نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت
میں اگلی نسل کے کھلاڑیوں کو تربیت دے کر جوڈو کے کھیل میں دوبارہ اپنا تعاون دینا چاہتا ہوں: کے آئی یو جی2021 گولڈ میڈلسٹ دیپک مشرا
اس 24 سالہ جوڈو کھلاڑی نے لولی پروفیشنل یونیورسٹی، پنجاب کے لیے 81 کلوگرام کے زمرے میں گولڈ میڈل جیتا
Posted On:
01 MAY 2022 8:30PM by PIB Delhi
24 سالہ جوڈو کھلاڑی دیپک مشرا نے مارچ 2022 میں کانپور میں آل انڈیا انٹر یونیورسٹی مینز جوڈو چیمپئن شپ میں طلائی تمغہ جیت کر عمدہ فارم کے ساتھ کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز 2021 میں شمولیت اختیار کی۔ نیشنل جوڈو چمپئن شپ میں دو بار گولڈ میڈل جیتنے والے کھلاڑی نے بنگلورو میں بھی سست ہونے کے کوئی آثار نہیں دکھائے۔ انہوں نے مردوں کے 81 کلوگرام وزن کے زمرے میں باقی حریفوں کو شکست دی، اسی ترتیب میں گجرات یونیورسٹی کے کے آئی یو جی 2020 کے گولڈ میڈلسٹ سمیر خان پٹھان کو شکست دی۔
مدھیہ پردیش کے چھتر پور ضلع میں واقع اپنے گاؤں میں پہلی بار اس جاپانی مارشل آرٹ کو اپنانے کے بعد سے اپنے 12 سالہ طویل سفر کو یاد کرتے ہوئے دیپک نے کہا کہ ‘‘اس کھیل نے مجھے بہت کچھ دیا ہے اور مجھ سے بھی بہت کچھ لیا ہے۔ جب میں اپنی جوڈوگی (روایتی جوڈو یونیفارم کا جاپانی نام) پہنتا ہوں اور چٹائی پر بیٹھ کر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہوں تو مجھے اپنے بارے میں بہت اچھا لگتا ہے کہ میں اپنے کھیل میں اچھا ہوں۔ دوسری طرف یہ صرف چند بزرگوں اور خیر خواہوں کے تعاون سے اکثر تنہا سفر رہا ہے اور بلاشبہ چوٹیں اور دیگر رکاوٹیں بھی موجود ہیں۔’’
اس کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘‘میں نے 12 سال کی عمر سے جوڈو کی مشق شروع کر دی تھی۔ مدھیہ پردیش میں اپنے گاؤں میں کھیل کی بنیادی باتیں سیکھنے کے بعد مجھے اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا لدھیانہ کے لیے ٹرائلز کے ذریعے منتخب کیا گیا۔ میں نے وہاں اچھا کام کرنا شروع کیا اور کئی ریاستی سطح کے تمغے جیتے۔ تاہم آگے بڑھنے کے لیے مجھے تربیت کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ایک مناسب اسکالرشپ کی ضرورت تھی۔ میرا خاندان ایک سادہ پس منظر سے تعلق رکھتا ہے اور میرے والد مدھیہ پردیش میں صرف ایک ڈرائیور ہیں۔ میرے گھر والوں نے ہمیشہ مجھے یہ گیم کھیلنے کی ترغیب دی، لیکن میری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مالی وسائل کی ضرورت تھی۔ اس سال جب میں لولی پروفیشنل یونیورسٹی پہنچا تو مجھے 10,000 روپے ماہانہ کا باقاعدہ اسکالرشپ ملنا شروع ہوا۔ اس سے مجھے اب اپنی تربیت جاری رکھنے میں مدد ملی ہے۔’’
دیپک نے ایس اے آئی لدھیانہ سے اپنے سینئر ساتھی نتن شرما کا شکریہ ادا کیا، جو بعد میں ان کے کوچ بنے۔ جناب شرما نے دیپک کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ لولی پروفیشنل یونیورسٹی میں داخلہ لے، جہاں وہ ایک کوچ ہیں، اور اپنی اسپورٹس مین شپ کو آگے بڑھائے۔
اپنے کوچ کے تعاون کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیپک نے کہا کہ ‘‘جب سے میں نے جوڈو کو سنجیدگی سے لینا شروع کیا ہے تب سے وہ میرے سرپرست رہے ہیں۔ اگر مجھے کبھی ایسا موقع ملا تو میں ان جیسے کھلاڑیوں کی اگلی نسل کو تربیت دے کر جوڈو کے کھیل میں اپنا حصہ ڈالنا چاہوں گا۔’’
دیپک - جن کا جوڈو کے لیے جنون اس کی گردن کے پچھلے حصے پر ‘‘جوڈو’’ کے جاپانی ٹیٹو سے ظاہر ہوتا ہے - نے یہ کہتے ہوئے اختتام کیا،‘‘میں ذاتی وجوہات کی وجہ سے پچھلی بار کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز میں شرکت کرنے سے قاصر رہا تھا۔ لیکن اب جب کہ میں یہاں آیا ہوں اور یہاں آکر میں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، گولڈ میڈل کے لیے ایک لاکھ روپے کی کھیلو انڈیا اسکیم اسکالرشپ میرے لیے آگے بڑھنے میں بہت مددگار ثابت ہوگی۔’’
**********
ش ح۔م ع۔ع ن
(U: 4915)
(Release ID: 1821974)
Visitor Counter : 160