وزارت اطلاعات ونشریات
جنگلی حیات پر فلم سازی کرنا ایک کیرئیر نہیں بلکہ عزم ہے قومی ایوارڈ یافتہ فلم ساز صوبیہ نلّا متّھو
’جنگلی حیات پر فلم سازی کے شعبے میں آنے والے زیادہ تر نوجوانوں میں عزم کا فقدان ہے ‘
Posted On:
02 JUN 2022 6:36PM by PIB Delhi
جنگلی حیات پر فلم سازی کرنا ایک کیرئیر نہیں بلکہ عزم ہے جسے ہر کوئی پورا نہیں کر سکتا،یہ بات جنگلی حیات پر فلم سازی کرنے والے پانچ مرتبہ قومی ایوارڈ حاصل کرنے والے صوبیہ نلّا متھّو نے کہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ہر کسی کی جنگلی حیات پر فلم سازی کرنے کی حوصلہ افزائی نہیں کریں گے۔ صوبیہ نلّا متھّو 17ویں ممبئی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کے سلسلے میں منعقدماسٹر کلاس میں گفتگو کر رہے تھے۔
جنگلی حیات کی فلم سازی کے چیلنجز کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشکل حصہ دلچسپ کہانی حاصل کرنا اور اسے بین الاقوامی چینلوں تک پہنچانا ہے۔ بین الاقوامی چینلوں سے کمیشن شدہ پروجیکٹس حاصل کرنا نہایت مشکل ہے۔اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ میرے زیادہ تر پراجیکٹس میں میری اپنی مالی مدد شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد شوٹنگ کی اجازت حاصل کرنا، جانوروں کی فلاح و بہبود کے بورڈ سے کلیئرنس حاصل کرنا اور شوٹنگ کے لیے کرایہ پر اچھے معیار کا سامان حاصل کرنے جیسے چیلنجز درپیش ہوتےہیں۔
جنگلی حیات پر فلم سازی کے مالیاتی پہلوؤں کا سرسری ذکر کرتے ہوئے جناب صوبیہ نلّا متھّو نے کہا کہ اگرچہ وہ اپنی زیادہ تر فلموں سے لگائے گئے پیسے کو واپس حاصل کرنے میں کامیاب رہےہیں،لیکن اس کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ جنگلی حیات پر ایک دستاویزی فلم بنانا بہت بڑا جوا ہے۔
اپنی ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلم ’دی ورلڈز موسٹ فیمس ٹائیگر‘ کےتخلیقی عمل کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پروڈکشن کے لیے ایک کیمرے کا استعمال کرتے ہوئے 250 گھنٹے کی فوٹیج حاصل کی گئی ہے۔ ایک ترتیب حاصل کرنے، اسے منسلک کرنے اور اسے ایک کہانی کی شکل دینے کا تمام تر نظریہ ایک بڑا چیلنج ہے۔ فلم میں استعمال ہونے والے 90 فیصدساؤنڈ ٹریک کو پوسٹ پروڈکشن کے دوران شامل کیا گیا اور شوٹ کے دوران 10 فیصد وائلڈ لائف ٹریک ریکارڈ کیا گیا۔
جناب صوبیہ نلّا متھّونے ان نوجوانوں پر تنقید کی جن میں سے زیادہ ترڈی ایس ایل آر کیمرے رکھنے والے نوجوان جنگل میں جانا چاہتے ہیں، آٹو موڈ میں کچھ شوٹ کرنا چاہتے ہیں اور چھ ماہ میں ہی پیسہ کمانا چاہتے ہیں جو کہ ممکن نہیں ہے، اگر کوئی موزوں کہانی نہیں ہے،تو کوئی بھی اسے خریدنے میں دلچسپی نہیں دکھائے گا،اس میں عزم اورانہماک زیادہ ضروری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے نوجوانوں میں اس قسم کےعزم کا فقدان پایا جاتاہے۔
دستاویزی فلم کے لئےرائل بنگال ٹائیگر کو اپنے موضوع کے طور پرمنتخب کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے جناب صوبیہ نے کہا کہ کیونکہ ٹائیگر ایک کرشماتی جانور ہے، اس لیے یہ کہانی فروخت ہوگی اور اس کے بنانے میں لگائی گئی بھاری رقم کو بھی واپس حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔لیکن میں نے ان دوسرے جانوروں پر بھی ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلمیں بنائی ہیں جنہیں زیادہ تر لوگ نہیں جانتے۔ انہوں نے ٹائیگر پر فل لینتھ فیچر فلم بنانے کے اپنے منصوبے کو بھی اجاگرکیا۔ صوبیہ کی دستاویزی فلم ’دی ورلڈز موسٹ فیمس ٹائیگر‘ بھی ماسٹر کلاس کے دوران دکھائی گئی۔
*************
ش ح ۔ ش ر ۔ م ش
U. No.6055
(Release ID: 1830702)
Visitor Counter : 154