امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
مرکز نے سال 22-2021 میں پی ایم جی کے وائی اور این ایف ایس اے کے تحت بھارت کی خوراک سے متعلق کارپوریشن (ایف سی آئی) اور ریاستی حکومتوں کو خوراک کی سبسڈی کے لیے 2,94,718 کروڑ روپے جاری کئے
جاری ی گئی فوڈ سبسڈی سال 21-2020 کے دوران جاری کردہ فوڈ سبسڈی کا تقریباً 140 فیصد ہے جبکہ 20-2019 کے دوران جاری کردہ فوڈ سبسڈی کا یہ تقریباً 267فیصد ہے
مجموعی طور پر 1175 لاکھ میٹرک ٹن اناج جس میں 2021-22 کے ربیع مارکیٹنگ سیزن کے دوران گندم اور 2021-22 کے خریف مارکیٹنگ سیزن میں دھان کی خریداری ، ایم ایس پی کے 2.31 لاکھ کروڑ روپے کی براہ راست ادائیگی کے ساتھ حاصل کی گئی جس سے 154 لاکھ سے زیادہ کسانوں کو فائدہ ہوا۔
ایتھنول کی آمیزش میں سال 20-2019 ای ایس وائی میں 5 فیصد سے 62 فیصد تک کا اضافہ ہوا، اور یہ سال 21-2020 ای ایس وائی میں 8.1 فیصد ہو گئی
Posted On:
13 APR 2022 5:38PM by PIB Delhi
پردھان منتری غریب کلیان این یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی ) اور خوراک کے تحفظ سے متعلق قومی ایکٹ 2013 (این ایف ایس اے) کے تحت مالی سال 22-2021 کے دوران ایم ایس پی اور بلا رکاوٹ اناج کی تقسیم کے تحت خریداری سے متعلق کارروائیوں کے لئے خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے محکمے نے 2,94,718 کروڑ روپے جاری کیے ،جو فوڈ کارپوریشن آف انڈیا اور ریاستی حکومتوں کو ڈی سی پی اور نان ڈی سی پی دونوں کارروائیوں کے تحت فوڈ سبسڈی کے لیے 2,92,419.11 کروڑ روپے کے نظرثانی شدہ تخمینوں کے خلاف ہیں ۔ فوڈ سبسڈی کا یہ اجراء21-2020 کے دوران جاری کردہ فوڈ سبسڈی کا تقریباً 140 فیصد ہے اور20-2019 کے دوران جاری کردہ فوڈ سبسڈی کا تقریباً 267فیصد ہے، درج ذیل تفصیلات کے مطابق:-
سال
|
بجٹ تخمینہ
|
نظر ثانی شدہ تخمینہ
|
حقیقی اخراجات
|
ایکسپنڈریچر ڈبلیو آر ٹی، آر ای فیصد
|
2019-20
|
1,88,102.21
|
1,10,187.13
|
1,10,187.13
|
100.00
|
2020-21
|
1,19,302.22
|
4,30,414.77
|
5,47,609.31♣
|
127.23
|
2021-22
|
2,46,616.00
|
2,92,419.11
|
2,94,718.54
|
100.79
|
این ایس ایس ایف قرض کی ذمہ داری کے لیے 3,39,236/- کروڑ روپے کے بجٹ کی فراہمی شامل ہے۔ ♣
خوراک اورتقسیم عامہ کے محکمے نے سال 22-2021 کے مالی سال کے دوران مختص کئے گئے خالص 3,04,361 کروڑ روپے کے مقابلے 99.83 فیصد اخراجات حاصل کیے ہیں۔
خوراک اور تقسیم عامہ کا محکمہ ہمیشہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں رہتا ہے کہ اس کی اسکیموں کے فوائد سماج کے مختلف کمزور طبقات تک پہنچیں۔ اس ضمن میں مالی سال 2021-22 کے دوران، محکمہ خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے محکمے نے درج فہرست ذاتوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے تقریباً 24,000 کروڑ روپے، اور درج فہرست قبائل کے لیے 12,000 کروڑ روپے اور شمال مشرقی علاقے کے لیے 400 کروڑ روپے سے زیادہ جاری کیے ہیں۔
کووڈ-19 عالمی وبا سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے، بھارتی حکومت نے پردھان منتری غریب کلیان ان یوجنا کے تحت 80 کروڑ سے زیادہ نیشنل فوڈ سیکیورٹی ایکٹ (این ایف ایس اے ) کے مستفید ین کے لیے (پی ایم جی کے اے وائی) ، این ایف ایس اے یوجنا کے تحت ان کے اناج کے حقدار وں سے زیادہ 5 کلو گرام فی شخص ماہانہ کے حساب سے اضافی اناج مفت جاری کیا ہے۔ یہ اضافی رقم اپریل 2020 سے مارچ 2022 تک اب تک 5 مرحلوں میں جاری کی گئی ہے۔ اسکیم کے آغاز کے تحت 2.60 لاکھ کروڑ روپے کے مالی اثرات کے ساتھ کل 758 لاکھ میٹرک ٹن اناج مختص کیا جا چکا ہے۔پی ایم جی کے اے وائی کو اب ستمبر، 2022 تک بڑھا دیا گیا ہے، جس میں تقریباً 80,851 کروڑ روپے کے اضافی مالی اثرات کے ساتھ 244 لاکھ میٹرک ٹن اضافی غذائی اجناس کا مختص کیا جانا شامل ہے ، جیسا کہ درج ذیل تفصیلات دی گئی ہیں :-
مرحلے
|
مدت
|
مختص (لاکھ میٹرک ٹن میں)
|
مالی اثرات ( کروڑ روپے میں)
|
I
|
اپریل – جون 2020
|
321.00
|
Rs.1,13,000.00 Crore
|
II
|
جولائی - نومبر 2020
|
III
|
مئی – جون 2021
|
79.46
|
Rs. 26,602.00 Crore
|
IV
|
جولائی - نومبر 2021
|
198.78
|
Rs. 67,266.00 Crore
|
V
|
دسمبر ، 21 مارچ 22
|
159.05
|
Rs. 53,344.52 Crore
|
VI
|
اپریل - ستمبر 2022
|
244.00
|
Rs.80,850.67 Crore
|
|
کُل میزان
|
1,002.29
|
Rs.3,41,062.87 Crore
|
کل 1175 لاکھ میٹرک ٹن ( ایل ایم ٹی) غذائی اناج جس میں ربیع مارکیٹنگ سیزن22-2021 کے دوران گندم کی خریداری اور خریف مارکیٹنگ سیزن 22-2021 کے دوران دھان کی خریداری شامل ہے ،جو کم از کم امدادی قیمت کی 2.31 لاکھ کروڑ روپے کی براہ راست ادائیگی کے ساتھ حاصل کی گئی ہے، جس سے 154 لاکھ سے زیادہ کسانوں کو فائدہ ہوا ہے۔ مزید برآں، مدھیہ پردیش، ہریانہ، پنجاب اور اتر پردیش کی ریاستوں میں 2022-23 کے ربیع مارکیٹنگ سیزن میں حال ہی میں گندم کی خریداری شروع ہوئی ہے اور محکمہ اس سلسلے میں تمام ضروری اقدامات کر رہا ہے۔
بھارتی حکومت نے شکر کی صنعت کو مدد کرنے اور شکر گر ملوں کو مالی مدد فراہم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کئے ہیں اور اس طرح کسانوں کے گنے کے واجبات کی ادائیگی کی ہے۔ اس سمت میں شکر سیکٹر کی مختلف اسکیموں کے تحت(برآمد اسکیموں) 19-2018، 20-2019 اور 21-2020 کے لئے مالی امداد دی گئی ہے، جس میں شکر ملوں کی مدد کی اسکیم؛ بفر اسٹاک کی تخلیق اور دیکھ بھال کی اسکیم (شکر سیزن 19-2018 ، 30 لاکھ میٹرک ٹن) اور (شکر سیزن 20-2019 ، 40 لاکھ میٹرک ٹن)، ایتھنول کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے شوگر ملوں کو مالی امداد دینے کے لیے شوگر سبسڈی کی اسکیم وغیرہ اور شوگر ڈیولپمنٹ فنڈ کے تحت مالی سال 2021-22 کے دوران بھارت حکومت کی طرف سے مدد دیا جانا شامل ہے۔
ایتھنول کی پیداوار 2019-20 ای ایس وائی میں 173 کروڑ لیٹر کا اضافہ ہوا ہے اور یہ 2020-21 ای ایس وائی (اکتوبر 2020 سے ستمبر 2021) کے دوران 302 کروڑ لیٹر ہو گئی ہے۔ اس طرح، ایتھنول کی ملاوٹ میں 20-2019 ای ایس وائی میں 5 فیصد سے 62 فیصد تک کا اضافہ ہوا ہے، اور یہ اضافہ 2020-21 ای ایس وائی میں 8.1فیصد ہو گیا ہے۔ ملک میں ایتھنول کی پیداواری صلاحیت بھی 30.09.2021 تک بڑھ کر 825 کروڑ لیٹر ہو گئی ہے جو 2021-22 ای ایس وائی میں 10فیصد ایتھنول کی ملاوٹ کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے۔ یہ پیداواری صلاحیت مزید بڑھ کر 31.3.2022 تک 849 کروڑ لیٹر ہو گئی ہے۔ مالی سال22-2021 کے دوران، محکمہ کی ایتھنول انٹرسٹ سب وینشن اسکیم کے تحت، نوڈل بینک، بنارڈ کو 160 کروڑ روپے جاری کیے گئے۔ اسکیم کے تحت 22-2021 تک جاری کردہ مجموعی رقم 360 کروڑ روپے ہے۔
ایف سی آئی اور اسٹیج ایجنسیوں کے ساتھ کل سینٹرل پول ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 958.53 ایل ایم ٹی ہے۔ مزید یہ کہ خوراک اور عوامی تقسیم کا محکمہ شمال مشرقی علاقے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے گوداموں کی تعمیر کے لیے ایک مرکزی سیکٹر کی اسکیم نافذ کر رہا ہے۔ اسکیم کا کل خرچ 455.72 کروڑ روپے ہے اور مالی سال 22-2021 تک مذکورہ اسکیم کے تحت مجموعی طور پر 248.72 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ اسکیم کے تحت طے شدہ ہدف کو حاصل کرنے کے لیے، اسکیم کی میعاد کو اب مالیات سے متعلق قائمہ کمیٹی نے 31-مارچ-2022 سے ایک سال تک بڑھانے کی سفارش کی ہے۔
مذکورہ تفصیلات کے علاوہ، مالی سال 22-2021 کے دوران، بھارتی حکومت نے خوراک اور عوامی تقسیم کے محکمے کی دیگر اہم اسکیموں کے تحت پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم کا مربوط انتظام، چاول کی مضبوطی کے لیے مرکزی اسپانسر شدہ پائلٹ اسکیم اور پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم کے تحت اس کی تقسیم وغیرہ کے لئے فنڈز جاری کیے ہیں ۔
محکمہ کی طرف سے 127.30 کروڑ روپے کے مجموعی خرچ کے ساتھ عوامی تقسیم کے نظام کا مربوط انتظام (آئی ایم پی ڈی ایس) اسکیم کو نافذ کیا جا رہا ہے۔ مالی سال 22-2021 تک، اسکیم کے تحت مجموعی طور پر 81.61 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔
آئی ایم پی ڈی ایس اسکیم کے تحت ایک ملک ایک راشن کارڈ ایک کلیدی عنصر ہے۔ فی الحال او این او آر سی کے تحت ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ماہانہ اوسطاً تقریباً 2.5 کروڑ پورٹیبلٹی لین دین (بشمول بین ریاستی، اندرون ریاست اور پی ایم – جی کے اے وائی فوڈ اناج کے لین دین) ریکارڈ کیے جا رہے ہیں۔ او این او آر سی پلان کے تحت اب تک مجموعی طور پر 63 کروڑ سے زیادہ پورٹیبلٹی ٹرانزیکشنز ریکارڈ کیے گئے ہیں، جس میں وبائی امراض کے دوران کیے گئے 56 کروڑ پورٹیبلٹی ٹرانزیکشنز شامل ہیں۔
عوامی نظام تقسیم کے تحت چاول کو مقوی بنانے اور اس کی تقسیم کے لیے مرکز کی طرف سے چلائی جارہی اہم اسکیم کو اس محکمہ کے ذریعہ 174.64 کروڑ روپے کے کل اخراجات کے ساتھ لاگو کیا گیا تھا۔ اب عزت مآب وزیر اعظم کے 15-اگست-2022 کو یوم آزادی کی اپنی تقریر میں کیے گئے اُس اعلان کے مطابق کہ حکومت 2024 تک اپنی مختلف اسکیموں کے تحت دیئے گئے چاولوں کو مقوی بنائے گی، چاول کو مقوی بنائے جانے کی اسکیم کو اب پورے بھارت میں نافذ کرنے کے لیے منظور کیا گیا ہے۔ بھارتی حکومت ملک بھر میں اس کے مرحلہ وار نفاذ پر (تقریبا ) 2679 کروڑ روپے کا اضافی سالانہ خرچ کرے گی۔
ملک میں غذائی اجناس کی وافر مقدار کو یقینی بنانے کے لیے مناسب بجٹ کی معاونت کرنے، عوامی تقسیم کے نظام میں شفافیت اور کارکردگی لانے اور کووڈ-19 وبا سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے، خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے محکمے نے متعدد پالیسی اقدامات کئے ہیں اور مالی سال 22-2021 کے دوران متعلقہ بجٹ کی فراہمی کا انتظام کیا ہے ۔
***********
ش ح ۔ ش ر ۔ ق ر
U:4424
(Release ID: 1817979)
Visitor Counter : 177