نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

سائنس اور ٹکنالوجی کا استعمال عوام کی بھلائی اور ان کے مسائل کے حل کے لیے کیا جانا چاہیے - نائب صدر


سائنس اور ٹکنالوجی کو مزید فائدہ مند روزگار فراہم کرنا چاہیے - نائب صدر

نائب صدر جمہوریہ نے پائیدار اور ہم آہنگ ترقی کے لیے متبادل ترقیاتی ماڈلز پر زور دیا

نائب صدر نے کہا کہ قوم پرستی ہمارے ملک کی تیز رفتار ترقی کے لیے ایک مثبت قوت ہے

نائب صدر جمہوریہ نے ”ڈاکٹر وائی نایودما: مضامین، تقریریں، نوٹس اور دیگر“ نامی کتاب کا اجرا کیا

نائب صدر نے ایک با صلاحیت سائنسدان اور سماجی تبدیلی کے ایجنٹ کے طور پر ڈاکٹر وائی نایودما کی تعریف کی

Posted On: 18 APR 2022 5:15PM by PIB Delhi

نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج سائنس اور ٹکنالوجی کو عوام کی بھلائی اور ان کے اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’سائنس کو معاشرے کی خدمت کرنی چاہیے نہ کہ چند اشرافیہ کی‘۔

آج وجے واڑہ کے قریب سورنا بھارت ٹرسٹ، اتکور میں ”ڈاکٹر وائی نایودما: مضامین، تقریریں، نوٹس اور دیگر“ نامی کتاب کا اجرا کرنے کے بعد اجتماع سے خطات کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کو لوگوں کو اپنا غلام نہیں بنانا چاہیے۔ مشہور سائنس دان ڈاکٹر یالا ورتھی نایودما کی صد سالہ پیدائش کے ایک حصے کے طور پر جاری ہونے والی اس کتاب کو سابق کمشنر انکم ٹیکس ڈاکٹر چندراہاس اور ڈاکٹر کے شیشاگری راؤ نے مرتب اور مدون کیا ہے۔

سائنس اور ٹکنالوجی کے مستقبل کے بارے میں ڈاکٹر نایودما کے وژن کی ستائش کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ وہ معاشرتی اقدار سے چلنے والی مشترکہ بھلائی کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کا اطلاق چاہتے تھے۔

ڈاکٹر وائی نایودما کے فلسفے کی مطابقت پر روشنی ڈالتے ہوئے، جناب نائیڈو نے تمام متعلقہ افراد کو کتاب کو پڑھنے کا مشورہ دیا تاکہ سائنس اور ٹکنالوجی کے ٹولز کے حصول اور استعمال کے بارے میں مختلف مسائل اور خدشات کے بارے میں صحیح سمجھ پیدا ہو۔ انھوں نے اس اشاعت کو اعلیٰ تعلیم کے طلبا کے نصاب کا حصہ بنانے کا مشورہ بھی دیا تاکہ ابھرتے ہوئے سائنس دان سیکھنے کے ابتدائی مرحلے میں ہی صحیح فہم اور واقفیت حاصل کر سکیں۔

سائنس اور ٹکنالوجی کے شعبوں میں خاص طور پر پچھلی دو صدیوں کے دوران تیز رفتار پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ انسان کو اب 'ٹیکنالوجیکل جانور' کہا جانا چاہیے۔ انھوں نے مزید مشاہدہ کیا کہ بہتر زندگی گزارنے کی انتھک جستجو نے سائنس اور ٹیکنالوجی کی اندھی تقلید اور اس کے اطلاق کے مقصد، مطابقت، اقدار اور نتائج کے بارے میں کچھ سنگین مسائل اور خدشات کو جنم دیا ہے۔ انہوں نے عالمی سطح پر جاری ترقیاتی حکمت عملیوں کے نتیجے میں وسائل کی تیزی سے کمی، ماحولیاتی عدم توازن اور عدم مساوات پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور پائیدار اور ہم آہنگ ترقی کے لیے متبادل ترقیاتی ماڈلز پر زور دیا۔

ملک میں ٹینری کی صنعت کے خد و خال اور نوعیت کو تبدیل کرنے کے لیے ڈاکٹر نایودما کے اہم تعاون کو یاد کرتے ہوئے، جناب نائیڈو نے کہا کہ کچھ روایتی برادریوں کے ذریعہ پیروی کرنے والے اس پیشہ کو بدبو اور کام کی نوعیت کی وجہ سے دوسرے لوگ حقیر نظر سے دیکھتے تھے۔

ڈاکٹر نایودما نے اس طرح کے مسائل کا گہرا تجزیہ کیا اور بدبو کو دور کرنے اور اس سے وابستہ افراد کی مہارت کو بہتر بنا کر اس پیشے کو وسیع پیمانے پر قابل قبول بنانے میں کامیاب رہے۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ان کے کام نے ٹینری کی صنعت کی اقتصادی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کی، نائب صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ’سائنس اور ٹکنالوجی کو زیادہ فائدہ مند روزگار فراہم کرنے کے قابل ہونا چاہیے‘۔

علم کو ہر فرد کا بہترین وسیلہ قرار دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے اس سے سب کو با اختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں اس قسم کا علم فراہم کرنے کی ضرورت ہے جو ہماری قوم کے مسائل کو اجتماعی طور پر حل کرنے کے قابل بنائے۔

خود انحصاری پر ڈاکٹر نایودما کی تاکید کا حوالہ دیتے ہوئے، جناب نائیڈو نے کہا کہ وہ ٹیکنالوجی اور حل درآمد کرنے کے لیے مغرب کی طرف دیکھنے کی حمایت نہیں کرتے تھے کیونکہ مغربی علاج ہندوستان کے مسائل کو حل نہیں کر سکتا۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ آتم نربھر بھارت پہل کا نچوڑ ہے۔

ڈاکٹر نایودما کی بہت سی کامیابیوں کی تعریف کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ وہ 1971 میں 49 سال کی چھوٹی عمر میں سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل کے ڈائریکٹر جنرل بنے اور اسی سال انہیں پدم شری سے نوازا گیا۔ ”ڈاکٹر وائی نایودما جیسے دور اندیش اور بصیرت والے سائنسدان ملنا نایاب ہے۔ اگر وہ مزید زندہ رہتے تو ہمارے ملک کو بہت زیادہ فائدہ ہوتا۔

ڈاکٹر نایودما کے اہم کاموں کو یاد کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے انھیں ہمارے ملک کے عظیم سائنسی ورثے کے سلسلے میں ایک اہم کڑی قرار دیا۔ ہندوستان کو دوبارہ ’وشوا گورو‘ بنانے کے لیے ٹھوس کوششیں کرنے پر زور دیتے ہوئے، وہ چاہتے تھے کہ ہر کوئی ہمارے نظام تعلیم، سائنس اور تحقیق کے طریقوں کو ہموار کرکے اس کوشش میں حصہ لے۔

انھوں نے کتاب کے مصنفین اور پبلشر اور نایودما فاؤنڈیشن فار ایجوکیشن اینڈ رورل ڈیولپمنٹ کی ڈاکٹر وائی نایودما کے وژن اور فلسفے کو برقرار رکھنے کی کوششوں کے لیے ان کی تعریف کی۔

اس موقع پر جناب نائیڈو نے سورنا بھارت ٹرسٹ کے تربیت یافتہ افراد سے بھی بات چیت کی اور انھیں زندگی میں کامیابی کے لیے سخت محنت کرنے کی ترغیب دی۔

اس تقریب میں میزورم کے گورنر جناب کے ہری بابو، وجے واڑہ کے ایم پی، جناب کیسینی شرینواس (نانی)، سورنا بھارت ٹرسٹ کے چیئرمین، جناب کمینینی شرینواس، این ایف ای آر ڈی کے چیئرمین، ڈاکٹر ڈی کے موہن، این ایف ای آر ڈی کے سکریٹری، جناب گوپال کرشنا، کتاب کے ایڈیٹر ڈاکٹر چندر ہاس، سورنا بھارت ٹرسٹ کے ٹرینی اور عملہ اور دیگر نے شرکت کی۔

***********

ش ح۔ ف ش ع- ج

U: 4405



(Release ID: 1817926) Visitor Counter : 159


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Tamil