امور داخلہ کی وزارت

داخلی امور اور تعاون کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے سی آر پی ایف کے 83ویں یوم تاسیس کی تقریبات میں آج جموں میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی

Posted On: 19 MAR 2022 5:20PM by PIB Delhi

ایسا پہلی بار ہے کہ سی آر پی ایف اپنے یوم تاسیس کی تقریبات دلی سے باہر منا رہی ہے

حکومت ہند نے فیصلہ کیا ہے کہ سبھی مرکزی مسلح پولیس دستوں کی سالانہ پریڈ ملک کے مختلف حصوں میں منعقد ہوا کرے گی

اسی لیے سبھی سی اے پی ایف تنظیمیں ملک کی سرحدوں اور اندرون سلامتی کی حفاظت میں سرگرم ہیں

جموں و کشمیر سے ہی پنڈت پریم ناتھ ڈوگرا اور شیاما پرساد مکھرجی نے یہ کہتے ہوئے احتجاج شروع کیا تھا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے ، دو سربراہان ، دو قومی نشانات ، اور دو قوانین ہمارے ملک میں موجود نہیں رہ سکتے

وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ایک سربراہ ، ایک قومی نشان اور ایک قانون کا خواب پورا ہوا یہ دونوں ہی شیاما پرساد مکھرجی اور پنڈت پریم ناتھ ڈوگرا کے خواب تھے جو پورے کر لیے گئے

سی آر پی ایف کی تاسیس سے اب تک عملے کے 2340 افراد اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں

میں سی آر پی ایف کے ان جوانوں کو پورے ملک کی طرف سے عاجزانہ خراج عقیدت پیش کرنا چاہوں گا ، جنہوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں پہلے تو ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے اور پھر ملک کی اندرونی سلامتی کی حفاظت کرتے ہوئے نکسل واد اور دہشت گردی سے لڑتے ہوئے اور فسادات سے نمٹتے ہوئے دیں

ج ب کبھی بھارت کی تاریخ رقم کی جاتی ہے تو عملے کے 2340 افراد کی جانوں کی قربانیاں بھی سنہری لفظوں سے لکھی جاتی ہیں

سی آر پی ایف نے ملک اور ملک کے عوام کی سلامتی کو ہمیشہ سب سے اوپر رکھنے کی روایت قائم کی ہے

1950 میں آج ہی کے دن ملک کے پہلے وزیر داخلہ اور مرد آہن سردار پٹیل نے سی آر پی ایف کو اس کے کلرز عطا کیے تھے

آج سی آر پی ایف ملک کی سب سے بڑی مسلح فوج ہے جس میں 246 بٹالینیں اور 3.25 لاکھ سپاہی ہیں؛ آج اس کا یوم تاسیس ہے ہم ہاٹ اسپرینگس کو کیسے بھول سکتے ہیں جب 21 اکتوبر 1959 کو چینی فوج نے حملہ کیا تھا اور سی آر پی ایف عملے نے کم تعدد میں ہونے کے باوجود ملک کی ایک ایک انچ زمین کے لیے چینیوں سے بہادری سے لڑائی کی تھی اور اپنی جانوں کی قربانیاں دے دی تھیں

 

نئی دہلی، 19مارچ 2022:داخلی امور اور تعاون کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے جموں میں آج مرکزی ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف ) کی 83 ویں یوم تاسیس کی تقریبات میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔ اس موقعے پر مرکزی وزیر داخلہ نے پریڈ کا معائنہ بھی کیا۔ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر جناب منوج سنہا، مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور مرکزی داخلہ سکریٹری بھی اس تقریب میں موجود تھے۔ ایسا پہلی بار ہے کہ سی آر پی ایف اپنا یوم تاسیس دلی سے باہر منا رہی ہے۔

اپنے خطاب میں مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت ہند نے سبھی مرکزی مسلح پولیس دستوں کی سالانہ پریڈ ملک کے مختلف حصوں میں منعقد ہوا کرے گی۔ ایسا اس لیے ہے کہ ملک کی سرحدوں اور اندرون سلامتی کی حفاظت میں سرگرم سبھی سی اے پی ایف تنظیموں کو ملک کے مختلف حصوں میں جانا چاہیے  اور عوام کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرتے ہوئے ملک کے مختلف علاقوں میں ثقافتی طور پر میل جول بڑھانا چاہیے  اور انہیں اپنے فرائض کے تئیں ہمیشہ وقف رہنا چاہیے ۔ اس فیصلے کے طور پر سی آر پی ایف کی سالانہ پریڈ آج جموں کے تاریخی شہر میں منعقد کی گئی۔

جناب شاہ نے کہا کہ جموں و کشمیر سے ہی پنڈت پریم ناتھ ڈوگرا اور شیاما پرساد مکھرجی نے یہ کہتے ہوئے احتجاج کیا تھا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔ دو سربراہان، دو قومی نشانات اور دو قوانین ایک ہی ملک میں نہیں رہ سکتے۔ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ایک سربراہ ، ایک نشان اور ایک قانون کا خواب ، جن میں سے دونوں ہی شیاما پرساد مکھرجی اور پنڈت پریم ناتھ ڈوگرا کے خواب سے  پورے ہو گئے ہیں۔

داخلی امور اور تعاون کے مرکزی وزیر نے کہا ہے کہ سی آر پی ایف کے  یوم تاسیس سے ابھی تک  عملے کے 2340 افراد  اپنی جانون کی قربانی دے چکے ہیں۔ میں سی آر پی ایف کے ان جوانوں کو پوری قوم کی طرف سے اپنا عاجزانہ خراج عقیدت پیش کرنا چاہوں گا جنہوں نے یہ قربانیاں پہلے ملک کے سرحدوں  کی حفاظت کرتے ہوئے اور  پھر ملک کی اندرونی سلامتی کی حفاظت کرتے ہوئے نکسل واد اور دہشت گردی سے لڑتے ہوئے اور فسادات سے نمٹتے ہوئے دی۔ جب کبھی بھارت کی تاریخ لکھی گئی ہے تو عملے کے ان 2340 افراد کی جانوں کے قربانی سنہری لفظوں میں لکھی جائے گی۔ میں ان جوانوں کے کنبوں سے جنہوں نے بعد از مرگ یہ ایوارڈ حاصل کیا ہے کہ آپ کے بیٹے ، شوہر یا بھائی کی شہادت جائے نہیں ہوگی اور ملک کی ان کی قربانیوں کو زمانوں تک یاد رکھے گا۔ 

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ سی آر پی ایف نے ملک اور اس کے عوام کی سلامتی  کو اولین ترجیح دینے کی روایت برقرار رکھی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ فوج کے جوان اس روایت کو اسی طرح خواد کو وقف کرتے ہوئے آگے لے جائیں گے۔  سی آر پی ایف نہ صرف ایک سی اے پی ایف ہے جیساکہ ملک کا  نوجوان شہری بھی وقف کر دینے اور قربانی کے کو سراہتا ہے ۔ صورتحال جو بھی ہو جتنے جلد سی آر پی ایف عملہ بھیجا جاتا ہے لوگ یقین کر تے ہیں کہ اب سی آر پی ایف صورتحال سنبھال لے گی اور یہ یقین فوج کی برسوں کی محنت اور شاندار تاریخ کی بنیاد پر کیا جاتا ہے ۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ خواہ یہ نکسل متاثرہ علاقے ہوں ، کشمیر میں پاکستان کے اکسائے ہوئے دہشت گردوں کا سامنا ہو یا ان گروپوں کا خاتمہ کر کے امن قائم کرنے کی بات ہو جو شمال مشرق میں بے چینی پیدا کرتے ہیں سی آر پی ایف نے ان تینوں ہی میدانوں میں قابل ستائس رول ادا کیا ہے۔ 1950 میں آج ہی کے دن ملک کے پہلے وزیر داخلہ اور مرد آہن سردار پٹیل نے سی آر پی ایف کو اس کے کلرز بخشے تھے۔ آج سی آر پی ایف ملک کی سب سے بڑی مسلح فورس ہے جس میں 246 بٹالینیں اور 3.25 لاکھ سپاہی ہیں، جن کی وفاداری نہ صرف ملک میں تسلیم کی جاتی ہے بلکہ دنیا میں سبھی مسلح فوجوں میں بھی تسلیم کی جاتی ہے۔

داخلی امور اور تعاون کے مرکزی وزیر نے کہا کہ آج اپنے یوم تاسیس پر ہم کیسے ہاٹ اسپرینگ کو بھول سکتے ہیں  ، جب 21 اکتوبر، 1959 کو چینی فوج نے حملہ کیا تھا اور سی آر پی ایف کے عملے نے بہت کم تعداد میں ہونے کے باوجود ملک کی ایک ایک انچ زمین کے لیے بہادری سے چین کے ساتھ لڑائی کی تھی اور اپنی جانوں کی قربانیاں دیں۔ اسی لیے 21 اکتوبر کو پولیس کا دن منایا جاتا ہے۔ ملک کی سبھی پولیس فورسیز خود کو ہاٹ اسپرینگزمیں سی آر پی ایف عمے کی طرف سے دکھائی گئی سجاعت  اور قربانی سے جذبہ حاصل کر کےہمارے ملک کی اندرونی سلامتی کے لیے خود کو ایک بار پھر وقف کرتی ہے۔ جب  9  اپریل ، 1965 کو کچھ میں سردار  پوسٹ پر پاکستان کی انفینٹری برگیڈ  کی طرف سے حملہ کیا گیا تھا تو سی آر پی ایف عملہ بھی وہاں موجود تھا اور اس نے اپنے خون کی آخری بوند تک لڑائی لڑی اور ہمارے علاقے کو بچانے کی کوشش میں جانوں کی قربانی دے ڈالی ۔ یہ دونوں ہی واقعات بھارت کی تاریخ میں سنہری لفظوں سے لکھے ہوئے ہیں اور سی آر پی ایف نیز ملک کو ان دونوں ہی واقعات پر ہمیشہ فخر رہے گا۔ اسی لیے ہم 9 اپریل کو شوریہ دوس مناتے ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک وقت تھا جب  1990 میں نکسل واد سے متاثرہ علاقوں میں تشدد اپنے عروج پر تھا اور کشمیر میں پاکستان کی پشت پناہی میں کی جانے والی دہشت گردی اپنے عروج پر تھی اور اندرونی سلامتی کی صورتحال کی وجہ سے شہریوں میں تشویش پائی جاتی تھی کہ ملک کا کیا ہوگا لیکن دو دہائیوں کے عرصے میں ہی خواہ وہ نکسل متاثرہ علاقے ہوں ، شمال مشرق ہو، یا کشمیر اپنی مضبوطی کا اظہار کرتے ہوئے سی آر پی ایف نے ان فوجوں کو شکست دینے کی جانب پیش قدمی کی جو ملک کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ ایک وقت تھا جب پورے ملک میں زبردست فسادات ہو ا کرتے تھے تو لیکن سریع الحرکت فورس (آر اے ایف) کے قیام کے بعد کم سے کم فورس کا استعمال کرتے ہوئے فسادات کو کنٹرول کرنے کے نئے طریقے تشکیل دیئے گئے۔ آر اے ایف کی صلاحیت وہی ہے جو ہونی چاہیے اور آر اے ایف نے کم سے کم فورس کا استعمال کرتے ہوئے فسادات سے نمٹنے کے نئے فن کے ذریعے پورے اعتماد کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔ اگر ہم ملک میں فسادات کی تاریک دیکھیں تو اس میں دو حصے ملیں گے فسادات آر اے ایف کی تشکیل سے پہلے اور بعد میں ۔ میں یہ بات یقین سے کہ سکتا ہوں کہ آر اے ایف کی تشکیل کے بعد ملک میں بڑی حد تک فسادات میں کمی لانے میں مدد ملی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ سال آزادی کا امرت مہوتسو کا سال ہے اور وزیراعظم نے ملک کے 130  کروڑ عوام کے سامنے ایک مقصد رکھا ہے کہ جب ہم آزاد بھارت کی صدی کا جشن منائیں گے تو بھارت دنیا میں ایک نمایاں مقام پر ہوگا۔ ہمارے وزیراعظم نے ملک کے سامنے 5 ٹریلین امریکی ڈالر کی معیشت کا نشانہ رکھا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ 5 ٹریلین امریکی ڈالر کی معیشت کا مقصد اسی وقت حاصل کیا جاسکتا ہے جب ملک کی اندرونی سلامتی مضبوط ہوں اور سی آر پی ایف کا ایک بڑا رول ہو۔ سی آر پی ایف کو آزادی کا امرت مہوتسو میں حاصل کیے جانے والے مقاصد کے لیے ایک خاکہ تیار کرنا چاہیے ۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ آج میں جموں و کشمیر کی صورتحال کے بارے میں اظہار خیال کرنا چاہوں گا ۔ جناب نریندر مودی کے 2014 میں وزیراعظم بننے کے بعد کچھ ہی عرصے میں جموں و کشمیر کی صورتحال میں بڑی تبدیلی آئی اور جمہوریت نے جموں و کشمیر میں اپنا کام کرنا شروع کر دیا۔ آج جموں و کشمیر اور ملک کے لیے فخر کا مقام ہے کہ 30000 سے زیادہ عوامی نمائندگان جمہوری عمل کا حصہ بن گئے ہیں اور گاؤوں میں پنچ اور سرپنچ ترقی کے راستے پر اپنے اپنے گاؤوں کو آگے لے جا رہے ہیں۔ تحصیل ، پنچایتیں تشکیل دی گئی ہیں۔ ضلع پنچایتیں بھی تشکیل دی گئی ہیں اور نریندر مودی حکومت کو جمہوریت کو بالکل نچلی سطح پر لاگو کرنے میں بڑی کامیابی ملی ہے۔ دفعہ 370  کی وجہ سے  دلت، پسماندہ طبقات ، خواتین اور پہاڑی عوام کسی نہ کسی طرح ترقی کے عمل سے محروم تھے۔ لیکن اب نئے قوانین کے ذریعے سبھی کی شمولیت والی ترقی شروع ہو گئی ہے۔ جناب نریندر مودی کے 2014 میں ملک کے وزیراعظم بننے کے بعد اس مختصر عرصے میں ہی جموں و کشمیر کی صورتحال میں بڑی تبدیلی آگئی  اور گاؤں کی سطح پر جمہوریت کا آغاز جموں و کشمیر میں ہو گیا۔ آج جموں و کشمیر اور پورے ملک کے لیے یہ فخر کی بات ہے کہ 30000 سے زیادہ عوامی نمائندگان جمہوریت کا حصہ بن چکے ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ حفاظتی فوجوں نے جموں و کشمیر میں دہشت گردی پر ایک فیصلہ کن کنٹرول حاصل کرنے میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ صنعتی ترقی بھی شروع ہو گئی ہے اور جموں و کشمیر انتظامیہ 33000 کروڑ روپے سے زیادہ کا سرمایہ حاصل کر چکا ہے۔ وزیر اعظم کے پیکیج کے سبھی پہلوؤں کو مکمل کرنے کے لیے تیزی سے ترقی کا کام کیا جا رہا ہے جس کے تحت ہر گھر کو پانی اور بجلی فراہم کیا جا رہا ہے ۔ کووڈ – 19 سے نمٹنے کے لیے ایک موثر نظام تیار کیا گیا ہے ۔ ہر ایک گھر میں بیت الخلاء کی تعمیر کی گئی ہے اور جموں و کشمیر میں یہ سبھی اسکیموں میں مکمل کامیابی حاصل کی گئی ہے۔ ان علاقوں میں پچھلے پانچ سال میں آزادی کے بعد سے اب تک کا سب سے تیز کام ہوا ہے لہذا سڑکوں کی تعمیر کے کام کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے ۔ سات نئے  میڈیکل کالجوں کی تعیر کی گئی ہے دو ایمز  تعمیر کیے گئے ہیں ، 2 پن بجلی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں ۔ جموں و کشمیر سرکار نے ہر ایک میدان میں شفافیت شروع کرنے میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے ۔ آزادی کے بعد پہلی مرتبہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے دو طرح سے بدعنوانی کے خلاف ایک بڑی مہم شروع کر کے بڑی شفافیت پیدا کی ہے ۔ یہ دو طریقے ہیں : بدعنوان لوگوں کو مشورہ دینا اور انتظامیہ میں بدعنوانی کو ختم کرنے کے لیے طور طریقے ایجاد کرنا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ ملک کو سی آر پی ایف پر ہمیشہ ہی فخر رہے گا۔ آج سی آر پی ایف کا یوم تاسیس ہے اور 3.25 لاکھ جوانوں کی اس فورس  کو اندرونی سلامتی اور ملک کی سلامتی کے لیے خود کو ایک بار پھر وقف کر دینا چاہیے اور سی آر پی ایف کی عظیم تاریخ کو اور آگے لے جانے کا عزم کرنا چاہیے۔

***

(ش ح- ا ب- ت ح)

U. No. 2840

 



(Release ID: 1807329) Visitor Counter : 216