نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

ایک مضبوط اور فعال جمہوریت ایک آزاد اور بے خوف پریس کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی: نائب صدر جمہوریہ


خبروں کو نظریات سے نہیں جوڑا جانا چاہئے، اچھی صحافت واقعات کی غیر جانبدارانہ اور حقائق پر مبنی کوریج پر منحصر ہے: نائب صدر جمہوریہ

جناب نائیڈو نے میڈیا سے پارلیمنٹ اور ریاستی قانون ساز اسمبلیوں میں تعمیری تقاریر کو اجاگر کرنے کی اپیل کی

سیاسی جماعتوں کو ضابطہ اخلاق کے ذریعہ اپنے اراکین کو ضابطہ کا پابند بنانا چاہئے: نائب صدر جمہوریہ جناب نائیڈو

نائب صدرجمہوریہ نے پریس کلب آف بنگلور کی 50ویں سالگرہ کے موقع پر وہاں کا دورہ کیا

Posted On: 24 APR 2022 3:19PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 24 اپریل 2022:

نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج زور دیتے ہوئے کہا کہ  ایک مضبوط اور فعال جمہوریت  ایک آزاد اور بے خوف پریس کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی۔ یہ تجویز پیش کرتے ہوئے کہ جمہوریت کی جڑوں کو مضبوط بنانے کے لیے بھارت کو مضبوط، آزاد اور فعال میڈیا کی ضرورت ہے، جناب نائیڈو نے میڈیا میں اقدار کے زوال کےخلاف خبردار کیا۔ غیر جانبدار اور معروضی رپورٹنگ پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ، ’’خبروں کو نظریات کے ساتھ نہیں جوڑا جانا چاہئے۔‘‘

پریس کلب آف بنگلور کی 50ویں سالگرہ کے موقع پر کلب سے خطاب کرتے ہوئے، نائب صدرجمہوریہ نے مشاہدہ کیا کہ جب آئینی قانون کی حکمرانی کو مضبوط کرنے کی بات آتی ہے تو ایک آزاد اور منصفانہ پریس آزاد عدلیہ کو تعاون پیش کرتی ہے۔

ماضی کا ذکر کرتے ہوئے، جب صحافت کو ایک مشن خیال کیا جاتا تھا جس میں خبروں کی حیثیت کسی مقدس شے کی ہوتی تھی، جناب نائیڈو نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ اچھی صحافت واقعات کی غیر جانبدارانہ اور صداقت پر مبنی کوریج اور عوام تک ان کی معتبر ترسیل پر منحصر ہے۔

کھاسا سبا راؤ، فرینک مورائس اور نکھل چکرورتی جیسے گزرے زمانے کے چند اساطیری نیوز ایڈیٹروں کا حوالہ دیتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ان لوگوں نے خبروں پر اپنے نظریات کو اثرانداز نہیں ہونے دیا اور انہوں نے خبروں اور نظریات کے درمیان لکشمن ریکھا کا احترام کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج صحافیوں کو اُن جید صحافیوں سے ترغیب حاصل کرنی چاہئے جنہوں نے جدوجہد آزادی اور ایمرجنسی کے دوران زبردست تعاون پیش کیا۔ اس امر پر زور دیتے ہوئے کہ خبروں کو نظریات کے ساتھ خلط ملط نہیں کیا جانا چاہئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ صحافیوں کو حقائق کے ساتھ کبھی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہئے اور بغیر کسی خوف یا حمایت کے انہیں پیش کرنا چاہئے۔

گذشتہ برسوں کے دوران صحافت کے معیار میں زبردست گراوٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، جناب نائیڈو نے کہا کہ سوشل میڈیا کے حالیہ عروج نے  اس معیار کو مزید نیچے گرایا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’آج، ہم مسلسل ایسی خبریں دیکھ رہے ہیں جن پر نظریات کے اثرات غالب ہے۔ یہ اثر ات اتنے گہرے ہیں کہ بعض اوقات یہ احساس ہوتا ہے کہ  نہ تو اخبار اور نہ ہی ٹیلی ویژن چینل کچھ واقعات کی صحیح تصویر پیش کرتےہیں۔‘‘ انہوں نے تجویز پیش کی کہ پارلیمنٹ اور حکومت سوشل میڈیاپر فرضی خبروں کے معاملات کی جانچ کرے اور فرضی خبروں سے نمٹنے کے لیے ایک مؤثر اور قابل بھروسہ طریقہ تلاش کرے۔

متعصب خبروں کی پیشکش اور واقعات کی ایجنڈے پر مبنی کوریج کی جانب توجہ دلاتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس طرح کی صحافت کرنے والے افراد اپنے پیشے کو زبردست نقصان پہنچارہے ہیں، کیونکہ صداقت اور معتبریت  صحافت کا سنگ بنیاد ہے۔

عوامی تقاریر کے گرتے معیار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، جناب نائیڈو نے سیاسی جماعتوں سے قانون ساز اسمبلیوں اور عوامی زندگی میں اپنے اراکین کے لیے ضابطہ اخلاق اپناکر خود کو ضابطہ کے تحت لانے کے لیے کہا۔  انہوں نے عوامی نمائندگان کو اپنے سیاسی مخالفین پر ذاتی حملے کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔انہوں نے کسی بھی طرح کی خامیوں کو دور کرنے کے لیے قانون انسداد انحراف کا ازسر نو جائزہ لینے پر زور دیا۔

اس امر پر زور دیتے ہوئے کہ اراکین کو قانون ساز اسمبلیوں میں بامعنی انداز میں بحث و مباحثہ، تبادلہ خیالات اور فیصلہ لینا چاہئے، نائب صدر جمہوریہ  نے کہا کہ میڈیا کو پارلیمنٹ اور قانون ساز اسمبلیوں میں رکاوٹوں کی بجائے تعمیری تقاریر کو اجاگر کرنا چاہئے۔انہوں نے خبروں کو سنسنی خیز بناکر پیش کرنے اور پارلیمنٹ اور قانون ساز اسمبلیوں میں رخنہ پیدا کرنے والوں پر  غیر ضروری توجہ دینے کے خلاف خبردار کیا۔

اس موقع پر رکن پارلیمنٹ جناب پی سی موہن، پریس کلب آف بنگلور کے صدر جناب کے سداشیو شنوئے، پریس کلب آف بنگلور کے جنرل سکریٹری جناب ایچ وی کرن، پریس کلب آف بنگلور کے نائب صدر جناب شیام پرساد ایس، صحافی حضرات اور دیگر معززین موجود تھے۔

**********

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:4616



(Release ID: 1819579) Visitor Counter : 160