نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

ہندوستانی تارکین وطن کی کامیابی نے ہندوستانیوں اور ہندوستان کے بارے میں دنیا  کی سوچ کو بدل دیا ہے: نائب صدر جمہوریہ


نائب صدر جمہوریہ نے  قطر میں ہندوستانی تارکین وطن کی حصولیابیوں کو سراہا؛ کہا ’قطر میں 7.80 لاکھ لوگوں پر مشتمل مضبوطی ہندوستانی کمیونٹی دونوں ممالک کے درمیان ایک زندہ پل ہے‘

’ہندوستان کی تیز رفتار سماجی و اقتصادی ترقی سے متعلق ملک کی کوششوں کے ساتھ جڑیں‘: نائب صدر جمہوریہ نے ہندوستانی تارکین وطن سے اپیل کی

’’آپ کی طاقت ہندوستان کی طاقت ہے، اور ہندوستان کی طاقت آپ کی طاقت ہے‘‘

نائب صدر جمہوریہ نے گابون، سینیگل اور قطر کا اپنا کامیاب دورہ مکمل کیا

Posted On: 07 JUN 2022 4:13PM by PIB Delhi

نائب صدر جمہوریہ جناب نائیڈو ، گابون، سینیگل اور قطر کا اپنا 9 روزہ کامیاب دورہ مکمل کرنے کے بعد آج شام ہندوستان واپس لوٹ آئے۔ گابون اور سینیگل کا نائب صدر جمہوریہ کا دورہ جہاں ایک طرف ہندوستان کی طرف سے پہلی اعلیٰ سطحی دورہ تھا، وہیں دوسری طرف قطر کا ان کا دورہ کسی ہندوستانی نائب صدر کے ذریعے کیا گیا پہلا دورہ تھا۔ اپنے اس دورے میں، انہوں نے ہر ایک ملک کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ وسیع موضوعات پر گفت و شنید کی۔ انہوں نے  ان تینوں ممالک میں وہاں کے تاجروں اور ہندوستانی کمیونٹی کے ساتھ بھی بات چیت و ملاقات کی، جہاں ان کے اعزاز میں ان تینوں ملکوں کی راجدھانی- لبرے ولے، ڈاکر اور دوحہ میں رسپشن دیا گیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001DX7L.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002NZZ2.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003ARTC.jpg

نائب صدر جمہوریہ 7 جون، 2022 کو تین  ممالک کا دورہ مکمل کرنے کے بعد دوحہ، قطر سے دہلی واپس لوٹنے کے لیے ہوائی جہاز پر سوار ہو رہے ہیں

نائب صدر جمہوریہ نے کل دوحہ کے قطر میں ہندوستانی تارکین وطن کی کمیونٹی سے خطاب کیا۔ ان کی حصولیابیوں کی تعریف کرتے ہوئے، جناب نائیڈو نے کہا کہ اپنے دورہ میں انہوں نے قطر کے جن رہنماؤں سے ملاقات کی وہ ہندوستانی کمیونٹی کے بارے میں انتہائی مثبت سوچ رکھتے ہیں اور اپنے ملک کی ترقی میں وہ ہندوستانی برادری کے بیش قیمتی تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’قطر میں موجود 7.80 لاکھ افراد پر مشتمل مضبوط ہندوستانی کمیونٹی دونوں ممالک کے درمیان ایک زندہ پل کی طرح ہے۔‘‘

جناب نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان اور قطر کے درمیان تعلقات مزید گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے پچھلے سال 15 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ ہوئی اب تک کی دو طرفہ تجارت کا ذکر کیا۔ انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ  قطر میں انفراسٹرکچر، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور توانائی جیسے متعدد میدانوں میں 50 سے زیادہ مکمل طور پر ہندوستانی ملکیت والی کمپنیاں موجود ہیں، جب کہ مشترکہ ملکیت والی 15000 کمپنیاں موجود ہیں جو ہند-قطر اقتصادی شراکت داری کی رفتار میں اضافہ کر رہی ہیں۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہندوستان اور قطر اگلے سال اپنے درمیان قائم ہوئے سفارتی تعلقات کے 50 سال مکمل کرنے والے ہیں، جناب نائیڈو نے کہا کہ ’’دونوں ممالک جامع انرجی پارٹنرشپ کی تعمیر کر رہے ہیں۔ ہندوستان اور قطر کے درمیان تعاون  کا سلسلہ دفاعی، سلامتی، حفظان صحت اور تعلیمی شعبوں میں بھی پھیل رہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں فریقین  نے قطر یونیورسٹی میں ہندوستانی چیئر کے قیام  اور کھیل اور ثقافت کے میدان میں تعاون کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔  انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ پچھلے دن ہندوستان اور قطر کے درمیان اسٹارٹ اپ پل شروع ہوا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004ODAV.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0050GBR.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006U0D9.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0079NUS.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image008K6S3.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image009E6IJ.jpg

نائب صدر جمہوریہ قطر کے دوحہ میں کمیونٹی رسپشن میں شرکت کرتے ہوئے

نائب صدر جمہوریہ نے گزشتہ برسوں میں ہندوستانی حکومت کی متعدد حصولیابیوں کو نمایاں کیا – جیسے کہ کووڈ وبائی مرض کا انتظام و انصرام اور دنیا کو ویکسین سپلائی کرنا،  انفراسٹرکچر اور کنکٹیوٹی کی تعمیر، غریبوں کو صحت اور بہبود کی فراہمی،  پائیدار ترقی سے متعلق حصولیابیاں وغیرہ۔ انہوں نے نمایاں کیا کہ ’’حکومت عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہے اور طرز حکومت کی تبدیلی اور خدمات کی فراہمی کے معاملے میں اسے عوام کے لیے مرکز میں  رکھ رہی ہے۔

ہندوستان میں تنوع کا ذکر کرتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستانیوں کو اس حقیقت پر فخر کرنا چاہیے کہ ہندوستان، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور  تمام شہریوں کو ان کی ذات، نسل، مذہب اور خطہ سے قطع نظر، آئین کے تحت یکساں حقوق حاصل ہیں۔

جناب نائیڈو نے تارکین وطن کی کمیونٹی سے اپیل کی کہ وہ ہندوستان کی ترقی کی کہانی میں شریک ہوں اور ’’جنم بھومی سے رابطہ برقرار رکھیں‘‘۔ باہر جانے والے ہندوستانی نوجوانوں سے متعلق اپنے پیغام میں نائب صدر جمہوریہ نے  ان سے اپنے مادر وطن کے ساتھ خوشحالی شیئر کرنے کے لیے ’سیکھنے، کمانے اور لوٹنے‘ کے لیے کہا۔ انہوں نے کہا، ’’آپ میں سے ہر ایک ہندوستان میں ہونے والی تیز رفتار سماجی و اقتصادی ترقی اور تبدیلی  میں تعاون کر سکتا ہے۔  ہمیں تارکین وطن کی ہنرمندیوں اور صلاحیتوں سے بہت زیادہ فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔ اس بات کا پتہ لگائیں کہ آپ کیسے اپنے ہم وطنوں کی زندگیوں میں تبدیلی لانے کے لیے کی جا رہی قومی کوششوں میں ہاتھ بٹا سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے ملک سے باہر رہنے والے ہندوستانیوں سے اپنی مادری زبان کو برقرار رکھنے اور اس کی حفاظت کرنے کی بھی اپیل کی۔

کمیونٹی کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہ حکومت ہند تارکین وطن کے ساتھ روابط کو مضبوط کر رہی ہے اور دنیا میں کہیں بھی رہنے والے ہندوستانیوں کا خیال رکھتی ہے، انہوں نے کہا ’’آپ کی طاقت ہندوستان کی طاقت ہے، اور ہندوستان کی طاقت آپ کی طاقت ہے۔‘‘ انہوں نے  وندے بھارت مشن، آپریشن گنگا، آپریشن دیوی شکتی کی مثال دی، جو مشکل حالات میں بھی ہندوستان کی جانب سے اپنے شہریوں کو بحفاظت نکالنے کی کامیاب کوششیں تھیں۔

جناب نائیڈو نے تمام ہندوستانی تارکین وطن کی کوششوں کی یہ کہتے ہوئے تعریف کی کہ ’’آپ میں سے ہر ایک کی کامیابی اور باہری ممالک میں رہنے والے دوسرے ممبران کی کامیابی نے ہندوستانیوں اور ہندوستان کے بارے میں دنیا کی سوچ کو ڈرامائی طور پر بدل دیا ہے۔‘‘ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہندوستان کو آج انو ویشن، انکیو بیشن اور بالکل الگ رائے کی وجہ جانا جاتا ہے، جناب نائیڈو نے کہا کہ  ہمارے نوجوان ان شعبوں میں بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور پوری دنیا انہیں امید کی نظر سے دیکھ رہی ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ترقی کے لیے امن ضروری ہے، جناب نائیڈو نے  اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ ہر ملک کو تشدد پر روک لگانی چاہیے اور ایک دوسرے کو احترام کی نظر سے دیکھنا چاہیے۔  انہوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی مقصد لوگوں کی زندگیوں میں خوشی لانا ہے۔

نائب صدر جمہوریہ کے اس دورہ میں ان کے ساتھ صحت اور خاندانی بہبود کی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار، رکن پارلیمنٹ جناب سشیل کمار مودی، رکن پارلیمنٹ جناب وجے پال سنگھ تومر، رکن پارلیمنٹ جناب پی روندر ناتھ اور نائب صدر جمہوریہ کی سکریٹریٹ اور وزارت امورِ خارجہ کے سینئر عہدیداران بھی شریک تھے۔

ذیل میں کمیونٹی رسپشن کے دوران نائب صدر جمہوریہ کی تقریر کا مکمل متن ملاحظہ کریں –

’’قطر میں میرے پیارے ہندوستانی بھائیو اور بہنو،

نمسکارم، وانکم، السلام علیکم،شام بخیر

سبھی کو سلام

میرے ساتھ یہاں صحت اور خاندانی بہبود کی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار (مہاراشٹر سے) شامل ہوئی ہیں۔

ممبر پارلیمنٹ جناب سشیل کمار مودی (بہار سے)

ممبر پارلیمنٹ شری وجے پال سنگھ تومر (اتر پردیش سے)

ممبر پارلیمنٹ جناب پی رویندر ناتھ (تمل ناڈو سے)شامل ہوئےہیں۔

ہم ہندوستان کے 1.35 بلین بھائیوں اور بہنوں کی طرف سے آپ کے لیے نیک خواہشات لائے ہیں۔

میں آج آپ سب کو ذاتی طور پر دیکھ کر بہت خوش ہوں۔ ہماری زندگی کے آخری دو سالوں میں، ہم میں سے اکثر کو اپنے آپ کو ورچوئل مصروفیات تک محدود رکھنا پڑاتھا۔

مجھے یہاں کمرے میں ایک مختصرانڈیا نظر آ رہا ہے۔ ہمارے پاس:

ہماری آنے والی نسل کے مشعل بردار-- نوجوان طلباء اور ان کے ذہنوں کی تشکیل کرنے والے --اساتذہ موجود ہیں۔

ماہی گیر بھائی جو قطر کی خوراک کی سلامتی میں اپنا تعاون پیش کر رہے ہیں۔

محنت کش جو اپنی ایماندارانہ روزی روٹی کے لیے روزانہ محنت کرتے ہیں۔

پیشہ ور افراد، بشمول ڈاکٹرز، انجینئرز، نرسیں، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ، سائنسداں جو اپنے جذبے اور ذہانت سے اپنے عہدوں کی قدر میں اضافہ کر رہے ہیں۔

ہندوستان بھر سے تارکین وطن ممبران جو ہمارے ثقافتی ورثے کے ساتھ مضبوط تعلق کو فروغ دے رہے ہیں اور مقامی ہندوستانی کمیونٹی کی پرجوش خدمت کر رہے ہیں۔

ہندوستانی کاروباری لوگ جو تجارتی اور اقتصادی شراکت داری کو مضبوط کر رہے ہیں۔ اور

ہندوستانی مسلح افواج کے سابق فوجی جو پوری لگن سے ہندوستان کی خدمت کرنے کے بعد ہمارے قابل اعتماد ساتھی قطر کے لیے اپنے تجربات کے ذریعہ قدر بڑھا رہے ہیں۔

درحقیقت قطر میں ہماری کمیونٹی کا تنوع غیر معمولی ہے۔

مجھے تلنگانہ اور آندھرا کی مضبوط نمائندگی دیکھ کر خوشی ہوئی ہے۔ مملنی قطر لو اِلا کالوستوننندوکو چلا سنتوشامگا اُنڈی۔ اندری کشیمے آنی آسیستُنانو۔ [آپ کو قطر میں دیکھ کر خوشی ہوئی۔ مجھے امید ہے کہ  آپ سب اچھے ہوں گے]

میرے بھائیو اور بہنو،

مجھے آپ کو بتانا ضروری ہے کہ پچھلے دو دنوں میں، میں نے عزت مآب، والد امیر، شیخ حمد بن خلیفہ آل ثانی، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ خالد بن خلیفہ بن عبدالعزیز آل ثانی؛ شوریٰ کونسل کے اسپیکر اور قطر کے دیگر معززین سے ملاقات کی ہے۔ ان سب نے پوری ہندوستانی برادری کے بارے میں بڑی اعلیٰ باتیں کیں اور ملک کی ترقی میں آپ کے مثبت تعاون کی تعریف  کی۔ میں نے ان سے کہا کہ قطر میں ہندوستانی کمیونٹی انہیں دیئے گئے مواقع کی قدر کرتی ہے اور انہیں قطر پر اتنا ہی فخر ہے جتنا کہ انہیں اپنے ہندوستانی ورثے پر ہے۔

میں عزت مآب ، امیر، عزت مآب،والد امیر، عزت مآبہ شیخہ موزا، عزت مآب نائب امیر، اور قطر کے وزیر اعظم کا قطر میں ہندوستانی کمیونٹی کی مسلسل سرپرستی اور حمایت کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

بہنوں اور بھائیوں،

قطر میں 7.80 لاکھ مضبوط ہندوستانی کمیونٹی دونوں ممالک کے درمیان ایک زندہ پل ہے۔ آپ میں سے کچھ یہاں 40 سال سے زیادہ عرصے سے ٹھہرے ہوئے ہیں۔ آپ نے نوٹ کیا ہوگا کہ جب سے وزیر اعظم نریندر بھائی مودی نے لک  ویسٹ پالیسی کو فعال کیا ہے تب سے ہندوستان اور قطر کے تعلقات کس حد تک آگے بڑھے ہیں۔ انہوں نے قطری قیادت کے ساتھ فعال طور پر مصروف ہونے میں ذاتی دلچسپی لی ہے۔

ہم ہندوستان اور قطر کے تعلقات میں گہرائی دیکھ رہے ہیں۔ میں ایک مثبت ماحول پیدا کرنے میں آپ میں سے ہر ایک کے تعاون کو تسلیم کرتا ہوں جس میں دو طرفہ تعلقات بڑھتے اور فروغ پاتے رہے ہیں۔

کووڈ-19 چیلنج کے باوجود، ہم نے گزشتہ سال 15 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کی اب تک کی سب سے زیادہ دو طرفہ تجارت ریکارڈ کی۔ ہندوستان قطر کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار تھا۔ مارچ 2020 سے، ہندوستان میں قطر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔ بنیادی ڈھانچے، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور توانائی جیسے متنوع شعبوں میں قطر میں 50 سے زیادہ مکمل ملکیت والی ہندوستانی کمپنیاں اور 15,000 مشترکہ ملکیت والی کمپنیاں ہندوستان-قطر اقتصادی شراکت داری کو تیز کر رہی ہیں۔

ہم توانائی کی ایک جامع شراکت داری بنا رہے ہیں۔ ہندوستان اور قطر کے درمیان دفاع، سیکورٹی، صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم میں تعاون مضبوط ہو رہا ہے۔ کل، ہم نے قطر یونیورسٹی میں ہندوستانی چیئر قائم کرنے اور کھیل اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔ ہم نے دونوں ممالک کے اختراعی ماحولیاتی نظام کو جوڑنے کے لیے ہندوستان اور قطر کے درمیان ایک اسٹارٹ اپ پل بھی شروع کیاہے۔

ہندوستان اور قطر جلد ہی ہندوستان اور قطر کے مکمل سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ منائیں گے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ قطری فریق کے ساتھ مشترکہ طور پر منصوبہ بند تقریبات میں جوش و خروش سے شرکت کریں گے۔

دوستو،

ہندوستان زیادہ دور نہیں ہے، اور مجھے یقین ہے کہ آپ اکثر گھر آتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ نے ملک کے اندر ہونے والی مثبت تبدیلی کو دیکھا ہوگا۔

یہ تبدیلی کووڈ-19وبائی مرض کے دوران نظر آئی۔ ہندوستانیوں کو اس بات پر فخر ہونا چاہئے کہ ہندوستان نے کس طرح پوری دنیا کو درپیش سب سے مشکل چیلنجوں میں سے ایک پر قابو پانے کی اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔ ہماراکووڈ-19 ٹیکوں کا پروگرام دنیا کا سب سے بڑا پروگرام ہے، اور بالغ آبادی کے  90 فیصد لوگوں کو مکمل طور پرٹیکہ لگایاجا چکا ہے۔

ملک میں 2 ارب سے زیادہ خوراکیں دی جا چکی ہیں۔  ہندوستان میں بنی ویکسینز نے ہمیں  ٹیکہ لگانے کی کوششوں کو تیزکرنے اور مؤثر طریقے سے بڑھانے  میں  مدد کی ہے۔ یہاں تک کہ ہم نے یہ ویکسینز 95 ممالک کو بھی فراہم کیں ہیں۔

یہ کوئی چھوٹی کامیابی نہیں کہ ہم وبائی امراض کی وجہ سے ہونے والے خلل کے منفی اثرات کو کم کر سکیں۔

دوستو،

حکومت مستقبل کے لیے ایک وژن کے ساتھ کام کر رہی ہے، ایک نیا ہندوستان بنانے کا وژن جس پر ہم سب فخر کر سکتے ہیں۔

آج، حکومت لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے ٹیکنالوجی کو اپنی بنیادسے مربوط کر رہی ہے اور اسے لوگوں پر مرتکز کررہی ہے تاکہ نظم و نسق اور خدمات کی فراہمی اورحکمرانی کو تبدیل کیا جا سکے۔ ہماری توجہ لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے فائدہ اٹھانے پر ہے۔

کچھ سال پہلے، حکومت نے ڈیجیٹل انڈیا کے ایک پرجوش مشن کا آغاز کیا تھا۔

یہ کووڈ-19 وبائی امراض کے دوران کارآمد ثابت ہوا کیونکہ ہرمستحق مستفید کو بینک کھاتوں میں امداد کی براہ راست منتقلی کے ذریعہ مدد فراہم کی گئی۔

پچھلے کچھ سالوں میں بنائے گئے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر نے تعلیم کو آن لائن کرنے کی اجازت دی جب پورے ملک میں اسکول اور یونیورسٹیاں بند تھیں۔ آروگیہ سیتو ایپ نے مؤثر رابطے کا پتہ لگانے کی اجازت دی۔کووین پلیٹ فارم کووڈ ٹیکہ کاری میں مدد کر رہا ہے۔

اس نے اختراع کرنے والوں اور کاروباری افراد کو سب سے نمایاں ڈیجیٹل مارکیٹ سے فائدہ اٹھانے کی بھی اجازت دی ہے۔ اور تبدیلی نے سب پر مثبت اثر ڈالا ہے۔

یہاں تک کہ ہندوستان میں مقامی سبزی فروش بھی اب یوپی آئی کے ذریعہ اپنا پیسہ  لے رہے ہیں۔

ہندوستان اب عالمی سطح پر حقیقی وقت کی ڈیجیٹل ادائیگیوں کا تقریباً 40فیصدحصہ رکھتا ہے۔

اب، ہم نے 5 جی متعارف کرانے کا سفر شروع کیا ہے، جو اگلے ڈیڑھ دہائی میں ہندوستان کی معیشت میں $450 بلین کا حصہ ڈالے گا۔ ہم نے 6جی سروسز پر بھی کام شروع کر دیا ہے، اور ایک ٹاسک فورس نے اسے اگلے دس سالوں میں شروع کرنے کے لیے پہلے ہی کام شروع کر دیا ہے۔ ہندوستان کا ٹیلی کام سیکٹر اب ’پنچ امرت‘ کے منتر یعنی ریچ، ریفارم، ریگولیٹ، ریسپانڈ اور ریوولیوشنائز پر کام کر رہا ہے  ۔

نوجوان آج خود کو بااختیار محسوس کر رہے ہیں۔ حکومت نے انہیں ایک اختراعی ماحولیاتی نظام فراہم کیا ہے تاکہ ان کی کاروباری صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جا سکے اور نئے سٹارٹ اپس کی تعمیر کی جا سکے۔ آج ہمارے ملک میں تقریباً 70 ہزار تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس ہیں۔ یہ ایک فعال اسٹارٹ اپ پالیسی کا نتیجہ ہے۔ آج، ہندوستان کے پاس دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام ہے۔

نئی قومی تعلیمی پالیسی تخلیقی صلاحیتوں اور عمدگی پر توجہ کے ساتھ قابل رسائی، اعلیٰ معیار کے تعلیمی نظام کی تشکیل کے لیے ایک بلیو پرنٹ فراہم کرتی ہے۔

ہندوستان اپنے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے اور 5 ٹریلین امریکی ڈالر کی معیشت کی راہ ہموار کرنے میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ 1.3 ٹریلین  امریکی ڈالرکی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے، خاص طور پر کنیکٹیویٹی انفراسٹرکچر میں۔ ہندوستان نے انفراسٹرکچر کنیکٹیویٹی پروجیکٹوں کی بہتر منصوبہ بندی اور ہم آہنگی کے لیے گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان بھی شروع کیا ہے۔ گزشتہ سات سالوں میں، کووڈ-19 کی پابندیوں کے باوجود قومی شاہراہوں کی لمبائی میں 50 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔

ہم آسان زندگی اور آسان تجارت پر زور دے رہے ہیں۔

آج، ہندوستان معیار زندگی، روزگار میں آسانی، تعلیم کے معیار، نقل و حرکت میں آسانی، سفر کے معیار، اور خدمات اور مصنوعات کے معیار میں نئی اونچائیاں قائم کررہا ہے ۔

آج، ہندوستان دنیا کے لیے بنارہا ہے اور ہماری تجارتی اشیاء کی برآمدات نے ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار 400 بلین امریکی ڈالر کے ہدف کو عبور کیا۔

دوستو،

ہمارے آئینی ڈھانچے کی بنیاد ’شمولیت کی مضبوط بنیادپر قائم ہے، جس میں کسی کو پیچھے نہیں چھوڑنا ہے۔ یہ وہ وژن ہے جو وزیر اعظم مودی کی زیرقیادت موجودہ حکومت کے اعلیٰ ترین فلسفے میں گونج  رہا ہے جو’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پرایاس‘‘ پر یقین رکھتےہیں۔

ہم سب کا خیال رکھتے ہیں، خاص طور پر پسماندہ اور جن کو مدد کی ضرورت ہے۔ اس بات کو پردھان منتری غریب کلیان ان یوجنا کے تحت 80 کروڑ سے زیادہ لوگوں میں مفت اناج کی تقسیم سے اجاگر کیا گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کووڈ-19 وبائی امراض کے دوران کوئی بھی غریب گھرانہ بستر پربھوکا نہ سوئے، نیز آیوشمان بھارت جو کہ صحت کی دیکھ بھال کو یقینی بناتا ہےاور جس نے 50 کروڑ سے زیادہ لوگوں کا ہیلتھ انشورنس فراہم کیا ہے۔

دوستو،

ہندوستان بین الاقوامی پالیسیوں میں تعاون کرنے میں بدستور سب سے آگے ہے جو’’واسودھیوا کٹمبکم‘‘یا ’دنیا ایک خاندان ہے‘ میں ملک کے پختہ یقین کی عکاسی کرتا ہے۔

ہندوستان ’ایک زمین، ایک صحت‘ کے وژن پر عمل پیرا ہے۔ ’دنیا کی فارمیسی‘ کے طور پر اپنی ساکھ کے مطابق رہتے ہوئے، ہم نے 150 سے زیادہ ممالک کو ضروری ادویات اور ویکسین فراہم کر کے لاکھوں جانیں بچائیں۔

اس سال اپریل میں، ہم نے روایتی ادویات کے شعبے میں سائنسی تحقیق کو فروغ دینے اور اسے دنیا میں ہر کسی کے لیے دستیاب کرنے کے لیے ہندوستان میں’’ڈبلیو ایچ او مرکز برائے روایتی ادویہ ‘‘ کی بنیاد رکھی۔

ہندوستان نے ہمارے ترقیاتی چیلنجوں اور تاریخی طور پر انتہائی کم اخراج کے باوجود 2070 تک خالص صفر  اخراج کے ہدف کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے گرین گرڈپہل— ون سن ون ورلڈ ون گرڈ کا تصور دیا ہے جسے گزشتہ سال نومبر میں برطانیہ کے ساتھ شروع کیا گیا تھا۔

ہم نے انٹرنیشنل سولر الائنس اور کولیشن آف ڈیزاسٹر ریسیلینٹ انفراسٹرکچر کو شروع کرنے میں پیش قدمی کی ہے۔

اقدامات کی فہرست طویل اور متاثر کن ہے لیکن ان کی بنیادی وجہ وزیر اعظم نریندر بھائی مودی کا سب سے بڑا وژن ہے جو ’اصلاح، کارکردگی، تبدیلی‘ کے منتر پر یقین رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ہر ہندوستانی شہری تبدیلی کا ایجنٹ بنے۔

میرے ہندوستانی ساتھیو،

آپ کی طاقت ہندوستان کی طاقت ہے اور ہندوستان کی طاقت آپ کی طاقت ہے۔

آج، ملک سے باہر ایک ہندوستانی اس بات کا یقین کر سکتا ہے کہ حکومت ہند ان کا خیال رکھے گی۔کووڈ-19 وبائی مرض کے دوران، وندے بھارت مشن کسی بھی ہندوستانی حکومت کی طرف سے وطن واپسی کا سب سے بڑا مشن تھا۔ حال ہی میں، آپریشن گنگا نے 23,000 سے زیادہ ہندوستانی شہریوں کو واپس لایا، جن میں زیادہ تر طالب علم تھے، جو یوکرین کے تنازعات کے علاقے میں پھنسے ہوئے تھے۔ آپریشن دیوی شکتی مشکل حالات میں افغانستان میں انخلاء کی ایک اور کوشش تھی۔

حکومت ہندوستانی تارکین وطن کے ساتھ روابط مضبوط کر رہی ہے۔ آپ میں سے ہر ایک اور بیرون ملک مقیم ہندوستانی خاندان کے دیگر افراد کی کامیابی نے ہندوستانیوں اور ہندوستان کے بارے میں دنیا کے تصور کو ڈرامائی طور پر بدل دیا ہے۔ آپ کی فلاح و بہبود ہماری ترجیح ہے۔

دوستو،

یہ ہندوستان کے ’آزادی کا امرت مہوتسو‘کا وقت ہے۔ جیسا کہ ہندوستان مہوتسو کے ذریعہ اپنی آزادی کے 75 سال کا جشن منا رہا ہے، ہر ہندوستانی کو آزادی سے لے کر اب تک کی ہماری کامیابیوں پر فخر کرنا چاہئے اور ایک نئے ہندوستان اور اتم نربھر بھارت کو محسوس کرنے کے لئے اعتماد اور عزم کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے۔

اس کے ساتھ ہی ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ اگلے 25 سالوں میں یا امرت کال میں ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے ۔ آزادی کا امرت مہوتسو ایک نئے اور طاقتور ہندوستان کا عہد کرنے کا موقع ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ایک اجتماعی کوشش کے ساتھ، آپ سب اس عزائم کے لیے کام کریں گے۔

مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ قطر میں ہندوستانی کمیونٹی 50 ویں آزادی کا امرت مہوتسو سرگرمی سے منا رہی ہے۔ اپنی پرجوش شرکت کے ذریعہ، آپ ہمارے ثقافتی ورثے اور اقدار کا جشن منا رہے ہیں۔

اپنے زرخیز ورثے کو نہ صرف محفوظ رکھنے بلکہ اسے آنے والی نسلوں تک پہنچانے کے لیے ملک کے ساتھ مضبوط تعلق قائم کرنا ضروری ہے۔

میرے ہندوستانی ساتھیو،

میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ جنم بھومی کے ساتھ اپنا تعلق برقرار رکھنا ضروری ہے۔ آپ کی کرما بھوم قطر ہے اور آپ کو قطر کی ترقی کے لیے خود کو وقف کر دینا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنے مادروطن ، ہندوستان کو مت بھولنا۔ آپ میں سے ہر ایک ہندوستان میں تیز رفتار سماجی و اقتصادی ترقی اور تبدیلی میں اپنا حصہ ڈال سکتا ہے۔ہم تارکین وطن کی مہارتوں اور قابلیت سے بے پناہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ جاؤ، سیکھو، کماؤ اور وطن واپس آؤ۔ یہ جاننے کی کوشش کریں کہ آپ اپنے ساتھی ہندوستانیوں کی زندگیوں میں تبدیلی لانے کی قومی کوششوں میں کیسے شامل ہو سکتے ہیں۔

آئیے ہم سب ایک ایسے نئے ہندوستان کے لیے کام کرنے کا عہد کریں جو ترقی کے ثمرات سب کے ساتھ بانٹتا ہو اور ایک سنکلپت بھارت، سشکت بھارت، آتمر نربھر بھارت اور ایک شریشٹھ بھارت حاصل کرتا ہو۔

شکریہ

جئے ہند۔‘‘

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 6204



(Release ID: 1831888) Visitor Counter : 219