کامرس اور صنعت کی وزارتہ
بھارت برآمدی ہدف سے آگے نکلا؛ 2021-22 میں 417.8 بلین امریکی ڈالر کی برآمدات حاصل کیں
ماہانہ برآمدات گزشتہ 12 مہینوں میں 30 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ رہیں، مارچ میں 40 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئیں
غیر پیٹرولیم برآمدات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا
انجینئرنگ سامان کی برآمدات میں 2021-22 میں 45.5 فیصد اضافہ دیکھا گیا
2022-23 میں گندم کی برآمدات 10 ملین ٹن سے تجاوز کرجا نے کا امکان
ہندوستان صحیح معنوں میں مقامی سے عالمی ہو گیا ہے – جناب پیوش گوئل
برآمدات میں اضافے سے محنت کش شعبوں، کسانوں اور ایم ایس ایم ایز کو فائدہ پہنچے گا: شری گوئل
جناب پیوش گوئل نے برآمدی اہداف سے تجاوز کرنے کے لیے تمام حصص داروں کی مشترکہ کوششوں کا شکریہ ادا کیا
زرعی شعبہ متاثر کن ترقی کی نشاندہی کررہا ہے، جس کی سالانہ برآمدات 50 بلین ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے
اعلیٰ زرعی برآمدات ہندوستانی کسانوں کی 1.35 بلین آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت کی نشاندہی کرتی ہیں اور اس کے بعد بھی وہ باقی دنیا کو برآمد کرنے کے لیے اضافی پیداوار پیدا کرتے ہیں:جناب گوئل
او ڈی او پی اور پی ایل آئیز جیسے اقدامات نے نچلی سطح پر برآمدات کے ب
Posted On:
03 APR 2022 5:58PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 3/ اپریل 2022 ۔ رواں مالی سال میں ہندوستان سے تجارتی سامان کی برآمدات 417.8 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ اس اعداد و شمار میں غیر ای ڈی آئی بندرگاہوں کے اعداد و شمار شامل نہیں ہیں اور مزید یہ کہ ، اس کے 418 بلین ڈالر سے تجاوز کر جا نے کا امکان ہے، جو کہ ہندوستان کی برآمدات کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔
ہندوستان نے مارچ 2022 میں تجارتی سامان کی برآمد کی سب سے زیادہ ماہانہ قدر 40.38 بلین امریکی ڈالر حاصل کی ہے،جو کہ مارچ 2021 کے 35.26 بلین امریکی ڈالر کے مقابلے میں 14.53 فیصد اور مارچ 2020 کے 21.49 بلین امریکی ڈالر کے مقابلے میں 87.89 فیصد زیادہ ہے۔
اپریل 2021 سے مارچ 2022 کے دوران غیر پیٹرولیم اشیاء کی برآمدات میں بھی نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا جو کہ 352.76 بلین امریکی ڈالر کے بقدر تھا جو کہ اپریل 2020 سے مارچ 2021 کے دوران کی 266.00 بلین امریکی ڈالر کی برآمدات سے 32.62 فیصد اور اپریل 2019سے ما رچ 2020 کے دوران کی272.07 بلین امریکی ڈالر سے 29.66 فیصد زیادہ ہے۔
آج یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، تجارت اور صنعت، امور صارفین، خوراک اور عوامی نظام تقسیم اور ٹیکسٹائل کے وزیر جناب پیوش گوئل نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی اپیل کے جواب میں ہندوستان صحیح معنوں میں لوکل ٹو گلوبل یعنی ’مقامی سے عالمی سطح پر‘ چلا گیا ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ہر ہندوستانی کو اس رفتار پر فخر کرنا چاہئے جس رفتار سے ہندوستان ’’آتم نربھرتا ‘‘ حاصل کر رہا ہے اور اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ہر ہندوستانی اس ترقی سے مستفید ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان وزیر اعظم کی قیادت میں اس شاندار ہدف کو حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔
اس اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہ ہندوستان کی معیشت بہت سے ریکارڈ توڑنے کے لیے تیار ہے، جناب گوئل نے کہا کہ پی ایم مودی نے ہندوستان کے لیے بلند اہداف طے کیے ہیں اور ہماری قوم ایسے بے پناہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے انتہائی اہل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نا ممکن کو ممکن بنانے کے لیے، انتھک کوشش کریں اور اجتماعی طور پر اس کے لیے کام کریں۔
جناب گوئل نے کہا کہ ہمارے برآمد کنندگان کی ’کبھی نہ ختم ہونے والے ‘ جذبے، ای پی سی اور انڈسٹری ایسوسی ایشن کی انتھک کوشش، مختلف جی او آئی محکموں اور ریاستی حکومتوں کے درمیان تال میل جو 'پورے حکومتی نقطہ نظر' کی عکاسی کرتا ہے، اس شاندار کامیابی کی شکل میں ظاہر ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کے ہر شعبے، ہر کسان، ہر کاروباری، ہر ایم ایس ایم ای اور ریاستی حکومتوں نے اس منافع بخش ہدف کو حاصل کرنے کے لیے مل کر کام کیا۔2021-22 میں ہندوستان کا متنوع برآمدی پورٹ فولیو ہندوستان کی مینوفیکچرنگ صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ ہائی ٹیک اشیا، الیکٹرانکس اور زرعی مصنوعات میں ترقی کو ظاہر کرتا ہے۔
اہم اجناس کی برآمدات جنہوں نے اپریل 2021-مارچ 2022 کے دوران اپریل-مارچ 2020-21 کے مقابلے میں مثبت اضافہ ریکارڈ کیا وہ ہیں پٹرولیم مصنوعات (152.1فیصد)، سوتی دھاگے/کپڑے/میڈ اپس، ہینڈ لوم مصنوعات وغیرہ (55.1فیصد)، دیگر اناج (52.2فیصد) ، جواہرات اور زیورات (49.6فیصد )، انسان کے ذریعے تیار کردہ یارن/فیبس/میڈ اپ وغیرہ (46.9فیصد )، انجینئرنگ سامان (45.5فیصد)، کافی (49فیصد)، الیکٹرانک سامان (40.5فیصد)، جوٹ ایم ایف جی بشمول فرش کورنگ (36.2فیصد )، چمڑے اور چمڑے سامان (32.2فیصد)، نامیاتی اور غیر نامیاتی کیمیکل (32.0فیصد )، پلاسٹک اور لینولیم (31.1فیصد )، سمندری مصنوعات (30.0 فیصد )، تمام ٹیکسٹائل کی آر ایم جی (29.9فیصد)، دستکاری ایکس سی ایلاور ہاتھ سے بنے ہوئے قالین (22.0فیصد ) اور اناج سے تیارسامان اور متفرق پروسیسڈ آئٹم (21.9فیصد ) جنہوں نے اپریل 2020-مارچ 2021 کے مقابلے میں بالترتیب 21.9فیصد کا مثبت اضافہ درج کیا۔
2021-22 کے دوران اپریل 2020 تا مارچ 2021کے مقابلے میں برآمد کیے گئے تجارتی سامان کی متنوع رینج کے علاوہ، ہندوستان کے تجارتی سامان کی مختلف ممالک، خاص طور پر، ترقی یافتہ ممالک کو برآمدات میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ امریکہ،متحدہ عرب امارات ، بنگلہ دیش، نیدرلینڈز، سنگاپور، ہانگ کانگ، برطانیہ ، بیلجیم اور جرمنی کو برآمدات میں بالترتیب 46.4فیصد، 66.9فیصد ، 64.5فیصد، 90.5فیصد، 26.8فیصد، 7.8فیصد، 28فیصد، 90.4فیصد اور 21فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔
وزیر اعظم نے ’مقامی سے عالمی‘ پر زور دیا اور آج ہندوستان کی مصنوعات کی پوری دنیا میں بہت مانگ ہے۔ یہ قیادت کی مضبوطی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اب ’پوری قوم کے نقطہ نظر‘ پر بڑے پیمانے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔
زراعت کے شعبے میں ایک متاثر کن ترقی دیکھی گئی ہے اور خاص طور پر وبائی مرض کے دوران ہندوستان خوراک / ضروری زرعی مصنوعات کے ایک بڑے عالمی سپلائر کے طور پر ابھرا۔ زرعی برآمدات میں اضافے میں چاول (باسمتی اور نان باسمتی دونوں)، سمندری مصنوعات، گندم، مصالحہ جات اور چینی سمیت دیگر اجناس کا اہم حصہ ہے، جو کہ 2021-22 میں اب تک کی سب سے زیادہ زرعی مصنوعات کی برآمد ہے۔
اعلیٰ زرعی برآمدات ہندوستانی کسانوں کی 1.35 بلین آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت کی غماز ہیں اور اس کے بعد بھی انہوں نے باقی دنیا کو برآمد کرنے کے لیے اضافی پیداوار کی ہے ۔ عالمی منڈی میں انضمام ہمارے کسانوں کو زیادہ مسابقتی، کوالٹی کے بارے میں باشعور ہونے اور اس کے ساتھ ساتھ اپنی پیداوار کی بہتر قیمتوں کا احساس کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔
جب ہم نے زرعی پیداوار کی 50 بلین ڈالر کی برآمدات کا ہدف مقرر کیا تو بہت کم لوگوں نے سوچا کہ ایسا ممکن ہوگا، لیکن آج میں اپنے کسانوں کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں جنہوں نے کووڈ-19 کے باوجود زیادہ پیداوار کی ۔ برآمدات میں اضافے سے کسانوں اور محنت کش شعبوں اور ایم ایس ایم ای کو مدد ملی ہے۔ جناب گوئل نے کہا کہ حکومت ان شعبوں پر خصوصی زور دیتی ہے۔
وزیر موصوف نے یہ بھی یقین دلایا کہ ہندوستان یوکرین جنگ سے متاثرہ ممالک کو گندم کی سپلائی میں اضافہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہم ان ممالک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر گندم برآمد کرنا جاری رکھیں گے جنہیں تنازعات والے علاقوں سے رسد نہیں مل رہی ہے۔ 2022-23 میں ہماری گندم کی برآمدات 10 ملین ٹن سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ ہمارے کسان پیداوار بڑھانے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔‘‘
حکومت ہماری صنعت اور برآمد کنندگان کو ان کی برآمدی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے سازگار ماحول اور بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہے۔ مقصد کے ساتھ منسلک پالیسیاں اور اسکیمیں ان کے فائدے کے لیے متعارف اور نافذ کی جارہی ہیں۔ وبائی امراض کے درمیان بھی آر او ڈی ٹی ای پی اور آر او ایس سی ٹی ایل کا عمدہ آغاز بات کو آگے بڑھانے کے حکومت کے مضبوط عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ انٹریسٹ ایکو لائزیشن اسکیم یعنی سود کی مساوات کی اسکیم کو برآمد کنندگان تک بڑھا دیا گیا ہے اور اس سے ایم ایس ایم ای برآمد کنندگان کی ایک بڑی تعداد کو فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔
جناب گوئل نے کہا کہ حکومت اب برآمدات کی سہولت کے لیے ضلعی سطح پر برآمدی ڈھانچہ، لاجسٹکس کو مضبوط کرنے کے لیے ڈسٹرکٹ ایکسپورٹ ہب انیشی ایٹو کو شروع کرنے پر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے او ڈی او پی اور پی ایل آئیز کے ذریعے ہر ضلع میں برآمدات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
گلوبل ویلیو چینز میں انضمام کو گہرا کرنے کے لیے گھریلو صلاحیت میں اضافہ کے لیے سخت کوششیں کی جارہی ہیں اور یہ کام صنعت کے ساتھ قریبی شراکت داری کے ساتھ کیا جارہا ہے تاکہ ان شعبوں کی نشاندہی کی جا سکے جن میں ہندوستان کے مسابقتی فوائد موجود ہیں۔ حکومت ہماری صلاحیتوں کو مضبوط بنانے اور میک ان انڈیا کے خطوط پر دنیا کے لیے تخلیق کرنے پر کام کر رہی ہے۔ مالی سال 2021-22 سے مینوفیکچرنگ کے 13 اہم شعبوں کے لیے پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی ) اسکیموں کا اعلان کیا گیا ہے۔
******
ش ح۔ م م۔ م ر
U-NO. 3718
(Release ID: 1813025)
Visitor Counter : 310