پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
پی ایم یو وائی کے تحت کھانہ پکانے کے صاف ستھرے ایندھن کی فراہمی
یکم مارچ 2022 تک، او ایم سی نے اُجووَلا 2.0 کے تحت ایک کروڑ ایل پی جی کنکشن جاری کیے حکومت نے اس امر کو یقینی بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں کہ ملک میں تمام گھروں کو کھانہ پکانے کے صاف ستھرے ایندھن تک رسائی حاصل ہو
Posted On:
14 MAR 2022 2:57PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 14 مارچ 2022:
پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر مملکت جناب رامیشور تیلی نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ اطلاع دی کہ حکومت نے نادار کنبوں کو کھانہ پکانے کا صاف ستھرا ایندھن فراہم کرانے کے لیے 2016 میں پردھان منتری اُجوولا یوجنا (پی ایم یو وائی) کا آغاز کیا تھا، اور ڈیپازٹ سے مبرا 8 کروڑ ایل پی جی کنکشن فراہم کرانے کا ہدف ستمبر 2019 میں حاصل کر لیا گیا۔ پی ایم یو وائی کے تحت بقیہ کنبوں پر احاطہ کرنے کے لیے، پورے بھارت میں 10 اگست 2021 سے اُجووَلا 2.0 کا آغاز کیا گیا جس کا مقصد پہلی مرتبہ مفت گیس بھروانے کی سہولت کے ساتھ ساتھ ایک کروڑ اضافی ایل پی جی کنکشن اور اسٹوو فراہم کرانا تھا۔ اس کے علاوہ حکومت نے موجودہ طریقہ کار کے مطابق اُجووَلا 2.0 کے تحت اضافی 60 لاکھ ایل پی جی کنکشن جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اسکیم کے آغاز سے لے کر یکم مارچ 2022 تک پی ایم یو وائی کے تحت جاری کیے گئے ایل پی جی کنکشنوں کی، ریاست / مرکزکے زیر انتظام علاقہ کے لحاظ سے تفصیلات ضمیمہ میں دی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ، حکومت نے اس امر کو یقینی بنانے کے لیے دیگر اقدامات کیے ہیں کہ ملک میں تمام گھروں کو کھانہ پکانے کے صاف ستھرے ایندھن تک رسائی ہو سکے، اس کے تحت پریشانی سے مبرا مفت کنکشن، 5 کلو گرام سلینڈرس، موجودہ گھریلو ایل پی جی صارف کے لیے ثانوی کنکشن، پی ایم یو وائی سمیت نئے کنکشن کے لیے آن لائن درخواست دینے کا متبادل اور ای۔سبسکرپرشن واؤچرس جاری کرنا، ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کی شمولیت کے ساتھ ایل پی جی پنچایتوں اور عوامی بیداری سے متعلق مہمات کا اہتمام کرنا ، جیسے اقدامات شامل ہیں۔
ضمیمہ
پی ایم یو وائی کے تحت صاف ستھرے ایندھن کی فراہمی
|
ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقہ
|
جاری کیے گئے کنکشنوں کی تعداد
|
انڈمان اور نکوبار جزائر
|
13,403
|
آندھرا پردیش
|
4,16,784
|
اروناچل پردیش
|
47,820
|
آسام
|
39,85,033
|
بہار
|
1,01,01,034
|
چنڈی گڑھ
|
92
|
چھتیس گڑھ
|
33,61,218
|
دادرا و نگر حویلی اور دمن اور دیو
|
15,048
|
دہلی
|
98,772
|
گوا
|
1,081
|
گجرات
|
34,38,543
|
ہریانہ
|
7,39,185
|
ہماچل پردیش
|
1,38,392
|
جموں و کشمیر کا مرکز کے زیر انتظام علاقہ
|
12,39,362
|
جھارکھنڈ
|
34,77,607
|
کرناٹک
|
34,70,890
|
کیرلا
|
3,00,506
|
لداخ کا مرکز کے زیر انتظام علاقہ
|
11,100
|
لکشدویپ
|
302
|
مدھیہ پردیش
|
79,38,820
|
مہاراشٹر
|
46,99,169
|
منی پور
|
1,78,423
|
میگھالیہ
|
1,73,154
|
میزورم
|
29,645
|
ناگالینڈ
|
77,113
|
اڈیشہ
|
51,90,219
|
پڈوچیری
|
14,221
|
پنجاب
|
12,36,652
|
راجستھان
|
66,21,010
|
سکم
|
12,457
|
تمل ناڈو
|
34,51,561
|
تلنگانہ
|
11,11,460
|
تری پورہ
|
2,77,355
|
اترپردیش
|
1,67,17,650
|
اتراکھنڈ
|
4,49,897
|
مغربی بنگال
|
1,09,12,096
|
میزان
|
8,99,47,074
|
ذرائع : او ایم سی
*****
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:2592
(Release ID: 1805835)
|