کامرس اور صنعت کی وزارتہ

زراعت اور ڈبہ بند خوراک کی مصنوعات کی برآمدات سے متعلق ترقیاتی اتھارٹی (اے پی اے ڈی اے) نے قومی تحقیقی ترقیاتی کارپوریشن (این آر ڈی سی) کے ساتھ ایک مفاہمت نامہ پر دستخط کیے


یہ مفاہمت نامہ برآمدات کے لیے باقیات/کاربن سے پاک خوراک کی تیاری کے تعلق سے  کاربن کے صفر اخراج کی کھیتی سے متعلق معقول ماحولیاتی زراعت پر توجہ مرکوز کرنے کے بارے میں ہے

Posted On: 22 APR 2022 3:08PM by PIB Delhi

زراعت اور ڈبہ بند خوراک کی مصنوعات کی برآمدات سے متعلق ترقیاتی اتھارٹی (اے پی اے ڈی اے) نے برآمدات کی ویلیو چین فروغ دینے کے مقصد سے قومی تحقیقی ترقیاتی کارپوریشن (این آرڈی سی ) کے ساتھ ایک مفاہمت نامہ پر دستخط کیے ہیں۔

یہ مفاہمت نامہ، شراکت داروں کو بہتر قیمت حاصل کروانے کے لیے زراعت اور اس سے متعلق شعبوں کے مفادات میں سرگرمیوں کو جوڑنے کے لیے ایک ساتھ کام کرکے دونوں اداروں کی مہارت کا استعمال کرنے کی خاطر کیا گیا۔اس کے علاوہ زرعی برآمدات کی پالیسی کے نفاذ اور برآمدات کی ویلیو چین کو مستحکم کرنے کے  مقصد سے اس مفاہمت نامے پر دستخط  کئے گئے۔

اس مفاہمت نامہ کا مقصدبرآمدات کے لیے باقیات/کاربن سے پاک خوراک کی تیاری کے لیے کاربن کے اخراج سے پاک کاشت کاری سے متعلق معقول ماحولیاتی زراعت کے شعبوں میں اے پی اے ڈی کے ساتھ مشترکہ ٹیکنالوجیوں کو شامل کرنا اور ان کی تشہیر کرنی ہے۔

اس مفاہمت نامے کے مطابق دونوں ادارے زرعی پیداوار کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے ویلیو چین کے مختلف سطحوں پر زراعت اور ڈبہ بند خوراک سے متعلق امبیڈیڈ ٹیکنالوجی کی  کاروباریت کی خاطر معاون پروجیکٹوں میں تعاون کریں گے۔

اس کے تحت تعاون کے اہم شعبوں میں کم لاگت کے لیے زرعی مشینری کی ترقی واصلاح، چھوٹے سطح کے کسانوں کے لیے صارف دوست اور توانائی سے مؤثر آلات، این آر ڈی سی انکیوبیشن سینٹر(این آر ڈی سی آئی سی) سے متعلق زرعی اسٹارٹ اپ کو فروغ دینا اور ان کی مدد کرنا، جس سے زرعی برآمدات میں تال میل اور اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو مضبوط کیا جاسکے اور ایک دوسرے کے ساتھ علم کا اشتراک کرنے کے لیے این آر ڈی سی/اے پی اے ڈی اے کے ماہرین نامزدگیاں شامل ہیں۔

اس مفاہمت نامے پر نئی دہلی میں واقع اے پی اے ڈی اے کے صدر دفتر میں اے پی اے ڈی اے کے سکریٹری اور این آر ڈی سی کے سی ایم ڈی کموڈور(سبکدوش) امت رستوگی نے دستخط کیے۔ اس موقع پر اے پی اے ڈی اے کے صدر آئی اے ایس ڈاکٹر ایم انگمتھو موجود تھے۔

این آر ڈی سی حکومت ہند، کے سائنس اور صنعتی وزارت کے ماتحت سائنسی اور ٹیکنالوجی کے فروغ کا محکمہ (ڈی ایس آئی آر) کی ایک صنعت ہے۔اس کا قیام 1953 میں ہوا تھا۔اس کا ابتدائی مقصد ٹیکنالوجیوں، تکنیکی معلومات، اختراع کاروں اور پیٹینٹوں کو فروغ دینا، انہیں تیار کرنااور ان کاتجارتی ہب بنانا بنیادی مقصد ہے۔

اے پی ای ڈی اےمختلف شعبوں کے پیشہ ور اور مخصوص مہارت کے حامل متعدد تنظیموں اور اداروں کے ساتھ تال میل قائم کرنے کے لیے ایک معاون طریق کار پر اپنی توجہ مرکوز کررہا ہے۔ اس کے تحت تعاون سے متعلق  ممکنہ شعبوں میں   مختلف شراکت داروں کی صلاحیت سازی اور زراعت کے فروغ کے لیے کچھ نشان زد اقدامات کے تعلق سے حل فراہم کرنا اور 2018 حکومت ہند کی جانب سے اعلان کردہ زرعی برآمدات کی پالیسی (اے ای پی)کے تحت مقررہ مقاصد کے مطابق اس کی برآمدات میں اضافہ شامل ہے۔

اے ای پی کوزرعی برآمدات پر مرکوز پیداوار، برآمدات کے فروغ، کسانوں کو بہتر قیمت  حاصل کرنےاور حکومت ہند کی پالیسیوں اور پروگراموں کو معقول بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔یہ ویلوچین میں نقصان کو کم کرنے میں مدد کرنے کے لیے ذرائع پر ہی قیمت میں اضافے کے ذریعے بہترآمدنی کے لیے ’کسانوں پر مرکوز نقطہ نظر‘ پر مبنی ہے۔

یہ پالیسی ملک کی مختلف زرعی ماحولیاتی شعبوں میں فراہمی سے متعلق متعدد مسائل سے نمٹنے میں مدد کے لیے پیداوار سے متعلق مخصوص گروپوں کی ترقی کے نقطہ نظر کو اپنانے پر بھی اپنا توجہ مرکوز کرتی ہے۔ان مسائل میں  تقویت بخش مٹی کے اجزا کا انتظام،زیادہ سے زیادہ پیداوار،بازار پر منحصرمختلف اقسام کی فصل کو اپنانے اور بہترین زرعی طور طریقوں کا استعمال وغیرہ شامل ہے۔

 

*************

 


 

ش ح ۔ ع ح ۔ ج ا

U. No.5274



(Release ID: 1824617) Visitor Counter : 159