امور داخلہ کی وزارت

مرکزی وزیر داخلہ اور کو آپریشن، جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں نیشنل ٹرائبل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا افتتاح کیا


نیشنل ٹرائبل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ  آج وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے آئیڈیا کی وجہ سے وجود میں آ رہا ہے

ملک میں کئی ٹرائبل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ہیں، لیکن  قبائلی معاشرے کی متعدد رنگا رنگی کو جوڑنے والا کوئی قومی رابطہ نہیں تھا اور یہ انسٹی ٹیوٹ  جناب نریندر مودی کے وژن کی بنیاد پر تیار کیا جا رہا ہے، اور یہ اُس رابطے کے طور پر کام کرے گا

جناب نریندر مودی نے قبائلی امتیاز کے دن کا بھی اعلان کیا ہے اور اسے منایا ہے، ایسا آزادی کے بعد پہلی بار  کیا گیا ہے

گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر، جناب مودی نے  قبائلی سوسائٹی کی مجموعی ترقی کے لیے ون بندھو کلیان یوجنا کی شکل میں ایسی ہی اسکیم شروع کی تھی، جس سے افراد، گاؤوں اور خطوں کی متوازی ترقی ہوئی

جناب مودی نے قبائلی معاشرے کی ترقی کو یکجا کرنے کے لیے اس ادارہ کا تصور کیا تھا، جن کی آبادی اس ملک میں 8 فیصد ہے اور قومی سطح پر  ان کے اندر کافی تنوع ہے

Posted On: 07 JUN 2022 5:30PM by PIB Delhi

 

قبائلی تہواروں کو مقبول بنانے کی بھی کوشش کی جائے گی، اس کے لیے انہیں جدید شکل و صورت عطا کی جائے گی، جب کہ ان کی اصلی روح کو برقرار رکھا جائے گا،  ٹرائبل میوزیم کی تکثیریت کو برقرار رکھنے کے لیے بھی کام کیا جائے گا

 

ایک طرح سے، یہ تحقیقی ادارہ قبائلی معاشرے کی ترقی کا بلیو پرنٹ تیار کرے گا اور  اگلے 25 سالوں کے لیے قبائلیوں کی ترقی کی ریڑھ کی ہڈی بننے جا رہا ہے

 

وزیر اعظم مودی نے شروع سے ہی تحقیقی اداروں اور عوامی تعلیم پر زور دیا ہے، سال 2014 میں اس کا بجٹ 7 کروڑ روپے تھا، جسے بڑھا کر 2022 میں 150 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے

 

جناب نریندر مودی نے 2014 میں محسوس کیا تھا کہ قومی سطح کی قبائلیوں سے متعلق پالیسیاں ملک کے تمام قبائلیوں کی نمائندگی نہیں کرتیں

 

یہ ادارے ریاستوں، تحقیق، ملازمین کی تربیت، دیگر اداروں کی صلاحیت سازی، ڈیٹا کو جمع کرنے اور کیے گئے کام کی تشہیر کے ذریعے عوام کے اعتماد میں اضافہ کریں گے

 

یہ ادارہ ٹرائبل میوزیم کی رنگا رنگی اور ان کے رکھ رکھاؤ کے لیے بھی کام کرے گا،  انہیں مقبول بنائے گا اور ساتھ ہی قبائلی تہواروں کی روح کی حفاظت کرے گا

 

یہ تحقیقی ادارہ حکومت کو پالیسی سے متعلق معلومات فراہم کرے گا،  نیشنل نوڈل ایجنسی کے طور پر بھی کام کرے گا،  ثقافتی ورثے کی حفاظت اور فروغ کے لیے یہاں ایک قومی علمی مرکز بھی قائم کیا جائے گا

 

جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے قبائلیوں کی عزت و احترام کے لیے کافی کام کیا ہے،  وزیر اعظم نے قبائلیوں کے ان لیڈروں کو عظمت عطا کی ہے جنہیں کئی ریاستوں نے در کنار اور فراموش کر دیا تھا

 

چاہے وہ کھاسی-گارو تحریک ہو، میزو تحریک ہو، منی تحریک ہو، ویر درگاوتی کی شجاعت ہو یا رانی کملاوتی کی قربانی، جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے  ان تمام کی عظمت کو دوبارہ زندگہ کرنے کے لیے کام کیا ہے

 

ہم نے بھگوان برسا منڈا کے ساتھ ہی آدیواسی ٹرائبل پرائڈ ڈے منانے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور  ہم 200 کروڑ روپے کی لاگت سے 10 میوزیم بھی بنا رہے ہیں

 

جناب مودی نے 2019 کے بعد شمال مشرق میں کئی قدم اٹھائے ہیں، کئی قبائلیوں کے ساتھ معاہدے کیے ہیں، اسی لیے آج ہم نے شمال مشرق کے 66 فیصد علاقوں سے ایفسپا کو ختم کر دیا ہے

 

پچھلی حکومت کے دوران سال 2006 سے 2014 تک کے آٹھ سالوں میں نارتھ ایسٹ میں 8700 واقعات ہوئے تھے، جب کہ جناب نریندر مودی کی حکومت کے 8 سالوں میں ان واقعات میں تقریباً 70 فیصد کی کمی آئی ہے

 

پہلے 304 سیکورٹی افراد ہلاک ہوئے تھے جس میں اب 60 فیصد کی کمی آئی ہے، اس کے علاوہ پہلے مقابلے شہریوں کی ہلاکتوں میں بھی 83 فیصد کی کمی آئی ہے اور ان تمام چیزوں سے آپ تصور کر سکتے ہیں کہ  نارتھ ایسٹ میں کتنی بڑی تبدیلی آئی ہے

 

ایکلویہ اسکول کے لیے پہلے 278 کروڑ روپے کا بجٹ ہوا کرتا تھا، جسے بڑھا کر ہم نے اس سال  سے 1418 کروڑ روپے کر دیا ہے

 

اکلویہ اسکولوں میں کھلاڑی تیار کرنے کے لیے ہم نے خصوصی انتظامات کیے ہیں،  اور یہ دکھاتا ہے کہ  جناب نریندر مودی کی قیادت میں  یہ حکومت چیزوں کے بارے میں کتنے قریب سے سوچتی ہے

 

آج قبائلی ممبران پارلیمنٹ کی تعداد سب سے زیادہ ہماری پارٹی سے ہے، قبائلی وزراء کی سب سے زیادہ تعداد اور پالیسیاں بنانے کا امتیاز بھی جناب نریندر مودی کو دیا گیا ہے

 

سال 2014 میں اسکالرشپ پر 978 کروڑ روپے خرچ کیے گئے تھے اور اب 2546 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں

 

سال 2014 میں ٹرائبل اسکیموں کے لیے 21000 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے جسے 22-2021 میں بڑھا کر 86000 کروڑ روپے کر دیا گیا تھا اور اس میں سے 93 فیصد رقم خرچ کی جا چکی ہے

 

پہلے کی حکومتیں قبائلیوں کی فلاح و بہبود کی باتیں کیا کرتی تھیں، لیکن قبائلیوں کے گھروں میں نہ تو پانی ہوتا تھا، نہ بیت الخلاء،  اور نہ ہی ہیلتھ کارڈ، مکان بنانے کی کوئی اسکیم نہیں تھی، اور انہیں کسان سمان ندھی نہیں ملتی تھی

 

آج، ہر گھر جل یوجنا کے تحت 1.20 کروڑ قبائلیوں کے گھروں میں نل سے پانی پہنچ چکا ہے، 1.45 آدیواسی گھروں میں بیت الخلاء ہیں، 82 لاکھ قبائلی کنبوں  کو آیوشمان کارڈ دیے جا چکے ہیں

 

جناب مودی نے 8 سالوں میں ٹھوس طریقے سے پہلی بار قبائلیوں کی فلاح و بہبود کے لیے یہ کام کیا ہے، یہ تحقیقی مرکز سب سے چھوٹے قبیلے کو شامل کرکے ان کی فلاح و بہبود پر نظر رکھے گا

 

امورِ داخلہ اور کوآپریشن کے مرکزی وزیر، جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹرائبل ریسرچ کا افتتاح کیا۔ قبائلی امور کے مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا، قانون و انصاف کے مرکزی وزیر جناب کرن رجیجو، قبائلی امور کے وزیر مملکت رینوکا سنگھ سروتا اور قبائلی امور اور واٹر پاور کے وزیر مملکت جناب بشیسور توڈو بھی اس موقع پر موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001TMG6.jpg

مرکزی وزیر داخلہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کا دن پورے ملک، خاص کر قبائلی معاشرہ  کے لیے نہایت اہم دن ہے۔ آج یہ نیشنل ٹرائبل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ وزیر اعظم، جناب نریندر مودی کے تصور کے مطابق وجود میں آ رہا ہے۔ ملک میں کئی ٹرائبل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ہیں، لیکن قبائلی معاشرے کی تکثیریت  کو جوڑنے والا کوئی قومی رابطہ نہیں تھا اور جناب نریندر مودی کے وژن کے مطابق بنایا جا رہا یہ ادارہ اُس رابطہ کا کام کرے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002XMAH.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ جناب نریندر مودی نے  قبائلیوں کے وقار کے دن کا اعلان کیا اور اسے منایا، جو کہ آزادی کے بعد پہلی بار ہوا ہے۔ گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر، جناب مودی نے  قبائلی معاشرے کی مجموعی ترقی کے لیے ون بندھو کلیان یوجنا کی شکل میں ایسی ہی ایک اسکیم شروع کی تھی، جس کی وجہ سے افراد، گاؤں اور خطوں کی متوازی ترقی ممکن ہوئی۔ جب تک فرد، گاؤں اور خطہ کی ترقی نہیں ہوتی، تب تک قبائلی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ آزادی کے بعد پہلی بار، جناب مودی نے گجرات میں زمینی سطح پر ون بندھو کلیان یوجنا شروع کی تھی، اگر کسی ریاست نے قبائلی معاشرے کو آئینی حقوق عطا کیے تو وہ جناب نریندر مودی کی قیادت میں گجرات میں دیے گئے۔ ون بندھو کلیان یوجنا کی تشکیل  سبھی کی ترقی کے لیے، سبھی کو شامل کرنے کے لیے کی گئی تھی۔ اب جناب مودی نے  ملک کی 8 فیصد قبائلی آبادی کی ترقی کو متحد کرنے اور قومی سطح پر بھی اس کی متعدد  تکثریت کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس ادارہ کا تصور کیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003MLHT.jpg

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک میں پانی، جنگلات، زمین، تعلیم، صحت، فن، ثقافت، زبان اور روایت سے متعلق کئی قبائلی روایتی قوانین ہیں، جن پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔  ان قوانین کو  موجودہ قانون سے ہم آہنگ کیے بغیر کسی بھی قبائلی قانون کو نافذ نہیں کیا جا سکتا۔ ان تمام موضوعات پر تحقیق کا کام صرف قومی سطح پر ہی کیا جا سکتا ہے اور اس تحقیقی کو قومی سطح پر بھی تسلیم کیا جائے گا۔

جناب شاہ نے کہا کہ یہ ادارہ متعدد موضوعات پر تحقیق و تجزیہ کا کام، دیگر اداروں کے ملازمین کی ٹریننگ اور صلاحیت سازی کا کام کرے گا، ڈیٹا بھی جمع کرے گا اور اعتماد بڑھانے کے لیے بہتر طور طریقوں کو بھی فروغ دے گا۔ یہ قبائلی تہواروں کو جدید شکل و صورت عطا کرکے انہیں مقبول بنائے گا اور ساتھ ہی ان کی اصلی روح کو برقرار رکھنے کی کوشش کرے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004JBU1.jpg

جناب امت شاہ نے کہاکہ شروع سے ہی، وزیر اعظم مودی نے تحقیقی اداروں اور عوامی تعلیم پر  کافی زور دیا ہے۔ اس کے لیے پچھلی حکومت کے دوران سال 2014 میں 7 کروڑ روپے کا بجٹ تھا،  جسے 2022 کے بجٹ میں بڑھا کر 150 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ کسی بھی ترقی کی بنیاد ٹھوس ہونی چاہیے اور ترقیاتی منصوبوں کی بنیاد تبھی مضبوط بنائی جا سکتی ہے جب اس کی خامیوں کو دور کیا جائے، پالیسی بنائی جائے اور پھر اسے نافذ کیا جائے۔ انہوں نے کہا  کہ  منظور شدہ قبائلی تحقیقی اداروں کی تعداد بڑھا کر 27 کر دی گئی ہے۔ ان میں سے 49 اداروں کو آج مہارت کے مراکز کے طور پر سرٹیفائی کیا گیا ہے۔ قبائلیوں کے نمائندوں، قبائلی علاقوں میں کام کرنے والے این جی او اور تحقیقی اداروں کو اس کا فائدہ اٹھانا چاہیے اور قبائلیوں کی صحت میں بہتری لانی چاہیے، ان کی کم غذائیت کو دور کرنا چاہیے، روایتی امراض پر قابو پانا چاہیے اور قبائلیوں کا احترام کرنا چاہیے، تاکہ  وہ خود کفیل بن سکیں۔ اس قسم کی چیزیں صرف اسی ادارہ اور مہارت کے مرکز سے آگے بڑھائی جا سکتی ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ جناب نریندر مودی نے 2014 میں محسوس کیا تھا کہ قومی سطح پر موجود قبائلی پالیسیاں  ملک کے تمام قبائلیوں کی نمائندگی نہیں کرتیں۔ قبائلی ورثے کو لے کر بھی بہت سے تنازعے سالوں سے زیر التوا ہیں، جن کا حل کیا جانا ضروری ہے اور قبائلی امور پر عمل کا ایک ذخیرہ بھی موجود ہونا چاہیے۔ انہی تمام چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس ادارہ کا تصور کیا گیا جسے تقریباً 10 کروڑ روپے کی لاگت سے آج مکمل کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحقیقی ادارہ حکومت کو پالیسی سے متعلق معلومات فراہم کرے گا اور قومی نوڈل ایجنسی کے طور پر بھی کام کرے گا۔ ثقافتی ورثے کی حفاظت اور اس کے فروغ کے لیے یہاں پر نیشنل نالیج سینٹر بھی قائم کیا جائے گا، جو اکیڈمک، ایگزیکٹو اور مقننہ کے شعبوں میں قبائلی مسائل کے بارے میں حل فراہم کرے گا۔

جناب شاہ نے کہا کہ جناب مودی کی قیادت والی حکومت نے قبائلیوں کی عزت و احترام کے لیے کافی کام کیا ہے۔ جناب نریندر مودی نے قبائلیوں کے ان لیڈران کی عظمت کو بحال کیا ہے جنہیں کئی ریاستوں نے نظر انداز اور فراموش کر دیا تھا۔ چاہے وہ کھاسی-گارو ہ تحریک ہو، میزو تحریک ہو، منی پور تحریک ہو، ویر درگاوتی کی شجاعت ہو یا پھر رانی کملاوتی کی قربانی، مودی حکومت نے  ان سبھی کی عظمت کو بحال کیا ہے۔ ہم لوگوں نے بھگوان برسا منڈا کے ساتھ ساتھ  آدیواسی ٹرائبل پرائڈ ڈے منانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ ہم لوگ تقریباً 200 کروڑ روپے کی لاگت سے 10 میوزیم بھی بنا رہے ہیں۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ نارتھ ایسٹ میں قبائلیوں سے متعلق کئی مسائل، بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں اور جموں و کشمیر سے متعلق مسائل امور داخلہ کی وزارت میں زیر التوا تھے، جنہیں آہستہ آہستہ لاء اینڈ آرڈر کے حالت میں بدل دیا گیا ہے۔  جناب مودی نے 2019 کے بعد نارتھ ایسٹ میں یکے بعد دیگر کئی قدم اٹھائے۔  ہم نے کئی قبائلیوں کے ساتھ معاہدے کیے اور آج ہم نے  نارتھ ایسٹ کے 66 فیصد سے زیادہ علاقوں سے ایفسپا کو ہٹا لیا ہے اور وہاں پر امن کو بحال کر دیا ہے۔ پچھلی سرکار کے دوران 2006 سے 2014 تک کے آٹھ سالوں میں  نارتھ ایسٹ میں 8700 واقعات ہوئے تھے، لیکن نریندر مودی کی حکومت کے دوران 8 سالوں میں ان واقعات میں 70 فیصد کی کمی آئی ہے۔  پہلے 304 سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے جس میں اب 60 فیصد کی کمی آئی ہے،  پہلے کے مقابلے شہریوں کی ہلاکتوں میں بھی 83 فیصد کی کمی آئی ہے، جس سے آپ تصور کر سکتے ہیں کہ نارتھ ایسٹ میں کتنی بڑی تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ  ترقی وہیں ہوتی ہے جہاں امن ہو، چاہے وہ بائیں محاذ کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقے ہوں یا پھر نارتھ ایسٹ، جہاں بنیادی طور پر قبائلی لوگ رہتے ہیں۔ محفوظ نارتھ ایسٹ اور بائیں بازو کی انتہا پسندی سے محفوظ وسطی ہندوستان کے علاقے قبائلیوں کی فلاح و بہبود کی راہ ہموار کریں گے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ایکلویہ اسکول کے 278 کروڑ روپے کا بجٹ تھا، جسے بڑھا کر اس بجٹ میں 1418 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔  قبائلیوں کے بچوں میں اولمپکس میں میڈل جیتنے کی بے پناہ صلاحیت ہوتی ہے کیوں کہ  جسمانی ورزش ان کی روایت کا حصہ ہے۔  انہیں صرف کھیل کے ضابطوں کے بارے میں بتانے اور بیدار کرنے،  مشق، ٹریننگ اور پلیٹ فارم مہیا کرانے کی ضرورت ہے۔ وہ قدرتی کھلاڑی ہوتے ہیں۔  ہم نے ان ایکلویہ اسکولوں میں کھلاڑی تیار کرنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے ہیں۔ پہلے ایک طالب علم پر 42000 روپے خرچ کیے جاتے تھے، لیکن اب 109000 روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ یہ بتاتا ہے کہ جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت ان امور پر کتنی گہرائی سے سوچتی ہے اور منصوبہ کی روح کو سمجھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج قبائلی ممبران کی سب سے زیادہ تعداد ان کی پارٹی سے ہے اور یہ جناب نریندر مودی ہیں جنہوں نے  سب سے زیادہ تعداد میں قبائلی قانون سازوں کو وزارتیں سونپی ہیں اور قبائلیوں کے لیے پالیسیاں بنائی ہیں۔ ہم نے اسکالرشپ کی رقم میں بھی کافی اضافہ کیا ہے۔ سال 2014 میں، 978 کروڑ روپے خرچ کیے گئے تھے اور اب 2546 کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔  جناب نریندر مودی کے علاوہ کوئی دوسرا یہ کام نہیں کر سکتا اور سال 2014 میں قبائلی اسکیموں کے لیے 21000 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے، جسے 22-2021 میں بڑھا کر 86000 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے اور اس میں 93 فیصد رقم خرچ بھی کی جا چکی ہے۔ پہلے کی حکومتیں قبائلیوں کی فلاح و بہبود کے بارے میں صرف باتیں کرتی تھیں، لیکن قبائلیوں کے گھروں میں نہ تو پانی تھا، نہ بیت الخلاء، نہ ہی ہیلتھ کارڈ یا کوئی رہائشی اسکیم، ان کے گھروں میں کسان سمان ندھی بھی نہیں تھی۔ لیکن اگر آج کی بات کریں، تو جل جیون مشن کے تحت،  1.28 کروڑ قبائلیوں کے گھروں میں ہر گھر جل یوجنا کے تحت پانی پہنچایا جا چکا ہے، 1.45 کروڑ قبائلیوں کے گھروں میں آج بیت الخلاء ہے، 82 لاکھ قبائلی کنبوں کو آیوشمان کارڈ دیے گئے ہیں،  40 لاکھ سے زیادہ قبائلی کنبوں کو پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت مکان دیے گئے ہیں اور تقریباً 30 لاکھ قبائلی کسان کسان سمان ندھی سے فائدہ حاصل کر رہے ہیں۔ جناب نریندر مودی نے ان تمام اسکیموں کی گہرائی سے نگرانی کی ہے اور انہیں زمینی سطح پر نافذ کرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جناب مودی نے یہ کام 8 سالوں میں قبائلیوں کی فلاح و بہبود کے لیے کیا ہے، اور انہیں پورا یقین ہے کہ  اس تحقیقی مرکز کی تکمیل کے بعد،  پہلی بار  ساختیاتی طریقے سے، ملک میں قبائلیوں کی فلاح و بہبود کی دیکھ بھال کی جائے گی، اور اس میں سب سے چھوٹے قبائلیوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 6214



(Release ID: 1831954) Visitor Counter : 159


Read this release in: English , Marathi , Gujarati