سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بایو ٹیک تحقیق کاروں اور اسٹارٹ اپس کے لئے  واحد قومی پورٹل کا آغاز کیا


دی بایو ریپ پورٹل ، ان تمام لوگوں کی ضرورتیں پوری کرے گا ، جو ملک میں بایو لوجیکل ریسرچ اور ڈیولپمنٹ سرگرمیوں کے لئے ریگو لیٹری منظوری حاصل کرنا چاہتے ہیں

وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت ایک عالمی بایو مینو فیکچرنگ مرکز بننے کے لئے تیار ہے اور 2025 ء تک 5 اعلیٰ ترین ملکوں میں شامل ہو جائے گا

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ’’ بایو لوجیکل ریگولیٹری منظوری پورٹل ( بایو ریپ ) ‘‘ بھارت میں سائنس ، سائنسی تحقیق اور اسٹارٹ اَپس میں آسانی پیدا کرے گا 

سر دست ملک میں 2700 سے زیادہ بایو ٹیک اسٹارٹ اَپس اور 2500 سے زیادہ بایو ٹیک کمپنیاں کام کر رہی ہیں

عالمی بایو ٹیکنا لوجی مارکیٹ میں بھارتی بایو ٹیکنا لوجی صنعت کا تعاون ، جو 2017 ء میں محض 3 فی صد تھا ، 2025 ء تک بڑھ کر 19 فی صد ہو جائے گا : ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 21 MAY 2022 3:48PM by PIB Delhi

         

          ’ ایک ملک  ایک پورٹل ‘ کے جذبے کو بر قرار رکھتے ہوئے ، سائنس و ٹیکنا لوجی کی وزارت میں مرکزی وزیر مملکت ( آزادانہ چارج ) ، زمینی سائنس کے وزیر مملکت ( آزادانہ چارج ) ، وزیر اعظم کے دفتر ، عملے ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج بایو ٹیک تحقیق کاروں اور اسٹارٹ اَپس کے لئے ایک واحد قومی پورٹل کا آغاز کیا ۔

          ’ بایو ریپ ‘ نامی پورٹل ، ان تمام لوگوں کی ضرورتیں  پوری کرے گا ، جو ملک میں بایو لوجیکل ریسرچ اور ڈیولپمنٹ کی سرگرمیوں کے لئے ریگو لیٹری منظوری حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس طرح یہ سائنس میں آسانی کے ساتھ ساتھ کاروبار میں آسانی کے لئے بڑی راحت فراہم کرے گا ۔

 

بایولوجیکل ریسرچ ریگولیٹری اپروول پورٹل ( بایو – ریپ ) لانچ کرنے کے بعد اظہارِ خیال کرتے ہوئے ،  ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بھارت بایو مینوفیکچرنگ کا ایک عالمی مرکز بننے کے لئے تیار ہے اور 2025 تک دنیا کے  5 اعلیٰ ترین ملکوں میں شامل ہو جائے گا ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس پورٹل کے ذریعہ فریقین ایک منفرد آئی ڈی کے ذریعہ کسی خاص درخواست سے متعلق دی گئی منظوری کے بارے میں معلومات حاصل کر سکیں گے ۔ انہوں نے ڈی بی ٹی کے اس منفرد پورٹل کو بھارت میں سائنس اور سائنسی تحقیق کو آسان بنانے اور اسٹارٹ اَپس میں آسانی کے لئے ایک اہم قدم قرار دیا ۔ وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت میں نو جوانوں کے لئے بایو ٹیکنا لوجی ، تعلیم اور روزگار کے وسیلے کے طور پر تیزی سے ابھری ہے ۔ انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ سر دست ملک میں 2700 سے زیادہ بایو ٹیک اسٹارٹ اپس اور 2500 سے زیادہ بایو ٹیک کمپنیاں موجود ہیں  ۔

          پورٹل کے لانچ کو  ، وزیر اعظم نریندر مودی کے ویژن کے مطابق  کل حکومت کا طریقۂ کار قرار دیتے ہوئے ،  ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ پورٹل بین محکمہ جاتی تال میل کو مستحکم کرے گا  ، جوابدہی اور شفافیت پیدا کرے گا اور بایو لوجیکل ریسرچ کے مختلف پہلوؤں میں ایجنسیوں کو ریگولیٹ کرنے اور اجازت نامہ جاری کرنے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا ۔

          بایو ریپ پورٹل لانچ کرنے کے لئے بایو ٹیکنا لوجی کے محکمے کو مبارکباد دیتے ہوئے ، وزیر موصوف نے مشورہ دیا کہ محکمے کو  ضابطوں کو زیادہ آسان اور موثر بنانے کے لئے مزید کوششیں کرنی چاہئیں ۔

 

         ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  ، اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ بایو ٹیکنالوجی کے علاوہ، نباتاتی تنوع سے متعلق بایو لوجی  کے کام ، نباتات اور حیوانات کے تحفظ اور  جنگلات اور جنگلی حیات اور نباتاتی وسائل کا استعمال بھی بھارت میں آب و ہوا میں تبدیلی کے اثرات کی وجہ سے تیزی سے بڑھ رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مختلف بایو لوجی کے شعبوں میں تحقیق کا کام بھارت میں مختلف سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر سے ملنے والی امداد کی وجہ سے وسیع ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی تحقیق ریگولیٹری ایجنسیوں کے دائرہ کار میں آتی ہیں ، جو پہلے تحقیقی کی تجاویز کو منظور دیتی ہیں  اور اس کے بعد تحقیق کار خصوصی ریسرچ کر سکتے ہیں ۔

         وزیر موصوف نے مزید کہا کہ فی الحال کسی ایک پورٹل پر تحقیقی تجویز کے لئے مطلوبہ ریگولیٹری منظوری کو ٹریک کرنے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے اور اس لئے ایسی حیاتیاتی تحقیقوں کو زیادہ اعتبار اور پہچان فراہم کرنے کے لئے حکومت ہند نے ایک ویب سسٹم تیار کیا ہے  ، جس کے تحت ہر تحقیق، جس میں ریگولیٹری نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے، کی شناخت ایک منفرد آئی ڈی سے کی جائے گی جسے ’’ بایو – ریپ آئی ڈی ‘‘  کہا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ  یہ پورٹل ایک گیٹ وے کے طور پر کام کرے گا اور تحقیق کاروں کو ریگولیٹری اجازت نامے کے لئے  ، اپنی درخواستوں کی منظوری کے مرحلے کی معلومات حاصل کرنے اور  کسی خاص تحقیق کار اور / یا  تنظیم کے ذریعے کئے جانے والے تحقیقی کام کے بارے میں ابتدائی معلومات حاصل کرنے میں مدد کرے گا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  ڈی بی ٹی  کے عہدیداروں کو ، اس منفرد قومی پورٹل کی وسیع تشہیر کرنے کی ہدایت دی اور ان سے کہا کہ وہ پوٹل کے ذریعے رجسٹریشن ، ریگولیٹری منظوری وغیرہ سے متعلق تمام تفصیلات کی ایک مختصر وقت کی فلم تیار کریں ۔

بھارت کے ایک بایو مینوفیکچرنگ کے عالمی مرکز کے طور پر ابھرنے کی بات پر واپس آتے ہوئے ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ بھارت ، عالمی سطح پر بایو ٹیکنا لوجی کے 12 ویں نمبر پر ہے اور ایشیا بحر الکاہل خطے میں بایو ٹیکنا لوجی کا تیسرا سب سے بڑا مرکز ہے ۔

 وزیر موصوف نے کہا کہ 2025 ء تک بایو ٹیکنالوجی کی عالمی مارکیٹ میں بھارتی بایو ٹیکنالوجی کی صنعت کی حصہ داری ، جو 2017 ء میں محض 3 فی صدتھی ، 2025 ء تک بڑھ کر 19 فی صد ہونے کی امید ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ  قومی جی ڈی پی میں بایو معیشت کا تعاون پچھلے برسوں میں تیزی سے بڑھا ہے اور یہ 2017 ء میں 1.7 فی صد سے بڑھ کر 2020 ء میں 2.7 تک پہنچ گیا ہے اور 25 سال بعد 2047 ء کے صد سالہ سفر میں بایو معیشت ایک نئی اونچائی تک پہنچ جائے گی ۔

کووڈ وبا ء کا حوالہ دیتے ہوئے ،  ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بھارت کے سائنسی اداروں اور کمپنیوں کی قوت  کی ستائش کی اور کہا کہ ہمارے اداروں نے مختلف ویکسین، تشخیص پیش کی ہے اور ہمیں ایسے آلات فراہم کئے ہیں  ، جو ہمیں کووڈ – 19  کی صورتِ حال سے لڑنے میں مدد دے رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ ، ہمارے ریگولیٹر ، چاہے وہ بایو ٹیکنا لوجی کا محکمہ ہو ،  انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ  ہو یا سنٹرل ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن  ہو ، سبھی نے ریگولیٹری عمل کو خوش اسلوبی سے پورا کرنے اور منظوری میں لگنے والے وقت کو کم کرنے کے لئے انتھک کام کیا ہے ۔

وزیر موصوف نے اس بات کو اجاگر کیا کہ عالمی وباء کے دوران اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ منظوری کے لئے مختلف ریگولیٹری ایجنسیوں میں داخل کی گئی درخواستوں کے درمیان رابطے کی ضرورت ہے تاکہ درخواست کے اسٹیٹس کو ایک ہی مقام پر دیکھا جا سکے ۔ اس کے علاوہ ، یہ بھی محسوس کیا گیا کہ ایک ملک کے طور پر ہمیں سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنے والے تحقیق کاروں کے ذریعے کئے جانے والے تحقیقی کاموں کی رپوزیٹری تیار کرنی چاہیئے ۔ اس سے نہ صرف ہمیں اپنی سائنسی قوت اور مہارت کو سمجھنے میں مدد ملے گی بلکہ سائنسی تحقیق کے فوائد حاصل کرنے کے لئے پالیسیاں مرتب کرنے میں بھی مدد ملے گی ۔

         بایو ٹکنالوجی  کے محکمے کے سکریٹری ڈاکٹر راجیش ایس گوکھلے نے اپنے خطاب میں کہا کہ بایو ریپ تیار کیا گیا ہے ، جو اس پورٹل پر تحقیق کے لئے دی گئی تمام درخواستوں کے لئے الگ الگ بایو ریپ آئی ڈی تیار کرتا ہے تاکہ  اس بایو ریپ آئی ڈی کو استعمال کرتے ہوئے متعلقہ ریگولیٹری ایجنسی تحقیق کے لئے درخواست سے متعلق عمل کو پورا کر سکے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پورٹل صرف تحقیق سے متعلق سرگرمیوں کے لئے وقف ہے اور مصنوعات تیار کرنے کے لئے نہیں ہے ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا   ) 

U. No. 5702

 



(Release ID: 1827217) Visitor Counter : 173