تعاون کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

امورداخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر  جناب امت شاہ نے آج  گجرات کے سورت میں  سومل ڈیری کی مختلف اسکیموں کا افتتاح  کیا اور سنگ بنیاد رکھا

Posted On: 13 MAR 2022 7:45PM by PIB Delhi

اس کانفرنس میں بڑی تعداد میں لوگوں کی موجودگی اور جوش و خروش اس بات کا ثبوت ہے کہ گجرات میں کوآپریٹیو ڈھانچہ کتنا مضبوط ہے

وزیر اعظم نریندر مودی نے ہر چیز کو ایک نئے زاویے سے دیکھنے کی کوشش کی ہے اور آزادی کے امرت مہوتسو کے سال کو عزم کے سال کے طور پر منانے کی کوشش کی ہے

جب ملک آزادی کا صد سالہ جشن منائے گا تو ملک  اس وقت کہاں ہوگا  اس تعلق سے یہ سال   ملک کے ہر خطے  میں ایک عزم  کرنے کا سال ہے اور وزیر اعظم نے 130 کروڑ شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ  آزادی کے امرت مہوتسو کے سال کو عزم  کے سال کے طور پر منا ئیں

وزیر اعظم نے بھارت  کو ہر میدان میں دنیا میں سب سے آگے رکھنے کی کوشش کی ہے، چاہے وہ ملک کی حفاظت کا معاملہ ہو یا معیشت کو رفتار دینے کا

ہمارا مقصد تمام کوآپریٹیو تحریکوں کے کارکنوں کے لیے تعاون پر مبنی تحریک کو  تقویت دینا اور اسے آزادی کے 100ویں سال میں دنیا کی سب سے مضبوط تعاون پر مبنی تحریک بنانا ہے

سومول کا سفر 200 لیٹر سے  شروع ہوکر 20 لاکھ لیٹر تک پہنچا ہے جس میں دودھ پیدا کرنے والے قبائلی مرد و خواتین نے بڑا حصہ ڈالا ہے

آج قبائلی مرد و خواتین کی محنت اور لگن کی وجہ سے روزانہ 7 کروڑ روپے کا دودھ  فروخت ہوتا ہے اور اس رقم کو 2.5 لاکھ ممبران کے بینک کھاتوں میں براہ راست منتقل کرنے کا انتظام کیا گیا ہے

کون سوچ سکتا تھا  کہ ایک یا دو ایکڑ کاشت کرنے والی قبائلی خواتین کے بینک کھاتوں میں روزانہ رقم جمع ہوگی، یہ تعاون کے اصول کا معجزہ ہے، کوآپریٹیو تحریک کا معجزہ ہے، کوآپریٹیو نظام کا معجزہ ہے

2014 میں وزیر اعظم نے کہا تھا کہ 2022 آزادی کی 75 ویں سالگرہ ہو گی اور ہمیں 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے ہدف کے ساتھ آگے بڑھنا ہے

زراعت کو خود کفیل بنانے کے لیے حکومت کی قیادت میں وزیراعظم ہر سال دہلی سے  ملک کے 13 کروڑ کسانوں کے بینک کھاتوں میں 6000 براہ راست بھیجتے  ہیں اور کسانوں کو خود کفیل  بنانے کی کوشش کر رہے ہیں

امداد باہمی کی وزارت کی وجہ سے پرائمری ایگریکلچرل سوسائٹیز، دودھ پروڈیوسر یونین، اے پی ایم سی، ماہی گیر  بھائیوں کی  یونین، لیبر یونین، کوآپریٹیو سیکٹر میں کام کرنے والی چھوٹی صنعتی تنظیموں وغیرہ کو مضبوط کیا گیا ہے۔

جناب نریندر مودی نے امداد باہمی  کی وزارت قائم کرکے کوآپریٹیو تحریک کو مضبوط کرنے کا کام کیا ہے

سردار پٹیل، تری بھون بھائی، بھائی کاکا، ویکنٹھ بھائی مہتا نے گجرات میں ایک مضبوط تعاون پر مبنی تحریک کی بنیاد رکھی اور آج امول اسی بنیاد پر کھڑا ہے

امول کا برانڈ 53000 کروڑ روپے کے کاروبار کے ساتھ عالمی برانڈ بن گیا ہے جس سے  کوآپریٹیو تحریک کی طاقت کا اظہار ہوتا ہے

نریندر مودی حکومت آنے والے دنوں میں تمام بنیادی زرعی سوسائٹیوں کو سافٹ ویئر فراہم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے

وزیر اعظم نریندر مودی کا 5 ٹریلین امریکی ڈالر کی معیشت کا خواب ہے اور کوآپریٹیو سیکٹر آنے والے دنوں میں  اس میں سب سے زیادہ حصہ ڈالے گا

کوآپریٹیو سیکٹر مضبوط ہوگا تو غریب مضبوط ہوگا، کسان مضبوط ہوگا، ملک کی گڈریا عورتیں مضبوط ہوں گی

سو مول نے 11 اضلاع میں غذائی قلت کو ختم کرنے کے لیے کام شروع کیا ہے اور اس مشن کو امداد باہمی  کے جذبے سے چلایا جا رہا ہے

کوآپریٹیو تحریک، خود کفیل  کاشتکاری، خود کفیل گاؤں اور خود کفیل  ریاستیں اور خود کفیل بھارت اس منتر پر  کام کر رہے ہیں

مودی نے قدرتی کھیتی پر بہت زور دیا ہے، کیونکہ کیمیائی کھاد کے استعمال سے زمین کی زرخیزی کم ہو رہی ہے

قدرتی کاشتکاری سے نہ صرف زمین کی زرخیزی بہتر ہوگی بلکہ لوگوں کی صحت بھی بہتر ہوگی اور کینسر، بلڈ پریشر، ذیابیطس جیسی بیماریوں سے نجات ملے گی

میں گجرات کے کسانوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ وہ قدرتی کاشتکاری  کا مطالعہ کریں، اسے سیکھیں، اسے قبول کریں اور اسے اپنے کھیتوں میں لاگو کریں

آزادی کے امرت مہوتسو کے سال میں اس مہم کو چلانے سے ہم نہ صرف زمین اور ماحولیات کی حفاظت کریں گے بلکہ کسانوں کی خوشحالی میں بھی اضافہ کریں گے

 

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر  جناب امت شاہ نے آج گجرات کے سورت میں  سو مل ڈیری کی مختلف اسکیموں کا افتتاح  کیا اور سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر مرکزی وزیر محترمہ درشنا جردوش اور گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل سمیت کئی معززین موجود تھے۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی نے کہا کہ آج جنوبی گجرات کے تاپی ضلع میں ایک تاریخی کوآپریشن  کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے۔ اس کانفرنس میں لوگوں کی بڑی تعداد کی موجودگی اور جوش و خروش اس بات کا ثبوت ہے کہ گجرات میں کوآپریٹیو ڈھانچہ کتنا مضبوط ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ یہ سال ملک کی آزادی کا امرت مہوتسو ہے۔ ملک کی آزادی کے 75 سال گزر چکے ہیں اور کسی بھی ملک کے لئے آزادی کے 75سال بہت اہم ہیں۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ہر چیز کو ایک نئے پہلو سے دیکھنے کی کوشش کی ہے۔ ملک کی آزادی کے امرت مہوتسو کے سال کو ملک کے لئے ایک عزم کا سال بنانے کی کوشش ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ وہ سال ہے جب ملک کے ہر خطے میں یہ عہد کرنا ہے کہ آزادی کے 100 سال بعد ملک کیسا ہوگا۔ وزیر اعظم نے ایک سو تیس کروڑ لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ آزادی کے امرت مہوتسو کے سال کو عزم کے ایک سال کے طور پر منائیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم نے کوشش کی ہے کہ بھارت کو ہر شعبے میں دنیا میں پیش پیش رکھا جائے، معاملہ چاہے ملک کی حفاظت کا ہو یا پھر ملک کی معیشت کو رفتار دینے کا، بات چاہے ایک نئی تعلیمی پالیسی کے ذریعے ریڈیکل چینج لانے کی ہو، ملک کے چھوٹے کاروبار کو خوش حال بنانے کی ہو، سیلف ہیلپ گروپوں اور ہر شہری کو خوش حال بنانے کی ہو یا پھر ملک کے نوجوانوں کو عالمی اسٹیج پر قائم کرنے کی ہو۔ ہمارا ہدف کوآپریٹیو سے وابستہ سبھی کارکنوں کے لئے کوآپریٹیو کی تحریک کو تقویت دینا اور ملک کی آزادی کے 100ویں سال میں کوآپریٹیو تحریک کو دنیا میں سب سے مضبوط بنانا ہے۔

امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ سومول  کا سفر 71 سال قبل 200 لیٹر سے شروع ہوا تھا جو کہ آج 20 لاکھ لیٹر تک پہنچ چکا ہے۔ اس سفر میں دودھ کی پیداوار کرنے والے قبائلی مردوں اور عورتوں نے زبردست حصہ ڈالا ہے۔ آج قبائلی خواتین کی سخت محنت کے سبب روزانہ 7 کروڑ روپئے کا دودھ فروخت کیا جاتا ہے اور 2.5 لاکھ اراکین کے بینک کھاتوں میں یہ 7 کروڑ روپئے براہ راست منتقل کئے جانے کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ کون تصور کرسکتا ہے کہ ایک یا دو ایکڑ زمین پر کاشت کاری کرنے والی قبائلی خواتین کے بینک کھاتوں میں روزانہ پیسے ڈالے جاتے ہیں۔ یہ کوآپریٹیو کے اصول کا معجزہ ہے، کوآپریٹیو تحریک کا معجزہ ہے۔ یہ گجرات میں بنائے گئے کوآپریٹیو نظام کا معجزہ ہے اور امول کے زیر سایہ یہ جناب تربھون پٹیل کی کوشش سے ممکن ہوا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ ملک کی آزادی کے 75ویں سال میں وزیر اعظم نے امداد باہمی کی وزارت قائم کی ہے۔ وزیر اعظم نے 2014 میں کہا تھا کہ 2022 ملک کی آزادی کی 75ویں سال گرہ کا سال ہوگا اور ہمیں 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے ہدف کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ آج مجھے یہ کہتے ہوئے فخر ہورہا ہے کہ وزیر اعظم نے اس سمت میں بہت کچھ کیا ہے۔ زراعت کو خودکفیل بنانے کے لئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیر قیادت حکومت ہر سال دہلی سے 13 کروڑ کسانوں کے بینک کھاتوں میں براہ راست 6000 روپئے بھیجتی ہے اور حکومت کسانوں کو خودکفیل بنانے کے لئے کوشش کررہی ہے۔ امداد باہمی کی وزارت نے متعدد پرائمری زرعی سوسائٹیاں، مِلک پروڈیوسر تنظیمیں، اے پی ایم سی، ماہی گیر بھائیوں کی تنظیمیں، تجارتی تنظیمیں، کوآپریٹیو کے شعبے میں کام کرنے والے لوگوں پر مشتمل چھوٹی صنعتی تنظیمیں قائم کی ہیں۔ جناب نریندر مودی نے امداد باہمی کی وزارت قائم کرکے کوآپریٹیو تحریک کو تقویت دینے کا کام کیا ہے۔ کوآپریٹیو تحریک سے وابستہ سبھی مرد و خواتین اور یہاں بیٹھے سبھی لوگوں سے میں کہنا چاہتا ہوں کہ جناب مودی نے امداد باہمی کی وزارت قائم کرنے کا فیصلہ کیا، لہٰذا ہم ان کا تالیوں کی گڑگڑاہٹ کے ساتھ شکریہ ادا کریں۔

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ گجرات کے لوگوں نے امداد باہمی کا معجزہ دیکھا ہے۔ سردار پٹیل، تربھون بھائی، بھائی کاکا، ویکنٹھ بھائی مہتا نے گجرات میں ایک مضبوط کوآپریٹیو تحریک کی قیادت کی اور آج امول اسی بنیاد پر کھڑا ہے۔ 53000 کروڑ روپئے کے کاروبار کے ساتھ امول کا برانڈ ایک عالمی برانڈ بن گیا ہے، جس سے کوآپریٹیو تحریک کی طاقت کا اظہار ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جنوبی گجرات کے کسان خوش حال ہوئے ہیں اور کوآپریٹیو چینی ملوں جو کہ کوآپریٹیو تحریک کے ذریعے چلائی جارہی ہیں، نے اس میں زبردست تعاون دیا ہے۔ آج میں فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ملک میں چینی ملوں کا سب سے بہتر نظام گجرات میں ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے کوآپریٹیو کے شعبے کے لئے بجٹ میں متعدد سہولتیں دی ہیں۔ چینی ملوں سے وابستہ لوگ انکم ٹیکس اور 8000 کروڑ روپئے کے بقایاجات سے متعلق مسائل کے حل کے لئے 40 برسوں سے جدوجہد کررہے تھے، جس کا فوری خاتمہ وزیراعظم نے کردیا۔  انھوں نے سبھی کوآپریٹیو پروڈکشن اداروں کو کوآپریٹ ٹیکس کے مطابق کردیا۔ نریندر مودی کی حکومت آنے والے دنوں میں سبھی پرائمری زرعی تنظیموں کو سافٹ ویئر دستیاب کرانے کے لئے کام کررہی ہے۔ 900 کروڑ روپئے سے نریندر مودی حکومت نے بنیادی سہولتوں کے لئے امداد باہمی کا محکمہ قائم کیا ہے۔ میں پورے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت کا خواب دیکھا ہے اور آنے والے دنوں میں کوآپریٹیو کا شعبہ اس میں سب سے زیادہ حصہ ڈالے گا۔ جب کوآپریٹیو شعبے کا حصہ بڑھتا ہے تو کارپوریٹ شعبے کا حصہ بھی بڑھتا ہے، پھر اس سے لاکھوں کروڑوں لوگوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ اگر سومول خوش حال بنے گا تو 2.5 لاکھ لوگوں کو فائدہ ہوگا اور اگر کوئی نجی ڈیری مضبوط بنے گی تو صرف پانچ لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ اگر کوآپریٹیو کا شعبہ مضبوط ہوگا تو غریب لوگ مضبوط ہوں گے، کسان مضبوط ہوں گے، ملک کی گڈریا خواتین مضبوط ہوں گی۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ سومول نے 11 اضلاع میں سوئے تغذیہ کے مسئلے کو ختم کرنے کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا ہے اور یہ کام امداد باہمی کے جذبے سے کیا جارہا ہے۔ آپ نے تقریباً 20000 آگن واڑیوں میں بچوں اور لڑکیوں کو سوئے تغذیہ کے مسئلے سے آزادی دلاکر امداد باہمی کے جذبے کی ایک واضح مثال پیش کی ہے۔

کوآپریٹیو تحریک، خودکفیل زراعت، خودکفیل گاؤوں اور خودکفیل ریاستیں اور خودکفیل بھارت – اس اصول کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جناب مودی نے قدرتی کاشت کاری پر بہت زور دیا ہے، کیونکہ کیمیاوی کھادوں کے استعمال سے مٹی کی زرخیزی کم ہوتی جارہی ہے۔ قدرتی کاشت کاری سے نہ صرف زمین کی زرخیزی بڑھے گی بلکہ اس سے لوگوں کی صحت بھی بہتر بنے گی اور وہ کینسر، بلڈ پریشر، ذیابیطس جیسی بیماریوں کے شکار نہیں ہوں گے۔ آج جب کہ آپ اتنی بڑی تعداد میں موجود ہیں، میں یقیناً کہنا چاہوں گا کہ قدرتی زراعت ہمارا ہدف ہونا چاہئے۔ قدرتی زراعت سے وابستہ کسانوں کی آمدنی بڑھانے کی ذمے داری امداد باہمی کی وزارت اور جناب مودی کی زیر قیادت مرکزی حکومت اور گجرات حکومت کی ہے۔ امول کے زیر سایہ ایک میکانزم کا آغاز کیا گیا ہے، تاکہ نامیاتی کاشت کاری کی پیداوار کی بہتر قیمت مل سکے، پروڈکٹ کریڈیبلٹی، سائنٹفک ٹیسٹنگ، کوالٹی، سرٹیفکیشن، مارکیٹنگ کے لئے اپنی چیزوں کو عالمی بازاروں میں فروخت کرنا – یہ سب کام کرنے ہوں گے، تب ایک مکمل سائنٹفک ڈھانچہ اور چین بنانا ہوگا اور اس کے لئے امول کو آگے آنا ہوگا۔ یہ ڈھانچہ ایک سال کے اندر کھڑا کیا جائے گا اور اس کے توسط سے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ قدرتی کاشت کاری سے وابستہ کسانوں کو نجی پیداوار کی اچھی قیمت ملے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ گجرات کے کسانوں سے اپیل کرنا چاہتے ہیں کہ وہ قدرتی کاشت کاری کا مطالعہ کریں، اسے جانیں، اسے قبول کریں اور اسے اپنے کھیتوں میں لاگو کریں۔ اس مہم کو آزادی کے امرت مہوتسو کے سال میں چلائیں، اس سے ہم نہ صرف اپنی زمین اور ماحول کی حفاظت کرپائیں گے بلکہ کسانوں کی خوش حالی میں اضافہ کرپائیں گے اور اس کے ذریعے ہم پر 130 کروڑ لوگوں کی صحت کو بہتر بنانے کی ذمے داری بھی ہے۔ ہم لوگوں کو کیمیاجات سے پاک غذا، اناج، کیمیاجات سے پاک پھل، کیمیاجات سے پاک سبزیاں دستیاب کرانے میں پوری طرح کامیاب ہوں گے۔ مجھے یقین ہے کہ ایک خوش حال اور صحت مند بھارت کا جناب مودی کا خواب ضرور پورا ہوگا ۔

 

******

 

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 2552


(Release ID: 1805623) Visitor Counter : 196


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil