کامرس اور صنعت کی وزارتہ

ہندوستان- متحدہ عرب امارات جامع اقتصادی شراکت داری معاہدے (سیپا) پر عمل شروع


محکمہ تجارت کے سکریٹری جناب بی وی آر سبرامنیم نے ہندوستان- متحدہ عرب امارات جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے (سیپا) کے تحت سامان کی پہلی کھیپ جھنڈی دکھا کر روانہ کی

تجارتی سکریٹری نے ہند- متحدہ عرب امارات سیپا کو رجحان ساز گردانا جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں تیزی سےفروغ متوقع

Posted On: 01 MAY 2022 2:49PM by PIB Delhi

تاریخی ہندوستان- متحدہ عرب امارات جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدہ (سیپا) جس پر دونوں ممالک کے درمیان 18 فروری 2022 کو دستخط ہوئے تھے، آج سے باضابطہ طور پر عمل میں آ گیا۔ محکمہ تجارت کے سکریٹری جناب بی وی آر سبرامنیم نے ہندوستان سے متحدہ عرب امارات تک زیورات کی مصنوعات پر مشتمل سامان کی پہلی کھیپ جھنڈی دکھا کر روانہ کی۔ یہ ترسیل ہند- متحدہ عرب امارات سیپا کے تحت آج نئی دہلی میں نیو کسٹمز ہاؤس میں ایک تقریب میں عمل میں آئی۔

 

تاریخی معاہدے کو ایک علامتی انداز میں عملی جامہ پہنانے کے لئے حکومتِ ہند کے عزت مآب کامرس سکریٹری جناب بی وی آر سبرامنیم نے جواہرات اور زیورات کے شعبے سے تعلق رکھنے والے تین برآمد کنندگان کو سرٹیفکیٹ آف اوریجن  دئیے۔ مذکورہ سامان جس پر اب اس معاہدے کے تحت کوئی کسٹم ڈیوٹی نہیں ہو گی متوقع طور پرآج یکم  مئی 2022 کو دبئی پہنچ رہا ہے۔

 

متحدہ عرب امارات کو ہندوستان کی برآمدات میں جواہرات اور زیورات کا حصہ کافی ہےاوریہ ایک ایسا شعبہ ہے جس سے محصول کی رعایتوں سے نمایاں طور پر فائدہ ہونے کی امید ہے۔ یہ رعایتیں ہند- متحدہ عرب امارات سیپا کے تحت ہندوستانی مصنوعات کے لئے حاصل کی گئی ہیں۔

 

مجموعی طور پر ہندستان کو متحدہ عرب امارات کی طرف سے اس کی 97 فیصد سے زیادہ ٹیرف لائنوں پر فراہم کردہ ترجیحی مارکیٹ رسائی سے فائدہ ہوگا جو کہ قدر کے لحاظ سے متحدہ عرب امارات کو ہونے والی ہندوستانی برآمدات کا 99 فیصد ہے۔یہ برآمدات خاص طور پر سخت محنت والے شعبوں سے جیسے جواہرات اور زیورات، ٹیکسٹائل، چمڑے، جوتے، کھیلوں کے سامان، پلاسٹک، فرنیچر، زرعی اور لکڑی کی مصنوعات، انجینئرنگ مصنوعات، دواسازی، طبی آلات اور آٹوموبائل سے متعلق ہیں۔خدمات کی تجارت ککا جہاں تک تعلق ہے تو ہندوستانی خدمات فراہم کرنے والوں کو 11 وسیع سروس سیکٹروں میں سے تقریباً 111 ذیلی شعبوں تک رسائی حاصل ہوگی۔

 

سیپا سے توقع ہے کہ پانچ برسوں میں اشیا کی دو طرفہ تجارت کی کل مالیت 100 بلین امریکی ڈالر اور خدمات کی تجارت 15 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ ہو جائے گی۔

 

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تجارتی سیکرٹری نے اس موقع پو اہم قرار دیا اور دونوں ممالک کے درمیان حکمت انگیز شراکت داری کے بے پناہ امکانات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ ایک رجحان ساز معاہدہ ہے کیونکہ مختصر وقت میں سب کچھ طے پا گیا۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ معاہدے میں 100 بلین امریکی ڈالر کی تجارت کے ہدف کا تصور کیا گیا تھا، لیکن ہندوستان کی مارکیٹ کےحجم اور متحدہ عرب امارات ہندوستان کو جو رسائی دے گا اُس کے پیش نظر بہت کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس ادراک کے ساتھ کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے قائدین کے وژن کا نتیجہ ہے کامرس سکریٹری نے کہا کہ ہندوستان کے حق میں متحدہ عرب امارات دنیا کے رُخ پر ایک گیٹ وے ہوگا۔

 

بین اقوامی مارکیٹ میں ہندوستانی مصنوعات کو مسابقتی بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سکریٹری موصوف نے کہا کہ ہمیں اپنی صلاحیتوں کو بنانے اور بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی توجہ لاجسٹک لاگت کو کم کرنے پر مرکوز ہے تاکہ اندرونی علاقوں سے آنے والی مصنوعات کو بھی مسابقتی بنایا جا سکے۔

 

کامرس سکریٹری نے بتایا کہ ہندوستان ایک دوسرے کی تکمیل کرنے والی معیشتوں کے ساتھ بہت تیز رفتاری سے تجارتی معاہدوں پر بات چیت کر رہا ہے اور برطانیہ، کناڈا اور یورپییونین کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

 

انہوں نے اس طرح کے تجارتی معاہدوں کے فوائد سے برآمد کنندگان کو عام آدمی کی زبان میں بہرہ ور کرنے کی ضرورت بھی اجاگر کی تاکہ وہ معاہدے کی دفعات کو سمجھیں اور اس کا بہترین استعمال کرسکیں۔ مارکیٹ انٹیلیجنس اور ڈیٹا اینالیٹکس کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے جس پر حکومت مستقبل میں توجہ دے گی سیکرٹری موصوف نے برآمد کنندگان پر زور دیا کہ وہ آزاد تجارتی معاہدوں سے فائدہ اٹھائیں۔

 

یہ بتاتے ہوئے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران 670 بلین امریکی ڈالر کی برآمدات (سامان اور خدمات دونوں) میں مجموعی داخلی پیداوار  کا 22 تا 23 فیصد حصہ رہا جناب سبرامنیم نے کہا کہ برآمدات ہر معیشت میں ترقی کا ایک اہم انجن ہیں۔ اسی کے ساتھ  انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا قابل اعتماد ساتھی کے طور پرہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔

 

ہندستان کا 2047 میں  مستقبل کیا ہوگا اس کا تصور پیش کرتے ہوئے سکریٹری موصوف نے کہا کہ ہم اگلے 25 برسوں میں 40 ٹریلین امریکی ڈالر کی معیشت ہوں گے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ محکمہ تجارت بھی مستقبل کے لئے تیار رہنے اور تجارت کے فروغ پر توجہ دے کر آنے والے کل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے خود کو مضبوط کر رہا ہے۔

 

جناب سنتوش کمار سارنگی، ڈائریکٹر جنرل فارن ٹریڈ؛ کسٹمز کے چیف کمشنر جناب سرجیت بھجبل؛ جناب سنجے بنسل، کسٹمز کمشنر؛ محکمہ تجارت کے دیگراعلیٰ افسران؛ اور انڈسٹری اور ایکسپورٹرز کمیونٹی کے علاوہ  میڈیا برادری کے نمائندوں نے اس تقریب میں حصہ لیا۔

***

ش ح۔ع س ۔ ک ا

 



(Release ID: 1821860) Visitor Counter : 184