امور داخلہ کی وزارت

سائبر سکیورٹی کے لئے جدید  ترین مرکز

Posted On: 06 APR 2022 4:36PM by PIB Delhi

داخلی امور کے وزیر مملکت جناب اجے  کمار مشرا  نے  راجیہ سبھا میں  آج ایک تحریری جواب میں بتا یا کہ پولیس اور عوامی نظم وضبط، آئین  ہند کی ساتویں فہرست کے مطابق، مملکت کا معاملہ ہے۔ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے بنیادی ڈھانچے سے متعلق وافر سہولیات، جدید ترین ٹیکنالوجی آلات اور  سائبر جرائم کی لعنت سے نمٹنے کے لئے افرادی قوت اور  پولیس عملے کی تربیت  کے فروغ  کے لئے بنیادی طور  پر  ذمہ دار  ہیں۔ مرکزی حکومت اپنے  قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں (ایل ای اے )کی  صلاحیت سازی کے لئے ہدایتوں اور  اسکیموں کے ذریعہ ریاستی سرکاروں کے اقدامات میں اُن کی مدد کرتی ہے۔

سائبر جرائم سے جامع  اور  مربوط انداز میں نمٹنے کے لئے مرکزی حکومت نے  نظام کو مستحکم  بنانے کے مقصد سے کچھ اقدامات کئے ہیں، جو اس طرح  ہیں:

  1. امور داخلہ کی وزارت نے ملک میں سبھی طرح کے سائبر جرائم سے  مربوط  اور جامع طریقے سے نمٹنے کے لئے ، سائبر جرائم  کا  مربوط بھارتی مرکز (14 سی) قائم کیا ہے۔
  2. جدید ترین انداز  کی  نیشنل سائبر فورنسک لیبارٹری، نئی دہلی کے  دوارکا علاقے میں سائی پیڈ کے مقام پر  14 سی کے حصے کے طور پر قائم کی گئی ہے، جس کا مقصد  ریاست اور  ریاست یا مرکز کے زیر انتظام علاقے کی پولیس کے تفتیشی  افسران (آئی او) کو  ابتدائی مرحلے کی سائبر  فورنسک مدد  فراہم کرنا ہے۔
  3. ’سائی ٹرین‘ نام کا ایک پورٹل، جو اوپن آن لائن نصابات  کا  ایک وسیع  پلیٹ فارم (ایم او او سی) تیار کیا گیا ہے۔ یہ پلیٹ فارم  سائبر جرائم کے  مربوط بھارتی مرکز (14سی)  کے تحت  تیار کیا گیا ہے، جس کا مقصد  سائبر جرائم  کی تفتیش ، فورنسک، قانونی  کارروائی وغیرہ کے اہم پہلوؤں سے متعلق  آن لائن کورس  کے ذریعہ پولیس افسران  یا  جوڈیشیل افسران کی صلاحیت سازی  کرنا ہے، جس کے لئے انہیں  سرٹیفکٹ بھی دیا جاتا ہے۔ ریاستوں اور مرکز کے انتظام علاقوں کے 12  ہزار 500 سے زیادہ پولیس افسران اس پورٹل  پر  رجسٹریشن کر اچکے ہیں اور  3 ہزار 50  سے زیادہ سرٹیفکٹ  جاری کئے جا چکے ہیں۔
  4. سائبر جرائم سے  متعلق  رپورٹنگ کا  ایک قومی پورٹل : (www.cybercrime.gov.in)  14 سی  کے حصے کے طور پر قائم کیا گیا ہے، جس کا مقصد   عوام  کو  یہ سہولت فراہم کرنا ہے کہ وہ   خاص طور پر خواتین اور بچوں کے خلاف  کئے جانے والے  سبھی طرح کے سائبر جرائم سے متعلق  واقعات  کی رپورٹ کرسکیں ۔ اس پورٹل پر  رپورٹ کئے گئے  سائبر جرائم  کے واقعات، ان واقعات کو ایف آئی آر  کے طور پر قلم بند کئے جانے اور  اس کے نتیجے میں کی جانے والی کارروائی ، قانون کی شقوں کے مطابق ریاستی  سرکاروں یا مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی، قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں ( ایل ای اے) کا معاملہ ہے۔
  5. 14 سی کے تحت  مالی سائبر گھوٹالوں کی، شہریوں کی طرف سے کی جانے والی  فوری  رپورٹنگ  اور  اس سے نمٹنے کا نظام قائم کیا گیا ہے تاکہ  جعل سازوں کو  دھوکے سے  لوگوں کی  رقوم  نکلوانے سے روکا جاسکے۔
  6. 14  سی کے تحت  سائبر تال میل کی  سات مشترک ٹیمیں تشکیل دی گئی ہے، جن میں ملک کی  اُن سبھی  جگہوں  یا علاقوں  کو شامل کیا گیا ہے ، جہاں  سائبر جرائم کی  افراط  ہے  لیکن وہاں   کئی ایجنسیوں کو مل  کر کام کرنا ہوتا ہے۔ اس کا مقصد ریاستوں اور مرکز کے زیر انتطام علاقوں کی  قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے مابین  تال میل کے لائحہ عمل کو  فروغ دینا ہے۔
  7. وزارت داخلہ  نے  ریاستی سرکاروں کو  جدید ترین  ہتھیار، تربیتی آلات ، جدید ترین  انداز  کے مواصلاتی  اور  فورنسک آلات  ،سائبر پولیسنگ  سے متعلق  آلات حاصل کرنے کے لئے ریاستی سرکاروں کو ، پولیس کی  جدید کاری  کے لئے  امداد  کی اسکیم کے تحت  مرکزی  امداد  فراہم کی ہے۔ ریاستی سرکاروں میں  اپنی ترجیحات  اور ضروریات  کے مطابق  ریاستی  ایکشن پلان تشکیل دیئے ہیں، جن میں سائبر جرائم سے نمٹنا بھی شامل ہے۔ اس اسکیم کے تحت  (19-2018، 20-2019  اور 21-2020 )  پچھلے  تین برس کے دوران  مرکز کی طرف سے مالی  امداد  کے طور پر  1653.20  کروڑ  کی   رقم  جاری کی ہے۔
  8. وزارت داخلہ  نے  ریاستوں ومرکز کے زیر انتظام علاقوں کو  سائبر فورنسک  و تربیتی لیبارٹریز  قائم کرنے کے لئے ، جونیئر  سائبر  صلاح کار وں  کو  کام پر  رکھنے  کے لئے  اور قانون نافذ کرنے والی  ایجنسیوں کی صلاحیت سازی کے لئے سرکاری  وکیلوں اور  عدالتی افسران کو  کام پر رکھنے کے لئے ، خواتین اور بچوں کے خلاف کئے جانے والے  سائبر کرائم  کی روک تھام کی اسکیم کے تحت  99.89  کروڑ روپے  کی  مالی مدد فراہم کی ہے۔سائبر فورنسک  وتربیتی  لیبارٹریز ، جن 28  ریاستوں اور  مرکز  کے زیر انتظام علاقوں  میں قائم کی گئی ہیں، ان کے نام اس طرح ہیں: آندھرا پردیش، ارونا چل پردیش، چھتیس  گڑھ، گجرات، ہریانہ، ہماچل پردیش، کیرالہ، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، میزورم،  اڈیشہ ،  سکم، تلنگانہ، اترا کھنڈ، اتر پردیش، گوا ، میگھالیہ، ناگالینڈ،  دادرا اور نگر حویلی، اور  دمن و دیو، پنجاب ، آسام،  تریپورہ،  پڈوچیری، جموں وکشمیر، چندی گڑھ، راجستھان اور مغربی بنگال۔
  9. تربیتی سرگرمیاں، قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے عملے ، سرکاری وکیلوں اور  جوڈیشیل افسران  کے لئے تیار کئے گئے ہیں، تاکہ  وہ تفتیش  اور قانونی کارروائی کو بہتر طریقے سے  انجام دے سکیں۔ سائبر جرائم سے متعلق  بیداری ، تفتیش ، فورنسک وغیرہ  کے بارے میں  بیداری  کے لئے  اس اسکیم کے تحت  19  ہزار 900 ایل ای اے عملے ، سرکاری وکیلوں اور جوڈیشیل افسران کو  تربیت فراہم کی گئی ہے۔
  10. کمپیوٹر  پر فوری کارروائی کی بھارتی ٹیم (سی ای آر ٹی- اِن) میں سائبر فورنسک لیب  سے متعلق ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔ اس نوٹیفکیشن میں اس ٹیم کو اطلاعاتی ٹیکنالوجی سے متعلق قانون 2000  کی دفعہ 79  اے  کے تحت دیئے گئے اختیارات کے استعمال میں الیکٹرانک شہادت قرار دیا گیا ہے اور اسے اعداد وشمار اور موبائل آلات سے حاصل کئے گئے ڈیجیٹل شواہد  کا تجزیہ  کرنے کے لئے آلات  و اوزار  سے لیس  کیا گیا ہے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔  ا س۔ ق ر۔

U- 3956     

 



(Release ID: 1814368) Visitor Counter : 187


Read this release in: English , Bengali , Kannada