نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت
پیرالمپئن منوج سرکار نے سنتولت آہار کی اہمیت بتائی اور کہا کہ متوازن غذا کی کمی کے سبب وہ نوعمری میں مقابلوں میں جیت درج نہیں کر سکے تھے
Posted On:
22 MAR 2022 7:16PM by PIB Delhi
منگل کے روز اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں واقع للت آریہ مہیلا انٹر کالج میں ’چمپئن سے ملئے‘ پروگرام کے ایک اور ایڈیشن کے وقت 75 اسکولوں کے 300 سے زیادہ بچوں سے بات چیت کے دوران، ہندوستانی پیرا شٹلر اور پیرالمپکس برونز میڈلسٹ منوج سرکار نے کہا کہ ’’10 روپے کے ریکٹ اور گزر بسر کے لیے دیواروں پر پینٹنگ کرنے سے لے کر ملک کے لیے تمغہ جیت کر لانا اور پھر آپ سب کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے یہاں آپ کے سامنے کھڑا ہونا، میرے لیے آج سب سے بڑی حصولیابی کا دن ہے۔‘‘
یہ ایک انوکھی پہل ہے جس میں اولمپک اور پیرالمپک کے کھلاڑی اسکولوں کا دورہ کرتے ہیں اور طلباء کو متوازن غذا، سنتولت آہار، فٹنس اور کھیلوں کی اہمیت کے بارے میں بتاتے ہیں۔ یہ پہل وزیر اعظم نریندر مودی کے خیالات کی ترجمانی ہے۔
اچھے کھانے کی اہمیت کے بارے میں طلباء سے بات کرتے ہوئے، اسٹار شٹلر نے کہا، ’’کوئی بھی کھانا اچھا یا برا نہیں ہوتا، اچھا کھانے کا مطلب صرف اتنا ہے کہ غذا پر کنٹرول ہونا چاہیے۔ ہم جو کچھ کھاتے ہیں، اس کو ہضم کرنے کے لیے باقاعدگی سے جسمانی حرکت کرنا بھی ضروری ہے، یاد رکھیں، فٹنس کی ڈوز، آدھا گھنٹہ روز۔‘‘
اپنی زندگی کی کہانی سے طلباء کو حوصلہ عطا کرتے ہوئے، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے لیے زندگی کتنی مشکل تھی جب انہوں نے اپنی ماں کے ذریعے دس روپے میں خریدے گئے ریکٹ سے بطور ایتھلیٹ اپنا سفر شروع کیا تھا اور کیسے انہوں نے یہ محسوس کیا کہ 18 سال کی عمر میں ریاستی سطح کے مقابلوں میں ان کی شکست کا سبب مناسب غذا کی کمی تھی۔ منوج نے کہا، ’’میں نے ان مقابلوں میں اپنا 100 فیصد لگایا لیکن سنتولت آہار کا مطلب کبھی سمجھ میں نہیں آیا، جو کہ تمام شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے توانائی کا بنیادی ذریعہ ہے۔‘‘
متوازن غذا کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، منوج نے کچھ دلچسپ اینی میٹڈ ویڈیوز چلائے، جس میں شعوری طور پر تمام مقوی غذائیں کھانے کی باقاعدہ عادت ڈالنے پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔
اس شاندار بات چیت کے دوران طلباء نے بھی ان سے غذا، فٹنس اور کھیلوں سے متعلق کئی سوالات کیے۔ مثال کے طور پر ایک سوال یہ تھا کہ کیا انہوں نے چھپ کر کوئی ایسی چیز کبھی کھائی ہے جو ان کی پابند غذا سے باہر کی چیز رہی ہو، ایک کھلاڑی اور ایک طالب علم کے کھانے کے درمیان کیا فرق ہے، بیڈمنٹن کے علاوہ ان کی دوسری پسندیدہ عادت کیا ہے وغیرہ۔ قابل ذکر ہے کہ میڈلسٹ منوج نے ہر ایک سوال کا پوری تفصیل سے جواب دیا اور سامعین کے ساتھ فوری تعلقات قائم کیے۔
پروگرام میں شرکت کرنے والے 75 اسکولوں کے طلباء میں، 20 سے زیادہ نیشنل ایسوسی ایشن آف بلائنڈ سے تھے، جنہوں نے اسی جوش کے ساتھ اس پروگرام میں شرکت کی۔ دوسرے بچوں کی طرح، انہوں نے بھی کوئز سیشن میں شرکت کی، جو مقوی غذا، کھیل اور فٹنس پر مبنی تھا، جسے اسی پروگرام کے دوران منوج نے منعقد کیا تھا۔ کوئز جیتنے والے طلباء کو ہندوستانی اولمپک کی جرسی دی گئی، جس سے مجمع میں مزید جوش پیدا ہو گیا۔
کرشنا ودیا مندر سینئر سیکنڈری اسکول، ہلدوانی کی گیارہویں کلاس کی طالبہ، شروتی برگالی نے کہا، ’’اس پروگرام کے ذریعے، مجھے نہ صرف اچھی غذا کی اہمیت کے بارے میں سیکھنے کا موقع ملا، بلکہ منوج سر نے یہ بھی بتایا کہ تمام مخالف حالات کے باوجود کامیابی کیسے حاصل کی جاتی ہے۔‘‘
یہ انوکھی پہل امور نوجواں اور کھیل کی وزارت اور وزارت تعلیم کے ذریعے مشترکہ طور پر منعقد کی جاتی ہے اور یہ حکومت کے ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کا حصہ ہے۔
*****
ش ح – ق ت – ت ع
U: 3024
(Release ID: 1808460)
Visitor Counter : 154