ بھی ہیں ، جو ہندوستان کو آئندہ سنہرے دور میں لے جائیں گے۔متاثر کن نوجوانوں کو بدلنے کی بڑی ذمہ داری اعلیٰ تعلیمی اداروں کی ہے،اس کے لئے ہمیں اُن کی توقعات کو پورا کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ وہ زندگی کے مختلف شعبوں میں مستقبل کے قائد ہیں۔

 

 

تعلیم کے معیار کے بارے میں بولتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس میں بہتری لانے کے لئے ہمیں لچیلا پن اور جدید تعلیمی نظریے پر بھی غور کرنا چاہئے۔اعلیٰ کارکردگی حاصل کرنے کی کنجی تعلیم اور سیکھنے کے تجربے کو مالامال کرنے کےلئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے انقلابی فوائد حاصل کرنے ہوں گے۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تعلیم کی حدوں میں توسیع کررہی ہے۔جب وبا ء نے تعلیم اور سیکھنے کے عمل کو پٹری سے اُتارنے کی دھمکی دی تو ٹیکنالوجی نے تسلسل کو یقینی بنایا۔انہوں نے   کہا کہ مشکلات ہیں، لیکن یہ دیکھنا اچھا ہے کہ تعلیمی اداروں نے تعلیم مہیا کی اور تجزیہ و تحقیق کو بلا رکاوٹ  جاری رکھا۔ ہم اب اس  تجربے پر تعمیر کرسکتے ہیں اور درجوں کے سیشن کو زیادہ مؤثر بنا سکتے ہیں، جس سے طلبا کو مضمون کی پوری سمجھ ہوسکے ۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان جیسے ملک کے لئے خالص سائنس کی اہمیت کو مسترد نہیں کیا جاسکتا، لیکن سماجی اور اقتصادی طورسے ضروری نتائج میں تحقیق کے استعمال کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اس لئے تعلیمی ماہرین، صنعت اور پالیسی سازوں کے درمیان تعاون پر ایجنڈا آئٹم سب سے زیادہ ضروری ہے۔ہندوستان میں ایسی کئی پہلیں ہیں جو دونوں طرح سے کام کررہی ہے-تحقیق کے فوائد کو بازار تک پہنچانا اور بازار کی مہارت کو تعلیمی ماہرین تک پہنچانا۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ اس کانفرنس کے دوران بحث ہمیں اس شعبے کی بہتر سمجھ فراہم کرے گی اور اسے آگے بڑھانے کے لئے پالیسی پر مبنی ترقی میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔

صدر  جمہوریہ نے کہا کہ تسلیم شدہ اعتقادات پر سوال اٹھانا اور لہر کے خلاف بہنا اکثر انسانی کی ترقی کی بنیاد رہی ہے۔ حالانکہ غیر معمولی تکنیکی ترقی کے عہد میں یہ صرف ذاتی صلاحیت ہی نہیں ہے، بلکہ حمایت کے سسٹم بھی ہیں، جو اس طرح کی ترقی کو آسان بناتی ہے۔یہ انسانی ذہانت کی پولنگ ہے،جس نے اس مادہ جاتی ماحول کو جنم دیا۔جب میں نے اُبھرتی اورخلل انداز ٹیکنالوجی میں تعلیم اور تحقیقی کے موضوع پر توجہ دی تو میرے دماغ میں یہ خیال آیا۔ مجھے یقین ہے کہ یہاں ہماری بحث اعلیٰ تعلیم کے اس انتہائی ضروری پہلو کے بارے میں ہماری سمجھ کو بڑھائے گی۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ  اسٹارٹ اَپ اور اختراعات کے ایک ایکو سسٹم کی حوصلہ افزائی کے لئے 28ریاستوں اور 6مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تقریباً 2775ادارہ جاتی اختراعاتی کونسل قائم کی گئی ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ اعلیٰ تعلیمی اداروں اور صنعت کے درمیان سماجی طور سے ضروری شراکت داری کے مقاصد کو بڑھاوا دینے میں ایک طویل سفر طے کرے گا۔مجھے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اختراعات کی تہذیب کی تعمیر کے سمت میں ہماری کوششوں نے نتائج دکھانا شروع کردیا ہے اور گلوبل اینوویشن انڈیکس میں ہندوستان کی رینکنگ 2014 میں 76سے بڑھ 2021 میں 46ہوگئی ہے۔ حالانکہ اختراعات اور کاروبار کی تہذیب میں بہتری کے لئے ہمیں پیٹنٹ کے لئے فائلنگ کی حوصلہ افزائی کرنے اور اس کے لئے عمل کو منظم کرنے کی ضرورت ہے۔

ایجنڈا آئٹم ’اسکولی تعلیم اور اعلیٰ اور کاروباری تعلیم کا انضمام‘کے بارے میں بولتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ سسٹم کو اس طرح سے منظم کرنا چاہئے، جو نہ صرف علم کو بڑھائے، بلکہ ایک مکمل اور کارآمد زندگی جینے کی اہلیت بھی فراہم کرے۔اسکول بنیاد رکھتا ہے، لیکن ایک طالب علم کو اعلیٰ یا کاروباری تعلیم کی طرف لے جانا چاہئے، جو اہلیت اور توقعات دونوں کو پورا کرتی ہو۔

کانفرنس کے افتتاحی سیشن کے دوران صدر  جمہوریہ نے تحقیق (بایولوجیکل سائنس)کے لئے ڈیپارٹمنٹ آف بایو ٹیکنالوجی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے   پروفیسر محمد زاہد اشرف کو ہائی پوکسیا-انڈیوسڈ تھرومبوسس پر  تحقیق کے لئے وزیٹرس ایوارڈ 2020 سے نوازا اور ٹیکنالوجی ترقیات کے لئے تیز پور یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ آف فیزیکس کے پروفیسر پریتم دیب کو

 

*************

 

ش ح- ج ق–ن ع

U. No.6219



(Release ID: 1831956) Visitor Counter : 189