جل شکتی وزارت

مرکزی جل شکتی وزیر نے راجستھان میں 17 ممبران پارلیمنٹ اور پی ایچ ای ڈی کے وزیر، افسران کے ساتھ جل جیون مشن کے نفاذ کا جائزہ لیا


جناب شیخاوت نے ریاستی حکومت پر زور دیا کہ وہ جے جے ایم کو ’جن آندولن‘، ایک عوامی تحریک بنانے کے لیے تمام اراکین پارلیمنٹ کی شرکت کو یقینی بنائے

’’کمیونٹی کی شرکت اور تفویض  اختیارات جے جے ایم  کی روح ہے جو اس کی کامیابی کا باعث بنے گی‘‘

Posted On: 29 APR 2022 11:25AM by PIB Delhi

مرکزی جل شکتی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے آج جے پور میں راجستھان کے 17 ممبران پارلیمنٹ (ایم پیز) اور پی ایچ ای ڈی کے عہدیداروں کے ساتھ جل جیون مشن (جے جے ایم) پر ایک جائزہ میٹنگ کی صدارت کی تاکہ ریاست میں اس مشن کے نفاذ کو تیز کیا جا سکے۔ تمام ایگزیکٹو انجینئرز/ سپرنٹنڈنٹ انجینئرز ورچوئل طور پر جڑے ہوئے تھے۔ میٹنگ کا آغاز اے سی ایس، پی ایچ ای ڈی، راجستھان کے استقبالیہ خطبہ سے ہوا، اس کے بعد ایڈیشنل سکریٹری اور مشن ڈائریکٹر، نیشنل جل جیون مشن نے ایک مختصر پریزنٹیشن پیش کی، جس نے قومی اوسط کے مقابلے میں ریاست کے مختلف اضلاع میں مشن کا جائزہ اور عمل درآمد کی صورتحال کا اشتراک  کیا۔ انہوں نے منصوبہ بندی کی حیثیت کے ساتھ ساتھ مشن کے نفاذ میں ارکان پارلیمنٹ کے کردار کے بارے میں بھی بتایا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001XGMR.jpg

راجستھان کے تمام ممبران پارلیمنٹ کا دن بھر کی جائزہ میٹنگ میں ان کی فعال شرکت کے لیے شکریہ ادا کرتے ہوئے مرکزی وزیر، جل شکتی نے ان کی تشویش  کے ساتھ ساتھ مشن کے نفاذ کی رفتار میں بہتری لانے کے لیے قیمتی تجاویز کی بھی تعریف کی۔ لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے حکومت ہند کے مختلف زندگی بدلنے والے اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے خاص طور پر غریبوں اور پسماندہ طبقوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے ’کوئی بھی محروم نہ رہے‘، انھوں نے راجستھان جیسی ریاست کے تناظر میں جل جیون مشن کی اہمیت پر زور دیا۔ جناب شیخاوت نے ذکر کیا کہ کمیونٹی کی شرکت اور تفویض اختیارات  اس مشن کی روح ہے جو اس کی کامیابی کا باعث بنے گی۔ لہذا، ریاست کو گاؤں کے ایکشن پلان (وی اے پی ) کی تیاری سے شروع ہونے والے مشن کے کاموں میں مقامی گاؤں کی کمیونٹی کو شامل کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نے ریاستی حکومت پر زور دیا کہ وہ جل جیون مشن کو ’جن آندولن‘، ایک عوامی تحریک بنانے کے لیے تمام اراکین پارلیمنٹ کی شرکت کو یقینی بنائے۔

جناب شیخاوت نے تمام سینئر افسران سے اپیل کی کہ وہ باقاعدگی سے معائنہ اور اصلاحی اقدامات کو یقینی بناتے ہوئے کام کے معیار کو ترجیح دیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت ہند کی طرف سے فنڈ کی کوئی کمی نہیں ہوگی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر طرح کی مدد کی جائے گی کہ ریاست ایک وقت کے ساتھ ’ہر گھر جل‘ بن جائے۔ انہوں نے ریاست کے پی ایچ ای ڈی کے وزیر اور سینئر افسران کو ریاست میں پینے کے پانی کی فراہمی سے متعلق کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے سلسلے میں جب بھی ضرورت ہو ان سے رابطہ کرنے کی دعوت دی۔

آخر میں، اس نے پینے کے پانی کے ذرائع کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی تاکہ دیہی گھرانوں کو پانی کی فراہمی میں خلل نہ پڑے۔ انہوں نے ماخذ کی پائیداری کے لیے گاؤں کی سطح پر مختلف اسکیموں کو شامل کرکے ہم آہنگی کی تلاش پر زور دیا۔یعنی  ایم جی این آر ای جی ایس ،15 ایف سی  مربوط گرانٹس،ڈی ایم ڈی ایف وغیرہ۔

اپنے ریمارکس میں، وزیر، پی ایچ ای ڈی، راجستھان نے پائیدار نل کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے میں ریاست کو درپیش جغرافیائی چیلنج اور ’دھانی‘ نامی متعدد بستیوں کے دور دراز ہونے کا ذکر کیا، جو حجم میں چھوٹے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ریاست کو کام کے معیار کو یقینی بناتے ہوئے مشن کے نفاذ کی رفتار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

ریاست کے 105.69 لاکھ دیہی گھرانوں میں سے، اگست 2019 میں مشن کے آغاز کے دوران صرف 11.74 لاکھ گھروں میں نل کے پانی کی فراہمی کا انتظام تھا، جو اب تک بڑھ کر 25.61 لاکھ ایچ ایچ (24.23فیصد) ہو گیا ہے۔ تقریباً 11,000 کروڑ روپے 23-2022 میں مرکزی گرانٹ کے طور پر جل جیون مشن کے تحت ریاست کو مختص کئے گئے۔ مزید1774 کروڑ روپے ریاست کےلئے  دستیاب ہیں کیونکہ 15ویں مالیاتی کمیشن نے پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے لیے آر ایل بیز/ پی آر آئیز کو گرانٹ فراہم کی ہے۔ ریاست 2022-23 میں 32.64 لاکھ دیہی گھرانوں کو نل کے پانی کے کنکشن فراہم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے، جس کے لیے وزارت جل شکتی نے سالانہ ایکشن پلان کو منظوری دے دی ہے۔

ممبران پارلیمنٹ نے اپنے اپنے حلقوں میں کاموں کی پیش رفت، کاموں کے معیار جن پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے، پانی کی فراہمی کے معیار کو بہتر بنانے، پانی کی باقاعدگی سے فراہمی، مقامی برادری خصوصاً گرام پنچایت/ گاؤں کی پانی اور صفائی کمیٹیوں کی شمولیت اورمنصوبہ بندی ،نفاذ اور نگرانی کے بارے میں اپنے خیالات اور خدشات کا اظہار کیا،تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کام معیاری ہوں اور اولین ترجیح چھوٹی اسکیم کے لئے وسیلے کی پائیداری کو دیا جائے اسی طرح اہم پروجیکٹوں اور کثیر جہتی گاؤں  کی اسکیموں کے لئےمناسب پانی کو مختص کیا جائے  اس کے علاوہ انھوں نے ان مسائل جیسے گھروں کی پلان بمقابلہ فیلڈ میں گھرانوں کی تعداد کے درمیان عدم تساوی  اور زیادہ تردیہاتوں میں کام شروع نہیں کیا گیا،ضلعی ایکشن پلان کو حتمی شکل نہ دینا، ناقابل رسائی علاقوں کے لیے تیز رفتار منصوبہ بندی جہاں انفرادی نل کے رابطے بہت مشکل نظر آتے ہیں خاص طور پر جیسلمیر، باڑمیر کے صحرائی علاقوں میں۔جودھ پور، پالی، وغیرہ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002UW4X.jpg

ارکان پارلیمنٹ نے ریاستی حکومت سے اپیل کی  کہ وہ مشن کے مؤثر اور معیاری عمل آوری کے لئے منصوبہ بندی سے لے کر نگرانی تک تمام ارکان پارلیمنٹ کی شرکت کو یقینی بنائے تاکہ اس جامع  پروگرام کا ہدف حاصل کیا جاسکے۔ یہ بات بھی متفقہ طور پر شیئر کی گئی کہ ہر کام کی جگہ پر نمایاں جگہوں پر ڈسپلے بورڈ ہونا چاہیے جس میں پانی کی فراہمی کے کام کی تفصیلات بشمول لاگت کا تخمینہ،فراہم کیے جانے والے نل کنکشنز، وینڈر کے رابطے کی تفصیلات، پی ایچ ای ڈی  انجینئر، جی پی /وی ڈبلیو ایس سی  چیئرپرسن وغیرہ کے رابطے کے  نمبرات ہوں۔ یہ بھی تجویز کیا گیا کہ چلنے  والے حتمی بل کی ادائیگی،مشترکہ معائنہ کے فریق ثالث ایجنسی کی طرف سے کیا جائے ساتھ میں  جی پی /وی ڈبلیو ایس سی  کا نمائندہ ہو۔ مویشیوں کے لیے پانی کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا کیونکہ راجستھان ملک میں سب سے زیادہ مویشیوں کی آبادی رکھتا ہے۔ انہوں نے گرام سبھا بلا کر اور گاؤں کے ہر گھر کے ساتھ ساتھ عوامی ادارے کو نلکے کے پانی کی فراہمی کے ذریعہ یہ قرار داد لے کر ’’ہر گھر جل‘‘ گاؤں کے سرٹیفیکیشن کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

ایڈیشنل چیف سکریٹری، پی ایچ ای ڈی، راجستھان نے تمام شرکاء کا ان کی قیمتی تجاویز کے لیے شکریہ ادا کیا اور یقین دلایا کہ ریاستی ٹیم نئی توانائی اور جوش کے ساتھ کام کرے گی تاکہ ریاست کے ہر دیہی گھرانے کو نلکے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

****

 

 

U.No:4834

ش ح۔ ا ک۔س ا



(Release ID: 1821237) Visitor Counter : 111