امور داخلہ کی وزارت
بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ علاقوں کی ترقی
Posted On:
05 APR 2022 3:07PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 5/اپریل 2022 ۔ بھارت کے آئین کے ساتویں شیڈیول کے مطابق ’پولیس اور عوامی نظم و نسق‘ ریاستی حکومتوں کا موضوع ہے، تاہم بائیں بازو کی انتہا پسندی کے مسئلے کو جامع طریقے سے حل کرنے کے لئے 2015 میں ایک قومی پالیسی اور کارروائی منصوبہ شروع کیا گیا تھا۔ اس میں کثیر جہتی حکمت عملی کو بروئے کار لایا گیا ہے، جس میں سکیورٹی سے متعلق اقدامات، ترقیاتی اقدامات، مقامی برادریوں کے حقوق و استحقاق کو یقینی بناناوغیرہ شامل ہیں۔
ترقیاتی محاذ پر مرکزی حکومت نے متعدد اقدامات کئے ہیں، جن میں خصوصی توجہ، سڑک نیٹ ورک کی توسیع، ٹیلی کام کنیکٹیوٹی کو بہتر بنانے، مقامی آبادی کی مالی شمولیت اور بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں فروغ ہنرمندی اور تعلیمی سہولتوں پر دی گئی ہے۔
روڈ ریکوائرمنٹ پلان –I (آر آر پی-I) اور روڈ کنیکٹیوٹی پروجیکٹ جیسی خصوصی اسکیموں کے تحت بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ علاقوں میں 16200 کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر کو منظوری دی گئی ہے۔ ان میں سے 10600 کلومیٹر سڑکیں تقریباً 13000 کروڑ روپئے کی لاگت سے بنائی جاچکی ہیں۔
بائیں بازو کی انتہائی پسندی (ایل ڈبلیو ای) سے متاثرہ علاقوں کے لئے موبائل کنیکٹیوٹی پروجیکٹ کے فیز-I کے تحت 2343 موبائل ٹاور نصاب کئے گئے اور فیز-II کے تحت 2542 ٹاور لگانے کے لئے ورک آرڈر جاری کیا جاچکا ہے۔ ابھی تک جن توقعاتی اضلاع کا احاطہ نہیں کیا گیا ہے، ان اضلاع کے لئے اس اسکیم کے تحت مزید 4312 موبائل ٹاور بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں لگائے جانے کو منظوری دی گئی ہے۔
ان علاقوں میں نوجوانوں کے فروغ ہنرمندی کے لئے 47 اضلاع میں انڈسٹریل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (آئی ٹی آئی) اور 34 اضلاع میں فروغ ہنرمندی مراکز (ایس ڈی سی) کو منظوری دی گئی ہے۔ ’’بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ 47 اضلاع میں فروغ ہنرمندی اسکیم ‘‘ کے تحت اس پر 407 کروڑ روپئے خرچ ہوں گے۔
آج کی تاریخ تک بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ علاقوں میں جن 234 ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکولوں (ای ایم آر ایس) کو منظوری دی گئی ہے، ان میں سے 99 ای ایم آر ایس کو گزشتہ دو برسوں کے اندر منظوری دی گئی ہے۔ مزید برآں بائیں بازو کی انتہا پسندی سے سب سے زیادہ متاثرہ سبھی اضلاع میں کیندریہ ودیالوں (کے ویز) اور نوودیہ ودیالوں (جے این وی) کو منظوری دی گئی ہے اور انھیں برسر عمل بنایا گیا ہے۔
بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں کی آبادی کی مالی شمولیت کے لئے گزشتہ 7 برسوں کے اندر 4442 نئے پوسٹ آفس کھولے گئے ہیں۔ گزشتہ سات برسوں کے دوران بائیں بازو کی انتہا پسندی سے سب سے زیادہ متاثرہ 30 اضلاع میں 1253 بینک شاخیں، 1264 اے ٹی ایم اور 16808 بینکنگ کورسپونڈینٹس قائم کئے گئے ہیں۔
مزید برآں بائیں بازو کی انتہا پسندی سے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں پبلک انفرا اسٹرکچر اینڈ سروسیز کے درمیان موجود خلا کو پُر کرنے کے لئے اسپیشل سینٹرل اسسٹینس (ایس سی اے) اسکیم کے تحت بائیں بازو کی انتہا پسندی سے زیادہ متاثرہ اضلاع کو فنڈز دیے گئے ہیں۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران اس اسکیم کے تحت ریاستی حکومتوں کو 3085 کروڑ روپئے جاری کئے گئے ہیں۔
سکیورٹی کے محاذ پر مرکزی حکومت بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ ریاستوں کی مرکزی مسلح پولیس دستوں کی دستیابی، ٹریننگ، ریاستی پولیس دستوں کی جدیدکاری، ساز و سامان اور ہتھیاروں کی خرید کے لئے فنڈ کی دستیابی ، خفیہ معلومات کے اشتراک، قلعہ بند پولیس تھانوں وغیرہ کی تعمیر کے ذریعے مدد کرتی ہے۔ مرکزی حکومت سکیورٹی سے متعلق اخراجات (ایس آر ای) اور خصوصی بنیادی ڈھانچہ جاتی اسکیم (ایس آئی ایس) جیسی متعدد اسکیموں کے تحت بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ ریاستوں کی صلاحیت سازی کے لئے فنڈ دستیاب کراتی ہے۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ایس آر ای اسکیم کے تحت ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں کو 1623 کروڑ روپئے جاری کئے گئے ہیں۔ خصوصی بنیادی ڈھانچہ جاتی اسکیم (ایس آئی ایس) کے تحت 2017 سے خصوصی دستوں (ایس ایف) اور اسپیشل انٹلیجنس برانچز (ایس آئی بی) کی مضبوطی کے لئے 371 کروڑ روپئے کے پروجیکٹوں اور ایل ڈبلیو ای متاثرہ علاقوں میں 250 قلعہ بند پولیس اسٹیشنوں (ایف پی ایس) کی تعمیر کے لئے 620 کروڑ روپئے منظور کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ سابقہ ایس آئی ایس / ایف پی ایس اسکیم میں مرکزی حکومت نے ان ریاستوں میں 400 ای پی ایس کی تعمیر اور پولیس بنیادی ڈھانچے کے اپ گریڈیشن کے لئے 1180 کروڑ روپئے جاری کئے۔
ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ علاقوں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے قومی پالیسی اور کارروائی منصوبہ کے تیزی کے ساتھ نفاذ کا نتیجہ ایل ڈبلیو ای تشدد اور اس کے جغرافیائی پھیلاؤ میں مسلسل کمی کی صورت میں برآمد ہوا ہے۔ ایل ڈبلیو ای تشدد کے واقعات میں 77 فیصد کمی آئی ہے۔ ایسے واقعات 009 میں جہاں 2258 ہوئے تھے وہیں یہ کم ہوکر 2021 میں 509 رہ گئے۔ اسی طرح سے ریزلٹینٹ اموات (سویلین اور سکیورٹی فورسیز) میں 85 فیصد کی کمی آئی ہے۔ 2010 میں جہاں 1005 اموات ہوئی تھیں وہیں 2021 میں یہ تعداد 147 رہ گئی۔ اسی طرح سے ایل ڈبلیو ای تشدد والے اضلاع کی تعداد میں بھی 48 فیصد کی کمی آئی ہے۔ 2010 میں ایسے اضلاع کی تعداد جہاں 96 تھی وہیں 2021 میں ایسے اضلاع کی تعداد 46 رہ گئی۔
یہ بات امور داخلہ کے وزیر مملکت جناب نتیانند رائے نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔
******
ش ح۔ م م۔ م ر
U-NO.3850
(Release ID: 1813819)
Visitor Counter : 222