امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

بین الاقوامی منڈی میں یوروپی یونین دُرّم گیہوں کی قیمت ، بھارتی گیہوں سے 39.5فیصد زیادہ ہے


سورج مکھی کے تیل کی بین الاقوامی قیمتوں (ایف اوبی روٹرڈم ) میں ایک سال میں  35.86 فیصدکا اضافہ ہواہے ، جب کہ گھریلوں منڈی میں سورج مکھی کے تیل کی قیمتوں میں  محض 12.12فیصد کا اضافہ ہواہے

گیہوں اورشکر کی بڑھتی برآمدات کو منضبط کرنے کی غرض سے مرکز کی جانب سے کئے گئے بروقت اقدامات کی بدولت ، ان کی قیمتوں پرعالمی منڈی میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا کوئی اثر نہیں پڑاہے

Posted On: 02 JUN 2022 8:33PM by PIB Delhi

گیہوں اورشکر کی بڑھتی برآمدات کو منضبط کرنے کی غرض سے مرکز کی جانب سے برآمدات سے متعلق ضوابط کے توسط سے بروقت کئے گئے اقدامات  کی بدولت ان اشیاء کی قیمتیں عالمی منڈی کی موجودہ قیمتوں کے برخلاف بڑھنے سے محفوظ ہوگئیں ۔

شکرکی مناسب داموں پردستیابی کو یقینی بناناحکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ۔ گذشتہ بارہ مہینے سے گھریلومنڈی میں شکر کی قیمتیں کنٹرول میں ہیں ۔ بھارت میں شکر کی تھوک قیمتیں 3150سے 3500روپے فی کوئنٹل  کے دائرے میں ہیں ، جب کہ ملک میں شکر کی خوردہ قیمتیں  43-40روپے فی کلوگرام کی رینج میں ہیں ۔ برازیل میں شکر کی پیداوارکم ہونے کی وجہ سے ، دنیا بھرمیں شکرکی قلت ہوسکتی ہے اوراس لئے ملک میں شکر کی دستیابی کو یقینی بنانے اوربھارت کے صارفین کے مفادات  کے تحفظ کی غرض سے ، حکومت نے شکر کی برآمدات کو منضبط کرنے کی خاطربروقت اقدامات  کئے ہیں۔ ان  اقدامات کے تحت ایک سال کے دوران زیادہ سے زیادہ 100لاکھ ملین ٹن تک شکر برآمد کی جاسکتی ہے ۔ ان اقدامات کا اطلاق یکم جون 2022سے اگلے احکامات تک ہوگا۔

بین الاقوامی منڈی میں یوروپی یونین کے دُرّم گیہوں کی قیمت لگ بھگ 43روپے فی کلوگرام ہے جب کہ بھارتی گیہوں تھوک میں 26روپے فی کلوگرام کی اوسط درسے فروخت ہورہاہے۔ اس طرح قیمتوں میں 17روپے فی کلوگرام کا فرق ہے یعنی بین الاقوامی منڈی کے مقابلے گھریلو منڈی میں  گیہوں 39.5فیصد کم قیمت پردستیاب ہے ۔ بھارت کو چھوڑ کرباقی سبھی دیگر ملک  لگ بھگ 450تا 480ڈالرز فی ٹن کی درسے گیہوں فروخت کررہے ہیں ۔ اس کے نتیجے میں برآمداتی ٹھیکوں کااضافہ ہوگیاہے اور اس کی وجہ سے سال درسال گھریلو خردہ قیمتوں میں 16.08فیصد کا اضافہ ہوگیاہے ۔ بڑھتی قیمتوں سے صارفین کو محفوظ رکھنے کے مقصد سے ، 13مئی 2022سے گیہوں کی برآمدات کومنضبط کردیاگیاہے ۔ ایساملک میں مجموعی خوراک کی یقینی فراہمی کے بندوبست کی خاطرکیاگیاہے اور پڑوسی ملکوں اور زد پذیر ملکوں کی ضروریات میں معاونت کی غرض سے کیاگیاہے ۔

درج بالااشیاء کی قیمتوں کی صورت حال پریومیہ بنیاد پر قریبی نظررکھی جارہی ہے تاکہ ان کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے مقصد سے مناسب بروقت اقدامات کئے جاسکیں ۔ خوراک کے محکمے کے سکریٹری کی صدارت میں قائم زرعی اشیاءسے متعلق بین وزارتی کمیٹی ، کسانوں ، صنعت اورصارفین کے مفاد کے پیش نظر زرعی اشیاء کی قیمتوں اوران کی دستیابی پر قریبی نظررکھتی ہے اورمسلسل نگرانی کرتی ہے ۔ کمیٹی ہرہفتے قیمتوں سے متعلق صورت حال کا جائزہ لیتی ہے اورخوردنی تیلوں اور دیگر خوردنی اشیاء سے متعلق متعلقہ اقدامات  کے بارے میں غوروخوض  کرتی ہے ۔

یہ بات قابل ذکرہے کہ گذشتہ ایک سال سے کھانے کے تیل کی قیمتوں میں ہورہے مسلسل اضافے پرقابوپانے کی کوشش میں، مرکزی حکومت نے  خام پام کے تیل ، خام سویابین کے تیل اورخام سورج مکھی کے تیل کی بنیادی ڈیوٹی کو2.5فیصد سے کم کرکے صفرکردیاہے ،ان تیلوں پر زرعی محصول کوبھی کم کرکے 5فیصد کردیاگیاہے ۔

حکومت نے خوردنی تیلوں اورتلہن کے ذخیرے کی حدکو 31دسمبر ، 2022تک کی مدت کے لئے حدود نافذکردی ہیں ۔ یہ حکم ملک میں خوردنی تیلوں اور تلہن کی خوش اسلوبی سے دستیابی کو یقینی بنانے کے مقصد سے جاری کیاگیاہے ۔ اس کنٹرول آرڈر کے سختی سے نفاذ کو یقینی بنانے کی غرض سے خوراک اورسرکاری نظام تقسیم کے محکمے کی مرکزی ٹیمیں ، ذخیرہ اندوزی اورمنافع خوری کو روکنے کی غرض سے تلہن کی پیداوار اورکھپت والی بڑی ریاستوں میں خردہ فروشوں ، تھوک  فروشتوں ، بگ چین خردہ فروشوں اورپروسیسرز کے گوداموں  میں خوردنی تیلوں اور تلہن کے ذخیرہ کے اچانک معائنے کرتی رہتی ہیں ۔

خوردنی تیلوں کے معاملے میں ، سویابین  کے تیل کی قیمتوں میں (ایف او بی برازیل ) ایک سال کے دوران 35.50فیصد کا اضافہ ہواہے ۔ جب کہ گھریلو منڈی میں یہ اضافہ محض 13فیصد ہی ہواہے ۔ جبکہ سورج مکھی کے تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں (ایف اوبی روٹرڈم) ایک سال کے دوران 35.86کااضافہ ہواہے ۔

حکومت کی جانب سے کئے گئے درج بالا اقدامات کی بدولت ، خوردنی تیلوں کی قیمتوں کو سخت کنٹرول میں رکھنے میں مدد ملی ہے ۔ اس کے علاوہ پیٹرول اورڈیزل پرعائد ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کرنے سے متعلق حکومت کے حالیہ فیصلے کی وجہ سے سبھی اشیاء کی قیمتوں میں کمی لانے میں مزد مدد ملی ہے ۔

پوری دنیا میں ، خام تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے ، کنٹینرس کی قلت کی وجہ سے نقل وحمل سے متعلق اخراجات میں اضافے اور موجودہ ارضیاتی –سیاسی منظرنامہ کی وجہ سے تجارت میں پڑنے والے رخنوں کے سبب خوراک کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہواہے ۔ بھارت کے صارفین کو، خوردنی تیلوں ، گیہوں ، چاول ، آٹے اورشکر جیسی لازمی ضرورت کی اشیاء کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کو کنٹرول میں رکھنے کی غرض سے حکومت کی جانب سے کئے گئے پیش بندی کے اقدامات کی وجہ سے اپنی کھانے پینے کی اشیاء کے سلسلے میں کافی راحت ملی ہے ۔

**********

 

)ش ح ۔ ع م۔ ع آ)

u-6060



(Release ID: 1830742) Visitor Counter : 136


Read this release in: English , Hindi , Punjabi