امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

مرکز نے  قدر میں کسی کٹوتی کے بغیر 18 فی صد تک سِکُڑے اور ٹوٹے ہوئے اناج کی بابت اکثر پوچھے جانے والے سوالات میں نرمی کر دی


اس فیصلے سے  پنجاب اور ہریانہ بشمول مرکزی خطہ چنڈی گڑھ کے کسانوں کو فائدہ پہنچے گا

Posted On: 15 MAY 2022 4:22PM by PIB Delhi

 

مرکز نے  ایف سی آئی کو سنٹرل پول کے لئے مرکزی خطہ چنڈی گڑھ سمیت پنجاب اور ہریانہ میں گندم کی خریداری کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے لئے 18 فی صد تک سِکُڑے اور ٹوٹے ہوئے اناج کی بابت اکثر پوچھے جانے والے سوالات میں نرمی کر دی گئی ہے۔ اس فیصلے سے کسانوں کی مشکلات میں کمی آئے گی اور وہ گندم کی فروخت میں پریشانی سے بچ سکیں گے۔

پنجاب اور ہریانہ کی ریاستی حکومتوں نے محکمہ خوراک اور عوامی تقسیم (ڈی ایف پی ڈی) کو خط لکھ کر کی 23-2022 کی ربیع کی فصل کے لئے گندم کییکساں تفصیلات میں نرمی کی درخواست کی ہے۔ سِکُڑے اور ٹوٹے ہوئے دانوں کی حد 6 فیصد ہے اور 20 فیصد تک کی نرمی مانگی گئی ہے۔

مرکزی ٹیموں کو اپریل - مئی 2022 کے دوران پنجاب اور ہریانہ میں تعینات کیا گیا تھا تاکہ منڈیوں سے وافر نمونے اکٹھے کئے جا سکیں۔ اس کے بعد اُن کا ایف سی آئی لیباریٹریوں میں تجزیہ کیا گیا۔ نتائج سے پتہ چلا کہ سکڑے اور ٹوٹے ہوئے دانوں کی موجودگی کی مختلف فیصداکثر پوچھے جانے والے سوالات کے اصولوں سے باہر ہے۔

سکڑے ہوئے دانوں کا سامنے آنا ایک فطری عمل ہے جو مارچ کے مہینے میں ملک کے شمالی حصے کو اپنی لپیٹ میں لینے والی شدید گرمی کی لہر کا نتیجہ ہوتا ہے۔ یہ منفی موسمی حالات کسانوں کے قابو سے باہر ہیں اس لئے ان کو اس طرح کے قدرتی واقعات کی سزا نہیں دی جانی چاہیے۔ اس لحاظ سے کسانوں کی مشکلات کو کم کرنے کے لئے اناج کیساخت میں ایسی تبدیلی حکومت کی طرف سے ہمدردی کے ساتھ غور کئے جانے کی مستحق ہے۔ اس طرح اکثر پوچھے جانے والے سوالات کے اصولوں میں مناسب نرمی سے کسانوں کے مفادات کی حفاظت ہو گی اور اناج کی مؤثر خریداری اور تقسیم کو فروغ ملے گا۔

ربیع کے موسم 22-2021 کی مارکیٹنگ کے دوران گندم کی پیداوار 1095 لاکھ میٹرک ٹن تھی اور خریداری 433 لاکھ میٹرک ٹن۔ ربیع کے موسم 23-2022 کی مارکیٹنگ  کے دوران گندم کی پیداوار کا تخمینہ 1113 لاکھ میٹرک ٹن لگایا گیا تھا لیکن موسم گرما کے ابتدائی آغاز (مارچ 2022 کے آخر تک)  میں پنجاب اور ہریانہ میں اناج کے سڑنے اور فی ایکڑ پیداوار میں کمی واقع ہوئی۔ آل انڈیا خریداری کا ہدف نظرثانی کے بعد 195 لاکھ میٹرک ٹن گندم مقرر کیا گیا ہے۔

اسی طرح کا فیصلہ 21-2020 میں بھی کیا گیا تھا جب کسانوں کے مفاد کے تحفظ کے لیے اکثر پوچھے جانے والے سوالات کے اصولوں میں 16 فیصد تک نرمی کی گئی تھی۔

*****

 

U.No:5393

ش ح۔رف۔س ا

 



(Release ID: 1825578) Visitor Counter : 164


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Tamil