بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت

کے وی آئی سی نے پی ایم ای جی پی کے تحت خود روزگار کی فراہمی کے معاملے میں جموں و کشمیر کو ہندوستان کی تمام ریاستوں سے آگے رکھا

Posted On: 21 APR 2022 12:48PM by PIB Delhi

نئی دہلی،21اپریل؍2022

کھادی اور دیہی صنعت کمیشن (کے وی آئی سی)نے جموں کشمیر (جے اینڈ کے)میں صنعتی ترقی اور روزگار میں اضافے کا ایک سنہری باب تحریر کیا ہے۔سال 22-2021کے دوران ، کے وی آئی سی نے جموں و کشمیر میں اپنی اہم ترین اسکیم وزیر اعظم کا روزگار فراہمی پروگرام (پی ایم ای جی پی)کے تحت سب سے زیادہ تعداد میں مینوفیکچرنگ اور خدمات مہیا کرنے والے ادارے قائم کئے ہیں۔ساتھ ہی ہندوستان کی دیگر تمام ریاستوں  اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں روزگار فراہم کئے گئے ہیں۔جموں و کشمیر میں اس وقت مینوفیکچرنگ اور خدمات سے متعلق اِکائیوں کی ریکارڈ 21,640تعداد موجود ہے۔اس طرح وہ زیادہ بڑی ریاستوں، یعنی اترپردیش، (12,594 اِکائیاں)، مدھیہ پردیش (8082اِکائیاں)، تمل ناڈو(5972اِکائیاں)، کرناٹک (5877اِکائیاں )اور گجرات(4140اِکائیاں) سے کہیں آگے ہے۔22-2021ء کے دوران صرف پی ایم ای جی پی کے تحت جموں و کشمیر میں 1.73لاکھ کی تعداد میں نئی ملازمتیں فراہم کی گئیں، جو کہ ہندوستان بھر میں تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

 

001.jpg

 

22-2021ء کے لئے کے وی آئی نے جموں کشمیر میں 3360 پی ایم ای جی پی یونٹس کا ہدف مقرر کیا تھا، لیکن مقامی سامان سازی کے لئے مرکز کی طرف سے بڑے پیمانے پرہمت افزائی  کی وجہ سے اس نے 21,640کی بھار ی تعداد میں یونٹس قائم کئے۔ اس طرح اپنے مقررہ ہدف سے 544فیصد زیادہ حاصل کیا۔ جموں و کشمیر میں اِن یونٹوں کو مجموعی طورپر 2101کروڑ روپے کی لاگت سے قائم کیا گیا۔اس میں سے کے وی آئی سی نے 467کروڑ روپے کی کم از کم سبسڈی تقسیم کی، جبکہ بینکوں سے ملنے والے قرضے 1634کروڑ روپے کے بقدر تھے۔کے وی آئی سی کے ذریعے کم از کم سبسڈی، جو جموں و کشمیر میں د ی گئی ہے، ملک کے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سب سے زیادہ ہے۔

 

002.jpg

 

کے وی آئی سی کے چیئرمین جناب ونے کمار سکسینہ نے روزگار کے سلسلے میں ہونے والی اس کامیابی کو جموں  و کشمیر کے ہمہ جہتی ترقی اور خود نگہداری کے لئے وزیر اعظم کے وژن سے منسوب کیا۔جناب سکسینہ نے کہا’’ جموں و کشمیر میں اتنے بڑے پیمانے پر خود روزگار کی فراہمی ریاست کو خود کفیل بنانے اور اس کوترقی کے حوالے سے دیگر ریاستوں کے برابر رکھنے  کی سمت میں کے وی آئی سی کا بہت بڑا تعاون ہے۔پی ایم ای جی پی یونٹس  کی اتنی بڑی تعداد میں جموں و کشمیر میں موجودگی اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ آرٹیکل 370 کے منسوخ کئے جانے کے بعد جموں و کشمیر کے عوام کس طرح مقامی معیشت کو مضبوط کرنے اور ریاست کی ہمہ جہت ترقی کی راہیں ہموار کرنے کےلئے سرکاری اسکیموں میں حصہ لے رہے ہیں۔‘‘

 

003.jpg

 

اس بات کا ذکر کیا جانا ضروری ہے کہ جموں  و کشمیر کی ترقی وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیر قیادت حکومت کی توجہ کا خاص مرکز رہی ہے۔15-2014ء سے ریاست میں مقامی روزگار کے مواقع فراہم کرنے پر خصوصی زور دیا جاتا رہا ہے اور 2019ء سے بہت پختہ قسم کے اقدامات کئے گئے ہیں، یعنی جس وقت کہ جموں و کشمیر کو ایک یونین ٹیریٹری قرار دیا گیاتھا۔

پی ایم ای جی پی کا آغاز 2008ء میں کیا گیا تھا اور اگلے 6 برسوں تک یعنی 14-2013ء تک یہ منصوبہ جموں و کشمیر میں انتہائی سست رفتاری کے ساتھ جاری رہا۔تاہم 15-2014ء سے پی ایم ای جی پی کے تحت ریاست میں بہت تیز رفتار ترقی ہوئی ہے۔تقابلی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کے وی آئی سی نے 6 برسوں میں (09-2008 سے 14-2013تک)10,401پی ایم ای جی پی یونٹس قائم کئےتھے۔اس کے مقابلے میں کے وی آئی سی نے گزشتہ 8برسوں کے دوران یعنی( 15-2014ء سے 22-2021ء تک) 52,116یونٹ قائم کئے ہیں۔اسی طرح کے وی آئی سی کے ذریعے 6برسوں میں  (09-2008 سے 14-2013تک) مجموعی طورپر کم از کم سبسڈی جو جموں و کشمیر میں کی گئی ، وہ 145کروڑ روپے تھی۔اس کے مقابلے کے وی آئی سی نے گزشتہ 8برسوں میں یعنی(15-2014ء سے 22-2021ء تک)1080 کروڑ روپے کی خطیر رقم کم از کم سبسڈی کے طورپر تقسیم کی۔ مزید برآں کے وی آئی سی نے پہلے6برسوں کے دوران (09-2008 سے 14-2013تک)مجموعی طورپر پی ایم ای جی پی کے تحت 85,719رزوگار کے مواقع فراہم کئے ۔اس کے مقابلے میں گزشتہ 8برسوں کے دوران پی ایم ای جی پی کے تحت 4.10لاکھ کی بڑی تعداد میں جموں و کشمیر میں ملازمتیں فراہم کی گئیں۔

قابل ذکر ہے کہ 22-2021ء کے دوران پی ایم ای جی پی کی یونٹس میں سے زیادہ تر جموں و کشمیر کے بارہمولہ ، بڈگام، پلوامہ ، اننت ناگ، گاندربل، کپواڑ،بانڈی پورا اور ڈوڈہ جیسے ضلعوں میں قائم کئے گئے ہیں، جو عسکریت پسندی کی زد میں رہے ہیں۔

جموں و کشمیر میں 21,640پی ایم ای جی پی یونٹس میں سے تقریبا ً 16,807(78فیصد)خدمات کے شعبے سے تعلق رکھتی ہیں، جیسے بیوٹی پارلر، بوٹِکس، ایمبرائیڈری، موبائل؍کمپیوٹر ریپئر کی دکانیں، فوڈز آؤٹ لیٹس وغیرہ ۔اس کے بعد دیہی انجینئرنگ اور حیاتیاتی ٹیکنالوجی کے تحت  آنے والی 1933یونٹس کا نمبر آتا ہے، جن میں اسٹیل فیبریکیشن  اور اسٹیل فرنیچر، مصنوعی زیورات سازی ، جراثیمی کھاد اور قدرتی کھاد کی یونٹس وگیرہ شامل ہیں۔اس کے علاوہ 1770یونٹس (8فیصد)کا تعلق زراعت اور ڈبہ بند خوراک کی صنعت سے ہے۔

 

 

*************

 

 

ش ح–س ب- ن ع

U. No.4513



(Release ID: 1818667) Visitor Counter : 102


Read this release in: English , Telugu , Hindi , Tamil