سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت
انسانی فضلہ اٹھانے والوں کی فلاح و بہبود
Posted On:
15 MAR 2022 4:01PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 15 مارچ 2022:
سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر مملکت جناب رام داس اٹھاولے نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب کے تحت یہ اطلاع فراہم کی کہ انسانی فضلہ کی صفائی(یعنی گندی لیٹرینوں سے انسانی فضلہ کو اٹھانا، جیسا کہ ایم ایس ایکٹ 2013 کی دفعہ 2 (1) (جی) میں وضاحت کی گئی ہے)کے کام میں موت واقع ہونے کا ایک بھی واقعہ سامنے نہیں آیا۔ حالانکہ، گذشتہ پانچ برسوں کے دوران گٹر اور عفونت زدہ ٹینکوں کی صفائی کے پرخطر کاموں کو انجام دیتے ہوئے رونما ہوئے حادثات میں 325 افراد ہلاک ہوئے اور اسی مدت کے دوران 276 افراد کے کنبہ اراکین کو معاوضہ حاصل ہو چکا ہے۔ اس سے متعلق تفصیلات ضمیمہ میں دی گئی ہیں۔
2003 کی سول رٹ پٹیشن نمبر 583 میں عزت مآب سپریم کورٹ کے مؤرخہ 27 مارچ 2014 کے فیصلہ کے مطابق، گٹر/عفونت زدہ ٹینکوں کی صفائی کے دوران ہلاک ہونے والے ہر ایک فرد کے کنبہ کو بطور معاوضہ 10 لاکھ روپئے دیے جاتے ہیں۔ مرکز اور ریاستی حکومتیں، انسانی فضلہ کی صفائی ستھرائی کے پرخطر کام انجام دینے کی وجہ سے ہلاک ہونے والے افراد کے کنبوں کے لیے اپنی اسکیموں کے مطابق، بازآبادکاری سے متعلق فوائد بہم پہنچا رہی ہیں۔
اس کے علاوہ، حکومت انسانی فضلہ اٹھانے والے صفائی کارکنان کی بازآبادکاری کے لیے مرکزی شعبہ کی خودروزگار اسکیم (ایس آر ایم ایس) نافذ کر رہی ہے۔ انسانی فضلہ اٹھانے والے شناخت شدہ صفائی کارکنان کی بازآبادکاری کے سلسلے میں تعاون فراہم کرانے کے لیے مندرجہ ذیل تجاویز پیش کی گئی ہیں:
- کنبہ میں انسانی فضلہ اٹھانے والے شناخت شدہ ایک صفائی کارکن کے لیے 40000 روپئے کے بقدر وَن ٹائم نقدی امداد کا تعاون
- انسانی فضلہ اٹھانے والے کارکنان اور ان پر منحصر افراد کو دو برسوں تک ہنرمندی ترقیات سے متعلق تربیت فراہم کرانا، اس کے تحت تربیت کی مدت کے دوران 3000 روپئے ماہانہ اجرت دی جائے گی۔
- صفائی ستھرائی سے متعلق پروجیکٹوں سمیت ازخود روزگار کے پروجیکٹوں کے لیے قرض حاصل کرنے والوں کے لیے 5 لاکھ روپئے تک سرمایہ سبسڈی۔
- انسانی فضلہ اٹھانے والے شناخت شدہ صفائی کارکنان کے کنبوں کے لیے آیوشمان بھارت، پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (اے بی۔ پی ایم جے اے وائی) کے تحت صحتی بیمہ۔
’’ انسانی فضلہ اٹھانے والے صفائی کارکنان کے طورپر ملازمت پر پابندی اور ان کی بازبحالی ایکٹ، 2013 (ایم ایس ایکٹ 2013) ‘‘کے مطابق 6 دسمبر 2013 سے ، انسانی فضلہ اٹھانا ایک ممنوعہ سرگرمی ہے۔ مذکورہ تاریخ کے بعد سے، کوئی بھی فرد یا ایجنسی انسانی فضلہ اٹھانے کے کام کے لیے کسی شخص کو شامل یا ملازمت نہیں دے سکتا۔ ایم ایس ایکٹ، 2013 کی خلاف ورزی میں، انسانی فضلہ اٹھانے کے لیے کسی بھی فرد کی خدمات لینے والا کوئی بھی شخص یا ایجنسی ، مذکورہ ایکٹ کی دفعہ 8 کے تحت سزا کا حقدار ہے۔ اس کے تحت 2 سال تک کی قید یا ایک لاکھ روپئے تک کا جرمانہ یا دونوں ہو سکتے ہیں۔
’’ انسانی فضلہ اٹھانے والے صفائی کارکنان کے طورپر ملازمت پر پابندی اور ان کی بازبحالی ایکٹ، 2013 (ایم ایس ایکٹ 2013) ‘‘ کے تحت انسانی فضلہ اٹھانا ملک بھر میں ایک ممنوع سرگرمی ہے۔
ضمیمہ
گذشتہ پانچ برسوں کے دوران (2017 سے 2021 تک) گٹر اور عفونت زدہ ٹینکوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تفصیلات
Status of payment of compensation in terms of Supreme Court Judgment dated 27.03.2014
|
S No
|
Name of State/UT
|
Total Number of sewer death
|
10 Lac
|
Less than 10 Lac
|
1
|
Andhra Pradesh
|
13
|
10
|
0
|
2
|
Bihar
|
2
|
2
|
0
|
3
|
Chhattisgarh
|
1
|
1
|
0
|
4
|
Chandigarh
|
3
|
3
|
0
|
5
|
Delhi
|
42
|
37
|
0
|
6
|
Goa
|
0
|
0
|
0
|
7
|
Gujarat
|
28
|
23
|
0
|
8
|
Haryana
|
33
|
23
|
6
|
9
|
Karnataka
|
26
|
26
|
0
|
10
|
Kerala
|
1
|
1
|
0
|
11
|
Maharashtra
|
30
|
11
|
0
|
12
|
Madhya Pradesh
|
1
|
1
|
0
|
13
|
Odisha
|
2
|
2
|
0
|
14
|
Punjab
|
16
|
10
|
6
|
15
|
Rajasthan
|
13
|
11
|
1
|
16
|
Tamil Nadu
|
43
|
43
|
0
|
17
|
Telangana
|
6
|
6
|
0
|
18
|
Tripura
|
0
|
0
|
0
|
19
|
Uttrakhand
|
0
|
0
|
0
|
20
|
Uttar Pradesh
|
52
|
27
|
17
|
21
|
West Bengal
|
13
|
8
|
1
|
|
Total
|
325
|
245
|
31
|
*****
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:2654
(Release ID: 1806336)
Visitor Counter : 193