نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر جمہوریہ نے بلدیاتی اداروں کے لئے  تین ایف  یعنی فنڈز،فنکشنز اورفنکشنریزکےفروغ کی اپیل کی


دیہی بلدیاتی اداروں کواز سر نو طاقتور  اور تازہ دم بنانا ہوگا: نائب صدر جمہوریہ

بلدیاتی اداروں کے فنڈز میں کوئی تبدیلی، کمی اور انحراف نہیں ہونا چاہیے: نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر نے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کی خاطر پنچایتوں کی جامع ترقی کے لیے ٹھوس کوششوں کی اپیل کی

نائب صدر  نے گرام سبھاؤں میں شراکت داری پر مبنی  فیصلہ سازی کی ضرورت پر زور دیا

نائب صدرنے ہرسطح پر شفاف، جوابدہ اور مؤثر حکمرانی کی ضرورت کو اجاگر کیا

نائب صدرنے ‘پائیدار ترقیاتی اہداف کے لوکلائزیشن’ پر قومی حصص دار کانفرنس کا افتتاح کیا

Posted On: 11 APR 2022 1:40PM by PIB Delhi

نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج دیہی بلدیاتی اداروں کو ان کی جامع ترقی کے لیے بااختیار بنانے اور قومی ترقی اور پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) کے  حصول کے لئے تین ایف یعنی فنڈز، فنکشنز اور فنکشنریز کوفروغ دینے کی اپیل کی۔

پنچایتی راج کی وزارت کے زیر اہتمام ‘پائیدار ترقیاتی اہداف کے لوکلائزیشن’ پر قومی حصص دار کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے،انہوں نے مرکزی حکومت اور مختلف ریاستوں پر زور دیا کہ وہ ضلع پریشدوں سے پنچایتوں کو تین ایف کی تفویض کی سہولت فراہم کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیہی بلدیاتی اداروں کو مضبوط اور بااختیار بنا کر ان کو از سر نوطاقتور اور تازہ دم بنانا ہوگا۔

10ویں مالیاتی کمیشن میں دیہی بلدیاتی اداروں کے لیے مختص فنڈ کو  100 روپے فی کس  سے بڑھا کر 15ویں مالیاتی کمیشن میں 674 روپے فی کس سالانہ کرنے کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ فنڈزبراہ راست ان کے اکاؤنٹس میں جانے چاہئےاوراس سلسلے میں  کوئی تبدیلی، کمی اور انحراف نہیں ہونا چاہیے۔اسی طرح،لوگوں کے لئے مخصوص ہر گرانٹ براہ راست مستحقین تک پہنچنا چاہئے۔

نائیڈو نے کہا کہ یہ دیکھتے ہوئے کہ بھارت کا تقریباً 70فیصد دیہی بھارت ہے (2011 کی مردم شماری کے مطابق 68.84)،قومی سطح پر پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے دیہاتوں کی نچلی سطح یعنی پنچایت کی سطح پر ،اقدامات کی ضرورت ہوگی ۔

اس بات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہ سب سے بڑا مقصد ملک کو غریبی سے پاک کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ دیگر یکساں اہم مشن  جیسے تمام لڑکوں اور لڑکیوں کو تعلیم فراہم کرنا، پینے کے صاف پانی اور روزگار کے خاطر خواہ مواقع پیدا کرنا  جیسی اہم خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا۔

اس بات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہ ملک کے دیہی بلدیاتی اداروں کے 31.65 لاکھ منتخب نمائندوں میں خواتین کی تعداد 46 فیصد ہے، انہوں نے کہا کہ مقننہ اور دیگر قانون ساز اداروں میں مناسب نمائندگی دی جانی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانا معاشرے کو بااختیار بنانا ہے۔

نچلی سطح پر تمام اسکیموں اور پروگراموں میں لوگوں کی شرکت کی اپیل کرتے ہوئے ، نائب صدر نے پنچایتوں کی جامع ترقی کو یقینی بنانے اور مختلف اہداف کو حاصل کرنے کے لیے تمام حصص داروں کی جانب سے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

جناب نائیڈو نے کہا کہ 17 ایس ڈی جی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مربوط دیہی ترقی میں پنچایتوں کا ایک اہم کردار ہے جو کہ غریبی سے پاک، صاف ستھرا، صحت بخش، اطفال دوست، اور سماجی طور پر محفوظ اچھی حکمرانی والے گاؤوں کو یقینی بنانے کے لیے نو موضوعات کے تحت شامل ہیں۔

مقامی نظم و نسق میں لوگوں کی براہ راست شراکت داری کو یقینی بنانے کے لئے میں گرام سبھاؤں کے اہم کردار کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ایک سال میں منعقد ہونے والی گرام سبھاؤں کی تعداد کے بارے میں قانونی ڈھانچہ ضروری ہے اور اسے وضع کیا جانا چاہئے۔

تمام سطحوں پر شفاف، جوابدہ اور مؤثر حکمرانی کی ضرورت کی بات کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے پنچایتی راج کی وزارت کی تعریف کی کہ اس نے پنچایتی راج اداروں میں اسمارٹ اور اچھی حکمرانی کے لیے .ii       ای -گرام سوراج جیسے ڈیجیٹل حل متعارف کرائے ہیں۔ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ 2.38 لاکھ گرام پنچایتوں نے ای- گرام سوراج کو اپنایا ہے،انہوں نے حکمرانی کے ڈیجیٹل مشن کو پورا کرنے کے لیے تمام پنچایتوں کو اس پلیٹ فارم پر لانے پر زور دیا۔

یہ دیکھتے ہوئے کہ پنچایتیں بنیادی سطح پر لیڈروں، منصوبہ سازوں اور پالیسی سازوں کے طور پر ابھری ہیں، انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ ان کی کامیابیوں کا مجموعہ بھارت کو اس قابل بنائے گا کہ وہ‘ لوکل ٹو گلوبل’ کی حقیقی روح کے مطابق قومی اور عالمی اہداف کو حاصل کرسکے۔

دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے وزیر جناب گری راج سنگھ، جل شکتی کے وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت، دیہی ترقی کے وزیر مملکت جناب فگن سنگھ کلستے، پنچایتی راج کے وزیر مملکت جناب کپل موریشور پاٹل،پنچایتی راج کی وزارت کے سکریٹری  جناب سنیل کماراور دیگر معززین اس موقع پر موجود تھے۔

 

*************

 

ش ح ۔ م م ۔ م ش

U. No.4136



(Release ID: 1815621) Visitor Counter : 148