خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

این سی ڈبلیو نے این آر آئی شادیوں میں چھوڑی ہوئی خواتین کو انصاف تک بین الاقوامی رسائی کے لیے مشاورت کا اہتمام کیا

Posted On: 01 JUN 2022 5:15PM by PIB Delhi

نئی دہلی،یکم جون 2022/

خواتین کے قومی کمیشن (این سی ڈبلیو) نے ’این آر آئی شادیوں میں چھوڑی ہوئی خواتین کے لیے انصاف تک بین الاقوامی رسائی: پالیسی اور طریقہ کار کی خامیاں‘ پر ایک مشاورت کا اہتمام کیا تاکہ تمام متعلقہ فریقین کو ایک جگہ پر اکٹھا کیا جا سکے جو ہندوستانی خواتین کو ان کے این آر آئی شوہروں کی طرف سے چھوڑ دیے جانے پر راحت پہنچانے کے لیے پلیٹ فارم مہیا کیا جاسکے اور این آر آئی ازدواجی معاملات سے نمٹنے میں درپیش چیلنجوں اور تکنیکی مسائل پر غور و فکر کیا جاسکے ۔

مختلف آراء حاصل کرنے کے لیے، کمیشن نے خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت، وزارت خارجہ، وزارت داخلہ، غیر سرکاری تنظیموں اور متعلقہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں جیسے کہ پولیس، بیرون ملک ہندوستانی سفارت خانوں/ مشنوں، علاقائی پاسپورٹ قومی/ ریاستی/ ڈسٹرکٹ لیگل سروس اتھارٹیز وغیرہ کے افسران اور ماہرین کو این آر آئی  ازدواجی معاملات میں درپیش حقیقی چیلنجوں اور  مسائل پر غور کرنے کے لیے مدعو کیا۔

مشاورت کو تین تکنیکی اجلاسوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ 'این آر آئیز/پی آئی اوز سے شادی شدہ ہندوستانی خواتین کو درپیش مسائل کی شناخت'، 'انصاف تک رسائی: ہندوستانی قانونی نظام میں درپیش چیلنجز' اور 'بیرون ممالک میں انصاف تک رسائی: غیر ملکی قانونی نظام میں درپیش چیلنجز'۔

سیشن کی نظامت ڈاکٹر پام راجپوت، ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ویمن ریسورس اینڈ ایڈوکیسی سنٹر، چندی گڑھ، محترمہ نازنین بھسین، آئی پی ایس، ڈی آئی جی، ویمن سیفٹی، ہریانہ اور جسٹس (ریٹائرڈ) راکیش کمار گرگ، سابق چیئرمین، پنجاب اسٹیٹ کمیشن برائے این آر آئیز نے کی۔ اوپن ہاؤس ڈسکشن میں مختلف تنظیموں کے ماہرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مختلف ریاستوں کے شکایت کنندگان نے بھی بحث میں اپنے تجربات کا اظہار کیا۔

پینلسٹس کی طرف سے دی گئی چند اہم تجاویز این آر آئی معاملات سے نمٹنے کے لیے ایجنسیوں/پولیس افسران کے لیے تربیتی پروگراموں کا انعقاد، سفارت خانے کے ذریعے مصیبت زدہ خواتین کے معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھانے ، متاثرین کے لیے ایک قومی ہیلپ لائن قائم کرنا اور انھیں مختلف ایم ای اے ، وغیرہ اسکیموں کے بارے میں آگاہ کرنا شامل تھے۔

ماہرین نے طلاق، نگہداشت، بچوں کی تحویل اور وراثت وغیرہ کے معاملات سے متعلق بیرونی ملک کی عدالت کی طرف سے دیئے گئے حکم نامے کے متاثرین پر پڑنے والے اثرات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

خواتین اور ہندوستانی قانونی نظام کے تحت موجودہ دفعات پر غور کیا جو ایسی خواتین کو راحت فراہم کر سکتے ہیں۔

اس غور و خوض کے ذریعے،این سی ڈبلیو کا مقصد مختلف اسٹیک ہولڈرز کے درمیان بہتر تال میل پیدا کرنا ہے تاکہ متاثرہ خواتین کو انصاف کی فراہمی کے لیے موثر قانونی اقدامات کو تیار کیا جا سکے۔

******

ش ح۔   ش ت۔ج

Uno-5988

 


(Release ID: 1830239) Visitor Counter : 117