بجلی کی وزارت
بجلی کی وزارت ڈسکام کے سابقہ بقایہ جات کو ختم کرنے کی اسکیم پر کام کررہی ہے
ڈسکام پر 18 مئی 2022 تک بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا 1,00,018 کروڑ روپےبقایہ
ڈسکام کو 48 ماہانہ قسطوں میں ادائیگی کی اجازت دی جائے گی ، تاخیر سے ادائیگی پر 19,833 کروڑ روپے سرچارج کی ہوگی بچت
بجلی صارفین کو اس رقم سے راحت ملے گی ، کیونکہ یہ خردہ شرح پر منتقل نہیں ہوگی
مہاراشٹرا اور تمل ناڈو جیسی ریاستوں میں ہر ایک کو تقریباً 4500 کروڑ روپے کی بچت ہوگی
یقینی ماہانہ ادائیگیوں سے پیداواری کمپنیوں کو ہوگا فائدہ
Posted On:
25 MAY 2022 4:47PM by PIB Delhi
ڈسکام (بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں) کی بقایہ رقم کی ادائیگی میں معذوری بجلی کے شعبے کی پوری ویلیو چین کو متاثر کرتی ہے۔ اس صورت حال پر غوروخوض کرتے ہوئے بجلی کی وزارت ڈسکام کے مالی بحران کو کم کرنے کے لئے ایک اسکیم پر کام کررہی ہے جو اپنے بقایہ جات کی ادائیگی سے قاصر ہیں۔
بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کے ذریعہ بجلی پیدا کرنے والی کمپنی کو ادائیگی میں تاخیر کئے جانے سے پیداواری کمپنی کے نقدی فلو پر منفی اثر پڑتا ہے ، جسے کوئلے کی شکل میں ان پُٹ سپلائی کے لئے پرویژن کی ضرورت ہوتی ہے اور بجلی پلانٹ کے روزمرہ کے آپریشن کے لیے مناسب ورکنگ سرمایہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ پراپتی (پی آر اے اے پی ٹی آئی ) پورٹل پر دستیاب اعداد و شمار کے مطابق، 18 مئی 2022 تک، ڈسکام کی بقایہ رقم (متنازعہ رقم اور تاخیر سے ادائیگی پر سرچارج (ایل پی ایس سی) کو چھوڑ کر) 1,00,018 کروڑ روپے اور ایل پی ایس سی بقایہ 6,839 کروڑ روپے تھے۔
مجوزہ اسکیم ڈسکام کے ذریعہ مالی بقایہ کی آسان قسطوں میں ادائیگی کو سہل بناتی ہے۔ سبھی ڈسکام کو یکمشت رعایت دینے پر غور کیا جارہا ہے ، جس میں اسکیم کے نوٹیفکیشن کی تاریخ کو بقایہ رقم (اصل رقم اور ایل پی ایس سی شامل ہیں) کو ایل پی ایس سی کے آگے لگائے بغیر فریز کر دیا جائے گا۔
ڈسکام کو 48 قسطوں میں بقایہ رقم کی ادائیگی کی چھوٹ دی جائے گی۔ ایل پی ایس سی لگائے بغیر موخرطریقے سے بقایہ رقم کا لکویڈیشن ڈسکام کو ان کی رقم میں اضافہ کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ ساتھ ہی پیداواری کمپنیوں کو یقینی ماہانہ ادائیگی سے فائدہ ہوگا جو دیگر صورت میں انہیں نہیں مل رہا تھا۔ حالانکہ ڈسکام کے ذریعہ قسط کی ادائیگی میں تاخیر کے معاملے میں ، تاخیرسے ادائیگی پر سرچارج پوری بقایہ رقم پر واجب الادا ہوگا ، جس سے دیگر صورت میں رعایت دی گئی تھی۔
مجوزہ اسکیم کے نتیجے میں، ڈسکام اگلے 12 سے 48 مہینوں میں ایل پی ایس سی پر 19,833 کروڑ روپےبچائیں گے۔
تمل ناڈو اور مہاراشٹر جیسی ریاستوں جن پر بڑی بقایہ رقم ہے ، اس تدبیر کے نتیجے میں ہر ایک کو 4,500 کروڑ روپے سے زیادہ کی بچت ہوگی۔ اتر پردیش کو تقریباً 2500 کروڑ روپے جبکہ آندھرا پردیش، جموں و کشمیر، راجستھان اور تلنگانہ جیسی ریاستوں کو 1100 کروڑ سے 1700 کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔ ڈسکام کے ذریعہ کی جانے والی بچت سے بالآخر خردہ شرح میں ایل پی ایس سی کے بوجھ کو کم کرکے بجلی صارفین کو فائدہ ہوگا۔
اس تدبیر سے بقایہ جات کی مقررہ وقت پر ادائیگی کی امید ہے جو ایل پی ایس سی پر چھوڑی گئی رقم کے مقابلے میں بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کے لئے انتہائی اہم ہے۔ ساتھ ہی یہ یقینی بنانے کے لئے مناسب اقدامات کیے جا رہے ہیں کہ ڈسکام مستقل بنیاد پر جینکوس یعنی پیداواری کمپنیاں اپنے بقایہ جات کی ادائیگی کریں ، ورنہ جینکوس کے ذریعہ سپلائی کم ہوجائے گی۔
تاخیر سے ادائیگی پر سرچارج (ایل پی ایس سی) ایک ڈسکام کے ذریعہ ایک جنریٹنگ کمپنی کو بیس ریٹ (ایس بی آئی کی مارجنل کوسٹ آف لینڈنگ ریٹ (ایم سی ایل آر ) پر اندازہ لگایا گیا ہے) پر بقایہ کی ادائیگی پر لگایا جاتا ہے۔ ایل پی ایس سی ڈیفالٹ کے پہلے مہینے کے لئےبیسک شرح پر ڈیفالٹ کی میعاد پر کسی بھی وقت بنیادی شرح پر زیادہ سے زیادہ تین فیصداوور ریٹ بیس بعد کے ہر مہینے کے لئے 0.5 فیصد کے اضافے کے لئے نافذ ہے۔
************
ش ح ۔ ف ا ۔ م ص
(U:5739)
(Release ID: 1828373)
Visitor Counter : 220