وزارت دفاع
رکشا منتری نے لکھنؤ کے ایک پروگرام میں کہا کہ کووڈ-19کے درمیان سرکار کی چوطرفہ کوششوں کے سبب ہندوستانی معیشت میں وی-شکل کی ریکووری دیکھی جارہی ہے
انہوں نے قومی اور بین الاقوامی ضرورتوں کو پورا کرنے کےلئے گھریلو کھلاڑیوں سےخرید کے سرکار کے عہد کو دہرایا
بین الاقوامی بازاروں تک گھریلو کاروبار کی رسائی کو بڑھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں:جناب راج ناتھ سنگھ
Posted On:
14 MAY 2022 4:01PM by PIB Delhi
نئی دہلی:14؍مئی2022:
رکشامنتری جناب راج ناتھ سنگھ نے 14مئی 2022ء کو لکھنؤ اترپردیش میں انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف انڈیا(آئی سی اے آئی) کی وسط ہندوستان علاقائی کونسل(سی آئی آر سی)کی لکھنؤ شاخ کے ذریعے مالیاتی بازار پر ایک ورکشاپ کو خطاب کیا۔شرکاء کو معیشت سے متعلق نئی ترقیوں کے بارے میں باخبر کرنااور انہیں اس شعبے سے متعلق مستقبل کی چنوتیوں سے نمٹنے کے لئے تربیت کرنے کے ساتھ ساتھ متحرک کرنے کی غرض سے اس ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا تھا۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے ملک کے کامرشیل ایکو سسٹم کو صحیح سمت میں چلانے میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس (سی اے)کے تعاون کی ستائش کرتے ہوئے انہیں مالی نظم اور معیشت کی آڈٹ امتحان کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا اور کہا’’ہماری مسلح افواج کے جوانوں کی طرح جو سراسر بہادری اور وقف کے ساتھ ملک کی سرحدوں کا تحفظ کرتے ہیں، ہمارے سی اے بھی مالی سسٹم کے باخبر رکھوالے ہیں۔سی اے کو اپنے فرائض کی ادائیگی کرتے ہوئے ایمانداری کو یقینی بنانا چاہئے، کیونکہ وہ مالی اداروں میں لوگوں کے اعتماد کے محافظ ہیں۔‘‘
رکشا منتری کا خیال تھا کہ کووڈ-19وبا اور اب روس-یوکرین ٹکراؤ کی وجہ سے سپلائی سریز میں رُکاوٹ اور رسد سے متعلق رُکاوٹوں کی وجہ سے عالمی معیشت بہت مشکل دور سے گزر رہی ہے۔انہوں نے کہا ’’روس اور یوکرین اہم مصنوعات تیار کرتے ہیں۔ یوکرین گیہوں وغیرہ پیدا کرنے والا ایک اہم ملک ہے۔ اس لئے جو ٹکراؤ چل رہا ہے اس نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے۔ کیونکہ ہم بڑی مقدار میں ہائیڈرو کاربن اور تہلن برآمد کرتے ہیں، اس لئے ان کی قیمتوں نے ہمارے ملک کو متاثر کیا ہے۔غذائی اجناس اور ایندھن کی قیمتی بڑھ گئی ہیں۔ عالمی سپلائی چین اور دیگر لاجسٹک رُکاوٹوں کی وجہ سے افراط زر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ یہ دیکھتے ہوئے کہ کووڈ-19کے سبب ہوئی گڑبڑی اور غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے نجی صارفیت خرچ میں کمی آئی ہے۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ سرکار نے اِن چیلنجوں سے نمٹنے کےلئے کئی قدم اٹھائے ہیں اور اُس کے نتائج دکھائی دے رہے ہیں۔اُنہوں نے کہا ’’کئی ایجنسیوں کے سروے کے مطابق ہندوستان دنیا کی سب سے تیز بڑھتی ہوئی اہم معیشتوں میں سے ایک کی شکل میں سامنے آیا ہے۔ ہماری برآمدات میں مسلسل نئے ریکارڈ بن رہے ہیں اوراِس کے مزید بڑھنے کے امکانات ہیں۔آسٹریلیا کے ساتھ ایک اہم آزاد کاروباری معاہدے پر دستخط کئے گئے ہیں اور دیگر شراکت دار ممالک کے ساتھ بھی اِسی طرح کے معاہدے ہوئے ہیں۔‘‘
رکشا منتری نے مجموعی جی ایس ٹی مالی کلیکشن کی بھی بات کی، جو اپریل 2022ء کے لئے اب تک کا سب سے زیادہ 1.68لاکھ کروڑ روپے ہے۔ا نہوں نے ٹیکس کلیکشن کو عوامی مفاد کے کاموں کو پورا کرنے کا ذریعہ بتایا اور کہا کہ وہی آمدنی(ریوینو)80کروڑ سے زیادہ لوگوں تک کووڈ-19 صورتحال کے دوران ’پردھان منتری غریب کلیان اَنّ یوجنا‘کے توسط سے مفت اناج کی شکل میں پہنچ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی اور گھریلو سطح پر نئی سرمایہ کاری کی جارہی ہے،جس سے سپلائی چین پر دباؤ کم ہونے کی امید ہے۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعے شروع کی گئی ملٹی ماڈل کنکٹی وٹی کے لئے پی ایم گتی شکتی –قومی ماسٹر پلان پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے اسے لاجسٹک رُکاوٹوں کے لئے سرکار کا طویل مدتی رد عمل قرار دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ اس ماسٹر پلان کو نافذ کرنے کےلئے 100 لاکھ کروڑ روپے تک کے خرچ کا تصور کیا گیا ہے۔
رکشا منتری نے زور دے کہا کہ سڑکوں، ریلوے، ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور شپنگ جیسے بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹوں کی تعمیر سرکار کی اعلیٰ اولیتوں میں سے ایک ہے۔یہ کہتے ہوئے کہ پیداوار سے جڑے حوصلہ افزائی منصوبے سے نجی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے، جس سے معیشت کی مانگ کو مضبوط کیا جائے گا۔انہوں نے کسانوں کو براہ راست آمدنی مدد ، پی ایم کسان اور دیگر امدادی مداخلتوں کا بھی ذکر کیا، جس کا مقصد نجی صارف خرچ کو بڑھاوا دینا ہے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اِن کوششوں کی وجہ سے گھریلو مانگ چاہے وہ سرمایہ کاری سے متعلق ہو، یا کھپت سے، تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم وبا کے بعد وی-شکل کی ریکووری دیکھ رہے ہیں۔ بنیادی ڈھانچے اور لاجسٹک پر ہماری توجہ سپلائی فریق کی رُکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے ہے۔ ہمارے کووڈ-19ٹیکہ کاری مہم کی کامیابی کے سبب رابطے پر مبنی خدمات کو بھی رفتار مل رہی ہے۔یہ ہماری معیشت کے پٹری پر آنے کے لئے ایک اچھا اشارہ ہے۔
رکشا منتری نے معیشت کے لئے ضروری اہم پہلوں یعنی ہنرمند انسانی وسائل پر اپنا نظریہ ساجھا کیا ۔ جیسے تکنیکی بازار اور ادارے ، قانون کی حکمرانی، آزاد عدلیہ، آزاد پریس اور ریگولیٹری سسٹم وغیرہ ۔ انہوں نے کہا کہ سرکار نے اِن پہلوؤں کو مضبوط کرنے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ انسانی وسائل کو مضبوط کرنے کےلئے سرکار نے قومی تعلیمی پالیسی 2020 شروع کی اور نئے آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم، پولیٹیکنک کالج، میڈیکل کالج قائم کئے اور اُن میں میڈیکل سیٹوں کی تعداد میں اضافہ کیا۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ بینکوں کے انضمام اور نجکاری اور پبلک سیکٹر کے بینکوں کی پونجی کاری جیسے حوصلہ مند اقدامات سے یہ یقینی ہوگیا ہے کہ جنہیں عدم کارکردگی اثاثہ یا دیگر اسباب سے خسارے کا سامنا ہے، اب قرض فراہم کرنے کی حالت میں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اسٹار ٹ-اَپ کے لئے وینچر کیپٹل فنڈنگ وضع کی ہے، جو ابتدائی مرحلے میں اُن کا ہاتھ پکڑنے کے لئے اہم ہے۔ اسٹارٹ اِپ پر مبنی اختراعی ایکو سسٹم کی کامیابی اس حقیقت سے واضح ہے کہ ملک میں یونیکارن کی تعداد 100 کو پار کرگئی ہے۔ہم نے خوردہ سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کی ہے اور اِن سائڈر ٹریڈنگ کو ختم کیاہے۔ کاروباری عمل میں ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل آلات کے استعمال کو اور زیادہ شفاف بنانے کے لئے بڑھاوا دیا جارہا ہے۔
رکشا منتری نے کہا کہ ٹیکنالوجی کو بڑھاوا دینے کے لئے سرکار دفاعی تحقیق اور ترقیاتی ادارے (ڈی آر ڈی او)اور سائنس و صنعتی تحقیقی کونسل (سی ایس آئی آر) جیسے تحقیقی و ترقیاتی اداروں میں اصلاح کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تعلیمی دنیا اور صنعت کے درمیان ایک کڑی قائم کی گئی ہے، تاکہ کالجوں ؍یونیورسٹیوں میں کی جارہی تحقیق صنعت تک پہنچے اور دونوں فریق ترقی کے فوائد حاصل کرسکیں۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے اسٹارٹ اَپس کو اختراعات کو ایک اہم ذریعہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ سرکار کا فرض ہے کہ وہ انہیں سنبھالے اور آگے لے جائیں۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ اینوویشن فار ڈیفنس ایکسی لینس (آئی ڈی ای ایکس)اور اس کا حال ہی میں لانچ کیا گیا ایڈیشن آئی ڈیکس پرائم اینوویٹر اور اسٹارٹ اَپس کے فروغ کو یقینی بنائے گا، کیونکہ یہ پہلے ہی اچھی کارکردگی فراہم کررہا ہے۔
رکشا منتری نے صنعتوں کو بازار مہیا کرانے کے سرکار کے عہد کو دہرایا، اسے وزیر اعظم کے ’آتم نر بھر بھارت‘کے وژن کا ایک اہم پہلو قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ گھریلو کھلاڑیوں سے خرید کی حوصلہ افزائی کے لئے کئی اقدامات کئے گئے ہیں۔یہ نہ صرف گھریلو ضرورتوں کو پورا کررہا ہے، بلکہ ’میک اِن انڈیا، میک فار دی ورلڈ‘کے وژن کے عین مطابق بین الاقوامی ضرورتوں کو بھی پورا کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ گھریلو کمپنیوں کے لئے غیر ملکی بازاروں تک رسائی بڑھانے کے لئے تمام طرح کی کوششیں کی جارہی ہیں، تاکہ وہ بین الاقوامی بازار میں اپنی شناخت بنا سکے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے اداروں کو مضبوط کرنے اور اُنہیں کاروباری سہولت فراہم کرنے والا بنانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بھی بتایا۔اِن میں انسول وینسی اینڈ بینک کرپسی کوڈ شامل ہیں، جو کمزور کاروبار کو آسان حل فراہم کرتے ہیں، تاکہ پھنسی ہوئی املاک کو اَن لاک کیا جاسکے اور اقتصادی ترقی کےلئے اُنہیں نئے سرے سے استعمال میں لایا جاسکے۔
************
ش ح۔ج ق۔ن ع
(U: 5372)
(Release ID: 1825416)
Visitor Counter : 169