مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت
کووڈ-19 عالمی وبا کے دوران تعمیر کا کام کرنے والے مہاجر مزدوروں کی واپسی سےملک بھر میں رئیل ایسٹیٹ پروجیکٹوں پر برا اثر پڑا ہے
تعمیری کاموں اور رئیلٹی سیکٹر کو بحال کرنے کے لئے حکومت نے ’آتم نربھر بھارت ‘ کے تحت کئی اقدامات کئے ہیں
Posted On:
07 APR 2022 1:34PM by PIB Delhi
مکانات اور شہری امور کے وزیر مملکت جناب کوشل کشور نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ کووڈ-19عالمی وبا کے دوران رتعمیر کا کام کرنے والے مزدوروں سمیت مہاجر مزدوروں کی واپسی اور تعمیری سامان کی سپلائی چین ٹوٹ جانے سےملک بھر میں رئیل ایسٹیٹ کی تعمیری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی تھیں۔ لیکن مکانات اور شہری امور کی وزارت نے لوگوں کا روزگار ختم ہوجانے اور رئیل ایسٹیٹ کے شعبے کو ہونے والے مالی نقصان کا مرکزی طور پر ٹھیک ٹھیک حساب نہیں رکھا ہے۔
کووڈ-19 عاملی وبا کے پیش نظر حکومت نے تمل ناڈو سمیت ملک بھر میں تعمیر اور رئیلٹی سیکٹر کی بحالی کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں۔
مکانات اور شہری امور کی وزارت نے رئیل ایسٹیٹ (ریگولیشن اینڈ ڈیولپمنٹ) ایکٹ، 2016 (ریرا) کے تحت رجسٹرڈ تمام رئیل ایسٹیٹ پروجیکٹوں کے مکمل ہونے کی تاریخ/ مکمل ہونے کی ترمیم شدہ / آگے بڑھائی گئی تاریخ کو 6 ماہ کی مدت کے لئے اور حالات کا تقاضہ ہو تو مزید 3 ماہ کے لئے آگے بڑھانے کے واسطے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو مشاورتی نوٹ جاری کئے تھے۔
اس کے علاوہ مکانات اور شہری امور کی وزارت نے ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتطام خطوں کی انتظامیہ سے سفارش کی ے کہ وہ مکان خریدانے والوں اور بیچنے والوں کی ٹرانزکشن کے کام کو تیز کرنے کے لئے، ان کی حوصلہ افزائی کے واسطے ایک مخصوص مدت کے لیے غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت سے ٹرانزکشن پر اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح کو کم کرنے پر غور کریں۔ کئی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے غیر منقولہ جائیداد کی فروخت/خریداری سے متعلق ٹرانزکشن پر اسٹامپ ڈیوٹی کی شرحوں کو کم کرکے مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
مکانوؓؤں کے خریداروں، ڈیولپرز اور دیگر قرض لینے والوں کو راحت دینے کے لیے، ریزرو بینک آف انڈیا نے قرض دینے والے اداروں کو یکم مارچ 2020 سے 31 اگست 2020 کے درمیان واجب الادا ادائیگیوں پر 6 (3+3) مہینوں کی مجموعی مہلت دینے کی اجازت دی۔
اس کے علاوہ غیر بینکنگ مالیاتی کارپوریشنز (این بی ایف سی )، ہاؤسنگ فائنانس کمپنیوں (ایچ ایف سی ) اور مائیکرو فائنانس انسٹی ٹیوشنز (ایم ایف آئی) کے لیے75000 کروڑ روپے کے انفیوژن اور پردھان منتری آواس یوجنا ۔ شہری کے لیے 18000 کروڑ روپے اضافی اخراجات سے تعمیر اور رئیلٹی سیکٹر کی بحالی میں بھی مدد ملی ہے۔
رئیل ایسٹیٹ (ریگولیشن اینڈ ڈیولپمنٹ) ایکٹ، 2016 (ریرا) کو مارچ، 2016 میں تیار کیا گیا تھاجس کا مقصد رئیل ایسٹیٹ سیکٹر کے ریگولیشن اور پروموشن کوکارگر اور شفاف طریقے سے یقینی بنانا اور مکانات خریداروں کے مفاد کی حفاظت کرنا تھا۔ ریرا کے رابطوں کے تحت 2 اپریل 2022 تک، 31 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے ریئل ایسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹیز قائم کی ہیں اور 28 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے ریئل ایسٹیٹ اپیلی ٹریبونل قائم کئے ہیں، ریرا کے تحت 78225 رئیل ایسٹیٹ پروجیکٹس اور 61551 ریئل ایسٹیٹ ایجنٹس رجسٹر ہوئے ہیں اور ملک بھر میں رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹیز کے ذریعہ 87633 شکایتوں کو نپٹارہ کیا گیا ہے۔
****
ش ح۔ا گ ۔ن ا۔
U-3978
(Release ID: 1814514)
Visitor Counter : 148