نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

نائب صدر جمہوریہ نے پولیس فورسز میں اصلاحات کو نافذ کرنے کے لیے نئے سرے سے زور دینے کی اپیل کی


مرکز اور ریاست کو پولیس محکمہ میں اصلاحات لانے کے لیے ٹیم انڈیا کے جذبے کے ساتھ کام کرنا چاہیے: نائب صدرجمہوریہ

جناب نائیڈو نے سائبر کرائم، معاشی جرائم اور آن لائن دھوکہ دہی سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے پولیس اہلکاروں کی مہارت کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت پر زور دیا

نائب صدر جمہوریہ نے پولیس اہلکاروں پر زور دیا کہ وہ عام آدمی کے ساتھ دوستانہ اور  شائستہ رہیں

جناب نائیڈو نے پولیس محکموں میں خالی آسامیوں کو بھرنے کی اپیل کی

نائب صدر جمہوریہ نے‘‘ہندوستان  میں پولیس اصلاحات کے لیے جدوجہد’’  کے عنوان سے ایک کتاب کا اجراء کیا

Posted On: 08 MAY 2022 1:34PM by PIB Delhi

نئی دہلی۔08مئی  نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج اس بات پر زور دیا کہ‘‘ ایک ترقی پسند، جدید ہندوستان کے پاس ایک ایسی پولیس فورس ہونی چاہیے جو عوام کی جمہوری امنگوں کو پورا کرتی ہو’’  اور پولیس فورسز میں اصلاحات کو نافذ کرنے کے لیے نئے سرے سے توجہ  دینے پر زور دیا۔

سابق آئی پی ایس افسر جناب پرکاش سنگھ کی لکھی ہوئی کتاب ‘‘دی سٹرگل فار پولس ریفارمز ان انڈیا’’ (ہندوستان  میں پولیس اصلاحات کے لیے جدوجہد)  کی ریلیز کے بعد ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر نے 21ویں صدی کے جرائم ، جیسے سائبر کرائم اورمعاشی جرائم جنہیں پیچیدگی اور اکثر سرحدی نوعیت کے باعث خصوصی تفتیشی مہارت کی ضرورت ہوتی ہے، ان سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے پولیس اہلکاروں کی مہارت کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

نائب صدر جمہوریہ نے خاص طور پر پولیس محکموں میں بڑی تعداد میں خالی آسامیوں کو پُر کرنے اور پولیس کے بنیادی ڈھانچے کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے سمیت  ان مسائل پر روشنی ڈالی جنہیں جنگی پیمانے پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے خاص طور پر نچلی سطح پر پولیس فورس کو مضبوط بنانے پر زور دیا، جو زیادہ تر معاملات میں سب سے پہلے جوابدہ ہوتے ہیں۔ جناب نائیڈو یہ بھی چاہتے ہیں کہ پولیس اہلکاروں کی رہائش کی سہولیات کو بہتر بنایا جائے۔

انہوں نے اس بات پربھی  زور دیا کہ عام آدمی کے ساتھ پولیس اہلکاروں کا برتاؤ شائستہ اور دوستانہ ہونا چاہئے۔  نائب صدر جمہوریہ نے سینئر پولیس افسران سے اس سلسلے میں مثال پیش کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا "پولیس اسٹیشن کا دورہ ایک ایسے شخص کے لیے پریشانی سے پاک تجربہ ہونا چاہیے جو وہاں مدد کے لیے جاتا ہے۔ اس کے لیے اصلاحات کی پہلی چیز پولیس کا رویہ ہے – انہیں کھلے ذہن، حساس اور ہر شہری کے تحفظات کو قبول کرنے والا ہونا چاہیے"۔

یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ پولیس محکموں میں اصلاحات ایک انتہائی اہم اور حساس موضوع ہے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اگرچہ کئی سالوں سے اصلاحات کو متعارف کرانے کی مختلف کوششیں کی گئی ہیں، لیکن مطلوبہ حد تک پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کے مطابق اصلاحات کو صحیح طریقے سے نافذ کرنے کے لیے ریاستوں کے سیاسی ارادے پر زور دیا۔

ملک میں امن و امان قائم کرنے اور ہندوستان کی اقتصادی ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس اصلاحات کی ضرورت کا اعادہ کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ترقی کے لیے امن شرط ہے۔

ہندوستان میں پولیسنگ کی تاریخ کو یاد کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ 1857 کی بغاوت کے بعد انگریزوں نے اپنے سامراجی مفادات کو برقرار رکھنے کے لیے ایک پولیس فورس تشکیل دی اور جدوجہد آزادی کے دوران پولیس کا استعمال بنیادی طور پر ہمارے مجاہدین آزادی اور انقلاب پسندوں کو دبانے اور جبر کرنے کے لیے کیا۔ انہوں نے کہا "آزادی کے بعد،پولیس محکمے میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت تھی لیکن  بدقسمتی سے، ہم اس اہم شعبے میں پیچھے رہ گئے ہیں۔"

جناب نائیڈو نے کہا کہ آزادی کے بعد کے برسوں میں، پولس فورس کو اقدار اور طریقوں میں نمایاںتنزلی کے ساتھ تیزی سے سیاست زدہ  تصور کیا گیا ۔ انہوں نے کہا  کہ اسے عوام دوست قوت کے طور پر دیکھنے کے بجائے، اسے اشرافیہ اوراقتدار کے قریب دیکھا گیا۔

بدنام زمانہ ایمرجنسی کے دوران پولیس فورس کے غلط استعمال کی مثالوں کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ انسانی حقوق کو دبانے اور حکمران نظام کے تمام سیاسی مخالفین سمیت ہزاروں لوگوں کو قید کرنے کے لیے اس کا استعمال کیا گیا۔ اس کے بعد، 1977 میں ایک قومی پولیس کمیشن قائم کیا گیا، جس نے پولیس اصلاحات کے لیے تفصیلی کثیر جہتی تجاویز کے ساتھ رپورٹیں پیش کیں۔

تاہم، نائب صدر جمہوریہ نے بتایا کیا کہ انفرادی اور ادارہ جاتی سطح پر ہمارے پولیس دستوں میں اصلاحات لانے میں زیادہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

2006 کی پولیس اصلاحات پر سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل درآمد نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ پولیسنگ ریاست کا موضوع ہے اور ریاستوں کو ہی پولیس اصلاحات کے تئیں اس مہم کو آگے بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا، "مجھے امید ہے کہ تمام ریاستیں اور مرکز 'ٹیم انڈیا' کے حقیقی جذبے کے ساتھ ملک میں انتہائی ضروری پولیس اصلاحات کو نافذ کرنے کے لیےمتحد ہوں گے۔"

جناب نائیڈو نے حکومت ہند کے ذریعہ بہتر پولیسنگ کے لیے اٹھائے گئے متعدد اقدامات پر خوشی کا اظہار کیا، جس میں معمولی جرائم اور خلاف ورزیوں کو مجرمانہ قرار دینے کا منصوبہ اور قیدیوں کی شناخت سے متعلق  100 سال پہلے1920  میں منظور کیے گئے قانون میں ترمیم کے  اقدام شامل ہیں۔ انہوں نے پولیس کو ایک اسمارٹ فورس بنانے کے لیے وزیر اعظم کی اپیل  کی بھی ستائش کی—  اسمارٹ فورس سے مراد ایک ایسی فورس ہے جو سخت اور حساس، جدید اور متحرک ، الرٹ اور جوابدہ، قابل اعتماد اور ذمہ دار ، ٹیک سیوی اور تربیت یافتہ ہے۔

سماج میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے پولیسنگ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے پولیس کے روزمرہ کے کام میں ٹیکنالوجی کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو اعلیٰ ترجیح دینے کے لیے حکومت کی ستائش کی۔ انہوں نے خاص طور پر پولیس کے پیشہ ورانہ اور اخلاقی معیار کو بہتر بنانے کے لیے اندرونی اصلاحات، ٹیکنالوجی اپنانے، ڈیجیٹل تبدیلی اور تربیت لا کر ایک اسمارٹ انڈین پولیس کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کی کوششوں کے لیے انڈین پولیس فاؤنڈیشن کی بھی تعریف کی۔

سیاست، مقننہ اور عدلیہ سمیت عوامی زندگی کے تمام شعبوں میں اصلاحات کی اپیل کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے مروجہ نظام پر لوگوں کا اعتماد برقرار رکھنے کے لیے سیاست دانوں اور سرکاری ملازمین کے خلاف فوجداری مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے منتخب نمائندوں کے درمیان غیر اخلاقی انحراف کی حوصلہ شکنی کے لیے دل بدلی کی روک تھام کے قانون میں اصلاحات پر بھی زور دیا۔

ملک میں پولیس اصلاحات کے مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے مذکورہ کتاب کے مصنف جناب سنگھ کی تعریف کرتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نےان کی  کتاب کو اس بات کا ایک قابل ذکر بیان قرار دیا کہ ایک افسربحیثیت فرد اپنی یک طرفہ کوششوں سے کیا حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نےاس  یقین کا اظہار کیا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں عوام دوست پولیس فورس ابھرے گی جو قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کو سب سے زیادہ اہمیت دے گی۔

اس موقع پر جناب نائیڈو نے ان پولیس اہلکاروں کو بھی خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے ملک کے مختلف حصوں میں مجرموں، دہشت گردوں، انتہا پسندوں اور ہر طرح کے قانون شکن عناصر سے لڑتے ہوئے اپنی جانیں نچھاور کر دیں۔

بی ایس ایف کےسابق ڈائریکٹر جنرل، جناب پرکاش سنگھ، انڈیا ٹوڈے کےایگزیکٹو ایڈیٹر، جناب کوشک ڈیکا، کامن کاز کے ڈائریکٹر، جناب وپل مدگل، انڈین پولیس فاؤنڈیشن کے صدر ، جناب این رامچندرن، روپا پبلیکیشنز کےمنیجنگ ڈائریکٹر، جناب کپیش مہرا،  ریٹائرڈ آئی پی ایس  جناب این کے سنگھ اور دیگر معززین تقریب کے دوران موجود تھے۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

U-5136


(Release ID: 1823654) Visitor Counter : 251